وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے میسور یونیورسٹی کے صد سالہ کانوکیشن سے خطاب کیا
تعلیم کے شعبے کی اصلاحات میں بنیادی ڈھانچے کی تشکیل اور ساختی اصلاحات پر خصوصی توجہ دی گئی ہے: وزیراعظم
قومی تعلیمی پالیسی تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کو نئی سمت اور نئی طاقت دے گی: وزیر اعظم
ملک میں تعلیم کی ہر سطح پر لڑکیوں کا مجموعی اندراج کا تناسب لڑکوں سے زیادہ ہے: وزیر اعظم
مہارت ، نئے ہنر کی تعلیم اور صلاحیت سازی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے:وزیراعظم
Posted On:
19 OCT 2020 2:01PM by PIB Delhi
نئی دہلی /19 اکتوبر۔
نئی دہلی ۔19 اکتوبر/
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج میسور یونیورسٹی کے صد سالہ کانوکیشن 2020 سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میسور یونیورسٹی ، قدیم ہندوستان کے عظیم نظام تعلیم ، آئندہ ہندوستان کی امنگوں اور صلاحیتوں کا مرکز ہے اور اس نے "راج رشی" نلوادی کرشناراجا وڈیار اور ایم ویس واریا جی کے وژن کو سمجھا ہے۔
انہوں نے بھارت رتن ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن جی جیسے عظیم شخص کا حوالہ دیا ۔جو اس یونیورسٹی میں پڑھاتے تھے۔
وزیر اعظم نے طلباء کو تعلیم کے ذریعے حاصل کردہ اپنے علم کو ان کی حقیقی زندگی کے مختلف مراحل پر استعمال کرنے کی تاکید کی۔ انہوں نے حقیقی زندگی کو ایک عظیم یونیورسٹی قرار دیا جو مختلف طریقوں سے تعلیم دیتی ہے۔
وزیر اعظم نے عظیم کنڑ مصنف اور مفکر گورو رو راماسوامی آئینگر جی کے یہ الفاظ نقل کئے کہ "تعلیم زندگی کے مشکل اوقات میں روشنی ڈالتی ہے"۔
انہوں نے کہا کہ مستقل کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ہندوستان کا تعلیمی نظام 21 ویں صدی کی ضروریات کو پورا کرے جہاں بنیادی ڈھانچہ تخلیق اور ساختی اصلاحات پر خصوصی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو اعلی تعلیم کا عالمی مرکز بنانے اور اپنے نوجوانوں کو مسابقتی بنانے کے لئے ، معیار اور مقدار کی سطح پر کوششیں کی گئیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے اتنے سال گزرنے کے بعد بھی ، 2014 میں ملک میں صرف 16 آئی آئی ٹی تھے۔ پچھلے 6 سالوں میں ، اوسطاً ہر سال ایک نیاآئی آئی ٹی کھولا گیا ہے۔ ان میں سے ایک کرناٹک ، دھارواڈ میں بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2014 تک ملک میں صرف 9 آئی آئی ٹی ، 13 آئی آئی ایم اور 7 ایمس تھے۔ جبکہ اس کے بعد کے 5 سالوں میں ، 16 آئی آئی ٹی ، 7 آئی آئی ایم اور 8 ایمس یا تو قائم ہوچکے ہیں یا ان کے قیام کا عمل جاری ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے 5 - 6 سالوں میں اعلی تعلیم میں کوششیں صرف نئے ادارے کھولنے تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان اداروں میں گورننس اصلاحات پر بھی کام کیا گیا ہے تاکہ صنفی مساوات اور معاشرتی شمولیت کو یقینی بنایا جاسکے۔ ایسے اداروں کو بھی زیادہ خودمختاری دی جارہی ہے تاکہ وہ اپنی ضروریات کے مطابق فیصلے کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے آئی آئی ایم ایکٹ نے ملک بھر میں آئی آئی ایم کو زیادہ سے زیادہ حقوق دیئے۔ نیشنل میڈیکل کمیشن میڈیکل ایجوکیشن میں مزید شفافیت لانے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔ ہومیوپیتھی اور دیگر ہندوستانی طبی طریقوں میں اصلاحات لانے کے لئے دو نئے قوانین بھی بنائے جارہے ہیں۔وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ملک میں تعلیم کی ہر سطح پر ، لڑکیوں کا مجموعی اندراج کا تناسب لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی پورے تعلیم کے شعبے میں بنیادی تبدیلیاں لانے کے تعلق سے ایک نئی راہ ہموار کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی تعلیم پالیسی کی توجہ کثیر جہتی ہے تاکہ نوجوانوں کو لچکدار اور قابل تطہیر نظام تعلیم کے ذریعے مسابقتی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اسکلنگ ، ریسلنگ اور اپسکلنگ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے ملک کے بہترین تعلیمی اداروں میں سے ایک ہونے کے ناطے ، میسور یونیورسٹی سے نئی ابھرتی ہوئی صورتحال کے مطابق جدت طرازی کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے ادارے پر زور دیا کہ وہ انکیوبیشن سینٹرز ، ٹکنالوجی ڈویلپمنٹ مراکز ، 'انڈسٹری اکیڈمیا لنکیکیج' اور ' بین انضباطی تحقیق' پر توجہ دیں۔ انہوں نے یونیورسٹی سے درخواست کی کہ وہ عالمی اور عصری امور کے ساتھ مقامی ثقافت ، مقامی آرٹ اور دیگر معاشرتی امور پر تحقیق کو فروغ دیں۔ انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنی انفرادی طاقت کی بنیاد پر صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔
****
( م ن ۔ج ق ۔رض)
U- 6523
(Release ID: 1665803)
Visitor Counter : 173
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam