صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے شمال مشرقی ریاستوں میں کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے تیاریوں اور اس پر قابو پانے کے اقدمات کا جائزہ لیا


"آیئے ریاستوسں میں اورینج زون کو گرین زون میں بدلنے پر توجہ دیں اور اس کے لیے مل کر کام کریں" : ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 09 MAY 2020 4:35PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  09  مئی 2020  / صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے شمال مشرقی ریاستوں میں کووڈ – 19 کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے آج اروناچل پردیش ، آسام ، منی پور، میگھالیہ، میزورم ، ناگالینڈ، تریپورہ اور سکم کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ایک میٹنگ کی۔ انہوں نے اس میٹنگ میں صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب اشونی کمار چوبے کی موجودگی میں اس پر قابو پانے اور اس سے نمٹنے کے اقدامات کا جائزہ لیا۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی گئی اس جائزہ میٹنگ میں میزورم کے وزیر صحت ڈاکٹر آر لال تھنگ لیانا، اروناچل پردیش کے وزیر صحت جناب الو لِبانگ ، آسام کے صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب پیوش ہزاریکا اور ان 8 ریاستوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

میٹنگ کے اختتام پر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ملک میں کووڈ – 19 سے نمٹنے میں سبھی ریاستوں کے خود کو وقف کر دینے کو سراہا۔ انہوں نے کہا "یہ بڑی راحت اور حوصلہ افزائی کی بات ہے کہ زیادہ تر شمال مشرقی ریاستوں میں گرین زون ہیں۔ ابھی تک صرف آسام اور تریپورہ میں کووڈ – 19 کے سرگرم کیس پائے گیے ہیں۔ آیئے ان ریاستوں میں اورینج زون کو گرین زون میں بدلنے اور حفاظتی صورتحال کو برقرار رکھنے  پر توجہ مرکوز کریں اور اس کے لیے مل کر کام کریں۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ 9 مئی 2020 تک  ملک میں 59662 کیسوں کی اطلاع ملی تھی جس میں سے 17847 مریضوں کا علاج کر دیا گیا اور 1981 لوگوں کی موت واقع ہوئی۔ پچھلے 24 گھنٹے میں 3320 نئے تصدیق شدہ کیس سامنے آئے اور 1307 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اموات کی شرح 3 اعشاریہ 3 فیصد اور صحت یابی کی شرح 29 اعشاریہ 9 فیصد ہے۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ کل تک آئی سی یو میں کووڈ – 19 کے سرگرم مریضوں کی فیصد 2  اعشاریہ چار ایک  تھیں۔ وینٹیلیٹرز پر صفر اعشاریہ تین آٹھ فیصد تھے اور آکسیجن  پر  ایک اعشاریہ آٹھ آٹھ فیصد مریض تھے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی کہا کہ ملک میں جانچ کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب یہ روزانہ  95 ہزار ہو گئی ہے، جس میں سے 332 جانچیں سرکاری لیباریٹریز میں ، 121 جانچیں پرائیویٹ لیباریٹریز میں کی گئی ہیں۔ اب تک کووڈ – 19 کی مجموعی طور پر 1525631 جانچیں کی جا چکی ہیں۔ "

شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت میں ریاستوں نے مختلف معاملات کا ذکر کیا، جن کا تعلق جانچ مراکز ،  صحت کے بنیادی ڈھانچے، نگرانی  اور مریضوں کی تلاش وغیرہ سے تھا۔ ریاستوں نے  اپنے اپنے بہترین طریقوں سے بھی ایک دوسرے کو واقف کرایا۔  ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ – 19 سے نمٹنے کے مرکز کی طرف سے ابھی تک کیے گیے مختلف اقدامات کا ذکر  کیا۔  ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا "وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی اعلیٰ سطح پر سیاسی عہد کی وجہ سے نوبیل کورونا وائرس سے نمٹنے میں حکومت کو رہنمائی مل رہی ہے۔ بھارت نوویل کورونا وائرس سے مختلف بروقت اقدامات اور نگرانی کے چست نظام کے ذریعے  نمٹنے کے لیے تیار ہے اور لڑ رہا ہے۔"

مرکزی وزیر صحت نے بتایا  کہ کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جس  میں مرکز اور ریاستوں کی زبردست کوششیں شامل ہے جس کے نتیجے میں   کووڈ – 19 کے لیے مخصوص اسپتالوں ، آئی سولیشن اور آئی سی یو بستروں اور قرنطینہ مراکز کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سے ہمیں یقین دہانی ہوتی ہے کہ ملک کووڈ – 19 کا سامنا کرنے اور کسی طرح کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ مرکز ریاستوں ،  مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مرکزی اداروں کو  وافر تعداد میں ماسک ، ذاتی حفاظت کا سامان  اور وینٹی لیٹرز فراہم کر کے اُن کی مدد کر رہا ہے۔

شمال مشرق میں  کووڈ – 19 کے نمٹنے کی مثبت صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کریں کہ ریاستوں کو واپس آنے والے مائیگرینٹ مزدوروں ، طلبا اور بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کی ،  صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت  اور امور خارجہ کی وزارت کی طرف سے جاری کیے گیے رہنما خطوط اور پروٹوکول کے مطابق جانچ ہونی چاہیے اور انہیں قرنطینہ میں رکھا جانا چاہیے۔  انہوں نے یہ بھی کہا کہ مریضوں کو چھٹی دینے سے متعلق رہنما خطوط پر نظر ثانی کی گئی ہے اور ان پر  سبھی ریاستوں  کی طرف سے عمل کیے جانے کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا  "کچھ ریاستوں نے اس سمت کام کیا ہے اور دیگر ریاستوں کو مزید موثر نگرانی ، مریضوں کو تلاش کرنے ، گھر گھر جا کر سروے کرنے اور جلد تشخیص کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ " انہوں نے کہا "غیر متاثرہ ضلعوں اور ان ضلعوں میں جہاں سے پچھلے 14 دن میں کسی کیس کی اطلاع نہیں ملی ہے ، سانس کے شدید انفیکشن  /  انفلوئینزا جیسی بیماری پر نظر رکھنے کے کام میں تیزی لائی جانی چاہیے۔ یہ کام میڈیکل کالج اسپتالوں کے ساتھ مل کر آئی ڈی ایس پی  نیٹ ورک کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔"  انہوں نے ریاستوں سے زور دے کر کہا  کہ وہ مریضوں کو تلاش کرنے اور نگرانی کرنے  کے لیے  اور لوگ اپنا جائزہ خود لیں اس کے لیے آروگیہ سیتو ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے پر خصوصی توجہ دیں۔  انہوں نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ  کووڈ کے لیے مخصوص اسپتالوں، کووڈ صحت مرکزوں اور اس کی دیکھ بھال کرنے والے مرکزوں جیسی ، کووڈ – 19 کے لیے مختص مرکزوں کے بارے میں معلومات ، عوامی سطح پر لے کر آئیں تاکہ لوگ ان خدمات تک رسائی حاصل کر سکیں۔ ریاستوں کو بتایا گیا  کہ صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے شمال مشرقی ریاستوں کی ترقی کی وزارت نے رقوم مختص کیے ہیں اور ان رقوم کو حاصل کرنے کے  لیے ریاستیں اپنی تجاویز داخل کریں۔

بین الاقوامی سرحدوں والی ریاستوں کے لیے ڈاکٹر ہرش  وردھن نے کہا کہ یہ ریاستیں سرحدی علاقوں میں کووڈ  وبا سے بچنے کے وافر اقدامات کریں۔ اس کے لیے وہ داخلے کی جگہوں پر ریاست میں داخل ہونے والے سبھی افراد کی جانچ کریں اور رہنما خطوط کے مطابق قرنطینہ پروٹوکول پر عمل کریں۔ 

ریاستوں سے یہ بات ایک بار پھر کہی گئی کہ کووڈ – 19 کی دیکھ بھال کے علاوہ غیرکووڈ – 19 صحت مراکز بھی اتنے ہی اہم ہیں اور انہیں نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ حاملہ خواتین کے لیے اے این سی ، ٹیکہ کاری کی مہم ، او پی دی  / آئی پی ڈی خدمات ، این سی ڈی کی جانچ  اور ٹی بی کی تشخیص اور اس کے علاج جیسی صحت دیکھ بھال کی خدمات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہیں مشورہ دیا گیا کہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام کے وافر اقدامات کیے جانے کی بھی ضرورت ہے۔ صحت عامہ کےلیے ، حفظان صحت کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی کونسلنگ کی بھی ضرورت ہے۔  ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ یہ یقین دہانی کرائیں کہ حفاظن صحت کے عملے اور نیم طبی عملے اور حفظان صحت کے دیگر کارکنوں کو ان کی رقوم ، تنخواہیں اور ترغیبات ادا کر دی گئی ہیں تاکہ اس بات کی یقین دہانی ہو  جس کے لیے ریاستوں کو یہ مشورہ بھی دیا گیا کہ صحت کے محکمے کو این ایچ ایم رقوم منتقل کر دی گئی ہیں۔ ریاستوں کو یہ بھی بتایا گیا کہ غیر کووڈ – 19 سے متعلق لازمی خدمات کی شکایتوں کے ازالے کے لیے 1075 کے علاوہ ہیلپ لائن نمبر 104 بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔  ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ لازمی دوائیں وافر مقدار میں اپنے پاس رکھیں اور اس مقصد کے لیے رضاکاروں کو کام پر لگائیں تاکہ یہ دوائیں مریضوں تک پہنچائی جا سکیں۔

کچھ ریاستوں میں سگریٹ نوشی کے علاوہ بھی تمباکو کا جو بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، اسے روکنے کے لیے ڈاکٹر ہرش وردھن نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس کے بڑے پیمانے پر استعمال پر پابندی لگائیں اور عوامی جگہوں پر لوگ تمباکو کھا کر نہ تھوکیں جس سے کووڈ – 19 کو پھیلنے سے روکنے میں مدد ملے گی۔  انہوں نے ریاستوں کی  کی ان کوششوں کو سراہا کہ انہوں نے تمباکو کے استعمال پر پابندی لگائی اور عوامی جگہوں پر تھوکنے پر جرمانہ عائد کیا۔

میٹنگ میں صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت  کی سکریٹری محترمہ پریتی سڈان، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے او ایس ڈی جناب راجیش بھوشن،  این ایچ ایم کی اے ایس اور ایم ڈی محترمہ وندنا گڑنانی  ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر ایس کے سنگھ، این سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس کے سنگھ ، صحت کے پرنسپل سکریٹری اور صحت محکمے کے سینئر ریاستی افسران نے شرکت کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔    

 

 

م ن ۔ ا س۔ ت ح ۔

U - 2408



(Release ID: 1622643) Visitor Counter : 164