وزیراعظم کا دفتر

جناب ہری ونش نارائن سنگھ کو راجیہ سبھا  کے ڈپٹی چیئرمین کے طور پر منتخب کئے جانے پر وزیراعظم کے بیان کا متن

Posted On: 14 SEP 2020 7:32PM by PIB Delhi

میں جناب  ہری ونش جی کو دوسری بار اس ایوان کا ڈپٹی چیئرمین منتخب کئے جانے پر پورے ایوان اور تمام اہل وطن کی طرف سے بہت بہت  مبارکباد دیتا ہوں۔

سماجی کا موں اور صحافت کی دنیا میں ہری ونش جی نے جس طرح  اپنی ایماندار دار شناخت بنائی ہے اس وجہ سے میرے من میں ہمیشہ ان کے لئے بہت احترام رہا ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ ہری ونش جی کے لئے جو احترام اور  اپنا پن میرے من میں ہے، انہیں قریب سے  جاننے والے لوگوں کے من میں ہے،  وہی اپنا پن اور احترام آج ایوان کے ہر ممبر کے من بھی ہے۔ یہ جذبہ، یہ اپنا پن ہری ونش جی کا اپنا کمایا ہوا سرمایہ ہے۔ ان کا کام کرنے کا جو طریقہ ہے، جس طرح ایوان کی کارروائی وہ چلاتے ہیں،  اس کے پیش نظر یہ  فطری بھی ہے۔ ایوان میں غیر جانبدارانہ طریقے سے  ادا کیا گیا آپ کا رول جمہوریت کو مضبوط کرتا ہے۔

جناب چیئرمین اس بار یہ ایوان اپنی تاریخ میں سب سے الگ اور دشوار حالات میں چلایا جارہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے جیسی صورتحال ہے اس میں یہ ایوان کام کرے، ملک کے لئے ضروری ذمہ داریاں پوری کرے، یہ ہم سب کا فرض ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اور تمام رہنما خطوط پر عمل کرتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔

راجیہ سبھا کے ارکان، چیئرمین جی، اب ڈپٹی چیئرمین جی کو ایوان کی کارروائی کو آسانی سے چلانے میں جتنا تعاون  کریں گے، اتنا ہی وقت کا اچھا استعمال ہوگا اور سب محفوظ رہیں گے۔

جناب چیئرمین، پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی جس ذمہ داری کے لئے ہم سب نے ہری ونش جی پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔ ہری ونش جی نے اسے ہر سطح پر پورا کیا ہے۔ میں نے  پچھلی بار اپنے خطاب میں کہا تھا، مجھے پورا یقین ہے کہ جیسے ہری سب کے ہوتے ہیں، اسی طرح ایوان کے ہری  بھی حکمراں جماعت اور اپوزیشن سب کے رہیں گے۔ ایوان کے ہمارے ہری، ہری ونش جی، اس پار اور اس پار  یکساں طور پر  سبھی کے رہے، کوئی امتیازی سلوک نہیں   کوئی حکمراں جماعت اور اپوزیشن  نہیں۔

میں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایوان کے اس میدان میں کھلاڑیوں سے زیادہ امپائر پریشان رہتے  ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کو قواعد میں کھیلنے کے لئے  مجبور کرنا ایک بہت ہی مشکل کام ہے۔ مجھے تو یقین تھا کہ امپائری  اچھی کریں گے، لیکن جو لوگ ہری ونش جی سے ناواقف تھے، ہری ونش جی نے اپنی فیصلہ کن طاقت اور اپنے فیصلوں سے ان  سب کا اعتماد جیت لیا۔

جناب  چیئرمین، ہری ونش جی نے اپنی ذمہ داری کو کتنی  کامیابی سے پورا کیا ہے، یہ دو سال اس کے گواہ ہیں۔ ایوان میں جس گہرائی سے بڑے بڑے بلوں پر  پوری بحث کرائی ، اتنی ہی تیزی سے بل پاس کرانے کے لئے ہری ونش جی کئی کئی گھنٹوں تک لگاتار بیٹھے رہے، ایوان کو  صلاحیت کے ساتھ  چلاتے رہے۔  اس دوران ملک کے مستقبل کو، ملک کی سمت کو بدلنے والے کئی تاریخی بل اس  ایوان میں پاس ہوئے ۔ پچھلے سال ہی اس ایوان نے دس سال میں سب سے زیادہ پرودکٹی وٹی  کا ریکارڈ قائم کیا۔ وہ بھی اس وقت جب پچھلا سال لوک سبھا کے انتخابات کا سال تھا۔

