وزیراعظم کا دفتر

تجارتی کانکنی کے لئے کوئلہ کانوں کی نیلامی کے ورچوول آغاز پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 18 JUN 2020 1:15PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،18 جون  / ملک اور بیرونی ملک میں اِس تقریب میں حصہ لینے والے سبھی ساتھیوں کا بہت بہت خیر مقدم ہے ۔  اتنے چیلجنگ قت میں ، اِس طرح کی تقریب کا ہونا ، آپ سبھی کا اس میں شامل ہونا ، اپنے آپ میں ایک بہت بڑی امید پیدا کرتا ہے ، اعتماد کا بہت بڑا پیغام لے کر آتا ہے ۔

          بھارت کورونا سے لڑے گا بھی اور آگے جیتے گا بھی ، آگے بڑھے گا بھی ۔ بھارت اِس بڑی وباء کو ، وباء سمجھ کر  روتے بیٹھنے  کے حق میں نہیں ہے ۔  اُس کو موقع  میں بدلنے کے لئے پُر عزم ہے اور ہم سب مل کر وباء کو  موقع میں بدلیں گے ۔  کورونا  کے اِس بحران میں بھارت کو  خود کفیل بھارت  - سیلف ریلائنٹ ہونے کا سبق بھی دیا ہے ۔

          خود کفیل  بھارت  یعنی  بھارت  در آمدات پر  اپنا انحصار  کم کرے گا ۔ آتم نربھر بھارت  یعنی  بھارت  درآمدات پر خرچ ہونے والا لاکھوں کروڑوں روپئے کا  غیر ملکی زر مبادلہ بچائے گا اور ملک کے غریبوں  کی  فلاح کے کام میں لگائے گا ۔ خود کفیل بھارت  یعنی بھارت کو درآمد نہ کرنا پڑے  ، اِس کے لئے وہ اپنے ہی ملک میں  وسائل اور  ذرائع کو فروغ دینے  کی سمت میں لگاتار  کوشش کرے گا ، آگے بڑھے گا ۔ آپ پر  میرا ، جو بھروسہ ہے ، اس کے لئے کہہ  رہا ہوں ، کہ آج ہم ، جو در آمد کرتے ہیں ،  کل  اُسی کے سب سے بڑے  بر آمد کار بنیں گے ۔

          ساتھیو ں ، اِس ہدف کو حاصل کرنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے  کہ ہم ایک ایک سیکٹر کو پکڑ کر  ، ایک ایک پروڈکٹ  کو پکڑ کر  ، ایک ایک سروس کا دھیان کرتے ہوئے  جامع طریقے سے کام کریں۔ ایک ایک شعبے کو  منتخب کرکے  ، اُس شعبے میں  بھارت کو خود کفیل بنائیں ۔ آج کی یہ تقریب  اِسی  فکر کو  حقیقت میں بدلنے کی سمت میں  ایک اہم قدم ہے  ، ایک مضبوط قدم ہے ۔

          آج اینرجی سیکٹر میں  بھارت کو  خود کفیل بنانے کے لئے ، سیلف ریلائنٹ بنانے کے لئے ایک بہت بڑا  قدم اٹھایا جا رہا ہے ۔  یہ پروگرام صرف کوئلہ کانکنی  سے جڑے  ، ایک سیکٹر سے جڑے  اصلاحات کو   زمین پر اتارنے کا ہی ہے ، ایسا نہیں ہے ، بلکہ یہ  130 کروڑ  امنگوں کو  حقیقت میں بدلنے کا عہد ہے ۔  یہ ہمارے نو جوان ساتھیوں کے لئے  روز گار کے لاکھوں مواقع  تیار کرنے کی شروعات ہے ۔

          ساتھیوں ، خود کفالت کے عہد کو  ثابت کرنے کے لئے ، جب پچھلے مہینے  خود کفیل بھارت مہم  کا اعلان ہوا تھا  ،  تو کئی لوگوں کو  لگتا تھا کہ یہ ایک عام  سرکاری عمل ہے لیکن مہینے بھر کے اندر ہی ہر  اعلان  ، ہر ریفارم  ، چاہے وہ زراعت کے سیکٹر میں ہو  ، چاہے ایم ایس ایم ای  کے سیکٹر میں ہو یا پھر  اب کوئلہ اور کانکنی کے سیکٹر میں ہو ، ہر شعبے میں  ایک ساتھ  بہت سی طرح کے قدم  اٹھائے جا رہے ہیں ، فیصلے کئے جا رہے ہیں اور اِن فیصلوں  کو  تیزی سے زمین پر اتارنے کے لئے ہر کوئی  کوششیں کر رہا ہے ۔

          اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اِس بحران کو موقع میں بدلنے کے لئے کتنا سنجیدہ ہے ، کتنا پُر عزم ہے ۔ آج ہم تجارتی کوئلہ کانکنی  کے لئے  نیلامی  کا ہی آغاز نہیں کر رہے ہیں بلکہ کوئلے  کے سیکٹر کو دہائیوں کے لاک ڈاؤن سے باہر نکال رہے ہیں   ۔ کوئلہ سیکٹر کے لاک ڈاؤن کا کیا اثر رہا ہے ، یہ مجھ سے زیادہ  آپ  سب لوگ  بہتر طریقے سے جانتے ہیں ۔ سوچئے ، جو ملک  کوئلے کے ذخائر کے حساب سے دنیا کا  چوتھا  سب سے بڑا ملک ہو ، جو دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر  ہو ، وہ ملک  کوئلے کو برآمد  نہیں کرتا  بلکہ  ہمارا ملک  دنیا کا دوسرا  سب سے بڑا  کوئلے  کا درآمد کار ہے ، کوئلہ درآمد کرتا ہے ۔

          بڑا سوال یہ ہے کہ  جب ہم دنیا کے  سب سے بڑے پروڈیوسر ہیں ، ایک طرح سے  سب سے بڑے پروڈیوسر  کا جو مین گروپ ہے ، ہم اُس میں سے ایک ہیں ۔ اگر یہ سچائی ہے تو ہم  سب سے بڑے  برآمد کار کیوں نہیں ہو سکتے اور یہ  ہم سب کو اپنے آپ سے پوچھنا ہے اور یہ سوال میرے ، آپ سبھی کے اور کروڑوں  ہندوستانیوں کے دل میں بھی ہمیشہ اٹھتا  رہا ہے ۔

          ساتھیوں ، ہمارے یہاں دہائیوں سے یہی صورتِ حال چل رہی ہے ۔ ملک کو کوئلے کے سیکٹر میں کیپٹیو  اور نان کیپٹیو کے جال میں  الجھا کر رکھا گیا تھا ۔  اس کو  مقابلہ آرائی سے باہر  رکھا گیا تھا  ، شفافیت کا ایک  بہت بڑا مسئلہ  بار بار سامنے آیا ہے ۔  ایمانداری سے نیلامی کو چھوڑیئے ، کوئلہ کانوں کے  الاٹمنٹ میں  بڑے بڑے گھوٹالوں  پر بحث  ہر  کسی نے سنی ہے ، ہر دور میں ہوئی ہے ، ہر کونے میں ہوئی ہے ۔  اس وجہ سے ملک کے کوئلہ سیکٹر میں سرمایہ کاری  بھی کم ہوتی تھی ۔  اُس کی  کار کردگی بھی ہمیشہ  سوالوں  کے گھیرے میں رہی تھی ۔  کوئلہ نکلتا  کسی ریاست سے تھا  ، جاتا سینکڑوں کلومیٹر دور  کسی دوسرے ریاست کے  بجلی پلانٹ کے لئے ہوتا تھا ، جب کہ اُس ریاست کے  بجلی  پلانٹ  کوئلہ  کا انتظار کرتے رہ جاتے تھے ۔ یعنی کافی کچھ مِس مینیج تھا    اور گڑ بڑ ےتھا ۔

          ساتھیوں ، سال 2014 ء کے بعد اِس صورتِ حال کو بدلنے کے لئے ایک کے بعد ایک کئی  قدم اٹھائے گئے ۔  جس کول لنکیج  کی بات  کوئی  سوچ نہیں سکتا تھا ، وہ ہم نے  کر دکھایا ۔ ایسے اقدامات کی وجہ سے  کوئلہ سیکٹر کو مضبوطی بھی ملی ۔ آج بڑی بڑی اصلاحات کو   نافذ کرنے کی طاقت  اِس کے اندر آ رہی ہے ۔ ابھی حال  ہی میں  ہم نے وہ ریفارمس  کئے ، جس کا ذکر  دہائیوں سے چل رہا تھا ۔ آپ لوگ بھی کہہ رہے تھے  ، جو اپنے آپ کو برآمداتی مسابقت  کار  سمجھتے ہیں ، وہ بھی کہہ رہے تھے  ۔ اب بھارت نے کوئلہ اور کانکنی کے سیکٹر کو  مقابلہ آرائی کے لئے ، کیپٹل کے لئے  ، شرکت اور ٹیکنا لوجی کے لئے پوری طرح کھولنے کا بہت  بڑا فیصلہ کیا ہے ۔  اس کا بھی دھیان رکھا گیا ہے کہ جو  نئے پلیئرس  ، پرائیویٹ پلیئرس  کانکنی کے شعبے میں آئیں ، انہیں  فنڈ کی وجہ سے کوئی  پریشانی نہ ہو ، اِس کا بھی دھیان رکھا گیا ہے  تاکہ نئے لوگوں  کی ہمت  افزائی ہو ۔

