وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے دہلی میٹرو کی مجینٹا لائن پر بنا ڈرائیور کے چلنے والی بھارت کی اب تک کی پہلی ٹرین کا افتتاح کیا


‘‘شہرکاری کو ایک چیلنج کے طورپر نہیں دیکھنا چاہئے، بلکہ اسے ملک میں ایک بہتر بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے سے متعلق ایک موقع اور رہن سہن میں آسانی میں اضافہ کے طورپر استعمال کیاجاناچاہئے:وزیر اعظم

مختلف قسم کی میٹرو-آر آر ٹی ایس، میٹو لائٹ، میٹرو نیو اور واٹر میٹرو پر کام جاری ہے:وزیر اعظم

انہوں نے مختلف شعبوں میں خدمات کو مربوط کئے جانے کے واقعات کو اُجاگر کیا

بھارت، بنا ڈرائیور کے چلنے والی میٹرو ریل کی صلاحیت والے چنندہ ملکوں میں شامل ہوگیا ہے:وزیر اعظم

Posted On: 28 DEC 2020 12:26PM by PIB Delhi

نئی دہلی:28دسمبر، 2020:

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے دہلی میٹرو کی میجنٹا لائن پر بغیر ڈرائیور کے چلنے والی بھارت کی پہلی ٹرین کا افتتاح کیا۔ آج یکساں آمدورفت سے متعلق قومی کارڈ کی دہلی میٹرو کی ایئر پورٹ ایکسپریس لائن میں بھی استعمال کی اجازات دی گئی ، جسے گزشتہ برس احمد آباد میں شروع کیا گیا تھا۔ مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری اور دہلی کے وزیر اعلیٰ جناب اروند کیجریوال بھی اس موقع پر موجود تھے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آج کی تقریب کو شہری ترقی کو مستقبل کے لئے تیار کرنے کی ایک کوشش کے طورپر قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مستقبل کی ضروریات کے لئے تیار کرنا، حکومت کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس حقیقت کو اُجاگر کیا کہ کچھ دہائیوں پہلے، جب شہرکاری کی ضرورت محسوس کی گئی تو مستقبل کی ضروریات کو زیادہ توجہ نہیں دی گئی اور بے دلی سے کام کیاگیا اور الجھن قائم رہی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے برخلاف جدید غوروفکر سے پتہ چلتا ہے کہ شہرکاری کو ایک چیلنج کے طورپر نہیں دیکھا جاناچاہئے، بلکہ اسے ملک میں ایک بہتر بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کے ایک موقع کے طورپر استعمال کیاجانا چاہئے۔ ایک ایسا موقع کہ جس کے ذریعے ہم رہن سہن میں آسانی پیدا کرنے میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوچ کا یہ فرق اب شہرکاری کے ہر شعبے میں دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2014ء میں صرف پانچ شہروں میں ہی میٹرو ریل دستیاب تھی اور آج ملک کے اٹھارہ شہروں میں میٹرو ریل کی سہولت موجود ہے اور سال 2025ء تک ہم 25 سے زیادہ شہروں میں یہ سہولت فراہم کرنے والے ہیں۔ 2014ء میں ملک میں صرف 248 کلو میٹر میٹرو لائن پر ٹرینیں چل رہی تھیں اور آج اس سے لگ بھگ تین گنا زیادہ یعنی 700 کلومیٹر سے بھی زیادہ لائنوں پر ٹرینیں چل رہی ہیں۔ سال 2025ء تک ہم 1700کلو میٹر تک یہ سہولت فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ محض اعدادو شمار نہیں ہیں، بلکہ یہ کروڑوں بھارتی باشندوں کے رہن سہن میں آسانی پید اکرنے کے ثبوت ہیں۔ یہ محض اینٹوں اور پتھروں، سیمنٹ، لوہے سے بنے بنیادی ڈھانچے نہیں ہیں، بلکہ  یہ ملک کے شہریوں ، ملک کے متوسط درجہ کے لوگوں کی خواہشات کی تکمیل کے ثبوت ہیں۔

وزیر اعظم نے رائے زنی کی کہ حکومت نے پہلی مرتبہ میٹرو پالیسی مرتب کی ہے اور ہمہ گیر حکمت عملی کے ساتھ اس پر عمل درآمد کیا ہے۔ مقامی مطالبات کے مطابق کام کرنے ، مقامی معیارات کو فروغ دینے، میک اِن انڈیا میں توسیع کرنے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ میٹرو کی توسیع ا ور ٹرانسپورٹ کے جدید ذرائع کا استعمال شہر کے عوام اور پیشہ ورانہ طرز زندگی کی ضروریات کے مطابق کیا جانا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف شہروں میں مختلف قسم کی میٹرو ریل پر کام کیاجارہا ہے۔

وزیر اعظم نے مختلف قسم کی ان میٹروریل کا ذکر کیا جن پر کام جاری ہے۔ دہلی اور میرٹھ کے درمیان علاقائی تیز رفتار عبوری نظام-آر آر  ٹی ایس کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس کی بدولت دہلی اور میرٹھ کے درمیان فاصلہ کم ہوکر ایک گھنٹے سے بھی کم وقت کا رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جن شہروں میں مسافروں کی تعداد کم ہے، وہاں میٹرو لائٹ نظریہ کے تحت کام ہورہا ہے اور یہ عام میٹرو کی 40 فیصد  لاگت پر تعمیر کیاجائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میٹرو نے ان شہروں میں تعمیر کی جارہی ہے، جہاں مسافروں کی تعداد کم ہے اور یہ عام میٹرو کی 25 فیصد لاگت پر تعمیر کی جائے گی۔ اسی طرح  واٹر میٹرو کے لئے اختراعی طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ جس شہروں میں پانی کے بڑے دریا، تالاب اور جھیلیں وغیرہ ہیں ، وہاں واٹر میٹرو پر کام ہورہا ہے۔ اس سے جزائر کے نزدیک رہنے والے افراد تک کنکٹی وٹی فراہم ہوجائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میٹرو خدمات کی توسیع کے لئے ‘‘میک اِن انڈیا’’کی اہمیت ہے۔ میک ان انڈیا سے لاگت میں کمی ہوگی، غیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ہوگی اور خود ملک کے لوگوں کو روزگار کے مزید مواقع دستیاب ہوں گے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریل کے ڈبے اور انجن کو معیاری بنانے سے ہر کوچ کی قیمت 12 کروڑ روپے سے کم ہوکر اب  محض آٹھ کروڑ روپئے  رہ گئی ہے۔ آج ملک میں چار بڑی کمپنیاں میٹرو ریل کے ڈبے بنارہی ہیں، اس کے علاوہ درجنوں کمپنیاں میٹرو کے آلات اور دیگر سازو سامان بنارہی ہیں۔ اس سے میک اِن انڈیا کے ساتھ ساتھ خود کفیل بھارت کے لئے مہم میں مدد مل رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ نیا ڈرائیور کے چلنے والی میٹرو ریل کی کامیابی کے ساتھ ہی ملک  دنیا کے ان  چنندہ ملکوں میں   شامل ہو گیا ہے جہاں ایسی سہولیات دستیاب ہیں انہوں نے کہا کہ بریک لگانے سے متعلق اس قسم کے نظام کا   استعمال کیا جا رہا ہے  جس میں بریک لگانے پر  پچاس  فیصد توانائی گرڈمیں واپس چلی جاتی ہے ۔ اس وقت  میٹرو ریل میں 130 میگاواٹ  شمسی توانائی کا استعمال کیا جا رہا ہے جسے بڑھا کر 600 میگاواٹ کیا  جائے گا ۔

آمدورفت سے متعلق یکساں کارڈ کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ جدیدکاری کیلئے ایک ہی قسم کے معیارات اور سہولیات فراہم کرنے کی بہت اہمیت ہے۔ قومی سطح پر آمدورفت سے متعلق یکساں کارڈ، اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ اس ایک کارڈ سے مسافروں کو ایک مربوط رسائی حاصل ہوگی تاکہ وہ کہیں بھی جا سکیں اور کسی بھی طرح کے سرکاری ٹرانسپورٹ کے ذریعہ سفر کر سکیں ۔

 اس کارڈ کی مثال پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے تمام نظاموں کو مستحکم کرنے کے عمل پر زور دیا۔ نظاموں کو اس طرح مستحکم بنا کر ، ملک کی طاقت کو مزید مربوط اور موثر طریقے سے فروغ دیا جارہا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ایک قوم ایک موبیلٹی کارڈ کی طرح ہماری حکومت نے ملک کے نظاموں کو مربوط بنانے کی غرض سے گذشتہ برسوں میں بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ ایک قوم ، ایک فاسٹیگ سے پورے ملک کی شاہراہوں پر خوش اسلوبی سے ٹریفک آمدورفت جاری ہے ۔ اس کی وجہ سے مسافروں کو ٹریفک جام اور تاخیر سے نجات ملی ہے۔ ایک قوم ، ایک ٹیکس یعنی جی ایس ٹی کی بدولت ٹیکس نظام میں پیچیدگیاں ختم ہوگئی ہیں اور بلواسطہ ٹیکس نظام میں یکسانیت پیدا ہو گئی ہے۔ ایک قوم –ایک پور گرڈ سے ملک کے ہر حصے میں بجلی کی خاطرخواہ اور لگاتار سپلائی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ بجلی کے ضائع ہونے کو بھی  کم کیا گیا ہے۔

ایک قوم ، ایک گیس گرڈ کی بدولت ملک کے ان حصوں میں بھی گیس کی بلا رکاوٹ دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ جہاں اس  سے پہلے  گیس پر مبنی زندگی اور معیشت محض ایک خواب ہوا کرتا تھا۔ ایک قوم-ایک صحت بیمہ اسکیم یعنی آیوشمان بھارت، کے ذریعہ بھارت کے ہر حصے میں لاکھوں افراد کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے اور ایک قوم ، ایک راشن کارڈ کے ذریعے ایک مقام سے دوسرے مقام پر قیام کرنے والے شہریوں کو اب نئے راشن کارڈ بنوانے کے مسئلے سے چھٹکارا مل گیا ہے۔ اسی طرح نئی زرعی اصلاحات اور ای-نام  جیسے بندوبست کی وجہ سے ملک ، اب ، ایک قوم ، ایک زرعی مارکیٹ کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے۔

 

*****

م ن۔ع م۔ ن ع۔رب

U NO:8435



(Release ID: 1684108) Visitor Counter : 210