وزیراعظم کا دفتر

امن، خوشحالی اور عوام کیلئے ہند-ویتنام مشترکہ وِژن

Posted On: 21 DEC 2020 7:51PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:21دسمبر، 2020:جمہوریہ ہند کے وزیراعظم عالی مرتب نریندر مودی اور سوشلسٹ جمہوریہ ویتنام کے وزیراعظم عالی مرتبت گوین ژوان فُک نے 21دسمبر 2020 کو ایک ورچوول چوٹی میٹنگ کی مشترکہ صدارت کی۔ جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے وسیع تر دو طرفہ، علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور امن، خوشحالی اور عوام کے لئے مشترکہ وِژن کا تعین کیا تاکہ ہند۔ ویتنام جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کے مستقبل کی پیش رفت کی رہنمائی کی جاسکے:

امن

1۔اپنی جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کیلئے اپنی باہمی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے گہرے جڑوں والے تاریخی اور ثقافتی رشتوں، مشترکہ اقدار اور مفادات، باہمی اسٹریٹیجک اعتماد، مفاہمت اور بین الاقوامی قانون سے وابستگی کی مشترکہ بنیادوں پر باقاعدہ اعلیٰ سطحی اور ادارہ جاتی تبادلہ خیال کو بڑھانے پر اتفاق کیا۔ یہ اشتراک وتعاون کے تمام شعبوں میں دو طرفہ اشتراک میں نئی توانائی کا اضافہ کریں گے، ایک دوسرے کی قومی ترقی کی حمایت کریں گے اور ایک پرامن، مستحکم ، محفوظ، آزاد، کھلی، جامع اور اصول پر مبنی خطے کو حاصل کرنے کیلئے کام کریں گے۔

2۔خطے اور اس سے آگے اُبھرتی ہوئی جغرافیائی، سیاسی اور جغرافیائی اقتصادی منظر نامے کے درمیان دونوں ملکوں کے اشتراک وتعاون کے اہم رول کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ ہندوستان اور ویتنام کے درمیان بڑھی ہوئی دفاعی اور سلامتی شراکت داری ہند- بحرالکاہل خطے میں استحکام کا ایک اہم عنصرثابت ہوگی۔ اس مقصد کیلئے دونوں ممالک مسلح افواج کے تینوں شعبوں اور ساحلی محافظوں کے درمیان فوجی وعسکری تبادلے، تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگراموں میں مزید اضافہ کریں گے اور ویتنام تک توسیع شدہ ہندوستان کی دفاعی کریڈٹ لائنوں پر اپنی دفاعی صنعت میں اشتراک وتعاون کو مزید بڑھائیں گے۔ دونوں ممالک باہمی لاجسٹکس امدادباقاعدگی کے ساتھ بحری جہازوں کے دورے، مشترکہ فوجی مشقوں، ملٹری سائنس اور ٹیکنالوجی میں تبادلے، معلومات کے تبادلے اور اقوام متحدہ کے قیام امن میں باہم اشتراک کے ذریعے  دفاعی تبادلے کو مزید ادارہ جاتی بنائیں گے۔ دونوں ممالک سائبر اور بحری ڈومینس، دہشت گردی،قدرتی آفات،صحت سیکوریٹی، آبی سیکوریٹی، بین الاقوامی جرائم وغیرہ  میں روایتی اور غیرروایتی سیکوریٹی خطرات سے نمٹنے میں ادارہ جاتی مذاکرات میکنزم کے ذریعے زیادہ قریبی طور سے اشتراک وتعاون کریں گے۔ اس میں جہاں ضرورت ہوگی اضافہ شدہ قانونی اور عدالتی اشتراک وتعاون بھی شامل ہیں۔

3۔خوشحالی اور سیکوریٹی کے درمیان خصوصی رشتے کی نشاندہی کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی قوانین بالخصوص سمندر سے متعلق قانون سے متعلق 1982 کے اقوام متحدہ کنونشن (یو این سی ایل او ایس) کے مطابق تنازعات کے پُرامن حل کی وکالت کرتے ہوئے دھمکی اور طاقت کے استعمال کا سہرا لیے بغیر، جنوبی بحیرۂ چین میں امن، استحکام، سیکوریٹی اور نیوی گیشن اور پروازوں کی آزادی کو برقرار رکھنےکی اہمیت کی از سر نو تصدیق کی۔ دونوں رہنماؤں نے دعویداروں اور دیگر تمام ریاستوں کے ذریعے تمام سرگرمیوں کے انعقاد میں غیرعسکری ہونے اور خودہی باز رہنے کی اہمیت اور ان اقدامات سے گریز رہنےپر زور دیا جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بناسکتے ہیں یا امن واستحکام کو متاثر کرنے والے تنازعات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے یو این سی ایل او ایس کے ذریعے مقرر کردہ قانونی فریم ورک پر زور دیا جس کے تحت ہی تمام سمندروں میں کُل سرگرمیاں انجام دی جانی چاہئے۔ یو این سی ایل او ایس سمندری علاقوں میں حقوق کے تعین، خودمختار حقوق، دائرہ اختیارات اور جائز مفادات کا تعین کرنے کی بنیاد ہے۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی بحیرۂ چین میں فریقوں کے طرز عمل سے متعلق اعلانیے کے مکمل مؤثر نفاذ پر عمل پیرا ہونے اور جنوبی بحیرۂ چین میں ایک واضح اور مؤثر ضابطہ عمل کی جلد تکمیل کی طرف واضح مذاکرات بین الاقوامی قانون بالخصوص یو این سی ایل او ایس  کے مطابق کرنے پر زور دیا، جس میں تمام فریقوں کے جائز حقوق اور مفادات کا لحاظ رکھا گیا ہو اور اس میں کسی قسم کا تعصب نہ برتا گیاہو۔

4۔خطے میں امن، سلامتی اور خوشحالی کے استحکام میں آسیان- ہندوستان کے باہمی تعاون کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے آسیان اور ہندوستان کے مابین اہم شعبوں میں اہداف اور اصولوں کے مطابق عملی تعاون کو فروغ دینے کے مواقع کا خیرمقدم کیا، ہند-بحرالکاہل سے متعلق آسیان آؤٹ لُک (اے او آئی پی) اور ہند-بحرالکاہل خطے میں شراکت داری کو مزید فروغ دینے کیلئے ہندوستان کے ہند-بحرالکاہل اقدام (آئی پی او آئی) میں بتایا گیا ہے۔ اس میں آسیان کی مرکزیت پر مشترکہ طور پر فوکس کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک خطے میں سب کیلئے سلامتی اور ترقی کو یقینی بنانے کیلئے نیلی معیشت، سمندری تحفظ اور سیکوریٹی، سمندری ماحول اور سمندری وسائل کا پائیدار استعمال اور سمندری رابطے میں صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے نئے اور عملی تعاون کا بھی جائزہ لیں گے۔

5۔علاقائی اور عالمی اُمور کے بارے میں اپنے نقطہ نظر اور نظریات میں مشترکات سے تقویت پانے، بین الاقوامی قانون اور فوائد پر مبنی آرڈر کیلئے ان کا مشترکہ احترام اور عالمی مباحثے میں شمولیت اور مساوات پر یقین سے دونوں ممالک کثیرالجہتی اور علاقائی تعاون کو تقویت دیں گے، جس میں اقوام متحدہ، آسیان کی سربراہی میں میکینزم اور میکانگ ذیلی علاقائی تعاون شامل ہیں۔دونوں ممالک اقوام متحدہ سلامتی کونسل سمیت بین الاقوامی تنظیموں کو مزید نمائندہ، معاصر اور موجودہ چیلنجوں سے نمٹنے کے قابل بنانے کیلئے کثیر جہتی اصلاحات کو فعال طور پرفروغ دیں گے۔ کووڈ-19 وبائی مرض کے انتظام وانصرام میں باہمی تجربات کی شراکت اور تعاون کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ صحت سے متعلق پیشہ ور افراد کی آن لائن تربیت کی حمایت کریں گے۔ ویکسین کی تیاری میں ادارہ جاتی تعاون کو فروغ دیں گے۔ کھلی سپلائی چین کو فروغ دیں گے۔ لوگوں کی سرحد پار سے نقل وحرکت کو آسان بنائیں گے۔ عالمی صحت ادارہ ڈبلیو ایچ او جیسے کثیر جہتی اداروں میں قریبی رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھیں گے۔

6۔دہشت گردی، پرتشدد، انتہاپسندی اور بنیاد پرستی سے عالمی امن اور انسانیت کو درپیش خطرات کو تسلیم کرتے ہوئے سرحد پار سے ہونے وا لی دہشت گردی، دہشت گردی کو مالی اعانت فراہم کرنے والے نیٹ ورک اور محفوظ ٹھکانوں سمیت دہشت گردی سے نمٹنے کے اپنے عزم کو وسیع تر ہم آہنگی کےذریعے عملی جامہ پہنایا جائیگا۔ دونوں ممالک دو طرفہ علاقائی اور عالمی کوششوں کے ذریعے اس کام کو انجام دیں گے۔ اس کے علاوہ دہشت گردی سے متعلق بین الاقوامی  جامع کنوونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد اپنانے کیلئے مضبوط اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مشترکہ کوششوں کو تیز کریں گے۔

خوشحالی

7۔کووڈ-19 وبا کے سبب پیش آنے والے نئے چیلنجوں اور مواقع کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں ممالک قابل اعتماد، مؤثر اور لچکدار سپلائی چین کے لئے کام کریں گے اور انسانی مرکزیت والی عالمگیریت کو فروغ دیں گے۔ جلد از جلد 15 بلین امریکی ڈالر کے کاروبار کا ہدف حاصل کرنے کیلئے کوشش کریں گے اور عملی اقدامات کے ٹھوس منصوبے اور ایک دوسرے کے ملک میں واقع نئے سپلائی چین کی بنیاد پر دوطرفہ تجارت کیلئے اعلیٰ سطح کے عزائم طے کریں گے۔

8۔ہندوستان کےبڑے گھریلو بازار اور ایک طرف خودکفالت کے وِژن اور دوسری طرف ویتنام کی بڑھتی ہوئی معاشی قوت اور صلاحیتوں کے مابین مضبوط تکمیلیت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں ممالک ایک دوسرے کی معیشت میں طویل مدتی سرمایہ کاری میں آسانی کے ذریعے دو طرفہ اقتصادی اشتراک وتعاون کو مسلسل مستحکم کریں گے۔ اس کے لئے مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینا نئے عالمی ویلو چین میں شامل ہونا، فزیکل اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی میں اضافہ کرنا، ای کامرس کی حوصلہ افزائی کرنا، کاروباری سفر میں سہولت بہم پہنچانا، علاقائی تجارتی آرکٹیکچرکو اپ گریڈ کرنا اور باہمی طور پر زیادہ سے زیادہ بازار تک رسائی فراہم کرنا، شامل ہیں۔ 2024 تک 5کھرب امریکی ڈالر کی معیشت بننے کے ہندوستان کے ہدف اور 2045 تک ویتنام کے اعلیٰ آمدنی والی معیشت بننے کے عزم کے ذریعے پیدا ہوئی شراکت داری کیلئے دونوں ممالک کی ایم ایس ایم ای اور کاشت کاری برادریوں سمیت معیشت کے تمام طبقات کیلئے نئے اُفق تلاش کیے جائیں گے۔

9۔نوجوان آبادی کے ساتھ اُبھرتی ہوئی دو معیشتوں کی حیثیت سے ترقی اور خوشحالی کی مشترکہ جستجو کی نشاندہی کرتے ہوئے ہندوستان اور ویتنام کے مابین معاشی اور ترقیاتی شراکت داری، اچھی حکمرانی، لوگوں کو بااختیار بنانے اور پائیدار وشمولیت والی ترقی کی فراہمی کیلئے نئی ٹیکنالوجی، جدت طرازی اور ڈیجیٹلائزیشن کے وعدے سے تیزی سے کارفرما ہوگی۔ اس مقصدکیلئے دونوں ممالک ہندوستان کے ڈیجیٹل انڈیا مشن اور ویتنام کے ڈیجیٹل سوسائٹی وِژن کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیں گے اور ایٹمی وخلائی ٹیکنالوجی کے پُرامن استعمال ، اطلاعاتی ومواصلاتی ٹیکنالوجی، سمندری علوم، پائیدار زراعت، آبی وسائل کے بندوبست، جامع حفظان صحت ، ویکسین اور دوا سازی، اسمارٹ شہر اور اسٹارٹ اپ  میں باہمی اشتراک وتعاون کو مزید وسعت دیں گے۔

