صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

سعودی عرب میں منعقدہ جی-20وزرائے صحت کی میٹنگ میں کووڈ-19پر قابو حاصل کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات پر گفت و شنید


کورونا وائرس مرض (کووڈ-19) سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون اور ایک دوسرے کے تئیں احترام اور مفید اشتراک کا ماحول بنائیں:ڈاکٹر ہرش وردھن

اس بات پر ازحد توجہ مرکوز کی جا رہی ہے کہ بھارت کس طریقے سے زائد از ایک بلین آبادی کے باوجود اس غیر معمولی وبائی مرض سے نمٹ رہا ہے:ڈاکٹر ہرش وردھن

ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس مشکل گھڑی میں تمام رکن ممالک کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کےسلسلے میں بھارت کی عہد بندگی کااظہار کیا

ڈاکٹر ہرش وردھن کا کہنا ہے کہ بھارت میں استحکام کے آثار نظر آ رہے ہیں، کیونکہ ڈبلنگ شرح 3.4سے بڑھ 7.2ہو گئی

Posted On: 19 APR 2020 9:46PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 19اپریل2020،ڈاکٹر ہرش وردھن نے جی-20وزرائے صحت کی وزرا کی ویڈیو کانفرنس ، جو 19ممالک اور یوروپی یونین کا ایک بین الاقوامی فورم ہے، کے دوران  کووڈ-19 کے وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون اور ایک دوسرے کے تئیں احترام پر مشتمل مفید اشتراک قائم کرنے پر زور دیا۔جی-20 کے 19رکن ممالک میں  ارجنٹینا، آسٹریلیا، برازیل، کنیڈا، چین، جرمنی، فرانس، انڈونیشیاء، اٹلی، جاپان، میکسیکو، روسی وفاق، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا، ترکی، برطانیہ، ریاست ہائےمتحدہ  امریک اور بھارت کے نام شامل ہیں۔

 

ڈاکٹر ہرش وردھن نے میٹنگ کے دوران کہا کہ آپ اپنے اپنے ملک میں کووڈ-19 سے نمٹنے اور صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے جس طرح کے انتظامات اور کوششوں میں مصروف ہیں، میں ان کے لئے آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو عالمی پیمانے پر جس صحتی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس نے ایک موقع بھی فراہم کیا ہے۔ یعنی ہم اس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ کیا چیز ہمیں مربوط کرتی ہے، ساتھ ہی ساتھ اس چنوتی نے ہمیں اجتماعی قوت اور دانشوری کے توسط سے کچھ حاصل کرنے کا موقع بھی دیا ہے۔ ماضی میں کی گئی کامیاب اجتماعی عالمی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم بطور عالمی برادری    ہمارے عوام کو درپیش خطرات کا کامیابی سے سامنا کرچکے ہیں، اس کے لئے اجتماعی مقصد، ایک دوسرے کی امداد اور اشتراک ہی بنیادی عناصر تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اسی طرح کے تعاون اور باہمی احترام پر مبنی نیز مفید اشتراک کی امید کرتا ہوں تاکہ ہم کورونا وائرس مرض (کووڈ-19) سے نبردآزما ہوسکیں۔وزیر موصوف نے کہا کہ  چند ممالک خصوصا جاپان، سنگاپور، جنوبی کوریا نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور دیگر ممالک کووڈ -19 سے نبرد آزما ہیں۔ یہ مرض بڑے پیمانے پر غیر معمولی اثرات مرتب کر رہا ہے۔ لہذا اس کے لئے ضروری ہے کہ ممالک کے مابین صورتحال کو معمول پر لانے کےلئے تعاون کا جذبہ کار فرما ہو۔

 

ملک میں فی الحال موجودہ کووڈ منظر نامے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج یعنی 19 اپریل تک ہم نے مکمل لاک ڈاؤن کے 25 دن مکمل کر لئےہیں، جسے مزید 3مئی 2020تک توسیع دی جائے گی۔ اس طرح کے مماثل نتائج اس وقت بھی حاصل ہوئے تھے، جب 17مارچ کو ہماری ڈبلنگ کی شرح تقریبا 3.4 دن تھی، جو 25مارچ تک گھٹ کر 4.4 پر آ گئی اور فی الحال تقریباً 7.2 ایام پر مشتمل ہے۔

 

