سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈٖاکٹر ہرش وردھن نے سی ایس آئی آر  سائنسدانوں پر زور دیا ہے  کہ وہ کووڈ-19 کو ختم کرنے کے سلسلہ میں حل تلاش کریں  تاکہ اس بیماری سے موثر طور پر نپٹا جاسکے


تخلیقی  تسلسل کا پتہ  پولیو کے خاتمے کے لئے بھی  اہم ثابت ہوا تھا ،کووڈ -19 کو ختم کرنےمیں بھی  مدد ملے گی : ڈاکٹر ہرش وردھن

یہ جنگ کا  زمانہ ہے  ، جنگ ختم ہونے سے پہلے حل تلا ش کرلیجئے،  یہ کوئی معمول کا   ریسرچ پروجیکٹ نہیں ہے:ڈاکٹر ہرش وردھن

کووڈ-19 سے ملک  کی  سدھرنے کی طاقت اور خود کفالت کو  جلا ملے گی  اس سے  صحت سے متعلق  اہم سامان ملک کے اندر تیار کرنے  کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا

Posted On: 12 APR 2020 7:17PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی کے  مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن آج سی ایس آئی آر کے   ڈائریکریٹر جنرل  ڈاکٹر شیکھر  سی مانڈے اور سی ایس آئی آر  کی تمام  تجربہ گاہوں کے  ڈائریکٹرکے ساتھ   ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ  ان اقدامات کا جائزہ لیا  جو سی ایس آئی آر اور اس کے  متعلق   38 تجربہ گاہوں میں  ملک میں کورونا وائرس کے  پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کئے ہیں۔

  1. سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل  ڈاکٹر شیکھر سی مانڈے  نے بتایا کہ  سی ایس آئی آر   نے  کور اسٹریٹیجی گروپ   (سی  ایس جی) کام کیا گیا ہے  اور پانچ  شعبوں کی   نشاندہی کی گئی ہے   جن کے تحت  کووڈ-19 سے متعلق  سرگرمیاں چلائی جارہی ہیں۔   ان شعبوں میں  ڈیجیٹل اور سالماتی  نگرانی  ، تیز رفتار   اور کفایتی تشکیل ، نئی ادوایات  /دوائیوں کو ایک ساتھ ملانا اور  دوائیوں کی  پیداوار  کے دیگر طریقے  ، اسپتالوں  کے مدد گار آلات اور پی پی ایز اور سپلائی چین نیز  لوجسکٹ امدا دوغیرہ شامل ہیں۔  ڈاکٹر مانڈے نے  یہ بھی بتایا کہ   سی ایس آئی آر کی  15 تجربہ گاہیں  بڑی صنعتوں   ، پی ایس یو ، ایم ایس  ایم ای ایچ   او ر دیگر شعبوں  نیز وزارتوں کے ساتھ  ملک کے بحران کے اس دور میں   قریبی تال میل کے ساتھ کام کررہی ہیں۔
  2. کووڈ-19 کا حل تلاش کرنے کے سلسلہ میں سی ایس آئی آر  تجربہ گاہوں کی طرف سے  کی گئی تمام کوششوں  کے بارے میں معلومات حاصل کرنے  کے بعد   ڈاکٹر ہرش وردھن نے  ان اقدامات کے بارے میں بتایا جو بھارت سرکار  کووڈ-19 کے  نمٹنے کے لئے کررہی ہے۔   
  3. ڈٖاکٹر ہر ش وردھن نے سی ایس آئی آر کے سائنس دانوں پر زور دیا اور کہا ’’بھارت کو اپنی سائنسی برادری سے  بڑی  توقعات  وابستہ ہیں  اور مجھے یقین ہے  کہ  یہ برادری  وقت کے تقاضے پر پورا اترے گی اور ضرورت کے اس دور میں  حل تلاش کرلے گی۔  انہوں نے  کووڈ مریضوں کے   نمونوں کی جانچ  کے لئے  سی ایس آئی کی  تجربہ گاہوں کی ستائش کی  اور کہا   کہ ان میں سے کچھ تجربہ گاہوں میں  اس وائرس سے  تخلیقی تسلسل   کے سلسلہ میں  کام کرنا شروع کردیا ہے۔ اور آنے والے ہفتوں میں  500 نمونوں  کے   تخلیقی تسلسل   کا پتہ لگانے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔   ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ’’تخلیقی تسلسل کا پتہ لگانا ، ردعمل کی پہچان کے لئے  اور یہ پتہ لگانے کے لئے   کہ کون سی آبادی بیماری کا جلد شکار ہوجاتی ہے  ، بہت ضروری ہے‘‘۔   انہوں نے کہا ’’ اس تخلیقی تسلسل کی کوششوں سے  مجھے  26 سال  پہلے پولیو کے خاتمے کی تحریک  کی یاد آگئی۔ پولیو تحریک کے خاتمے پر  ملک کا سرگرمی    کے ساتھ جائزہ لیا گیا  تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے  کہ  فالج کے کتنے کیس ہیں۔  اس وقت  بھی  تخلیقی تسلسل  کا طریقہ اختیا ر کیا گیا تھا جس کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ پولیو کا وائرس  کس طرح  کا آگے سفر کرتا ہے۔  اس طرح آخر کار  پولیو کو   جڑ سے اکھاڑ پھیکنے میں مدد ملی‘‘۔
  4.  انہوں نے آر ٹئ  -پی سی آر  مشینوں کے سلسلہ میں  ایم ایس ایم ای ، بڑی صنعتوں  اور پی ایس یو کے ساتھ ملکر کام کرنے کے لئے  سی ایس آئی آر کی ستائش کی۔  انہوں نے ’’پلازمہ پر مبنی  تھیراپی  اس وقت،   وقت کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے   کہ ہم ان مریضوں   کو خون کا عطیہ دینے پر آمادہ کریں  جو  کووڈ-19 سے صحت یاب ہوچکے ہیں‘‘۔
  5. انہوں نے  وینٹیلیٹروں ، آکسیجن ، اینرچمنٹ  ڈیوائس   کی تیاری  اور 3 ڈی پرینڈیڈ  فیس   شیلڈ  ،  چہروں  کے ماسک ، گاؤن  اور دیگر  احتیاطی سامان  تیار کرنے کے لئے  بی ایچ ای ایل  اور بی ای ایل  کے ساتھ ملکر  سی ایس آئی آر- این اے ایل  کے کام کی بھی تعریف کی۔  انہوں نے کہا’’ ان چیزوں سے  اگلے چند ہفتوں میں  بڑی مدد ملے گی‘‘ْ۔
  6. ڈاکٹر ہرش  وردھن نے سی ایس آئی آر   سائنس دانوں  کو خبر دار کیا  کہ وہ کووڈ-19 کے  خاتمے کے سلسلہ میں  تیزی سے گذرنے والے وقت   کو ذہن میں رکھ کر   حل تلاش کریں۔   انہوں نے کہا  ’’یہ جنگ کا زمانہ ہے  سی ایس آئی آر کے  سائنس دانوں کو چاہئے  کہ وہ جنگ کے خاتمے سے پہلے  کوئی حل تلاش کرکے  دے دیں۔ انہوں اسے  کسی معمول کے  ریسرچ  پروجیکٹ کے طورپر  نہیں  لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا    کووڈ-19 ایک  چھپی ہوئی   نعمت کے طور پر  سامنے آیا ہے  کیونکہ اس سے ملک کی ابھرنے کی قوت   اور خود کفالت کو  جلا ملے گی اور اس سے   صحت سے متعلق  اہم سامان   ملک کے ہی اندر  تیار کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا‘‘۔ انہوں نے   ویڈیو کانفرنسنگ  کے ذریعہ  سی ایس آئی آر کے   سائنس دانوں کی طرف سے  کی جانے والی   کوششو ں کی بھی تعریف کی اور بات دہرائی    کہ سائنس دانوں کو بھی چاہئے کہ وہ ریسرچ کا کام کرتے وقت  سماجی دوری  اور لاک ڈاؤن کا خیال رکھیں  ۔  کیونکہ جب تک  سائنس داں  کووڈ-19 سے نمٹنے کاٹیکہ تیار کریں گے  وہ دو چیزیں  یعنی سماجی دوری اور لاک ڈاؤن  دراصل  سماجی   ٹیکے  کے لئے بہت اہم ہوں گے۔  
  7. مرکزی وزیر کے ساتھ جائزہ میٹنگ  ٹی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل   ڈاکٹر شیکھر  ٹی  مانڈے   جینومک  اور انٹیگریٹیو بائیولوجی (سی ایس آئی آر –آئی جی  آئی بی)   کے ادارے  کے ڈائریکٹر   ڈاکٹر انوراگ اگروال  اور دوگیان پرسار   کے ڈائریکٹر  ڈاکٹر نکول  پراشر  بھی موجود تھے۔   باقی ماندہ 38 سی ایس آئی آر   تجربہ گاہوں کے ڈائریکٹروں نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ   میٹنگ میں شرکت کی۔

 

م ن۔ ج  ۔ ج

Uno-1670

 

 



(Release ID: 1614067) Visitor Counter : 174