وزیراعظم کا دفتر

کووڈ -اُنیس کے خلاف بھارت کی نبردآزمائی کے 4ہفتوں میں وزیراعظم نے 4مرتبہ قوم سے خطاب کیا


3؍مئی تک لاک ڈاؤن کی توسیع کا اعلان

زیادہ خدشات والے علاقوں اور ہاٹ اسپاٹ پر لگاتار نظر رکھی جائے گی

20اپریل سے لو رِسک ایریاز میں چند پابندیوں میں کچھ رعایت دی جا سکتی ہے

حکومت کی جانب سے کَل تفصیلی رہنما خطوط جاری کئے جائیں گے

بزرگوں کی نگہداشت اور سماجی فاصلہ نیز لاک ڈاؤن سمیت وزیراعظم نے 7 چیزوں کے لئے تعاون کی خواستگاری کی

Posted On: 14 APR 2020 1:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 14اپریل2020،وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج لاک ڈاؤن کو 3؍مئی 2020تک بڑھائے جانے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل کا 21 دن کا لاک ڈاؤن 14اپریل 2020کو ختم ہو رہا ہے۔

 

کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے نبردآزمائی کے دوران قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی توسیع کا فیصلہ متعدد ریاستوں، ماہرین اور عوام الناس کی جانب سے حاصل ہونے والی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے  کیا گیا ہے۔

انہوں نے عوام الناس سے گزارش کی کہ وہ چوکسی برقرار رکھیں اور اس لاک ڈاؤن کے دوران سماجی فاصلہ  بھی برقرار رکھیں۔

 

وزیراعظم نے یہ بھی مشورہ دیا کہ جن علاقوں میں کووڈ کے خطرات نسبتاً کم ہیں، انہیں 20؍اپریل 2020 سے مخصوص سرگرمیاں شروع کرنے کے سلسلے میں کچھ رعایات دی جا سکتی ہیں۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ 20؍ اپریل سے ہر قصبہ، ہر پولیس اسٹیشن، ہر ضلع، ہر ریاست کا تجزیہ اس نظریہ سے کیا جائے گا کہ وہاں لاک ڈاؤن  پر کس حد تک عمل ہو رہا ہے۔ ایسے علاقے جو اس وبائی مرض کے پھیلاؤ کے لحاظ سے ہاٹ اسپاٹ کے زمرے میں نہ آتے ہوں گے اور جن کے ہاٹ اسپاٹ میں بدل جانے کے امکانات معدوم ہوں گے، انہیں 20؍اپریل سے ضروری منتخبہ سرگرمیاں شروع کرنے کے سلسلے میں کچھ رعایت دی جا سکتی ہے۔ تاہم وزیراعظم نے خبردار کیا کہ یہ اجازت مشروط ہوگی اور لاک ڈاؤن کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں فوری طور پر واپس لی جا سکتی ہے یا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے امکانات کی صورت میں بھی اجازت واپس لی جا سکتی ہے۔

 

 حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں تفصیلی رہنما خطوط جاری کئے جائیں گے۔

 

لو رِسک ایریاز میں پابندیوں میں قدرِ رعایت  اس امر کے پیش نظر دی جا رہی ہے کہ ان علاقوں میں ناداروں اور یومیہ اجرت کمانے والوں کو ازحدتکالیف کا سامنا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ روزانہ کماتے کھاتے ہیں، وہ میرے کنبے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ میری اولین ترجیحات میں  سے ایک ترجیح یہ بھی ہے کہ ان کی زندگیوں کی پریشانیوں کو کم سے کم کیا جائے۔ حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے توسط سے ان کی مدد کے لئے ہر ممکنہ اقدامات کئے ہیں۔ نئے رہنما خطوط وضع کرتے ہوئے بھی ان کے مفادات کا لحاظ رکھا گیا ہے۔

 

بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کو آج ان کی پیدائش کی سالگرہ پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مجھے آپ سب کے مسائل سے بخوبی آگہی ہے یعنی آپ میں سے چند نے کھانے کے لئے مسائل کا سامنا کیا ہے۔ چند افراد کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دیگر افراد اپنے گھروں اور کنبوں سے دور رہنے پر مجبور ہیں۔ تاہم اپنے ملک کے لئے آپ اپنے فرائض ایک نظم و ضبط کے پابند سپاہی کی طرح سے انجام دے رہے ہیں۔ یہ ‘ہم بھارت کے لوگ’ کی قوت ہے، جس کا ذکر ہمارے آئین میں کیا گیا ہے۔

 

