زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

حکومت نے رواں کووڈ -19بحران کے پس منظر میں زرعی شعبے کی برآمدات کے احیاء کے لئے گفت و شنید شروع کی


وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر کی ہدایت پر ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے سکریٹری نے متعلقہ مسائل کو حل کرنے کیلئے پروڈیوسروں ؍ زرعی اشیاء کے برآمدکاروں کی ایسوسی ایشنوں کے ساتھ ویڈیوکانفرنس کا اہتمام کیا

Posted On: 14 APR 2020 2:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 14اپریل2020،حکومت نے کووڈ-19 وبائی مرض کی روک تھام کے لئے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں زرعی اور ذیلی اشیاء کے برآمدکاروں کو متاثر کرنے والے مسائل کو حل کرنے کے لئے ان برآمدکاروں کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کی ہدایت پر زراعت، امداد باہمی اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کے محکمے کے سکریٹری جناب سنجے اگروال نے گزشتہ روز یہاں ایک ویڈیو کانفرنس کا اہتمام کیا تاکہ زرعی اور ذیلی اشیاء کے برآمدکاروں کو درپیش مسائل کی جانکاری حاصل ہو سکے اور ان کے مسائل کے جلد از جلد ازالے کےلئے با معنی دخل اندازی کی غرض سے ضروری اقدامات کئے جا سکیں تاکہ وہ برآمدکار کووڈ -19 بحران کے دوران اپنا وجود برقرار رکھ سکیں۔ برآمدکار ، پروڈیوسروں ؍ برآمدکاروں کی ایسوسی ایشنوں کے نمائندگان ، جن کا تعلق زرعی اشیا، مثلاً پھلوں، سبزیوں، باسمتی اور غیر باسمتی چاول، بیجوں، پھولوں، پودوں، نامیاتی پیداوار، زرعی سازوسامان اور مشینری سے تھا، نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔

مندوبین کی جانب سے متعدد عام اور شعبے کے لئے مخصوص موضوعات پر بات چیت ہوئی۔ زرعی اشیاء کے برآمدکاروں کی جانب سے اٹھائے گئے عام موضوعات کا تعلق مزدوروں کی دستیابی اور نقل و حمل، بین ریاستی نقل و حمل کی دقتوں، منڈیوں کے بند ہونے کی وجہ سے خام مال کی عدم دستیابی، پائیٹو سینیٹری اسناد، کوریئرس خدمات کے معطل ہونے اور اس کے نتیجے میں شپنگ دستاویزات  کی نقل و حمل متاثر ہونے، مال بھاڑا خدمات کی عدم دستیابی، بندرگاہوں، یارڈوں تک رسائی اور درآمد و برآمد کیلئے  سازوسامان کے سلسلے میں منظوری وغیرہ  سے تھا۔

خوراک ڈبہ بندی، مسالے، کاجو ، مشین اور سازوسامان کے شعبوں سے متعلق صنعتوں کے نمائندگان کی جانب سے درخواست پیش کی گئی کہ انہیں اپنی صنعتیں چلانے کے لئے اوپن ؍ آپریٹ کی منظوری دی جائے یعنی کم از کم 25 سے 30 فیصد کی افرادی قوت کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دی جائے اور ان کے کام کاج کےلئے با قاعدہ صحتی مشاورت نامہ جاری کیا جائے۔

داخلی نقل و حمل کے مسئلے پر وزارت داخلہ غوروفکر کر رہی ہے اور اس سلسلے میں ضروری ہدایات جاری کی جا رہی ہیں۔ پائٹو سینیٹری اسنا د کے لگاتار اور با قاعدہ پیمانے پر اجراء اور آن لائن اسناد کو تسلیم کئے جانے کےلئے بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

جناب اگروال نے کہا کہ  بندرگاہ، بحری مال بھاڑا خدمات، کوریئر خدمات سے متعلق مسائل کو ضروری حل کے لئے زیر غور لایا جائے گا۔  انہوں نے یقین دلایا کہ صنعت کی جانب سے کام کاج اور شعبے کےلئے مخصوص معاملات کے سلسلے میں منظوری کے معاملے کو وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ان کا معقول حل نکالا جائے گا۔

بھارت زرعی اور ذیلی اشیاء کا برآمدکار ہے۔ بھارت کی زرعی اور ذیلی اشیاء کی برآمدات 19-2018 کے دوران 2.73لاکھ کروڑروپے کے بقدر تھیں اور یہ شعبہ ہمیشہ سے توازن تجارت کے معاملے میں مثبت کردار ادا کرتا آیا ہے۔ برآمدات کا پہلو ازحد اہم ہے،کیونکہ اس کے توسط سے ملک کے لئے قابل قدر زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ زرعی برآمدات سے کاشتکاروں ؍ پروڈیوسروں، برآمدکاروں کو وسیع ترین بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنے کا موقع حاصل ہوتا ہے اور وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں۔ برآمدات کے نتیجے میں رقبے میں اضافے اور پیداواریت میں اضافے کے ذریعے زرعی شعبے کی پیداوار میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ک ا۔

(14-04-2020)

U-1710



(Release ID: 1614314) Visitor Counter : 189