کووڈ-19سے نبردآزمائی کے سلسلے میں بھارت کی کوششوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اس مرتبہ ہماری کارکردگی کی جانچ  کی کسوٹی 5نکات پر مبنی ہے۔ 1.لگاتار پیمانے پر صورتحال کے تئیں بیداری قائم رکھنا، 2.حفظ ما تقدم پر مبنی اور سرگرم طریقۂ کار، 3.منظرنامے کی لگاتار نگرانی اور تجزیہ اور تغیر کےلحاظ سے اپنایا جانے والا ردعمل، 4.تمام سطحوں پر بین شعبہ جاتی تال میل اور آخری تاہم سب سے اہم، 5.اس مرض سے نمٹنے کےلئے ایک عوامی تحریک کا آغاز۔

 

اس مرض کے تئیں بھارت کے ذریعے اپنائی گئی حکمت عملی پر مبنی طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس مرض کو صحت عامہ کی ایک ہنگامی صورتحال اوربین الاقوامی وجہ تشویش قرار دیئے جانے سے بہت پہلے بھارت  بین الاقوامی صحتی قواعدوضوابط کے تحت اپنی بنیادی صلاحیتوں کو نفاذ کی کارروائی میں بدلنے کے سلسلے میں ہی کام کرنے لگا تھا۔ ہماری تمام تر کوششیں حفظ ما تقدم  پر مبنی اور سرگرم کوششیں تھیں۔ ہم نے 30جنوری 2020 کو بھارت میں پہلے کیس کے منظر عام پر آنے سے قبل ہی کووڈ-19 سے متاثرہ ممالک کے یہاں نگرانی کی شکل میں کارروائی شروع ہونےسے 12 دن قبل ہی تمام تر احتیاطی اقدامات اپنا لئےتھے۔22؍مارچ 2020 تک 400سے بھی کم کیس بھارت میں تھے اور ہم نے بھارت سے روانہ ہونے  والی اور بھارت کو آنے والی تمام تر بین الاقوامی پروازیں روک دی تھیں اور 25مارچ 2020 کو ہم نے ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔

اس مرض سے نمٹنے کے سلسلے میں بھارت کی قوت پر اظہار خیال کرتےہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت نے بڑی کامیابی کے ساتھ اس سے قبل یعنی ماضی میں بھی بین الاقوامی تشویش کی حامل اور وبائی امراض پر مشتمل صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال   کا سامنا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک وہ ملک ہے، جہاں بین الاقوامی قواعد وضوابط کے مطابق درکار قومی بنیادی صلاحیتیں موجود ہیں، جن کی مدد سے ہم صحت عامہ کو لاحق ہنگامی نوعیت کی صورتحال کا سامنا کر سکتے ہیں۔ مربوط امراض نگرانی پروگرام، (آئی ڈی ایس پی) ، جو وبائی مرض اور اس سے مماثل دیگر امراض سے نمٹنے کے لئے ملک گیر پیمانے کا نگرانی نظام ہے، اسے کووڈ سے نمٹنے کے لئے سرگرم کردیا گیا ہے اور اسے خاطر خواہ ڈیجیٹل سازوسامان سے آراستہ کر کے مزید مستحکم بنایا جا رہا ہے۔

 

آئندہ کی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر موصوف نے وضاحت کی کہ بھارت نے کووڈ-19 کے مریضوں کے انتظام کے لئے مخصوص بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے کی غرض سے ایک دانستہ فیصلہ لیا ہے تاکہ کووڈ-19 کے مریضوں کے سلسلے میں دیگر مریضوں کے ساتھ خلط ملط ہونے کا اندیشہ باقی نہ رہے۔ وہ تمام تر افراد جو جانچ کے بعد پازیٹیو پائے جاتے ہیں، انہیں تین ٹائپ کے مخصوص کووڈانتظام مراکز کے علاج کے مرحلے سے گزارا جاتا ہے۔ ان میں ہلکی علامات والے مریضوں کے لئے کووڈ کیئر مراکز ( سی سی سی) ، اوسط درجے کی تکالیف کے حامل مریضوں کےلئے کووڈ صحتی مراکز (سی ایچ سی) اور کووڈ اسپتال (سی ایچ) قائم ہیں، جو شدید نوعیت کے معاملات کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ یہ مخصوص کووڈ سہولتیں ایک حوالہ جاتی نیٹ ورک نظام کے تحت ایک دوسرے سے مربوط ہیں تاکہ علامات کے تجزیئے کے ساتھ مریضوں کا نقل و حمل ممکن ہو سکے تاکہ مریضوں کو اُن کی علامات کے لحاظ سے بروقت اورزیادہ سے زیادہ بہتر شفاخانہ نگہداشت فراہم ہو سکے۔

 

کووڈ-19 کے وبائی مرض کی روک تھام اور اس پر قابوحاصل کرنے کے اقدامات کے موضوع اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ کسی بھی طرح کی مخصوص دوا یا ٹیکے کی عدم موجودگی میں بھارت نے مختلف النوع ادویہ جاتی دخل اندازیوں کا راستہ اپنایا اور انہیں پر بھروسہ کیا۔ خصوصی توجہ سماجی فاصلہ بنائے رکھنے اور خطرات سے متعلق اطلاعات کی ترسیل عوام تک کرنے پر مرکوز کی گئی تاکہ عوام سادہ اور سہل صحت عامہ اقدامات اپنا سکیں۔ مثلاً اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں اور سانس لینے کے عمل میں تحفظ کے لئے ضروری طریقے اپنائیں۔ کووڈ -19 کے سلسلے میں ٹیکہ وضع کرنے کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اس بیماری سے نمٹنے کےلئے روایتی طریقےاور ذرائع اپنانے کےلئے بھی کارروائی کی جا رہی ہے۔ یعنی ان طریقوں کو بھی نافذ کیا گیا ہے۔ ہمارے سائنس داں اور ڈاکٹر حضرات، ہمارے دائرہ کار کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کے لئے نئے اور اختراعی اقدامات کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ مریضوں کی سطح پر اطلاعات کی فراہمی کا سلسلہ برقرار رکھنے کے لئے ، بلکہ دیگر پہلوؤں کے سلسلے میں بھی جدید ترین ٹیکنالوجی اپنائی جا رہی ہے اور اس لحاظ سے    جیوسیپٹیکل خطرات سے متعلق مواصلات کا استعمال شہریوں کے لئے  براہ راست موبائل ایپلی کیشن کے لئے کیا جا رہا ہے تاکہ بہترین طریقہ ہائے کار پر عمل درآمد ممکن ہو سکے۔

 

روایتی بھارتی اصول وسودھیئو کٹمب کم  کے سلسلے میں وزیر موصوف نے بتایا کہ اس نقطہ نظر کے تحت  دنیا ایک کنبہ ہے اور وبائی مرض کی ابتدا سے ہی بھارت نے اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور اپنے ہمسایوں کو متعدد طریقوں سے مدد فراہم کی ہے۔ بھارت کی جانب سے ووہان، چین کے سلسلے میں طبی انخلا کے دوران نیزکووڈ-19 سے متاثرہ ڈائمنڈ پرنسز کروز شپ کےسلسلے میں اپنائے گئے اقدامات کےتحت ، وزیر موصوف نےکہاکہ ہم نے مالدیپ، بنگلہ دیش، میانمار، جنوبی افریقہ، امریکہ، مڈغاسکر، سری لنکا، نیپال، جنوبی افریقہ اور پیرو سے غیر ملکیوں کو محفوظ طور پر نکالا گیاتھا۔ اس کے علاوہ بھارت ادویہ سازی کے معاملے میں بھی ایک عالمی قائد ہے اور اس نے   ہائیڈروکسی کلوروکوئن جیسی دواؤں کو دنیا بھر کے ممالک کو فراہم کرایا ہے۔ بھارت عالمی شراکت داروں کے سلسلے میں  اس امر کو یقینی  بنانے کےلئے کوشاں ہے کہ مؤثر ادویہ اور ٹیکے وضع کئے جا سکیں اور جہاں تک ممکن ہو سکے یہ چیزیں  ہم سب کےلئے دستیاب ہو سکیں۔

آخر میں چیئرکا شکریہ ادا کرتےہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے عالمی صحتی ایجنڈے کے تئیں بھارت کی امداد کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ بھارت جی-20رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہشمند ہے تاکہ کووڈ-19 کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے متحدہ کوششوں میں اپنا ہاتھ بٹا سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

U- 1867

                      



(Release ID: 1616297) Visitor Counter : 217