وزارت خزانہ
آتم نربھر بھارت پیکیج-اب تک کی پیش رفت
خزانہ اور کمپنی امور کی وزارت سے متعلق آتم نربھر بھارت پیکیج کے نفاذ پر وزیر خزانہ کی نظرثانی
Posted On:
12 JUL 2020 11:51AM by PIB Delhi
محترم وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 12مئی 2020 کو بھارت میں کووڈ-19 وبائی مرض سے نبردآزمائی کے لئے بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار کے 10فیصد حصے کے مساوی یعنی 20لاکھ کروڑ روپے کے خصوصی اقتصادی جامع پیکیج کا اعلان کیا۔ انہوں نے خودکفیل بھارت تحریک یا آتم نربھر بھارت کے لئے ایک واضح نعرہ دیا۔انہوں نے آتم نربھر بھارت کے 5ستونوں یعنی معیشت، بنیادی ڈھانچہ، نظام، فعال آبادی اور مطالبہ کا خاکہ پیش کیا۔
محترم وزیراعظم کے اس نعرے پر عمل کرتےہوئے خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے 13مئی سے 17مئی 2020 کے لئے مختلف پریس کانفرنسوں کے سلسلے کے تحت آتم نربھر بھارت پیکیج کی تفصیلات پیش کیں۔
خزانہ اور کمپنی امور کی وزارت نے فوری طورپر آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت اقتصادی پیکیج سے متعلق اعلانات کے نفاذ کا عمل شروع کر دیا ہے۔ اقتصادی پیکیج کے نفاذ کے سلسلے میں نظرثانی اور نگرانی کا عمل بذات خود وزیر خزانہ کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔
محترمہ نرملا سیتا رمن کے ذ ریعے لئے گئے حالیہ جائزے میں درج ذیل پیش رفت کی خبر ملی ہے۔
1-200کروڑ روپے تک کے سرکاری حصولیابی کے ٹینڈر کے تحت عالمی ٹینڈر جاری نہیں کئے جائیں گے۔
مقامی ایم ایس ایم ای کو بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے، محکمہ اخراجات نے عالمی ٹینڈروں سے متعلق موجودہ قاعدہ نمبر 161(4)عام مالی قواعد 2017 اور جی ایف آر قواعد میں ترمیم انجام دی ہے۔ اب 200کروڑروپے تک کے ٹینڈروں کے لئے عالمی ٹینڈر انکوائری(جی ٹی ای)،اُس وقت تک طلب نہیں کی جائے گی، جب تک کی کابینہ سکریٹریٹ سے پیشگی منظوری حاصل نہ کر لی جائے۔
2-ٹھیکیداروں کو راحت۔
وزیر خزانہ کی جانب سے اعلان میں کہا گیا کہ تمام تر مرکزی ایجنسیاں، مثلا ریلوے، سڑک نقل و حمل اور شاہراہیں اور سی پی ڈبلیو ڈی کو ٹھیکہ جاتی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لئے ای پی سی اور رعایتی معاہدات سمیت 6 مہینوں کی توسیع کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس سلسلے میں محکمہ اخراجات نے کووڈ 19وبائی مرض کے پیش نظر اس امر کی ہدایات جاری کی ہیں، جن کا تعلق فورس میجیوری کلاس سے ہے۔ ٹھیکے کی مدت کی توسیع کم سے کم تین مہینے کے لئے کی جا سکتی ہے۔ تاہم 6 مہینے سے زیادہ توسیع نہیں دی جا سکتی اور اس دوران ٹھیکیدار ، رعایت حاصل کرنے والے پر کسی طرح کی کوئی لاگت یا جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا۔ اس امر کی بھی ہدایات جاری کی گئیں کہ ٹھیکیداروں ؍ سپلائروں کو کارکردگی سے متعلق ضمانت کی رقم کی مالیت واپس کر دی جائے گی، یعنی وہ مجموعی ٹھیکے کی مالیت کے مقابلے میں مکمل کئے گئے کام کی مالیت حاصل کر سکیں گے۔ اس پر مختلف محکموں اور وزارتوں کے ذریعے عمل ہو رہا ہے۔
3-ریاستی حکومتوں کی امدات۔
وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ مرکز نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر ریاستوں کے لئے قرض حاصل کرنے کی حدود 21-2020 کے لئے 3فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دی جائیں۔
لاک ڈاؤن کے نتیجے میں ریاستی حکومتیں جو مالی دباؤ جھیل رہی ہیں، انہیں اس پس منظر میں مالی امداد فراہم کرنے کیلئے اخراجات کے محکمے نے تمام ریاستی حکومتوں کو 21-2020 کے لئے ، مخصوص ریاستی سطح کی اصلاحات کے نفاذ کی شرط پر اضافی طورپر مجوزہ جی ایس ڈی پی کے مقابلے میں 2فیصد اضافی قرض حاصل کرنے کی رعایت دی۔