10۔ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی کارروائی کے لئے اپنی مشترکہ وابستگی کی توثیق کرتے ہوئے نیز توانائی کے تحفظ کو ترقی پذیر ملکوں کی حیثیت سے دیکھتے ہوئے دونوں ممالک نئی اور قابل تجدید توانائی کے وسائل، توانائی کےتحفظ اور ماحولیات سے ہم آہنگ دیگر ٹیکنالوجیز میں شراکت داری کریں گے۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد میں مستقبل میں ویتنام کی ممکنہ شراکت داری سے شمسی توانائی کی بڑے پیمانے پر تعیناتی میں تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ساتھ ہی دونوں ممالک، تیسرے ملکوں  میں ممکنہ تیل اور گیس کی تلاش کے پروجیکٹس اور منصوبوں میں باہمی تعاون سمیت  تیل اور گیس کے شعبے میں اپنی دیرینہ شراکت کو مزید تقویت دیں گے۔ دونوں ممالک آب و ہوا کی تبدیلی میں اپنائے جانے والے طریقہ کارمیں اشتراک وتعاون کو مستحکم کریں گے۔ ہندوستان مستقبل قریب میں ویتنام کے ڈیزاسٹر لچکدار انفراسٹرکچر کے اتحاد میں شامل ہونے کا منتظر ہے۔

11۔مقامی برادریوں کو ٹھوس اور متنوع فوائد کی فراہمی میں اپنی ترقیاتی شراکت داری کے ذریعے ادا کیے جانے والے اہم رول کو تسلیم کرتے ہوئے  اور اس طرح پایئدار ترقیاتی اہداف میں تعاون کرتے ہوئے ویتنام میں ہندوستان کی ترقیاتی امداد اور صلاحیت سازی آؤٹ ریچ کو مزید مستحکم کیا جائیگا۔ اس میں نیکانگ – گنگا فوری اثر منصوبوں میں توسیع اور متنوع شعبوں میں ای-آئی ٹی ای سی پروگرام میں توسیع شامل ہیں۔

عوام

12۔ہندوستان اور ویتنام کے درمیان گہرے ثقافتی اور تاریخی رشتوں پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک بدھسٹ اور چام ثقافتوں، روایتوں اور قدیم صحیفوں سمیت اپنے مشترکہ ثقافتی اور تہذیبی ورثے کی تفہیم اور ترقی کو فروغ دیں گے اور اسے یادگار بنائیں گے۔ مشترکہ ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اشتراک وتعاون کو ترقیاتی شراکت داری کے کلیدی ستون کے طور پر آگے بڑھایا جائیگا۔ پائیدار ترقیاتی ہدف دو اور تین کے حصول میں دونوں ممالک کیلئے روایتی دواؤں کی کافی اہمیت ہے اور پچھلے ہزاروں سال سے دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلوں کے سبب روایتی نظام ادویہ مثلاً آیورویداور ویتنام کے روایتی طب، صحت کی مالامال معلومات کے مشترکہ دھاگے ہیں۔ یوگا، امن اور ہم آہنگی کے طور پر اُبھرا ہے اور یہ روحانی تندرستی اور خوشی کے مشترکہ حصول کا ذریعہ ہے۔ دونوں ممالک طب کے روایتی نظام کو مستحکم کرنے اور لوگوں کی فلاح وبہبود کیلئے ثبوت پر مبنی انضمام کیلئے باہمی تعاون کیلئے پُرعزم ہیں۔ دونوں ممالک 2022  میں ہندوستان اور ویتنام کے سفارتی تعلقات کی 50ویں سالگرہ منانے کیلئے ہندوستان-ویتنام ثقافتی اور تہذیبی رشتوں کی ایک انسائیکلوپیڈیا شائع کرنے کیلئے سرگرمی کے ساتھ باہم اشتراک کریں گے۔

13۔دونوں ممالک کے عوام کے باہمی دوستانہ جذبات سے حاصل ہونے والی طاقت کو پہچانتے ہوئے اور ان کے تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں ممالک براہ راست پروازوں میں اضافہ، ویژا کے آسان طریقہ کارکے ذریعے نیز سفر میں  آسانی اور سیاحت میں سہولت فراہم کرکے عوام سے عوام کے قریبی تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں کو تیز تر کریں گے۔ دونوں ممالک پارلیمنٹری تبادلے، ہندوستانی ریاستوں اور ویتنام کے صوبوں کے درمیان رابطے، سیاسی پارٹیوں، سماجی تنظیموں، دوستانہ گروپوں اور نوجوانوں کی تنظیموں کے درمیان تبادلے، تعلیمی اور اکیڈمک اداروں کے درمیان اشتراک وتعاون، تھنک ٹینک، مشترکہ تحقیقی پروگراموں،تعلیمی وظائف کے درمیان باہمی اشتراک وتعاون اور میڈیا، فلم، ٹی وی شو اور کھیلوں میں تبادلے جیسے ادارہ جاتی رابطے کو مزید مستحکم کریں گے۔ دونوں ممالک ہندوستان اور ویتنام کے تعلقات  اور ایک دوسرے کے اسکول کی نصابی کتابوں میں ان کے تاریخی روابط سے متعلق مواد کو فروغ دینے کیلئے متعلقہ ایجنسیوں کے درمیان اشتراک وتعاون کریں گے۔  

14۔دونوں وزرائے اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان کا مذکورہ مشترکہ وِژن ہندوستان-ویتنام جامع اسٹریٹیجک شراکت داری کے ایک نئے دور کیلئے سنگ بنیاد کے طور پر کام کریگا۔ اس وِژن کو سمجھنے کیلئے دونوں ملکوں کے ذریعے وقتاً فوقتاً ٹھوس منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائیگا، جس کا آغاز 2023-2021  سے ہوگا۔

نتائج:

(اے)اس مشترکہ وِژن بیانہ کو اپناتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے 2023-2021 کی مدت کیلئے پلان آف ایکشن پر دستخط کیے جانے کا خیرمقدم کیا۔

(بی)دونوں وزرائے اعظم نے ویتنام کو حکومت ہند کے ذریعے فراہم کردہ 100 ملین امریکی ڈالر کے دفاعی قرض کے تحت ویتنام بارڈر گارڈ کمانڈ کے لئے ہائی اسپیڈ گارڈ بوٹ (ایچ ایس جی بی) مینوفیکچرنگ پروجیکٹ کے کامیاب نفاذ اور ویتنام کو تکمیل شدہ ایچ ایس جی بی کو سونپے جانے، ہندوستان میں تیار کردہ ایچ ایس جی بی کے اجراء اور ویتنام میں تیار کردہ ایچ ایس جی بی  پر اطمینان کا اظہار کیا۔

(سی)دونوں رہنماؤں نے ویتنام کے نن تھوان صوبے میں مقامی کمیونٹی کے فائدے کیلئے 1.5 ملین امریکی ڈالر کی ہندوستانی امداد سے سات ترقیاتی پروجیکٹوں کی تکمیل کی ستائش کی۔

(ڈی)دونوں وزرائے اعظم نے مفاہمت ناموں/معاہدوں/تنفیضی انتظامات پر دستخط کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید تقویت دینے کیلئے اعلانات پر بھی اپنے اطمینان کا اظہار کیا، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:

دستخط کیے گئے مفاہمت نامے / معاہدے

1۔دفاعی صنعتی تعاون پرمعاہدوں کانفاذ۔

2۔نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونیورسٹی، نہاترنگ میں آرمی سافٹ ویئر پارک کیلئے 5 ملین امریکی ڈالر کی ہندوستانی مالی امداد کیلئے معاہدہ۔

3۔اقوام متحدہ قیام امن میں تعاون کیلئے سی یو این پی کے او- وی این ڈی پی کے او، کے مابین انتظامات کا نفاذ۔

4۔ ہندوستان کی جوہری توانائی کے ریگولیٹری بورڈ اور و یتنام کی ایجنسی برائے تابکاری اور نیوکلیئر سیفٹی کے درمیان مفاہمت نامہ ۔

5۔سی ایس آئی آر- انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم اور ویتنام پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے درمیان مفاہمت نامہ۔

6۔نیشنل سولر فیڈریشن آف انڈیا اور ویتنام کلین انرجی ایسوسی ایشن کے درمیان مفاہمت نامہ۔

7۔ ٹاٹا میموریل سینٹر اور ویتنام نیشنل کینسر اسپتال کے درمیان مفاہمت نامہ۔

اعلانات:

1۔مالی برس 2022-2021سے شروع ہونے والے فوری اثر والے منصوبوں کی تعداد کو فی الحال 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کرنا۔

2۔ویتنام (مائی سن مندر کا ایف بلاک، کوانگ نام میں ڈانگ ڈوانگ بدھسٹ مٹھ اور فوین میں ان چام ٹاور) میں ورثے کے تحفظ میں نئے ترقیاتی شراکت داری پروجیکٹس۔

3۔ہندوستان – ویتنام تہذیبی اور ثقافتی تعلقات سے متعلق انسائیکلو پیڈیا کے لئے ایک دوطرفہ پروجیکٹ کا آغاز۔

 

 

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 8296



(Release ID: 1682607) Visitor Counter : 413