یہ ہر ممبر کے لئے فخر کی بات ہے کہ ایوان میں پروڈکٹی وٹی  کے ساتھ ساتھ پازیٹی وٹی  میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یہاں  سبھی کھل کر اپنی بات رکھ پائے، ایوان کا کام کاج نہیں رکے، التوانہ ہو، اس کے لئے مسلسل کوششیں کی گئی ہیں۔ اس سے ایوان کے وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا سے یہی توقع آئین سازوں نے کی تھی۔ جمہوریت کی سرزمین بہار سے جے پی اور کرپوری ٹھاکر کی سرزمین سے، باپو کے چمپارن  کی سرزمین سے ، جب کوئی جمہوریت کا علمبردار آگے آکر ذمہ داریوں کو سنبھالتا ہے تو  ایسا ہی ہوتا ہے جیسا ہری ونش جی نے کرکےدکھایا ہے۔

جب آپ ہری ونش جی کے قریبی لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں تو پتہ چلتاہے  کہ وہ کیو ں اس قدر زمین سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کے گاؤں میں نیم کے پیڑ کے نیچے اسکول لگتا تھا، جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم  حاصل کی تھی۔ زمین پر بیٹھ کر زمین کو سمجھنا، زمین سے جڑنے کی تعلیم انہیں وہیں سے ملی تھی۔

ہم سبھی بخوبی جانتے ہیں کہ ہری ونش جی جے پرکاش جی کے  ہی گاؤں سیتاب دیارا سے آتے ہیں۔ یہی گاؤں جے پرکاش جی کی جائے پیدائش بھی ہے۔ یہ علاقہ دو ریاستوں اترپردیش ، بہار کے تین اضلاع آرا ، بلیا اور چھپرا میں منقسم ہے، دو دریاؤں  گنگا اور گھاگرا کے درمیان واقع دیارا،  جیزیرے جیسا ہے۔ ہر سال زمین سیلاب سے گھر جاتی تھی،بمشکل ایک فصل ہوپاتی تھی۔ تب کہیں آنے جانے کے لئے عام طور پر دریا  کشتی کے ذریعے پار کرکے ہی جایا جاسکتا تھا۔

اطمینان ہی  سُکھ ہے، یہ عملی علم ہری ونش جی کو اپنے گاؤں کے گھر کی حالت سے ہی ملا۔ و ہ  کس پس منظر سے نکلے ہیں ، اسی سے متعلق ایک قصہ مجھے کسی نے سنایا تھا۔ ہائی اسکول میں  آنے کے بعد، ہری ونش جی کی پہلی بار جوتا  بنانے کی بات کی گئی۔ اس سے پہلے نہ تو ان کے پاس جوتے تھے نہ ہی خریدے تھے۔ ایسے میں  گاؤں کے ایک شخص، جو جوتا بناتے تھے، ان کو ہری ونش جی کے لئے جوتا بنانے کے لئے کہا گیا۔ ہری ونش جی اکثر  اس بنتے ہوئے جوتے کو دیکھنے جاتے تھے کہ کتنا بنا۔ جیسے بڑے دولت مند لوگ اپنا بنگلہ تعمیر ہوتاہے تو بار بار دیکھنے کے لئے جاتے ہیں، ہری ونش جی یہ دیکھنے کے لئے پہنچ جاتے تھے کہ ان کا جوتا کیسے بنایا جارہا ہے، وہ کہاں تک پہنچا ہے۔ جوتا بنانے والے سے ہر روز سوال کرتے تھے کہ کب تک بن جائے گا۔ آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ہری ونش جی زمین سے اتنا کیوں جڑے ہوئے  ہیں۔

جے پی کا ثر ان کے اوپربہت زیادہ تھا۔ اسی دور میں ان کا کتابوں  کا شوق بھی بڑھتا گیا ۔ اس سے بھی جڑا ایک قصہ مجھے معلوم ہوا ہے ہری ونش جی کو جب  پہلی سرکاری اسکالرشپ ملی تو  گھر کے کچھ لوگ امید لگائے بیٹھے تھے کہ بیٹا اسکالرشپ کا پورا پیسہ لیکر  گھر آجائے گا۔ لیکن ہری ونش جی نے اسکالرشپ کے پیسہ گھر لے جانے کے بجائے کتابیں خرید لیں۔ تمام  طرح  کی مختصر سوانح حیات، ادب، یہی گھر  لے گئے۔ ہری ونش جی کی زندگی میں اس وقت کتابوں کا جو داخلہ  ہوا وہ اب بھی اسی طرح برقرار ہے۔

جناب  چیئرمین، تقریباً چار دہائیوں  تک  سماجی فکر کی صحافت کرنے کے بعد ہری ونش جی نے  2014 میں پارلیمانی زندگی میں قدم رکھا۔ ایوان کے  ڈپٹی چیئرمین  کے طور پر ہری ونش جی نے  جس  طرح اس کے وقار کا خیال رکھا،  رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے بھی ان کی مدت کار اتنی ہی شاندار رہی ہے۔ ایک رکن کی حیثیت سے، تمام موضوعات چاہے وہ اقتصادی ہوں ، یا  اسٹریٹجک سکیورٹی سے  متعلق معاملات ہوں، ہریونش جی نے  اپنی بات موثر طریقے سے  پیش کی ۔