          ساتھیوں ، ایک مضبوط کانکنی اور معدنیات  کے سیکٹر کے بغیر  خود کفالت ممکن نہیں ہے   کیونکہ معدنیات اور کانکنی ہماری معیشت کے اہم ستون ہیں ۔ ان اصلاحات کے بعد اب کوئلے کی پیداوار ، پورا کوئلہ سیکٹر  بھی  ایک طرح سے خود کفیل ہو سکے گا ۔ اب کوئلے کے لئے بازار کھل گیا ہے ، جس سیکٹر کو  ، جب جتنی ضرورت ہو گی ، وہ خریدے گا ۔

          ساتھیوں ، جو اصلاحات  ہم نے کی ہیں ، اُس کا فائدہ  صرف کوئلے کے سیکٹر کو ہی نہیں ، دوسرے شعبوں کو بھی حاصل ہو گا ۔  جب ہم کوئلے  کی پیداوار  بڑھاتے ہیں ، تو  بجلی  کی پیداوار بڑھنے کے ساتھ ہی  ، اسٹیل  ، ایلمینیم  ، فرٹیلائزر ، سیمنٹ  جیسے تمام دوسرے  شعبوں میں   پیداوار اور پروسیسنگ  پر مثبت اثر ہوتا ہے ۔ خوش قسمتی سے ہمارے یہاں  کوئلہ  ، لوہا  ، بکسائٹ   ، ایسی کئی  معدنیات کے ذخیرے   ایک دوسرے سے بہت قریب ہوتے ہیں ، بہت آس پاس ہوتے ہیں ، ایک طرح سے بھگوان نے  جیسے ایک  کلسٹر بنا رکھا  ہے  ہمارے لئے ۔ ایسے میں حال ہی میں  معدنیات  کو لے کر، جو اصلاحات کی گئی تھیں ، وہ    کوئلہ کانکنی کی اصلاحات کے ساتھ  جڑ جانے سے  باقی سیکٹر بھی  بہت مضبوط ہو گئے ہیں ۔  

          ساتھیوں ، تجارتی کوئلہ کانکنی  کے لئے آج  جو یہ نیلامی کی شروعات ہو رہی ہے ، وہ ہر فریق کے لئے  اچھی صورتِ حال ہے ۔ صنعتوں کو  ، آپ کو  ، اپنے کاروبار  ، اپنی سرمایہ کاری کے لئے  اب نئے وسائل ملیں گے ، نیا مارکیٹ ملے گا ۔  اس کے ساتھ ہی  ریاستی سرکاروں  کو بہتر مالیہ ملے گا  ، ملک کی ایک  بڑی آبادی کو روز گار ملے گا ۔ اس طرح سے غریبوں کی خدمت کا کام کوئلے  سے بھی ہو سکتا ہے ، اس کا اعتماد  پیدا ہو گا ۔ یعنی  ہر سیکٹر پر   ایک مثبت اثر دیکھنے کو ملے گا اور میں  جو محسوس کر رہا ہوں ، اس کی وجہ سے  ہمارے ملک کے غریبوں علاقوں کے  اور غریب لوگوں کے  سب سے زیادہ  آشرواد ہم سب کو  ملنے والے ہیں ۔