4-ایم ایس ایم ای سمیت کاروبار کے لئے 3لاکھ کروڑ روپے کا ضمانت سے مبرا خودکار قرض۔
ٹرم لون کے طور پر جو رعایتی شرح سود پر فراہم کرایا جائے گا، 29فروری 2020 کو 20فیصد بقایہ جات قرض کے سلسلے میں کاروبار کو راحت فراہم کرنے کے لئے اضافی کام کاج کی پونجی فراہم کی گئی۔ یہ قرض ان اکائیوں کو دستیاب ہوگا، جن کا آؤٹ اسٹینڈنگ ٹرن اوور 25کروڑ روپے کے بقدر کا ہوگا اور 100کروڑروپے تک کے کھاتے بطور اسٹینڈرڈ ہوں گے۔ یہ اکائیاں ایسا قرض حاصل کرتے وقت کسی طرح کی ضمانت نہیں دیں گی۔ 100 فیصد رقم کی ضمانت حکومت کی جانب سے دی جائے گی تاکہ 45لاکھ سے زائد ایم ایس ایم ای اداروں کو 3 لاکھ کروڑ روپے کے بقدر کی مجموعی تحلیلی قوت فراہم کی جا سکے۔
20مئی 2020 کو کابینہ کی منظوری حاصل کرنے کے بعد مالی خدمات کے محکمے نے 23مئی 2020 کو اسکیم کے لئے عملی رہنما خطوط جاری کئے اور ہنگامی حالات قرض لائن گارنٹی اسکیم (ای سی ایل جی ایس)، فنڈ کو 26مئی 2020کو درج رجسٹر کیاگیا۔ محض ڈیڑھ مہینوں کی مختصر سی مدت میں اکائیوں کی شناخت ، ایم ایس ایم ای کو قرض تقسیم کرنے اور منظور کرنے کےسلسلے میں قابل ذکر پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔ 9جولائی 2020 تک حاصل ہوئی پیش رفت کا گوشوارہ درج ذیل ہے:
5-این بی ایف سی کے لئے 45ہزارکروڑروپے کے بقدر کی جزوی قرض ضمانتی اسکیم
موجودہ جزوی قرض ضمانتی اسکیم (پی سی جی ایس)، کی تشکیل نو کر کے اسے اس لائق بنایا جائے گا کہ یہ این بی ایف سی کے تحت نسبتا کم شرحوں کے قرض، ایچ ایف سی اور دیگر چھوٹے مالیاتی اداروں کے قرض پر احاطہ کر سکے۔ حکومت ہند سرکاری دائرہ کار کے بینکوں کو پہلے خسارے خود مختاری ضمانت کے تحت 20فیصد رقم فراہم کرے گی۔ کابینہ نے 20مئی 2020 کو پی سی جی ایس کے سلسلے میں اپنی منظوری دے دی تھی، اس کے بعد 20مئی 2020 کو عملی رہنما خطوط جاری کئے گئے۔ بینکوں نے 14ہزار کروڑروپے کے بقدر کے پورٹ فولیو کی خریداری کو اپنی منظوری دے دی ہے اور فی الحال یہ بینک 3جولائی 2020 تک 6ہزار کروڑروپے کے سلسلے میں منظوری اور دیگر امور کی تکمیل میں مصروف تھے۔
6-این اے بی اے آر ڈی کے توسط سے کاشتکاروں کے لئے 30ہزار کروڑ روپے کے بقدر کی اضافی ہنگامی حالات سے متعلق کام کاج کی پونجی
کووڈ اُنیس کے دوران نبارڈ کے ذریعے آر آر بی اداروں اور امداد باہمی کے بینکوں کو 30ہزار کروڑروپے کے بقدر کی نئی خصوصی ازسرنو سرمایہ فراہمی سہولت فراہم کی گئی۔ اس خصوصی سہولت سے اُن 3کروڑ کاشتکاروں کو فائدہ حاصل ہوگا، جن میں سے بیشتر چھوٹے اور حاشیئے پر زندگی بسر کرنے والے کسان ہیں اور یہ کاشتکار فصل کٹنے کے بعد اور بوائی کے سیزن میں اس کی مدد سے اپنی قرض کی ضرورریات کی تکمیل کر سکیں گے۔اس خصوصی سہولت کے تحت ایسے وقت میں جب کہ خریف کی بوائی کا سیزن پورے زوروشور کے ساتھ شروع ہو چکا ہے اور 6جولائی 2020 تک 30ہزار کروڑ روپے میں سے 24876.87کروڑروپے کے بقدر یہ رقم منظور کی جا چکی ہے۔
7-ٹی ڈی ایس ؍ ٹی سی ایس شرحوں میں تخفیف کے توسط سے 50ہزار کروڑ روپے کی تحلیلی رقم
محکمہ مالیات نے 13مئی 2020 کی اپنی پریس ریلیز کی رو سے مقیم باشندگان اور ٹی سی ایس کی شرحوں کے سلسلے میں مخصوص ادائیگیوں کےلئے ٹی ڈی ایس کی شرحوں میں 14مئی 2020 سے لے کر 31مارچ 2021 کے دوران کئے گئے لین دین کے لئے 25 فیصد کی تخفیف کا اعلان کیا تھا۔
8-دیگر براہ راست ٹیکس اقدامات