ہم سب جانتے ہیں کہ باوقار طریقے سے اور اختصار کے ساتھ اپنی بات رکھنا ان کی  شناخت ہے۔ ایوان کے رکن کی حیثیت سے انہوں نے اپنے اس علم، اپنے اس  تجربے سے ملک کی خدمت کرنے کی پوری کوشش کی۔ ہری ونش جی نے تمام  بین الاقوامی فورموں پر بھارت کے وقار، بھارت کا قد بڑھانے کے لئے بھی کام کیا ہے، چاہے وہ  بین پارلیمانی یونین کی  تمام میٹنگیں ہوں یا دوسرے ممالک میں ہندوستانی ثقافت کے وفد کے رکن کے طور پر رول ادا کرنا ہو۔ ہری ونش جی نے ایسی ہر جگہ بھارت  اور بھارتک ی  پارلیمنٹ کے وقار کو بڑھایا ہے۔

جناب  چیئرمین، ایوان میں ڈپٹی چیئرمین کے رول کے علاوہ، ہری ونش جی راجیہ سبھا کی متعدد کمیٹیوں کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ ایسی تمام کمیٹیوں کے چیئرمین کی حیثیت سے، ہری ونش جی نے کمیٹیوں کے کام کو بہتر بنایا ہے اور ان کے رول  کو موثر انداز میں واضح کیا ہے۔

میں نے پچھلی بار بھی یہ بتایا تھا کہ ہری ونش جی کبھی صحافی کی حیثیت سےہمارا رکن پارلیمنٹ کیسا ہو، یہ مہم چلا رہے ہیں۔ رکن پارلیمنٹ بننے کے بعد انہوں نے اس بات کی پوری کوشش کی کہ تمام اراکین پارلیمنٹ اپنے طرز عمل اور زیادہ  فرائض کو پورا کرنے والے بنیں۔

جناب چیئرمین، ہری ونش جی پارلیمانی کام کاج  اور ذمہ داریوں کے درمیان بھی ایک دانشور اور مفکر کی حیثیت سے اتنے ہی سرگرم رہتے  ہیں۔ آپ اب بھی ملک بھر میں جاتے ہیں۔  بھارت  کے اقتصادی، سماجی، اسٹریٹجک اور سیاسی چیلنجوں کے بارے میں  عوام میں بیداری پھیلاتے ہیں۔ ان کے اندر کا صحافی، مصنف  جوں کا توں بتا ہوا ہے۔ ان کی کتاب ہمارے سابق وزیر اعظم جناب چندر شیکھر جی کی زندگی کی باریکی سے عکاسی کرتی ہےساتھ  ہی ہری ونش جی کی تصنیفی صلاحیت کابھی اظہار کرتی ہے۔ میری اور اس ایوان کے تمام ارکان کی خوش قسمتی ہے کہ  ڈپٹی چیئرمین کے طور پر  ہری ونش جی کی رہنمائی آئندہ بھی ملتی رہے گی۔

معزز چیئرمین جی ، پارلیمنٹ کے اس ایوان بالا نے 250 اجلاسوں سے زیادہ کا سفر کیا ہے۔ یہ سفر جمہوریت کی حیثیت سے ہماری پختگی کا ثبوت ہے۔ ایک بار پھر سے ہری ونش جی آپ کو اس اہم اور بڑی ذمہ داری کے لئے بہت ساری  نیک خواہشات ۔ آپ صحت مند  رہیں اور ایوان  میں بھی صحتمند ماحول برقرار رکھتے ہوئےایوان بالا سے جو  توقعات وابستہ ہیں انہیں پورا کرتے رہیں۔ ہری ونش جی کو  مقابلہ دینے والے منوج جھا جی کو بھی میری طرف سے نیک خواہشات ۔ جمہوریت کے وقار کے لئے انتخابات کا یہ عمل بھی اتنا ہی اہم ہے۔ ہمارا بہار بھارت  کی جمہوری روایت کی سرزمین رہا ہے۔ ویشالی کی اس روایت کو  بہار کی اس شان کو ، اس آئیڈیل کو ہری ونش جی اس ایوان کے ذریعہ آپ بہتر بنائیں گے، ایسا مجھے یقین ہے۔

میں ایوان کے تمام معزز اراکین کا انتخاب کے اس عمل میں شامل ہونے کے  لئے  شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ایک بار پھر سے ہری ونش جی  کو، تمام اراکین کو دلی مبارکباد۔

شکریہ۔                                                                                            

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔  ا گ۔ن ا۔                  

(2020۔09۔14)

U-5484

                          



(Release ID: 1654364) Visitor Counter : 171