وزارت اطلاعات ونشریات

وزارتوں کو بند کرنے، پی آئی بی فیکٹ چیک کی فرضی خبروں کا پتہ لگانے کا کوئی بھی سرکاری حکم نہیں ہے


حکومت کے ذریعہ "سے نمستے" کے نام سے کوئی بھی ویڈیو کانفرنسنگ ایپ شروع نہیں کیا گیا ہے

Posted On: 21 APR 2020 9:28PM by PIB Delhi

نئی دہلی ، 21/ اپریل: فرضی خبروں کے خلاف  اپنے مشن میں  پی آئی بی  فیکٹ چیک میں  آج میڈیا میں چل رہے  متعدد  فرضی نیوز  آئٹم کو باہر کرنے کی اپیل کی ہے۔

ایک معروف ویب نیوز پوٹل نے  ایک خبر اپ لوڈ کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہند نے  " سے نمستے"  کے نام سے  ویڈیو کانفرنسنگ ایپ کا  ایک بیٹا ورژن  شروع کیا ہے اور  جلد ہی   یہ ایپ شروع کیا جائے گا۔  پی آئی  بی فیکٹ چیک نے یہ وضاحت کی ہے کہ حکومت نے  نہ  تو ایسا کو ئی ایپ  شروع کیا ہے اور  نہ اس کی حمایت کرتی ہے۔ اس کا مقصد عوام کو  اطلاع دینی ہے کہ  اس تاثر میں کہ اسے  حکومت   ہند کی منظوری حاصل ہے، ایسا کوئی بھی ایپ  ڈائون لوڈ نہ کریں۔

https://twitter.com/PIBFactCheck/status/1252603481136877568?s=20

اپنی پچھلی پوسٹ کا ایک بار پھر اعادہ کرتے ہوئے  فیکٹ چیک  نے اکائونٹ  سے  اس خبر  پر سے  پردہ  اٹھایا گیا  تھا جو سوشل میڈیا پر چل رہی تھی اسے دوبارہ پوسٹ کیا ہے، اس خبر میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ ریلویز  لاک ڈائون کی وجہ سے  اپنے ملازمین کی تنخواہ  اور پنشن میں  تخفیف کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔ پی  آئی بی فیکٹ چیک نے ایک بار پھر کہا ہے کہ  یہ خبر فرضی تھی اور  وزارت کے ذریعے  ایسی کسی بھی  تخفیف پر غور نہیں کیا جار ہا ہے۔

https://twitter.com/PIBFactCheck/status/1252541165083127813?s=20

سوشل میڈیا پر ایک نیوز چینل  کی  اسکرین شاٹ کے ساتھ  خبریں چل رہی ہیں کہ  حکومت ہند نے  تمام وزارتوں کو  بند کردینے کی  ہدایت دی ہے۔ حکومت کے ذریعے  ایسی کوئی بھی  ہدایت نہیں دی گئی  ہے۔ ایسی  خبروں کو باہر کیا گیا ہے اور  چینل نے  ذمہ داری کے ساتھ  خبر کی اصلاح کی ہے۔

https://twitter.com/PIBFactCheck/status/1252468471029395456?s=20

پی آئی بی کی ریجنل یونٹیں  ریاستی سطح پر  فرضی خبروں  کی تردید میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ پی آئی  بی کی شملہ اکائی نے  معروف نیوز پورٹل پر شائع نیوز آئٹَم کے خلاف  ہماچل پردیش میں  اونہ کے  ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ  کے خط کے ساتھ  ایک ٹوئیٹ جاری کیا ہے، جس میں یہ دعوی  کیا گیا ہے کہ پنجاب میں  ایک فرقے سے تعلق رکھنے والے  دودھ بیچنے والے کو ہماچل پردیش میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی  تھی۔

https://twitter.com/PIBShimla/status/1252191586567372801?s=20

پی آئی  بی فیکٹ چیک نے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر  وائرل ہور ہے گمراہ کن ویڈیو کی تردید کی ہے، جس میں یہ دعوی  کیا گیا ہے کہ ریاست بہار جہان آباد میں  بچے  لاک ڈائون کی وجہ سے  گھروں میں اناج کی قلت  کی وجہ سے  میڈک کھا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں  ضلع انتظامیہ کے ذریعے کی گئی جانچ   میں یہ پتہ چلا کہ  بچوں کے گھروں میں  معقول مقدار میں خوردنی اشیا موجود تھی۔

https://twitter.com/PIBFactCheck/status/1252169585832255488?s=20

ایسا ہی  دعوی ارونا چل پردیش میں کیا گیا تھا ، جس میں دعوی  کیا گیا تھا  کہ یہاں لوگ خوراک کی قلت کی وجہ سے  سانپ کھا رہے ہیں۔ گواہاٹی میں  پی آئی بی کی ریجنل برانچ  نے ریاستی حکومت کی اس وضاحت کو پیش کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ریاست میں  خوراک کی  معقول مقدار کا ذخیرہ موجود ہے جو تین ماہ تک کے لئے  کافی ہے۔ اس لئے  یہ نیوز آئٹم فرضی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاست میں کھانے کی باضابطہ فراہمی کی جارہی ہے۔

https://twitter.com/PIB_Guwahati/status/1252570210382602240?s=20

پس منظر نامہ:

 سوشل میڈیا پر فرضی  خبروں کے پھیلائو کی غرض سے  سپریم کورٹ  کے تبصرے پر عمل کرتے ہوئے پی آئی بی نے  سوشل  میڈیا پر وائرل ہورہی  افواہوں کا  پردہ فاش کرنے کے لئے   مخصوص اکائی  قائم کی ہے۔ "پی  آئی بی فیکٹ چیک"  ٹوئیٹر پر  ایک  تصدیق شدہ ہینڈل ہے ، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر  ٹرینڈ کررہے  پیغامات  کی لگاتار نگرانی کرتا ہے اور  فرضی خبروں کا  پردہ فاش کرنے کے لئے  اس کے مواد کا  جامع طور پر جائزہ لیتا ہے۔ علاوہ ازیں ٹوئیٹر پر    پی  آئی بی انڈیا  ہینڈل اور مختلف  پی آئی  بی ریجنل یونٹ ہینڈل   ، عمومی طور پر  ٹوئیٹر برادری کے  مفاد میں  ہیش ٹیگ پی  آئی بی فیکٹ چیک  کا استعمال کرکے  ٹوئیٹر پر کسی بھی آئیٹم کی صداقت  کی جانچ کی جاسکتی ہے۔

کوئی بھی شخص  خبر کی تصدیق  اور  اس کی صداقت کی جانچ کے لئے  خبر  کے متن ، آڈیو اور ویڈیو سمیت کسی بھی  سوشل میڈیا پیغام کو  پی آئی بی  فیکٹ چیک  پر سمٹ کر سکتا ہے۔ اسے  پورٹل:

https://factcheck.pib.gov.in/ or on Whatsapp No. +918799711259 or email: pibfactcheck[at]gmail[dot]com

پر آن لائن  سمٹ کیا جاسکتا ہے۔ تفصیلات پی آئی بی کی ویب سائٹ: https://pib.gov.in پر بھی دستیاب ہیں۔

WhatsApp Image 2020-04-21 at 8.38.39 PM.jpeg

 

م ن- س ش- ق ر

U: 1929



(Release ID: 1617198) Visitor Counter : 196