کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

ہندوستان دنیا  بھر میں عمومی ادویات کے سب سے بڑے مینوفیکچرر اور برآمد کنندگان میں  سے ایک: جناب  ڈی وی سدانند گوڑا


ہندوستان میں  کیمیکلز    اور پیٹرو کیمیکلز    کے شعبے کی مارکیٹ   کا حجم تقریباً 16 165 بلین ڈالر ہے۔ توقع ہے کہ 2025 تک 300 بلین  ڈالر تک بڑھ جائے گا: جناب ڈی وی سدانند گوڑا

Posted On: 15 OCT 2020 10:14AM by PIB Delhi

نئی دلّی  ، 15/اکتوبر 2020 /  مرکزی وزیر برائے کیمیکلز اور فرٹیلائزر جناب  ڈی وی سدانند گوڑا نے کہا ہے کہ ہندوستان دنیا بھر میں عمومی ادویات کے سب سے بڑی صنعت کاروں اور برآمد کنندگان میں سے ایک ہے۔ ابتدائی مرحلے کے دوران ، انہوں نے کہا کہ  HCQ اور Azithromycin کو ہنگامی معاملات میں کووڈ-19 کے علاج معالجے کے تحت  ادویات میں سے ایک کے طور پر شناخت کیا گیا تھا۔ہندوستان  کو لوگ دنیا کے 120 سے زائد ممالک کو ادویات مہیا کرانے والے ملک کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے اس طرح سے دوائیوں کے قابل اعتماد سپلائر کی شہرت حاصل کی ہے۔

IMG-20201015-WA0019836I.jpg

جناب  گوڈا نے بتایا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے باہر یوایس-ایف ڈی اے کے مطابق فارماسا پلانٹس (جس میں 262 سے زیادہ اے پی آئی شامل ہیں) کی سب سے بڑی تعداد بھارت میں  ہے ، مختلف ممالک میں 20 بلین ڈالر کی دوا سازی کی مصنوعات برآمد کرتا ہے، جس میں امریکہ اور یوروپ جیسے اعلی معیار کے تعمیل والے ممالک شامل ہیں۔ .

IMG-20201015-WA00205M35.jpg

گذشتہ شام دیر سے FICCI کے زیر اہتمام لیڈز 2020 کے دوران ، 'Reimagining Distance' کے بارے میں لاطینی امریکہ اور کیریبین کے مجازی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب گوڈا نے کہا کہ ہندوستانی دواسازی کا شعبہ 2024 تک 65 بلین ڈالر کی صنعت کی شکل میں ترقی کرسکتا ہے۔ جناب گوڈا نے کہا کہ ہم نے حال ہی میں ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ سات میگا پارکس — ملک بھر میں تین بلک ڈرگ پارکس اور چار میڈیکل ڈیوائس پارکس۔ نئے مینوفیکچر پروڈکشن لنکڈ انیسیٹو (پی ایل آئی) اسکیم کے اہل ہوں گے، جس کے تحت وہ پہلے 5-6 سال تک اپنی فروخت کی بنیاد پر مالی مراعات کے اہل ہوں گے۔

وزیر موصوف نے مزید زور دے کر کہا کہ یہ سرمایہ کاری کرنے اور ہندوستان کے فارما سیکٹر میں  مینوفیکچرنگ اڈے قائم کرنے کاایک بہت ہی اچھا وقت ہے ۔جوائنٹ وینچرس کے ذریعہ بھی کوئی ہندوستان کی منڈی میں داخل ہوسکتا ہے۔ فائدہ یہ ہے کہ جہاں تک فارما سیکٹر کا تعلق ہے تو آپ ہندوستان کے ذریعے گھریلو ہندوستانی مارکیٹ ، امریکہ ، جاپان ، یوروپی یونین اور جنوب مشرقی ایشیاء جیسی بڑی منڈیوں تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔  انہوں نے زور دے کر یہ بات کہی کہ جس کسی کو ہندوستانی فارما سیکٹر سے دلچسپی ہے، وہ مجھ سے براہ راست رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔ ہم انہیں ہر ممکن سہولت  اور تعاون فراہم کریں گے۔

جناب گوڑا نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں کیمیکلز اور پیٹرو کیمیکلز کے شعبے کی مارکیٹ کا دائرہ165 بلین ڈالر ہے۔ توقع ہے کہ 2025 تک یہ دائرہ بڑھ کر300 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ یہ کیمیکل سیکٹر انڈیا میں ایک بہت بڑا موقع پیش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر  بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ہندوستان کو 2025 تک 5 اور 2040 تک اضافی 14 کریکر کی ضرورت ہوگی۔ ان کریکرز کو تن تنہا 65 ارب ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ غیر ملکی شرکت داروں کو راغب کرنے کے لئے  حکومت ہند کیمیکل اور پیٹرو کیمیکل شعبے کے لئے پالیسیوں پر نظر ثانی کر رہی ہے۔ہم اپنی دواسازی کے شعبے میں اسی طرح کی فروخت پر مبنی مالی مراعات بڑھانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ ہم اپنے کیمیائی صنعتی کلسٹر کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی پالیسیاں بھی ٹوئٹ کر رہے ہیں، جسے ہم پی سی پی آئی آر اور پلاسٹک پارکس کہتے ہیں، جہاں تک کیمیکلز اور پیٹروکیمیکلز سیکٹر کا تعلق ہے ، ان لچکدار پالیسیوں سے ہندوستان میں کاروبار کرنے کے لئے ایک بہتر اور معاون  ماحول تیار ہوگا۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ کھاد کا شعبہ بھی ہندوستان میں ایک پرکشش شعبہ ہے۔ ہمارے کسانوں کی طرف سے ہر سال کھاد کی بہت بڑی مانگ ہوتی ہے۔ تاہم ، گھریلو پیداوار کھاد کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کافی نہیں ہے۔ ہم یوریا ، اور پی اینڈ کے کھاد کے بڑے درآمد کنندہ ہیں۔ مثال کے طور پر ، 2018-19 میں ، ہندوستان نے 7.5 ملین ٹن یوریا ، 6.6 ملین ٹن ڈی اے پی ، 3 ملین ٹن ایم او پی اور 0.5 ملی ٹن این پی کے کھاد درآمد کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک بھی کیمیائی کھادوں کے خالص درآمد کنندہ ہیں۔ خریداروں کی حیثیت سے مارکیٹ میں مسابقت کے بجائے ہمیں سپلائی چین کو مزید موثر بنانے کے لئے تعاون کرنا چاہئے، تاکہ مسابقتی قیمتوں پر مناسب مقدار میں  کھاد ہمیں فراہم ہوسکے۔

جناب  گوڈا نے زور دے کر کہا کہ متبادل کھادوں مثال کے طور پر نینو کھاد کی پیداوار  کے لئے باہمی اشتراک کی ضرورت ہے، جس سے  ہماری کھادوں کی ضرورت اور استعمال  میں کمی آسکتی ہے  اور درآمدات پر ہمارا انحصار کم ہوجائے گا۔ متبادل کھادوں کی ترقی کے لئے مشترکہ آر اینڈ ڈی  اشتراک  کے بارے میں میری تجویز پر ، جو بھی رائے آئے گی، میں اس کا  خیرمقدم کروں گا۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم ان شعبوں میں کسی بھی تجویز کا خیرمقدم کریں گے اور ہندوستان میں  جہاں  بھی ضرورت ہوگی، ہم  ہر ممکن  تعاون دینے کےلیے ہمہ وقت تیار رہیں  گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ( م ن  ۔ج ق ۔  ت ع )

U.No. 6408


(Release ID: 1664697) Visitor Counter : 411