وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم نے ہندوستان کے کسانوں کی تعریف کی
Posted On:
27 SEP 2020 1:37PM by PIB Delhi
اپنے من کی بات پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے ،وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ کووڈ کے بحران کے دوران ،ملک کے کسانوں نے زبردست صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر زراعت کا شعبہ مضبوط ہوگا تو خودکفیل ہندوستان کی بنیاد بھی مضبوط ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں ، یہ شعبہ بہت سی پابندیوں سے آزاد ہوا ہے اور اس نے بہت سے وہموں سے آزاد ہونے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے ہریانہ کے ایک کسان ،جناب کنور چوہان کی مثال پیش کی، جنہوں نے منڈی کے باہر اپنے پھل اور سبزیوں کو فروخت کرنے میں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کیا ،لیکن 2014 میں اے پی ایم سی قانون سے پھل اور سبزیوں کا اخراج کردیا گیا ،جس سے انہیں بہت زیادہ فائدہ ہوا۔ انہوں نے کسانوں کی پیداوار کی ایک تنظیم کا آغاز کیا اور ان کے گاؤں کے کسان میٹھے بھٹے اور چھوٹے بھٹے اگانے لگے اور دہلی کی آزاد پور منڈی ،بڑی ریٹیل چینوں اور فائو اسٹار ہوٹلوں میں براہ راست سپلائی کرنے لگے۔ جس سے ان کی آمدنی میں معقول اضافہ ہوا۔ وزیراعظم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ان کسانوں کے پاس جہاں چاہیں اور جسے چاہیں اپنی سبزیاں اور پھل فروخت کرنے کی طاقت ہے،جو ان کی ترقی کی بنیاد ہے اور اب اپنی پیداوار کی متعدد قسموں کےلئے وہی طاقت پورے ملک کے کسانوں کو بھی دی گئی ہے۔
وزیر اعظم نے مہاراشٹر میں ایک کسان کاشت کار کی تنظیم - سری سوامی سمرتھ فارم پروڈیوسر کمپنی لمیٹڈ کی مثال دے کر ،اے پی ایم سی کے دائرے سے پھلوں اور سبزیوں کے اخراج کی وجہ سے کاشتکاروں کو حاصل ہونے والے فوائد کا بھی حوالہ دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ پنے اور ممبئی کے کاشتکار ہفتہ وار بازار خود چلا رہے ہیں اور بغیر کسی وسیلے کے براہ راست فروخت کر رہے ہیں۔انہوں نے تمل ناڈو کی کاشت کاروں کے مجموعے والی کیلوں کی ایک کسان پیداوار کمپنی کے بارے میں بھی بات کی ، جس نے لاک ڈاؤن کے دوران قریبی دیہات سے سیکڑوں میٹرک ٹن سبزیاں ، پھل اور کیلے خریدے اور چنئی کو سبزیوں کی کومبو کٹ فراہم کی۔ انہوں نے لکھنؤ کے ’ارادہ فارمر پروڈیوسر گروپ‘ کا ذکر کیا، جس نے لاک ڈاؤن کے دوران کاشتکاروں کے کھیتوں سے پھل اور سبزیاں براہ راست حاصل کیں ، اور لکھنؤ کی منڈیوں میں بغیر کسی وسیلے کے آزاد فروخت کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نئی تکنیکوں پر عمل اور جدت طرازی کے ذریعہ زراعت مزید ترقی کرے گی۔ انہوں نے گجرات کے ایک کسان اسماعیل بھائی حوالہ دیا ،جنہوں نے اپنے اہل خانہ کی حوصلہ شکنی کے باوجود کھیتی باڑی کی۔ انہوں نے ڈرپ ایریگیشن ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے آلو کی کاشت کی۔ اعلی معیار والے آلو اب ان کی پہچان ہیں ، جسے وہ براہ راست بڑی کمپنیوں کو بغیر کسی مڈل مین کے فروخت کرتے ہیں اور بھاری منافع کماتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے منی پور سے آنے والی محترمہ بیجے شانتی کی کہانی بھی شیئر کی، جس نے کمل کے پھول کے تنے سے دھاگے تیار کرنے کا آغاز کیا ، اور بتایا کہ ان کی کاوشوں اور ایجادات نے کمل کی کھیتی باڑی اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں نئی راہیں کھولی ہیں۔
**********
م ن ۔ا م
5895U
(Release ID: 1659671)
Visitor Counter : 272
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam