سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

کورونا وائرس کا پتہ لگانے کیلئے سی ایس آئی آر- سی سی ایم بی کی ڈرائی سواب ڈائریکٹ آر ٹی- پی سی آر طریقہ کار کو آئی سی ایم آر کی منظوری ملی


یہ بغیرکسی اضافی وسائل کے جانچ میں فوراً دو سے تین گنا بڑھوتری کرسکتی ہے

Posted On: 28 NOV 2020 2:58PM by PIB Delhi

نئی دہلی:28 نومبر، 2020:سارس- کوو-2 کا پتہ لگانے کیلئے حیدر آباد میں واقع سی ایس آئی آر کا جزو لیباریٹری سینٹر فار سیلولر اینڈ  مالی کیولر بایولوجی  (سی سی ایم بی) کے ذریعے تیار کردہ ڈرائی سواب- ڈائریکٹ آر ٹی- پی سی آر کی آسان اور تیز طریقہ کو اب آئی سی ایم آر کے ذریعے ان کی آزادانہ جواز کی بنیاد پرمنظوری دے دی ہے۔ سی ایس آئی آر- سی سی ایم بی کے ذریعے تیار کردہ یہ طریقہ کار موجودہ سنہرے معیار آر ٹی- پی سی آر طریقہ کار کی ایک آسان شکل ہے  اور بغیر کسی  وسائل کے نئی سرمایہ کاری کے ساتھ جانچ کو آسانی سے دو سے تین گنا تک بڑھا سکتی ہے۔ اس طریقہ کار کا تجزیہ کرنےاور 96.9 فیصد کی مجموعی اتفاق رائے حاصل کرنے اور اس کی کم لاگت اور وقت کے ساتھ تیزی سے نتائج حاصل کرنے کی صلاحیت پر غور کرنے کے بعد، آئی سی ایم آر نے اب سی ایس آئی آر- سی سی ایم بی ڈرائی سواب طریقہ کار کے استعمال کیلئے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔

شکل1: ایک ٹیوب میں جانچ کرنے کیلئے ڈرائی سواب اور ردعمل کا مواد

شکل2: ڈرائی سواب کے لئے منصوبہ بند آر این اے استخراج سے پاک کورونا وائرس جانچ

سی ایس آئی آر – سی سی ایم بی، حیدرآباد اپریل 2020 سے کورونا وائرس کے نمونوں کی جانچ کررہا ہے۔ تلنگانہ کے صحت کارکنان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے بعد، اس نے کچھ اہم معاملات کی شناخت کی جو جانچ کے عمل کو سست کردیتے ہیں۔ ان معاملات کو دور کرنے کیلئے، یہاں کے محققین نے کووڈ-19 وائرس کے لئے ڈرائی سواب آر این اے-استخراج سے پاک جانچ کا طریقہ کار تیار کیا۔

خاص بات یہ ہے کہ ڈرائی سواب ڈائریکٹ آر ٹی -پی سی آر  طریقہ کار میں خشک حالت میں ناک کی سانس لینے کو اکٹھا کرنا اور منتقل کرنا شامل ہے۔ دوسرے، نمونے سے  آر این اے الگ تھلگ کرنے کے مرحلے کو چھوڑ دیا گیا ہے اور اس میں آئی سی ایم  کے ذریعے تجویز کردہ کٹ کا استعمال کرکے سیدھے آر ٹی- پی سی آر عمل کے بعد نمونے کی صرف آسان پروسیسنگ شامل ہے۔ آراین اے الگ تھلگ کرنے کے قدم کو چھوڑنے سے روایتی طریقہ کار پر بہت زیادہ فائدہ ملتا ہے، کیونکہ وقت، لاگت اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے لحاظ سے آر این اے کو الگ تھلگ رکھنا ایک اہم روکاوٹ ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے، یکساں وسائل اور بغیر کسی اضافی لاگت کے نمونوں کی جانچ کی جاسکتی ہے اور آسانی سے کم سے کم دو تین گنا تک جانچ کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

ڈی جی- سی ایس آئی آر ڈاکٹر شیکھر سی مانڈے نے اس پیش رفت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈرائی- سواب  ڈائریکٹ  آر ٹی – پی سی آر طریقہ کار لاگت کے نقطہ نظر سے کفایتی ہے، جیسے نئی کٹ کی ضرورت کے بغیر لاگو کرنا آسان ہے اور موجودہ افرادی قوت بغیر کسی اضافی تربیت کے اس جانج کو کرسکتے ہیں۔ اور اس طرح یہ ملک میں جانچ کی صلاحیت کو تیزی سے بڑھانے میں اہم تعاون دے سکتی ہے۔

ڈاکٹر راکیش مشرا، ڈائریکٹر ، سی سی ایم بی کا کہنا ہے، ‘‘ آٹومیشن کے ساتھ بھی آر این اے نتائج اخذ کرنے میں لگ بھگ 500 نمونوں میں چار گھنٹے لگتے ہیں۔ وی ٹی ایم اور آر این اے نتائج دونوں کورونا وائرس کیلئے بڑے پیمانے پر جانچ کیلئے ضروری رقم اور وقت کے معاملے میں اہم بوجھ ڈالتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ تکنیک کی صلاحیت سبھی قسم کی سیٹنگس کے لئے ہے اور اس میں جانچ کی لاگت اور وقت میں 50-40 فیصد تک کمی لانے کی صلاحیت  ہے۔

غور طلب ہے کہ سی ایس آئی آر- سی سی ایم بی کے نظرثانی شدہ طریقہ کار کو بھی کئی اہم اداروں اور اسپتالوں کے ذریعے آزادانہ طور پر منظوری دی گئی ہے۔ جیسے سینٹر فار ڈی این اے فنگر پرنٹنگ اینڈ ڈائیگنوسٹکس (سی ڈی ایف ڈی)، آئی آئی ایس ای آر – برہمپور، سی ایس آئی آر-نیری، جی ایم سی ایچ-ناگپور، جینپتھ پُنے، آئی جی جی ایم ایس ایچ اور ایم اے ایف ایس یو، ناگپور میں واقع ہے اور اپولو اسپتال حیدر آباد بھی اس میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، اس نظرثانی شدہ طریقہ کار کو سی ایس آئی آر- سی سی ایم بی کے ذریعے  ریویو جرنل اور دیگر سائنٹفک گروپوں کے ذریعے  دنیا بھر میں کئی معروف سائنسی جریدوں  میں شائع کیا گیا ہے۔

 

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO: 7658



(Release ID: 1677098) Visitor Counter : 184