وزیراعظم نے اس بات کا ذکر کیا کہ بھارت،  ملک میں کووڈ اُنیس کے ایک بھی معاملے کے سامنے آنے سے پہلے ہی سرگرم رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مسافروں کی اسکریننگ ، بین الاقوامی سفر کرنے والوں کو 14 دن کے لئے یکہ و تنہا رکھنے کا انتظام، بڑ ے بازاروں، کلب، جم، کو بند کرنے کا عمل اوائل  کے مراحل میں ہی مکمل کر لیا گیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سرگرمی کے ساتھ ملک گیر پیمانے پر لاک ڈاؤن کا انتظام کرنے میں کامیاب رہا ہے، جو 14اپریل کو ختم ہو رہا ہے۔ دیگر کووڈ سے متاثرہ دنیا کے بڑے اور طاقتور ممالک کے مقابلے میں بھارت نے صورتحال کا بہتر طورپر انتظام کیا ہے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ مہینے ڈیڑھ مہینے قبل متعدد ممالک کورونا چھوت کے معاملے میں بھارت کے برابر تھے۔ تاہم آج ان ممالک میں کورونا کے معاملات بھارت کے مقابلے میں 25 سے 30گُنا زیادہ بڑھ کر سامنے آئے ہیں۔ ان ممالک میں ہزاروں افراد اندوہناک موت کا شکار ہو چکے ہیں۔ اگر بھارت نے ایک مجموعی او ر مربوط طریقۂ کار نہ  اپنایا ہوتا، فوری اور فیصلہ کن کارروائی نہ کی ہوتی، تو آج بھارت میں صورتحال مکمل طور پر اس کے برعکس ہوتی۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے لاک ڈاؤن سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ درپیش اقتصادی مشکلات کو درکنار کرتےہوئے یہی صحیح راستہ ہے، کیونکہ اسی کے ذریعے ملک میں اتنی بڑی تعداد میں زندگیوں کا تحفظ کیا جا سکا ہے۔

 

واحد اقتصادی نقطۂ نظر سے یہ طریقۂ کار،  فی الحال کافی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔ تاہم جب اسے بھارتی شہریوں کی جانوں کےمقابلے میں رکھ کر دیکھاجاتا ہے، تو اس کا کوئی مقابلہ نظر نہیں آتا۔ بھارت نے محدود وسائل کے باوجود جو راستہ اپنایا ہے، وہ آج پوری دنیا میں مباحثے کا موضوع بن چکا ہے۔

 

انہوں نے ملک کو یقین دلایا کہ یہاں ادویہ، خوراک اور دیگر اشیاء ضروریہ کے وافر ذخائر موجود ہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی یقین دلایا کہ صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچے کو مزید مستحکم بنایا جا رہا ہے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ ماہ جنوری میں کورونا وائرس کے لئے صرف ایک جانچ تجربہ گاہ دستیاب تھی، اب ہمارے پاس 200سے زائد مصروف عمل تجربہ گاہیں ہیں۔ عالمی تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 10000مریضوں کے لئے  1600-1500بستر درکار ہوتے ہیں۔ بھارت نے آج ایک لاکھ سے زائد بستروں کا انتظام کر رکھا ہے۔ صرف یہی نہیں، 600سے زائد اسپتال ایسے ہیں، جو کورونا کے علاج کے لئے ہی وقف ہیں۔ کووڈ کے معالجے کے لئے یہ سہولتیں اس سے بھی زیادہ تیزی سے بڑھائی جا رہی ہیں۔

وزیراعظم نے وبائی مرض سے نمٹنے کے کام میں تعاون کے طور پر شہریوں کو 7اصولوں پر عمل کرنے کے لئے کہا۔

پہلا،بزرگوں، خصوصاً دائمی امراض کے شکار افراد کی خصوصی نگہداشت۔

دوسرا، لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی  شرط یعنی لکشمن ریکھا پر مکمل عمل درآمد، ہر صورت میں گھر میں بنے ہوئے فیس کور اور ماسک کا استعمال سب کے لئے لازمی۔

تیسرا،قوت مدافعت میں اضافے کے لئے آیوش کی وزارت کی جانب سے جاری ہدایات پر عمل۔

چوتھا، کورونا کے چھوت کی روک تھام کے لئے آروگیہ سیتو موبائل ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا، دیگر افراد کو بھی اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی ترغیب فراہم کرنا۔

پانچواں، نادار کنبوں کی نگہداشت ، ان کی خوراک کی  ضروریات کی تکمیل۔

چھٹواں، کسی شخص کے انفرادی کاروبار یا صنعت میں کام کرنے والے افراد کے تئیں رحم دلی کا برتاؤ۔ انہیں ان کی روزی روٹی سے محروم نہ کریں۔

ساتواں، ہمارے ملک کے کورونا سورماؤں، ہمارے ڈاکٹروں اور نرسوں، صفائی ستھرائی کارکنان او ر پولیس فورس کے تئیں از حد احترام کا اظہار۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ک ا۔

U-1708

                      


(Release ID: 1614286) Visitor Counter : 284