وزیراعظم کا دفتر

قوم کے نام وزیراعظم کا خطاب

Posted On: 12 MAY 2020 10:14PM by PIB Delhi

تمام اہل وطن کو مودبانہ سلام،

کورونا کے چھوت سے مقابلہ کرتے ہوئے دنیا کو اب چار مہینے سے زیادہ ہورہے ہیں۔ اس دوران تمام ممالک کے 42 لاکھ سے زیادہ لوگ کورونا کے چھوت سے متاثر ہوئے ہیں۔ پونے تین لاکھ سے زیادہ لوگوں کی المناک موت واقع ہوئی ہے۔ بھارت میں بھی لوگوں نے اپنے قریبی لوگ کھوئے ہیں، میں سبھی کے تئیں اپنی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ایک وائرس نے دنیا کو تہس نہس کردیا ہے۔ دنیابھر میں کروڑوں زندگیاں مصیبت کا سامنا کررہی ہیں۔ ساری دنیا زندگی بچانے کی جنگ میں مصروف ہے۔ ہم نے ایسی مصیبت نہ دیکھی ہے اور نہ سنی ہے۔ یقینی طور پر بنی نوع انسان کے لیے یہ سب کچھ ناقابل تصور ہے، یہ بحران ہر لحاظ سے منفرد ہے۔

لیکن، تھکنا، ہارنا، ٹوٹنا، بکھرنا، انسان کو منظور نہیں۔ چوکس رہتے ہوئے ایسی جنگ کے تمام قواعد پر عمل کرتے ہوئے اب ہمیں بچنا بھی ہے اور آگے بھی بڑھنا ہے۔ آج جب دنیا مشکلات میں گرفتار ہے، تب ہمیں اپنے عزم کو اور مضبوط کرناہوگا، ہمارا عزم اس مسئلے سے کہیں وسیع ہوگا۔

ساتھیو،

ہم گزشتہ صدی سے ہی سنتے آئے ہیں کہ 21ویں صدی ہندوستان کی ہے۔ ہمیں کورونا سے پہلے کی دنیا کو، عالمی نظام کی توسیع سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے۔ کورونا وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے بعد دنیا میں جو صورت حال بن رہی ہے، اسے بھی ہم لگاتار دیکھ رہے ہیں۔ جب ہم دونوں ادوار کو بھارت کے نظریے سے دیکھتے ہیں تو لگتا ہے کہ 21ویں صدی بھارت کی ہو، یہ ہمارا خواب نہیں، یہ ہم سبھی کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس کا راستہ کیا ہو، دنیا کی آج کی صورت حال ہمیں سکھاتی ہے کہ اس کا راستہ ایک ہی ہے۔ ‘خودکفیل بھارت’ ہمارے یہاں مذہبی صحائف میں کہا گیا ہے۔ ایشاپنتھا یعنی یہی راستہ ہے، خود کفیل بھارت۔

ساتھیو،

ایک ملک کے طور پر آج ہم بہت ہی عین موڑ پر کھڑے ہیں، اتنی بڑی آفت بھارت کے لیے ایک اشارہ لے کر آئی ہے، ایک پیغام لے کر آئی ہے، ایک موقع لے کر آئی ہے۔ میں مثال کے ساتھ اپنی بات رکھوں گا۔ جب کورونا وبائی مرض کا آغاز ہوا، تب بھارت میں ایک بھی پی پی ای کٹ نہیں بنتی تھی۔ این 95 ماسک کی بھارت میں برائے نام تیاری ہوتی تھی، آج صورتحال یہ ہے کہ بھارت میں ہر روز 2 لاکھ پی پی ای اور 2 لاکھ این 95 ماسک بنائے جارہے ہیں۔ یہ ہم اس لیے کرپائے، کیونکہ بھارت نے وبائی مرض کو موقع میں بدل دیا۔  افتاد کو موقع میں بدلنے کا بھارت کا یہ نظریہ، خودکفیل بھارت کے ہمارے عزم کے لیے اتنا ہی موثر ثابت ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

آج دنیا میں خود کفیل لفظ کے معنی بدل گئے ہیں، عالم کاری سے ہمکنار دنیا میں خودکفالت کی تعریف بدل گئی ہے۔ اقتصادیات پر مرتکز عالم کاری بنام انسانیت پر مرتکز عالم کاری کا تذکرہ زوروں پر ہے۔ دنیا کے سامنے بھارت کی بنیادی فکر امید کی کرن نظر آتی ہے۔ بھارت کی ثقافت، بھارت کی روایات، اس خود کفالت کی بات کرتے ہیں، جس کی روح ساری دنیا ایک کنبہ ہے، میں مضمر ہے۔ جب بھارت خود کفالت کی بات کرتا ہے تو ذات پر مرتکز نظام کی وکالت نہیں کرتا۔

بھارت کی خود کفالت میں دنیا کے عیش وآرام، تعاون اور امن کی فکر ہوتی ہے، جو تہذیب پوری دنیا کی کامیابی اور کامرانی میں یقین رکھتی ہو، ہر ذی روح کی فلاح چاہتی ہو، جو پوری دنیا کو ایک کنبہ تصور کرتی ہو، جو اپنے یقین میں ماتا بھومی پترو ہم پرتھویہ کا نظریہ رکھتی ہو، جو زمین کو ماں مانتی ہو، وہ تہذیب، وہ سرزمین ہند جب خودکفیل بنتی ہے، تب اس سے ایک خوش حال اور آسودہ دنیا کے امکانات بھی یقینی ہوتے ہیں۔

بھارت کی ترقی میں تو ہمیشہ عالمی ترقی مضمر رہی ہے۔ بھارت کے نصب العینوں کا اثر، بھارت کے طرز عمل کا اثر، بہبود عالم پر مرتب ہوتا ہے۔ جب بھارت کھلے میں رفع حاجت سے مبرا ہوتا ہے، تو دنیا کی تصویر بدل جاتی ہے۔ ٹی بی ہو، سوئے تغذیہ ہو، پولیو ہو، بھارت کی مہمات کا اثر دنیا پر پڑتا ہی پڑتا ہے۔ بین الاقوامی شمشی اتحاد، گلوبل وارمنگ کے خلاف بھارت کی سوغات ہے۔ بین الاقوامی یوم یوگ کی پہل قدمی انسانی زندگی میں تناؤ سے نجات دلانے کے لیے بھارت کا تحفہ ہے۔ زندگی اور موت کی لڑائی لڑرہے دنیا میں آج بھارت کی دوائیاں ایک امید لے کر پہنچتی ہیں۔ ان اقدامات سے دنیا بھر میں بھارت کی زبردست ستائش ہوتی ہے، تو ہر ہندوستانی کو فخر کا احساس ہوتا ہے۔ دنیا کو یقین ہونے لگا ہے کہ بھارت بہت اچھا کرسکتا ہے۔ بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کچھ اچھا دے سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کیسے؟ اس سوال کا جواب بھی ہے۔ 130کروڑ اہل وطن کی خودکفالت کا بھارت کا عزم۔

ساتھیو،

ہماری صدیوں پر محیط قابل فخر تاریخ رہی ہے۔ بھارت جب خوشحال تھا، سونے کی چڑیا کہا جاتا تھا، آسودہ تھا، تب ہمیشہ فلاح عالم کے راستے پر ہی چلا۔ وقت بدل گیا، ملک غلامی کی زنجیروں میں جکڑ گیا، ہم ترقی کے لیے ترستے رہے۔ آج بھارت ترقی کی جانب کامیابی سے قدم بڑھا رہا ہے، تب بھی بہبود عالم کی راہ پر اٹل ہے۔ یاد کیجیے اس صدی کے آغاز کے وقت وائی ٹو کے مصیبت آئی تھی، بھارت کے ٹیکنالوجی ماہرین نے دنیا کو اس مصیبت سے نجات دلائی تھی۔ آج ہمارے پاس وسائل ہیں، ہمارے پاس اہلیت ہے، دنیا کی سب سے بہترین صلاحیت ہے، ہم بہترین مصنوعات بنائیں گے، اپنی کوالٹی اور بہتر بنائیں گے، سپلائی چین کو اور جدید بنائیں گے، یہ ہم کرسکتے ہیں اور ہم ضرور کریں گے۔

ساتھیو،

میں نے اپنی آنکھوں سے کچھ کی سرزمین پر آنے والے زلزلے کے وہ دن دیکھے ہیں، ہر طرف صرف ملبہ ہی ملبہ، سب کچھ تباہ ہوگیا تھا، ایسا محسوس ہوتاتھا کہ کچھ موت کی چادر اوڑھ کر سو گیا ہے۔ ایسی صورت میں کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ کبھی حالات بدل بھی پائیں گے۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے کچھ اٹھ کھڑا ہوا، کچھ چل پڑا، کچھ بڑھ چلا، یہی ہم سب ہندوستانیوں کی قوت عزم ہے۔ ہم ٹھان لیں تو ہمارا کوئی بھی نصب العین ناممکن نہیں، کوئی راہ مشکل نہیں۔ آج تو چاہ بھی ہے، راہ بھی ہے۔ یہ ہے بھارت کو خودکفیل بنانا۔ بھارت کی عزم کی طاقت ایسی ہے کہ بھارت خودکفیل بن سکتا ہے۔

ساتھیو،

خودکفیل بھارت کی یہ بہترین عمارت پانچ ستونوں پر کھڑی ہوگی، پہلا ستون معیشت، یعنی ایک ایسی معیشت جو افزوں تغیر پر مبنی نہیں، بلکہ بامعنی تبدیلی لے آئے۔ دوسرا ستون، بنیادی ڈھانچہ، ایک ایسا بنیادی ڈھانچہ جو جدید ہندوستان کی شناخت بنے۔ تیسرا ستون، ہمارا نظام، ایک ایسا نظام جو گزشتہ صدی کی روایت پر مبنی نہیں، بلکہ 21ویں صدی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے والی ٹیکنالوجی پر مبنی نظام پر مشتمل ہو۔ چوتھا ستون، ہماری آبادی۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ہماری فعال آبادی ہماری طاقت ہے۔ خود کفیل بھارت کے لیے ہماری توانائی کا مخرج ہے۔ پانچوان ستون۔ مطالبہ۔ ہماری معیشت، میں مطالبہ اور سپلائی چین کا جو سلسلہ ہے، جو طاقت ہے، اسے پوری صلاحیت کے ساتھ استعمال کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس ملک میں مطالبات میں اضافہ لانے کے لیے، مطالبات کی تکمیل کرنے کے لیے، ہماری سپلائی چین کے ہر شراکت دار کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔ ہماری سپلائی چین، ہماری رسدات کے اس نظام کو مضبوط کریں گے، جس میں میرے ملک کے مٹی کی مہک ہو، ہمارے مزدوروں کے پسینے کی خوشبو ہو۔

ساتھیو،

کورونا کے مسئلے کا سامنا کرتے ہوئے نئے عزم کے ساتھ میں آج ایک مخصوص اقتصادی پیکیج کا اعلان کررہا ہوں۔ یہ اقتصادی پیکیج خودکفیل بھارت کی مہم کی اہم کڑی کے طور پر کام کرے گا۔

ساتھیو،

حال ہی میں حکومت نے کورونا کے مسئلے سے مربوط، جو اقتصادی اعلانات کیے تھے، جو ریزرو بینک کے فیصلے تھے، نیز آج جس اقتصادی پیکیج کا اعلان ہورہا ہے، اسے جوڑ دیں، تو یہ تقریبا 20 کروڑ روپے کے بقدرکا ہے۔ یہ پیکیج بھارت کی مجموعی گھریلو پیداوار کا تقریبا 10 فیصد ہے۔ ان سب کے ذریعے ملک کے مختلف طبقات کو اقتصادی  نظام کی اکائیوں کو 20 لاکھ روپے کی تقویت حاصل ہوگی، امداد ملے گی، 20 لاکھ کروڑ روپے کا یہ پیکیج 2020 میں ملک کی ترقی کے سفر کو، خود کفیل بھارت مہم کو  ایک نئی رفتار دےگا۔  خودکفیل بھارت کے عزم کو حاصل کرنے کے لیے اس پیکیج میں آراضی، لیبر، قوت ادائیگی اور قوانین پر بھی زور دیا گیا ہے۔

یہ اقتصادی پیکیج ہماری چھوٹی موٹی گھریلو صنعتوں، اندرون ملک کی صنعتوں، ہماری چھوٹی اور اوسط صنعتوں، ہمارے ایم ایس ایم ای کے لیے ہے، جو کروڑوں افراد کے روٹی روزی کا ذریعہ ہے، جو خودکفیل بھارت کے عزم کی مضبوط اساس ہے۔ یہ اقتصادی پیکیج ملک کے اس مزدور طبقے کے لیے ہے، ملک کے اس کسان کے لیے ہے، جو ہر صورت حال اور ہر موسم میں اہل وطن کے لیے دن رات پسینہ بہار ہا ہے، یہ اقتصادی پیکیج ہمارے ملک کے متوسط طبقے کے لیے ہے، جو ایمانداری سے ٹیکس دیتا ہے، ملک کی ترقی میں اپنا تعاون دیتا ہے، یہ اقتصادی پیکیج ہندوستانی صنعتی دنیا کے لیے ہے، جو بھارت کی اقتصادی صلاحیت کو بلندی پر پہنچانے کے لیے عہد بند ہے۔ کل سے آغاز کرکے، آئندہ چند دنوں تک وزیر خزانہ کی جانب سے آپ کو خودکفیل بھارت مہم سے مہمیز اور متاثر اس اقتصادی پیکیج کی تفصیلی جانکاری دی جائے گی۔

ساتھیو،

خودکفیل بھارت بنانے کے لیے بے باکانہ اصلاحات کے ساتھ مربوط رہنے کے علاوہ اب ملک کو آگے بڑھنا بھی ضروری ہے، آپ نے بھی محسوس کیا ہے کہ گزشتہ 6 برسوں میں جو اصلاحات عمل میں آئیں، ان کے نتیجے میں آج مصیبت کی اس گھڑی میں بھی بھارت کے نظام زیادہ اہل ، زیادہ باصلاحیت نظر آرہے ہیں، ورنہ کون سوچ سکتا تھا کہ بھارت کی حکومت، جو سرمایہ ارسال کرے گی، وہ پورا کا پورا غریب کی جیب میں، کسان کی جیب میں پہنچ جائے گا، لیکن یہ ہوا۔  وہ بھی تب ہوا ،جب تمام تر سرکاری دفاتر بند تھے۔ نقل وحمل کے ذرائع بھی بند تھے، جن دھن آدھار موبائل یعنی جے  اے ایم کی سہ رخی سے مربوط یہ صرف ایک اصلاح تھی،  جس کا اثر ہم نے ابھی دیکھا۔ اب اصلاحات کے اس دائرے کو وسعت دینی ہے، نئی بلندیوں تک پہنچانا ہے۔

یہ اصلاحات کاشت سے مربوط مکمل سپلائی چین میں عمل میں آئیں گی، تاکہ کاشت کار بھی بااختیار بن سکے اور مستقبل میں کورونا جیسی کسی بھی آفت کی صورت میں کاشت پر کم سے کم اثرات مرتب ہوں۔ یہ اصلاحات، منطق پر مبنی ٹیکس نظام، سہل اور شفاف قواعد و ضوابط، بہترین بنیادی ڈھانچہ، اہل اور باصلاحیت انسانی وسائل اور مضبوط مالی نظام کی تعمیر کے لیے ہوں گی۔  یہ اصلاحات کاروبار کی حوصلہ افزائی کریں گی، سرمایہ کاری کو راغب کریں گی اور میک ان انڈیا کے ہمارے عزم کو قوت عطا کریں گی۔

ساتھیو،

خودکفالت، قوت ارادی اور خوداعتمادی سے ہی ممکن ہے۔ خود کفالت، عالمی سپلائی چین میں سخت مقابلے کے لیے بھی ملک کو تیار کرتی ہے اور آج یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بھارت ہر مسابقت میں فتحیاب ہو، گلوبل سپلائی چین میں بڑا کردار ادا کرے، اسے سمجھتے ہوئے بھی اقتصادی پیکیج میں متعدد تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ اس سے ہمارے تمام شعبوں کی اثر انگیزی میں اضافہ ہوگا اور کوالٹی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔

ساتھیو،

یہ مسئلہ اتنا سنگین ہے کہ بڑے سے بڑے نظام کی بنیادیں ہل گئی ہیں۔ لیکن انہی حالات میں ہم نے، ملک نے، ہمارے نادار بھائی بہنو کی جدوجہد کی قوت، ان کی  ضبط کی قوت  کا بھی نظارہ کیا ہے۔  خاص کر ہمارے جو ریہڑی والے بھائی بہن ہیں، ٹھیلہ لگانے والے ہیں، پٹری پر سامان فروخت کرنے والے ہیں، جو ہمارے مزدور ساتھی ہیں،  جو گھروں میں کام کرنے والے بھائی بہن ہیں، انہوں نے اس دوران بہت جانفشانی کی ہے، ایثار کا ثبوت دیا ہے، ایسا کون ہوگا ،جس نے ان کی عدم موجودگی کو محسوس نہ کیا ہو۔

اب ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم انہیں طاقتور بنانے کا، ان کے اقتصادی مفادات کے لیے کچھ بڑے اقدامات کرنے کا۔ اسے مدنظر رکھتے ہوئے غریب ہو، مزدور ہو، مہاجر مزدور ہوں، مویشی پالنے والے ہوں، ہمارے مچھوارے ساتھی ہوں، منظم شعبے سے متعلق ہوں یا غیر منظم شعبے سے، ہر طبقے کے لیے اقتصادی پیکیج میں چند اہم فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔

ساتھیو،

کورونا کے وبائی مرض نے ہمیں مقامی مینوفیکچرنگ، مقامی مارکیٹ، مقامی سپلائی چین، کی اہمیت بھی سمجھائی ہے۔ مصیبت کے وقت میں مقامی افراد نے ہمارے مطالبات کی تکمیل کی ہے، ہمیں اس مقامی فرد نے بچایا ہے۔ مقامی صرف ضرورت نہیں، بلکہ ہماری ذمہ داری ہے۔ وقت نے ہمیں سکھایا ہے کہ مقامی کو ہمیں اپنا اصول حیات قرار دینا ہی ہوگا۔

آپ کو آج جو عالمی برانڈس لگتے ہیں، وہ بھی کبھی ایسے ہی بالکل لوکل تھے۔ لیکن جب وہاں کے لوگوں نے ان کا استعمال شروع کیا، ان کی تشہیر شروع کی، ان کی برانڈنگ کی، ان پر فخر کیا، تو وہ مصنوعات لوکل سے گلوبل بن گئی۔ اس لیے آج سے ہر اہل ہند کو اپنی سطح پر مقامی کے لیے آواز اٹھانے والا بننا ہے، نہ صرف مقامی مصنوعات خریدنی ہے، بلکہ احساس تفاکر کے ساتھ ان کی تشہیر بھی کرنی ہے۔

مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارا ملک ایسا کرسکتا ہے۔ آپ کی کوششوں نے تو ہرمرتبہ آپ کے تئیں میری عقیدت میں اضافہ کیا ہے۔ میں فخر کے ساتھ ایک بات محسوس کرتاہوں، یاد کرتاہوں۔ جب میں نے آپ سے ملک سے کھادی خریدنے کا اصرار کیا تھا، تو یہ بھی کہا تھا کہ دیش کے ہتھ کرگھا کارکنان کی حمایت کریں۔ اب دیکھئے بہت ہی کم وقت میں کھادی اور ہینڈلوم دونوں کی ڈیمانڈ اور فروخت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ اتنا ہی نہیں اسے اپنا برانڈ بھی بنادیا۔ بہت چھوٹی سی کوشش تھی، لیکن نتیجہ بہت اچھا نکلا۔ 

ساتھیو،

تمام ماہرین بتاتے ہیں، سائنسداں حضرات بتاتے ہیں کہ کورونا طویل عرصے تک ہماری زندگی کا حصہ بنا رہے گا، لیکن ساتھ ہی ہم ایسا بھی نہیں ہونے دے سکتے کہ ہماری زندگی صرف کورونا کے ارد گرد محدود ہوکر رہ جائے، ہم ماسک پہنیں گے، دو گز کی دوری پر عمل کریں گے، لیکن اپنے نصب العینوں کو دور نہیں ہونے دیں گے۔ اس لیے لاک ڈاؤن کا چوتھا مرحلہ، لاک ڈاؤن4 مکمل طور پر نئی شکل و صورت والا ہوگا، نئے قوائد و ضوابط والا ہوگا۔ ریاستوں سے ہمیں جو تجاویز حاصل ہورہی ہیں، انہیں کی بنیاد پر لاک ڈاؤن 4 سے جڑی جانکاری بھی آپ کو 18 مئی سے پہلے فراہم کردی جائے گی۔ مجھے پورا یقین ہے کہ قوائد پر عمل کرتے ہوئے، ہم کورونا سے نبردآزمائی بھی کریں گے اور آگے بھی بڑھیں گے۔

ساتھیو،

ہمارے یہاں کہا گیا ہے کہ سروم آتم وشم سوکھم ارتھاتھ ،جو ہمارے قابو میں ہے، جو ہمارے زیر اختیار ہے، وہی آرام ہے۔ خودکفالت ہمیں عافیت اور اطمینان دینے کے ساتھ ساتھ بااختیار بھی بناتی ہے۔  21ویں صدی بھارت کی صدی بنانے کی ہماری ذمہ داری، خودکفیل بھارت کی عہدبندگی سے ہی شرمندہ تعبیر ہوگی۔ اس ذمہ داری کو 130 کروڑ اہل وطن کی قوت حیات سے ہی توانائی حاصل ہوگی۔ خودکفیل بھارت کا یہ دور  ہر ہندوستانی کے لیے نئی عہد بندگی بھی ہوگی۔ نیا موقع بھی ہوگا۔

اب ایک نئی قوت حیات، نئی قوت عزم کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ اب انداز فکر فرض شناشی سے مالامال ہو، باعمل ہونے کا منتہائے عروج ہو،  ہنر مندی کا سرمایہ ہو، تو خود کفیل بھارت بننے سے کون روک سکتا ہے۔ ہم بھارت کو خودکفیل بھارت بنا سکتے ہیں۔ ہم بھارت کو خود کفیل بنا کر رہیں گے۔ اس عزم کے ساتھ اس یقین کے ساتھ میں آپ کو بے شمار نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔ آپ اپنی صحت، اپنے کنبے اور اپنے نزدیک  رہنے والوں کا خیال رکھیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔   ت ع۔



(Release ID: 1623485) Visitor Counter : 417