وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے سی آئی آئی کےسالانہ اجلاس میں افتتاحی خطبہ دیا


ہم یقینی طورپر اپنی نمودوبارہ حاصل کرلیں گے

ایک آتم نربھر بھارت کی تعمیر کے لئے ،ارادہ ،شمولیت ،سرمایہ کاری ،بنیادی ڈھانچہ اور اختراع جیسے عناصر بہت اہم ہیں

Posted On: 02 JUN 2020 2:21PM by PIB Delhi

نئی  دہلی  02جون 2020 ۔وزیر اعظم نے آج ویڈیو کانفرنس کے توسط سے کنفیڈریشن  آف انڈین انڈسٹریز (سی آئی آئی ) کے 125ویں سالانہ اجلاس سےخطاب کیا ۔اس سال کی سالانہ کانفرنس کا موضوع ہے :  ’’ ایک نئی دنیا کے لئے بھارت کی تعمیر: زندگیاں ،روزی روٹی کے ذرائع ، نمو ‘‘ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے اس طرح کی آن لائن تقریبا ت اب نئے طرزعمل کی شکل لے رہی ہیں۔انسان کی یہ سب سے بڑی قوت ہے کہ وہ کرونا کی وجہ سے ایک نیا طرز عمل اپنانے میں  کامیاب رہا ہے۔ انسان اس لحاظ سے بھی یہ بڑی قوت ہے یعنی بنی نوع انسان میں یہ قوت ہے کہ وہ ہر مشکل میں ایک راستہ تلاش کرلیتا ہے۔ ایک جانب ہمیں اس وائرس سے لڑنے کے لئے سخت اقدامات کرنے ہیں اور اپنے اہل ملک کی جانیں بچانی ہیں اور دوسری جانب  ہمیں  معیشت کو مستحکم بنانا ہے اور مہمیز کرنا ہے اس سال کے سالانہ اجلاس کے موضوع کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بھارتی صنعت کی ستائش کی اور کہا کہ اس نے نمو کو پھر سے حاصل کرنے کے موضوع پر تبادلہ خیالات شروع کردئے ہیں۔ انہوں نے صنعت سے کہا کہ وہ اس سے بھی آگے بڑھے اور ہم یقیناََاپنی نمو کو پھرسے حاصل کرلیں گے۔  یہ بھارت کی صلاحیتوں  اور بحران کے انتظام   کی قوت  میں  اعتماد کا اظہار بھارت کی صلاحیت اور ٹکنالوجی  پر اعتبار  کا اظہار ہے ۔یہ اعتبار بھار ت  کے اختراع اوردانشوری کے تئیں بھی ہے اورکاشتکاروں کے تئیں  بھی ۔ایم ایس ایم ای کے صنعت کاروںکو یقین ہے کہ وہ نمو پھرسے حاصل کرلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرونا کی رفتار نے  نمو کی رفتار دھیمی کردی ہے تاہم آج کی سب سے بڑی حقیقت یہ کہ بھا رت نے لاک ڈاؤن کے مرحلے کو پار کرلیا ہے او ران لاک کے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ان لاک کے مرحلے میں معیشت کا ایک بڑا حصہ کھل  گیا ہے ۔ 8 جون کے بعد بہت کچھ کھل جائے گا ۔ نمو کو واپس حاصل کرنے کا عمل شروع ہوچکاہے۔