          ساتھیوں ،  کوئلے کی اصلاحات کرتے وقت اِس بات کا  بھی دھیان رکھا گیا ہے کہ ماحولیات کے تحفظ کے بھارت  کے عہد  کو  کہیں بھی  کمزور نہ ہونا پڑے  ۔  کوئلے سے گیس  بنانے کے لئے اب  بہتر اور جدید  ٹیکنا لوجی کا  ہم استعمال  کرنا چاہتے ہیں اور بہتر ٹیکنا لوجی  آ سکے گی ، کول گیسفکیشن  جیسے اقدامات سے  ماحولیات  کا بھی  تحفظ ہو گا ۔  کوئلے سے بننے والی گیس کا استعمال ٹرانسپورٹ  اور  کھانا پکانے کے لئے ہو سکے گا  ، یوریا اور اسٹیل  مینوفیکچرنگ سے جڑی  صنعتوں کو فروغ دے گا ۔  ہم نے ہدف رکھا ہے  کہ سال 2030 ء تک  یعنی  ایک دہائی کے قریب  100 ملین ٹن کوئلے کو گیس  میں تبدیل کیا جائے ۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اِس کے لئے  چار پروجیکٹوں کی نشاندہی ہو  چکی ہے اور اِن پر تقریبا 20000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی جائے گی ۔

          ساتھیوں ، کوئلہ سیکٹر سے جڑے  یہ ریفارم  مشرقی اور وسطی بھارت کو   ، خاص طور سے  ہماری قبائلی  پٹی کو ترقی کا ستون بنانے کا بھی ایک بہت بڑا ذریعہ ہے ۔  ہمارے یہاں  ، جہاں کوئلہ ہے ، جہاں معدنیات ہیں ،   ملک کا وہ حصہ ترقی اور خوشحالی کے معاملے میں ، اُس سطح پر نہیں پہنچ پایا ہے۔ ملک کا یہ وہ حصہ رہا ہے ، جہاں بڑی تعداد میں   امنگوں والے اضلاع بھی ہیں ۔   وہ اضلاع ، جہاں لوگ  ترقی کے لئے خواہش کررہے ہیں ، کچھ کر گزرنے  کا ارادہ رکھتے ہیں  ، اُن میں صلاحیت ہے ، طاقت  ہے ، سب کچھ ہے لیکن یہ ضلعے  ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے تھے  ۔ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ملک میں 16 امنگوں والے اضلاع ایسے ہیں ، جہاں کوئلے کے بڑے بڑے ذخائر ہیں ۔

          لیکن اِن کا فائدہ  وہاں کے لوگوں کو اتنا نہیں ہوا ، جتنا ہونا چاہیئے تھا ، وہاں کے غریبوں کا  جتنا بھلا ہونا چاہیئے  تھا ، وہ نہیں ہوا ۔  یہاں سے بڑی تعداد میں ہمارے ساتھی  دور دور  اپنے بوڑھے ماں باپ کو چھوڑ کر  ، اپنے کھیت کھلیان کو چھوڑ کر ، یار دوستوں کو چھوڑ کر بڑے شہروں میں روزگار کے لئے ہجرت کرتے ہیں ۔

          ایسی  بہت سی  پریشانیوں کو کم کرنے اور  مشرقی اور وسطی بھارت   کی ایک بڑی آبادی  کو اُس کے گھر  کے پاس ہی  روز گار کے بہتر مواقع دینے میں ، تجارتی کانکنی کی طرف  ، جو  قدم اٹھا رہے ہیں ، وہ ایک مثبت  نتیجہ لائیں گے اور میں جب  مثبت نتیجے کی بات کرتا ہوں   ، مجھے اِن شعبوں کو فروغ دینا ہے ۔ ہمیں وہاں کے غریبوں کا بھلا کرنا ہے ، ہمیں پہلے اُن علاقوں  کو   خود کفیل بنانا ہے ، وہاں کے ہر خاندان کو  خود کفیل بنانا ہے ، ہر غریب کی زندگی میں تبدیلی لانی ہے ۔

          آج  ، جن کوئلہ بلاکوں کی نیلامی ہو رہی ہے ، اُن سے ہی اِس شعبے میں لاکھوں   ملازمتیں پیدا ہونے کی امید ہے ۔ اتنا ہی نہیں  کوئلہ نکالنے سے لے کر  نقل و حمل کو  بہتر بنانے کے لئے  ، جو  جدید بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا ئے گا ، اُس سے بھی روز گار کے موقع  تیار ہوں گے  ، وہاں رہنے والوں کو  زیادہ سہولیات ملیں گی ۔  ابھی حال ہی میں حکومت نے  اِس طرح کے بنیادی ڈھانچے پر  50000 کروڑ روپئے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 