8اپریل اور 30جون کے دوران براہ راست ٹیکسوں کے مرکزی بورڈ (سی بی ڈی ٹی)، نے 3جولائی 2020 کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق 62361کروڑروپےسے زائد کی رقم 20.44لاکھ سے زائد معاملات میں ریفنڈ کی ہے۔ محکمے نے 24جون 2020کو ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے اور اس کے ذریعےمالی سال 20-2019 (21-2020)کے لئے جائزہ سال) کے سلسلے میں ریٹرن داخل کرنے کی تاریخ 31 جولائی 2020 (افراد وغیرہ کیلئے)، اور 31اکتوبر 2020 (کمپنیوں وغیرہ کیلئے) ، کو بڑھا کر 30نومبر 2020کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس احتساب کی رپورٹ پیش کرنے کی مقررہ تاریخ بھی موجودہ 30ستمبر 2020سے بڑھا کر 31اکتوبر 2020کر دی گئی ہے۔
محکمہ مالیات نے 30ستمبر 2020 سے 31مارچ 2021 کے لئے اُن تمام تر اسیسمنٹ کے لئے مقررہ وقت میں اضافہ کر دیا ہے، جن پر مدت کی شرط نافذ تھی۔ اس سلسلے میں 24جون 2020کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق یہ بات وِواد سے وِشواس اسکیم کے تحت اضافی رقم کے بغیر ادائیگی کےلئے متعلقہ افراد تک پہنچا دی گئی ہے اور بتا دیا گیا ہے کہ یہ تاریخ بڑھا کر 31دسمبر 2020 کر دی گئی ہے اور وواد سے وشواس ایکٹ 2020(وی ایس وی ایکٹ)، میں قانونی ترامیم کو آنے والے وقت میں پیش کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ نوٹیفکیشن جاری کر کے وی ایس وی ایکٹ کے تحت متذکرہ تاریخوں کے نفاذ کی ترتیب 20مارچ 2020 سے 30دسمبر 2020 کی بجائے اب 31ستمبر 2020 کر دی گئی ہے۔
9-کاروبار کرنا آسان بنانے کے سلسلے میں آئی بی سی سے متعلقہ اقدامات میں مزید توسیع
کمپنی امور کی وزارت نے آئی بی سی 2016 کی دفعہ 4 کے تحت خطا کاری کی حدود ایک کروڑ روپے ( موجودہ ایک لاکھ کی حد)، کو یعنی دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیئے جانے سے متعلق ضابطہ 2016 (2016کا 31واں)، کی دفعہ 4 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کا استعمال کرتے ہوئےمرکزی حکومت نے اب اس اعلان کے ذریعے ایک کروڑ روپے کی رقم کو 24جون 2020 کے نوٹیفکیشن کی رو سے مذکورہ دفعہ کے مقاصد کے لئے خطا کاری کی کم از کم رقم قرار دیا ہے۔
کمپنی امور کی وزارت ضابطہ 240اے کے تحت ایک خصوصی دیوالیہ پن قرارداد کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے تاکہ ایم ایس ایم ای کو راحت فراہم کی جا سکے اور اس سلسلے میں جلد ہی مشتہری عمل میں آئے گی۔
دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیئے جانے سے متعلق کوڈ (ترمیمی)، آرڈینینس 2020 کی مشتہری 5جون 2020 کو عمل میں آئی ہے، جس کی رو انسالوینسی اینڈ بینک رپسی 2016 میں دفعہ 10اے، شامل کی گئی ہے تاکہ عارضی طور پر اس ضابطے کی دفعات 7-9اور 10 کے تحت شروع کئے جانے والے کارپوریٹ انسالوینسی قرارداد عمل کو مزید 6مہینوں کے لئے معطل کیا جا سکے، یہ مدت اس تاریخ سے ایک سال سے زیادہ کیلئے نہیں بڑھائی جائےگی۔
10-این بی ایف سی ؍ ایچ ایف سی ؍ایم ایف آئی جیسے اداروں کے لئے 30ہزار کروڑروپے کی خصوصی تحلیلی اسکیم
این بی ایف سی ؍ ایچ ایف سی جیسے اداروں کےلئے خصوصی تحلیلی اسکیم کو کابینہ کی منظوری حاصل ہونے کے بعد، اس اسکیم کا نفاذ عمل میں آ چکا ہے۔ آر بی آئی نے این بی ایف سی اور ایچ ایف سی کو یکم جولائی 2020 کو ایک سرکلر جاری کیا ہے۔ ایس بی آئی سی اے پی نے ایسی 24درخواستیں موصول کی ہیں، جن میں تقریبا 9875کروڑروپے کے رقم کے بقدر کی گزارش 7جولائی تک کی گئی ہے، اس پر غوروخوض ہو رہا ہے۔اس سلسلے میں پہلی درخواست کو منظوری حاصل ہو چکی ہے اور بقیہ درخواستیں زیر غور ہیں۔
U-3866
م ن-ک ا
(Release ID: 1638270)
Visitor Counter : 293
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Bengali
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam