وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم نے رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کے کالج اور ایڈمنسٹریشن عمارتوں کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے افتتاح کیا
وزیراعظم نے کہا کہ زرعی ادارے طلباء کو نئے مواقع فراہم کریں گے،کھیتی کو تحقیق اور جدیدترین ٹیکنالوجی سے جوڑنے میں مدد کریں گے
وزیراعظم نے لوگوں سے زور دیکر کہا کہ وہ آتم نربھر ابھیان کو کامیاب بنائیں
بندیل کھنڈ علاقے کیلئے 10 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی مالیت کے 500آبی پروجیکٹوں کو منظوری،3000 کروڑروپئے کی مالیت کے پروجیکٹوں پر پہلے ہی کام شروع ہوچکا ہے
Posted On:
29 AUG 2020 3:13PM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج اترپردیش کے جھانسی ضلع میں رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کے کالج اور ایڈمنسٹریشن عمارتوں کاافتتاح کیا۔انہوں نے یونیورسٹی کے طلباء کےساتھ بات چیت کی۔
وزیراعظم نے سبھی مبارکباد دی اورامید ظاہر کی کہ اس یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد طلباء ملک کے زرعی سیکٹر کو مستحکم بنانے میں سرگرم تعاون دیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی عمارت کے سبب مہیاکرائی گئی نئی سہولتیں طلباء کو اور زیادہ محنت کرنے کیلئے تحریک اور حوصلہ دیں گی۔
انہوں نے رانی لکشمی بائی کو یاد کرتے ہوئے کہا ‘‘میں اپنی جانی نہیں دوں گی’’ وزیراعظم نے جھانسی اور بندیل کھنڈ کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آتم نربھر بھارت ابھیان کو کامیاب بنائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان میں تعاون دینے کیلئے زراعت کااہم رول ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو کاشتکار اور صنعتکار دونوں ہی طور پر زرعی ہدف میں خودکفالت حاصل کرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس جذبے کے مطابق کئی تاریخی زرعی اصلاحات کیے گئے۔ دیگر صنعتوں کی طرح اب کسان بھی اپنی پیداوار کو ملک میں کہیں بھی بیچ سکتے ہیں، جہاں کہیں بھی انہیں بہتر قیمت ملتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے اور صنعتوں کو بڑھاوا دینے کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کا ایک خصوصی فنڈقائم کیا گیا ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ کھیتی کو جدید ترین تکنیک سے جوڑنے کی لگاتار کوشش جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور زرعی یونیورسٹیوں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ برس پہلے ملک میں صرف ایک مرکزی یونیورسٹی تھی جس کےمقابلے میں اب تین مرکزی زرعی یونیورسٹیاں ہیں۔ اس کے علاوہ تین اور قومی اداروں مثلاً آئی اے آرآئی جھاکھنڈ، آئی اے آر آئی آسام اور بہار کے موتیہاری میں مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار انٹیگریٹیڈ فارمنگ کا بھی قیام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے نہ صرف طلباء کو نئے مواقع فراہم کریں گے بلکہ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی کافائدہ دینے اور ان کی صلاحیت کو بڑھانے میں بھی مدد کریں گے۔
زراعت سے متعلق چیلنجوں کا سامنا کرنے میں جدید تکنیک کے استعمال کے بارے میں وزیراعظم نے حال کے ٹڈی دل کے حملے کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹڈی دل کےحملوں کو کنٹرول کرنے اور نقصان کو کم کرنے کیلئے جنگی پیمانے پر کام کیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کئی شہروں میں درجنوں کنٹرول روم قائم کئے گئے تھے، کسانوں کو پہلے سے آگاہ کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ اسپرے کرنے کیلئے ڈرون، ٹڈیوں کو مارنے کیلئے درجنوں جدید اسپرے مشینیں خرید کرکسانوں دی گئی تھیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے چھ برسوں میں سرکار نے تحقیق اور کھیتی کے درمیان ایک کڑی قائم کرنے اور کسانوں کو سائنسی مشورہ دینے کے لئے گاؤں میں زمینی سطح پر کوشش کی گئی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے احاطے سے کھیتوں تک معلومات اور مہارت کو کارگر بنانے کیلئے نظام تیار کرنے میں یونیورسٹیوں سے تعاون کی مانگ کی۔
زراعت سے متعلق تعلیم اور اسکول سطح تک اس کے استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گاؤں میں ثانوی سطح پر زراعت سے متعلق مضامین شروع کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کے دو فائدے ہوں گے۔ ایک فائدہ اس سے طلباء میں زراعت سے متعلق سمجھ پیدا ہوگی اور دوسرافائدہ اس سے طلباء زراعت ، جدید ترین زرعی تکنیکوں کے بارے میں اپنے خاندان کے اراکین کو جانکاری فراہم کرنے میں اہل ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زرعی صنعت کو بڑھاواملے گا۔
کورونا وائرس وبا کے دوران لوگوں کے سامنے پیداہوئے مسائل کو کم کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ اترپردیش میں کروڑوں غریب اور دیہی خاندانوں کو مفت راشن دیاجارہا ہے۔ بندیل کھنڈ میں تقریباً دس لاکھ غریب خواتین کو اس دوران مفت گیس سلینڈر دیاگیاہے۔ غریب کلیان روزگار ابھیان کے تحت اترپردیش میں اب تک 700 کروڑ روپئے سے زیادہ خرچ کیے جاچکے ہیں جس کے تحت لاکھوں مزدوروں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا جیسا کہ پہلے وعدہ کیا گیا تھا ہر گھر کو پینے کاپانی مہیاکرانے کے ابھیان کو تیز رفتاری کے ساتھ پورا کیاجارہاہے اس سیکٹر کیلئے 10 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کے تقریباً 500 آبی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ اس میں سے پچھلے دو مہینوں میں تین ہزار کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں پر کام شروع ہوا ہے۔ اس کا سیدھا فائدہ بندیل کھنڈ کے لاکھوں کنبوں کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ میں زیرزمین پانی کی سطح بڑھانے کیلئے اٹل بھوجل یوجنا پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھانسی، مہوبا،باندا ، حمیر پوراور للت پور کے ساتھ ساتھ مغربی اترپردیش کے سینکڑوں گاؤں میں سطح آب بڑھانے کیلئے 700 کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں پر کام ہورہاہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بندیل کھنڈکے بیتوا،کین اور جمنا ندی سے گھرے ہونے کے باوجود پورے علاقے کو ندیوں کا پورا فائدہ نہیں ملتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اس صورتحال کو بدلنے کیلئے لگاتار کوشش کررہی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کین-بیتوا ندی لنک پروجیکٹ میں علاقے کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت ہے اور کہا کہ حکومت اس سمت میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون اور کام کررہی ہے۔ وزیراعظم نے اعتماد ظاہر کیا کہ ایک بار بندیل کھنڈ کو مناسب مقدار میں پانی مل جانے پر یہاں کی زندگی پوری طرح سے بدل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے، ڈیفنس کوریڈور جیسے ہزاروں کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں سے یہاں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ میں چاروں سمتوں میں ‘‘جئے جوان ، جئے کسان اور جئے وگیان’’ کامنتر گونجے گا۔ وزیراعظم نے بندیل کھنڈ کی قدیم پہچان کو مضبوط بنانے اور اس سرزمین کے افتخار کو حاصل کرنے کی مرکز اور اترپردیش حکومت کے عہد کو دوہرایا۔
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 4904
(Release ID: 1649579)
Visitor Counter : 211
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam