وزارت خزانہ

وزارت خزانہ کے سکریٹری ڈاکٹر ٹی وی سوم ناتھن نے عوامی بہم رسانی اور پروجیکٹ انتظام کے شعبے میں اصلاحات کی غرض سے رہنما خطوط جاری کیے


ان رہنما خطوط کا مقصد عوامی بہم رسانی کے عمل میں تیز رفتار، مؤثر اور پروجیکٹوں کے شفاف نفاذ کے اختراعی قواعد متعارف کرانا ہے

Posted On: 29 OCT 2021 5:17PM by PIB Delhi

 

وزارت خزانہ اورمحکمہ اخراجات کے سکریٹری ڈاکٹر ٹی وی سوم ناتھن نے آج عوامی بہم رسانی اور پروجیکٹ انتظام کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرانے کی غرض سے رہنما خطوط کا اجراء کیا۔ رہنما خطوط کی تشکیل اور اجراء موجودہ قواعد و ضوابط پر نظرثانی کے جاری و ساری عمل کا ایک حصہ ہیں جس پر معزز وزیر اعظم  نے اس سال اپنے یوم آزادی کے خطاب کے دوران زور دیا تھا۔ اس کی نگرانی 2 اکتوبر 2021 سے 31 اکتوبر 2021 کے دوران ایک خصوصی مہم کے طور پر کابینہ سکریٹری کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔

ان رہنما خطوط کا مسودہ عوامی بہم رسانی اور پروجیکٹ انتظام کے مختلف شعبوں  کے ماہرین کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے عمل کی تکمیل کے بعد سینٹرل وجیلینس کمیشن (سی وی سی) کے زیر اہتمام تیار کیا گیا تھا۔ وزارت خزانہ کے تحت محکمہ اخراجات (ڈی او ای) کو وزارتوں / محکموں سے حاصل ہوئے تبصروں پر تفصیلی غور و فکر کے بعد ان رہنما خطوط کے اجراء کے لئے نامزد کیا گیا تھا۔

یہ رہنما خطوط اس امر کی کوشش ہیں کہ بھارت میں عوامی حصولیابی کے عمل میں پروجیکٹوں کے تیز رفتار، مؤثر اور شفاف نفاذ کے لئے اختراعی اور جدید ترین قواعد و ضوابط متعارف کرائے جائیں اور عمل آوری ایجنسیوں کو اس لحاظ سے بااختیار بنایا جائے کہ وہ مفاد عامہ میں بہ سرعت اور زیادہ اثر انگیز فیصلے لے سکیں۔ کی گئی چند اصلاحات میں واجب الادا ہونے کے بعد واجبات کی ادائیگی کے معاملے میں سختی سے معینہ مدت پر عمل درآمد کا پہلو بھی شامل ہے۔ یومیہ ادائیگیوں کا بروقت اجراء (70 فیصد یا اس سے زیادہ کے بل) کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ ٹھیکیداروں کے ساتھ تحلیل کے معاملات بہتر ہوں گے، خصوصاً بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتی اکائیوں (ایم ایس ایم ای) کے معاملے میں حالت بہتر ہوگی۔

حکومت کی جانب سے ڈجیٹل پر دیے جا رہے زور کے ایک حصے کے طور پر کاموں کی پیش رفت ریکارڈ کرنے کے لئے الیکٹرانک میزرمینٹ بکس تشخیص کی گئی ہیں۔ دیگر آئی ٹی پر مبنی ذرائع کے ساتھ یہ نظام جس کی تجویز رہنما خطوط میں شامل ہیں، مؤثر ڈجیٹل انڈیا کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں مددگار ثابت ہوگا اور ٹھیکیداروں کو تیز رفتاری کے ساتھ ادائیگی کا راستہ آسان کرے گا اور تنازعات کی تعداد میں تخفیف کرے گا۔

ٹھیکیداروں کے انتخاب کے لئے متبادل طریقہ ہائے کار کی اجازت دی گئی ہے جس کے نتیجے میں پروجیکٹوں کی رفتار  اور اثر انگیزی بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ معقول معاملات میں کوالٹی کے پیمانے بھی طے کیے جا سکتے ہیں جنہیں تجویز کے تجزیے کے دوران اہمیت دی جا سکتی ہے اور یہ کام شفاف اور منصفانہ انداز میں انجام پائے گا، جس کے لئے روایتی ایل آئی نظام کے متبادل کے طور پر عمدگی نیز لاگت پر مبنی انتخاب (کیو سی بی ایس) کے طریقہ کار کو اپنایا جا سکتا ہے۔

منظور شدہ لاگت اور عمدگی کے ساتھ عوامی پروجیکٹوں کا بروقت نفاذ ہمیشہ ایک چنوتی رہا ہے۔ جیسے جیسے اقتصادی ترقی کی رفتار بڑھتی ہے، قواعد و ضوابط کی پوری احتیاط کے ساتھ جانچ پڑتال اس لیے لازم ہے کہ ناپسندیدہ رکاوٹیں دور کی جا سکیں اور ٹیکس دہندگان کے سرمائے کی قدرو قیمت بڑھانے کے لئے نئے اختراعی طریقہ کار متعارف کرائے جا سکیں۔

سینٹرل وجیلینس کمیشن (سی وی سی)، کنٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) اور نیشنل انسٹی ٹیوشن فار ٹرانسفارمنگ انڈیا (این آئی ٹی آئی) آیوگ نے عوامی حصولیابی اور پروجیکٹ نظام کے لئے قواعد و ضوابط کا ایک تفصیلی تجزیہ کیا تھا اور موجودہ اور مستقبل کی عوامی بہم رسانی کے معاملے میں درپیش چنوتیوں کا سامنا کرنے کے لئے اپنائی جانے والی حکمت عملی میں تبدیلی پر مشتمل تجاویز پیش کی تھیں۔

 

آرڈر لنک

https://doe.gov.in/sites/default/files/General%20Instructions%20on%20Procurement%20and%20Project%20Management.pdf

 

****

RM/KMN

 



(Release ID: 1767549) Visitor Counter : 198