          ساتھیوں ، کوئلہ سیکٹر میں ہونے والی اصلاحات   ، اِس سیکٹر میں ہونےو الی سرمایہ کاری ، لوگوں کی زندگی کو  ، خاص طور پر  ہمارے غریب اور قبائلہ بھائی بہنوں  کی زندگی کو  آسان بنانے میں  بہت   بڑا تعاون  کریں گے ۔  کوئلے کی پیداوار   سے  ، جو اضافی  مالیہ  ریاستوں کو ملے گا ، وہ اُس کا استعمال عوامی فلاح کے لئے ہو گا ۔ اُس ریاست کی ترقی میں ہو گا ۔ اس کے ساتھ ہی ریاستوں کو ضلع معدنیات  فنڈ سے بھی بہت  مدد ملنے والی ہے اور یہ  مدد جاری رہے گی ۔ اس فنڈ کا بڑا حصہ  کوئلے کی کانوں  کے آس پاس  ضروری  سہولیات کے فروغ میں لگایا جا رہا ہے ۔  وہاں کے لوگوں کو زندگی میں آسانی کے لئے  ، اُن کو جینے کے لئے  بہت  محنت  نہ کرنی پڑے ، انہیں  حکومت کے ساتھ  جدو جہد  نہ کرنی پڑے ، وہ  وقار کے ساتھ جئیں  ، وہ  خود کفیل ہوکر جئیں ، یعنی جہاں معدنیات ہیں ، وہاں رہنے والوں  میں خوشحالی  بھی ہو ، اِس ہدف کو لے کر ہم آگے بڑھ رہے ہیں ۔ آج اٹھائے جا رہے یہ قدم  اِس ہدف کو حاصل کرنے میں بہت مدد گار ثابت ہوں گے ۔

          ساتھیوں ، نیلامی ایسے وقت میں ہو رہی ہے ، جب بھارت میں  کاروباری سرگرمیاں  تیزی سے معمول پر آ رہی ہیں ۔  کنزمپشن اور   ڈیمانڈ  بڑی تیزی سے کووڈ سے پہلے کی سطح کی طرف آگے بڑھ رہی ہے ۔  ایسے میں اِس نئی شروعات کے لئے ، اس سے بہتر وقت ہو ہی نہیں سکتا ۔  بجلی کی پیداوار ہو ، استعمال ہو ،  پیٹرولیم مصنوعات کی مانگ ہو ،  اِن میں  مئی کے آخر اور جون کے پہلے ہفتے میں تیزی سے اضافہ ہوا  ہے ۔   اس طرح اپریل کے مقابلے  ای – وے بلوں میں  ، اس میں تقریباً 200 فی صد کا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے ۔  جون میں ٹول کی وصولی بھی فروری کی وصولی   کے 70 فی صد تک پہنچ چکی ہے ۔ مئی کے مہینے میں ریلوے کی  سامان کی نقل و حمل  میں بھی  اپریل کے مقابلے  26 فی صد اضافہ درج کیا گیا ہے ۔  اگر  کل ڈجیٹل  خردہ لین دین کی بات کریں تو اس کے ہجم اور  قدر دونوں میں  اضافہ ہو رہا ہے ۔

          ساتھیوں ، دیہی معیشت نے بھی اپنی اسپیڈ پکڑنی شروع کر دی ہے ۔ اس بار خریف کی فصل کا  رقبہ  پچھلے سال کے مقابلے  13 فی صد زیاد ہے ۔ اس سال  گیہوں کی پیداوار اور خریداری دونوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ پچھلے سال کے مقابلے ابھی  تک   گیہوں کی  11 فی صد زیادہ خریداری کی جا چکی ہے ۔  مطلب یہ ہے کہ  کسانوں کی جیب میں بھی اس بار  زیادہ پیسہ پہنچا ہے ۔  یہ جتنے بھی  انڈیکیٹر ہیں ،  میں نے بہت زیادہ  سَمے نہیں لیا ، کم  دکھائے ہیں  ، وہ دکھا رہے ہیں کہ  بھارت کی معیشت   تیزی کے ساتھ  پھر سے ابھرنے کے لئے تیار ہو گئی ہے ، آگے چل پڑی ہے ۔ 

          ساتھیوں ، بھارت بڑے سے بڑے بحران سے باہر نکلا ہے ،  اس سے بھی نکلے گا   ،  ہم   بھارتی لوگ  اگر کروڑوں صارفین ہیں  تو یہ نہ  بھولیں کہ کروڑوں پروڈیوسر بھی ہیں ۔ بھارت کی کامیابی   ، بھارت کی ترقی  یقینی ہے ۔ ہم خود کفیل بن سکتے ہیں ۔ آپ یاد کیجئے ،  صرف کچھ ہفتے پہلے تک   ہم این 95 ماسک ،   کورونا کی ٹسٹنگ کِٹ ، پی پی ای  ، وینٹی لیٹر  ، اپنی ضرورت کا  زیادہ تر حصہ  ہم باہر سے منگواتے تھے ۔ اب بھارت اپنی مانگ کو   میک اِن انڈیا  سے ہی پورا  کر رہا ہے ۔  جلد ہم  اہم طبی  سامان  کے برآمد کار بھی  بنیں گے ۔  آپ اپنا یقین  ، اپنا حوصلہ بلند رکھیئے  ، ہم سب مل کر یہ  خواب پورا کرسکتے ہیں ۔  ہم خود کفیل بن سکتے ہیں اور یہ ہم سب کا  عہد ہے ۔   130 کروڑ ہموطنوں کا  عہد ہے  ۔ ہمیں  خود کفیل بھارت بنانا ہے اور ہم  خود کفیل بھارت بنا سکتے ہیں ۔  

          خود کفیل بھارت کا ، جو سفر 130 کروڑ ہندوستانیوں نے شروع کیا ہے ، آپ بھی اُس کے ساجھیدار ہیں ۔ آپ  قیادت کرنے کے لئے آگے آئیے ۔ زندگی میں ایسے موقع بہت  کم آتے ہیں   ، جب کچھ کرکے  تاریخ کو   موڑ دینے کا موقع آتا ہے ۔   آج بھارت کی صنعت کو  ، آج بھارت کی کاروباری دنیا  کو   ، آج بھارت کے سروس سیکٹر کے لوگوں کو  مدد کرنے کے لئے  تاریخ کو بدلنے کا موقع آیا ہے ۔  تاریخ کی سمت بدلنے کا موقع آیا ہے ۔  بھارت کی قسمت  بدلنے کا موقع آیا ہے ۔ ہمیں اِس موقع کو جانے نہیں دینا ہے ۔  ہمیں اس موقع کو چھوڑنا نہیں ہے ۔ آئیے ،  بھارت کو آگے بڑھائیں، بھارت کو  خود کفیل بھارت بنائیں ۔ 

          ساتھیوں ،  آج مجھے آپ کے بیچ  آنے کا موقع  ملا ،  معاملہ تو کوئلے کا ہے   ، ہیرے کے خواب   دیکھ کر کے  چلنا ہے ۔ ایک بار پھر  آپ سبھی کو اِس اہم شروعات کے لئے ، کوئلہ سیکٹر کے اِس اہم پڑاؤ کے لئے میری طرف سے بہت بہت نیک خواہشت ہیں ۔  میں خاص طور سے  اپنی کابینہ کے ساتھی پرہلاد جوشی  جی کو اور اُن کی ٹیم کو بہت  بہت مبارکباد دینا چاہتا ہوں  کہ انہوں نے  اِس لاک ڈاؤن کی مدت کا  اتنا  فائدہ  اٹھایا ۔ پورے محکمے کی باریکیوں کا  مطالعہ کیا     ، ملک کے لئے نیا کیا کر سکتے ہیں ، نئے طریقے سے کیا کر سکتے ہیں  ، انہیں ایک بہت بڑی لیڈر  شپ دی ہے ۔ میں پرہلاد جی کو  ، اُن کے سکریٹری  اور اُن کی ٹیم کو  آج بہت بدھائی اور  بہت مبارکباد دینا چاہتا ہوں ۔

          آپ کو  لوگوں کو لگتا ہو گا کہ ایک چھوٹا سا پروگرام کر رہے ہیں  ۔ پرہلاد جی  مجھے نہیں  لگ رہا ،  میں تو دیکھ رہا ہوں  کہ آپ  خود کفیل بھارت کے لئے آج ایک مضبوط  بنیاد رکھ رہے ہیں ۔ اس لئے آپ اور آپ کی ٹیم مبارکباد کے حقدار ہیں ۔

          صنعتی دنیا کے جو ساتھی آج یہاں موجود ہیں ، انہیں  میں ایک بار پھر  یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ ہوں  ۔ ملک کے مفاد میں  ہر کام میں  ، آپ دو قدم چلئے ، میں چار قدم  چلنے کے لئے میں آپ کے ساتھ ہوں ۔ آئیے ، ہم مل کر   اِس موقع کو جانے نہ دیں ۔

          ایک بار پھر  آپ سب کو  بہت بہت نیک خواہشات   ، بہت بہت شکریہ ۔

          شکریہ !

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( م ن ۔ و ا ۔ ع ا ) (18-06-2020)

U. No.  3343


(Release ID: 1632450) Visitor Counter : 257