          وزیر اعظم نے زوردے کر کہا کہ جب کرونا کا وائرس دنیا بھر میں  پھیل رہا تھا ، بھارت نے صحیح وقت پر صحیح اقدامات کئے ۔ آج ہم جانتے ہیں کہ دوسرے ممالک کے ساتھ موازنہ کرنے پر بھارت میں لاک ڈاؤن کے کتنے دورررس اثرات حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرونا  کے برخلاف ہماری معیشت کی تنظیم نو ہماری اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل ہے۔اس کے لئے حکومت   ایسےفیصلے لے رہی ہے جو فوری طورپردرکار ہیں ساتھ ہی عرصہ دراز میں  درکار اقدامات  بھی کئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم نے بحرانی صورتحال کے دوران عوام الناس کی مدد کے لئے حکومت  کی جانب سے کئے گئے اقدمات کی فہرست گنوائی ۔پردھان منتری غریب کلیان یوجنا نے ناداروں کو فوری امداد بہم  پہنچانے کے لئے بہت کا م کیا ہے۔ اس اسکیم کےتحت 74  کروڑاستفادہ کنندگان کو راشن کی بہم رسانی کی گئی ہے ۔ مہاجر مزدوروںکو مفت راشن فراہم کرایا جارہا ہے ۔ خواہ یہ خواتین ہوں ،معذور افراد ہوں ، معمر افراد ہو ں  ،سبھی کو اس سے فائدہ حاصل ہوا ہے ۔لاک ڈاؤن کی مدت کےدوران حکومت نے 8 کروڑسے زائد گیس سلنڈر ناداروںکو  تقسیم کئے وہ  بھی مفت ۔ 50  لاکھ نجی  ملازمین کو ان کے بینک کھاتوں میں  ای پی ایف رقم میں حکومت کی جانب سے  24فیصد کا تعاون حاصل ہوا ہے ،جس مد میں  مجموعی رقم 800 کروڑروپے کے بقدر بنتی ہے۔ وزیراعظم نے ان 5  چیزوں کا حوالہ دیا جو بھارت کو آتم نربھر بھارت بنانے کے لئے ازْحد اہم ہیں ۔ساتھ ہی ساتھ بھارت کو تیزرفتار ترقی پر ڈالنے کے لئے درکا رہیں۔ ان میں ارادہ ،شمولیت ،سرمایہ کاری ،  بنیادی ڈھانچہ اور اختراع جیسی باتیں شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  حال  ہی میں حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے بے باکانہ اقدامات  سے ان کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ متعددشعبوںکو مستقبل کے لئے تیار کرلیا گیا ہے ۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ اصلاحات محض وقتی یا اتفاقی یا متفرق  نہیں  ہیں، بلکہ ہمارے لئے اصلاحات ایک باقاعدہ نظام کے تحت ، منصوبہ  بند ،مربوط ، باہمی طورپر مربوط اور مستقبل کےتقاضوں  پر مبنی لائحہ عمل  پر مشتمل ہیں ۔ ہمارے لئے اصلاحات کا مطلب فیصلہ لینے کی جرات اور انہیں ان کے منطقی انجام تک پہنچانا ہے ۔ انہوں نے انسولونسی اور بینک رپپسی کوڈ   (آئی بی ) ، بینک انضمام ،جی ایس ٹی اور انسانی عمل دخل کے بغیر آئی ٹی احتساب جیسے اقدامات کا ذکر کیا تاکہ  نجی صنعتوںکی حوصلہ افزائی ہوسکے اور ایک حوصلہ افزا ماحول سازگار ہوسکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ایسے پالیسی اقدامات کررہی ہے، جن کے متعلق ملک نے امیدیں  چھوڑ دی تھیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد جو قواعدوضوابط وضع کئے گئے تھے ، انہوں  نے کاشتکاروں کو بچولیوں  یادلالوں کے ہاتھ میں چھوڑدیا تھا ،زرعی پیداوار مارکیٹ کمیٹی  ( اے پی ایم سی ) ایکٹ  میں ترمیم کے بعد اب کاشتکاروں کو یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنی پیداوار  ملک کی کسی بھی ریاست میں  کسی کو بھی فروخت کرسکتے ہیں ۔

          و زیر اعظم نے کہا کہ مزدو ر اصلاحات روزگار بڑھانے کی غرض سے عمل میں لائی جارہی ہیں ایسا کرتے ہوئے کامگاروں کی فلاح وبہبود کو مدنظررکھا گیا ہے ۔غیر کلیدی شعبے، جس میں نجی شعبے کا عمل دخل نہیں تھا ، انہیں  بھی کھول دیا گیا ہے ۔ کوئلے کےشعبے میں تجارتی اور کاروباری کانکنی  بھی تیار کی گئی ہے ۔بہت چھوٹی ،چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتی  اکائیاں  ( ایم ایس ایم ای ) سے متعلق شعبہ  ملک کے اقتصادی انجن کے طور پر کام کرتا ہے اور مجموعی گھریو پیداوار میں  30 فیصد کے بقدر تعاون دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عرصہ دراز  سے ایم ایس ایم ای کی تعریف کو تاحال بنانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا اب اس کی تکمیل ہوچکی ہے ۔ انہوں  نے کہا کہ ایم ایس ایم ای کو نمو کی جانب بڑھنے کا موقع ملے گا اور انہیں دوسروں کی جانب دیکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ملک کے ایم ایس ایم ای شعبے میں مصروف عمل کروڑوں کمپنیوں کو فائدہ  پہنچانے کے لئے  200 کروڑروپے کی سرکاری حصولیابی کے سلسلے میں عالمی ٹینڈروں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے ۔بھارت کے سلسلے میں دنیا نے جو امیدیں وابستہ کررکھی ہیں ان میں اضافہ ہوا ہے اور دنیا  اب  بھارت پر زیادہ بھروسہ کرنے لگی ہے ۔ بھارت نے  طبی سپلائی کے ذریعہ 150 سے زائد ممالک کی مدد کی ہے۔ آج  دنیا ایک معتمد ،معتبر شراکتدار کی تلاش  میں ہے  اور بھارت میں وہ مضمرات ، قوت  اور صلاحیت  پوشیدہ ہے ۔ انہوں نے صنعت سے کہا کہ وہ بھارت کےتئیں بڑھتے اعتماد کا پورا پورا فائدہ اٹھائے ۔ انہوں  نےزوردے کر کہا کہ نمو کو حاصل کرنا اتنا مشکل بھی نہیں  ۔ سب سےبڑی بات یہ کہ اب بھارتی صنعتوں کےسامنے  آتم نربھر بھارت صاف ستھرا راستہ ہے ۔انہوں  نے کہا کہ آتم نربھر بھارت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم مضبوط  بنیں  گے اور دنیا کو ساتھ لے کرچلیں  گے۔ آتم نربھر بھارت کا مطلب عالمی معیشت سے کلی طور پر مربوط  ہونا اور اس میں  اپنا تعاون دینا بھی  ہے۔ وزیر اعظم نے ایک ایسی مضبوط لوکل سپلائی چین تخلیق کرنے پر زور دیا جو گلوبل سپلائی چین میں  بھارت کی دعوے داری کو مضبوط کرے  ۔  انہوں  نے سی آئی آئی جیسے بڑے اداروں کو تلقین کی کہ وہ کرونا کے بعد کے نئے عہد میں  بھارت کو خود کفیل بنانے کے لئے آگے آئیں۔  انہوں  نے  ملک میں ایسی شیا تیار کرنے پر زور دیا جو دنیا بھر کے لئے ہوں ۔   انہوں  نے تمام شعبوں  میں  پیداواریت  بڑھانے کےلئے صنعت کو نشانے مقرر کرنے کی تلقین  کی ۔ انہوں  نے تین مہینوں کی مدت کے اندر  ذاتی تحفظاتی سازوسامان   تیار کرنے کے لئے یعنی  پی پی ای صنعت کھڑی کردینے کے لئے ،جس کی مالیت سیکڑوں کروڑ  روپوں کے بقدر ہے ، صنعت کی تعریف کی ۔

          وزیر اعظم نے صنعت سے کہا کہ وہ  دیہی معیشت میں  سرمایہ کاری اور شراکتداری کے  سامنے آتے ہوئے مواقع سے  کاشتکاروں کے ساتھ مل کر فائدہ اٹھائیں  ۔ اب گاؤوں کے نزدیک مقامی زرعی پیداوار کے لئے ضروری  بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جارہا ہے۔ انہوں  نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کو ملک کے ترقی کے سفرمیں  ایک  شراکتدار تصور کرتی ہے۔ انہوں  نے وعدہ کیا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان  سے متعلق  صنعت کی ہر ضروت کی تکمیل کی جائے گی۔ انہوں  نے صنعت کو تلقین کی کہ وہ   اس بات کا عہد کرے کہ  وہ ملک کو خود کفیل بنائیں  گی اور اس عزم کو عملی جامہ  پہنانے کے  لئے اپنی قوت بروئے کارلائیں  گی ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

م ن ۔ رم

02-06-2020

U-2981


(Release ID: 1628629) Visitor Counter : 259