سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈی ایس ٹی کے سرمایے سے چلنے والی کمپنی کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لئے ہوا میں آکسیجن کی سپلائی بڑھانے کے لئے آلہ تیار کرنے کے کام کو بڑھاوا دے گی
ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما کا کہنا ہے کہ یہ اختراع عمدہ قدر و قیمت کی حامل ثابت ہوگی
Posted On:
09 APR 2020 10:43AM by PIB Delhi
نئی دہلی،09 اپریل : سی ایس آئی آر –نیشنل کیمیکل لیباریٹری ،واقع پونے سے لائسنس شدہ پروپرائٹری ٹیکنالوجی پر مبنی ایک اسپن آف کمپنی جنریچ ممبرینس کو سائنس اور ٹیکنالوجی کا محکمہ ( ڈی ایس ٹی ) سرمایہ فراہم کر رہا ہے تاکہ یہاں تیار ہونے والے ممبرین آکسی جنیٹر آلہ( ایم او ای ) کی تیاری کے عمل کو فروغ دیا جا سکے کیونکہ اس کمپنی نے کووڈ-19 کے مریضوں کے علاج کے لئے یہ مخصوص آلہ تیا رکیا ہے۔ یہ از حد اختراعی، اندرون ملک ، کھوکھلی فائبر ممبرین ٹیکنالوجی پر مبنی اعلیٰ ہے یعنی ایم او ای ہوا میں (تیل سے مبّرا کمپریشن کا استعمال کر کے چار سے سات بار والی )آکسیجن کی موجودگی دباؤ کے تحت 35 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
مذکورہ آلہ ایک ممبرین کارٹ ریج، تیل سے مبّرا کمپریشر، آؤٹ پٹ فلو میٹر ، رطوبت فراہم کرنے والی بوتل ، ناک تک پہنچانے والی نلی اور ٹبنگ اور فٹنگس پر مشتمل ہے۔ کمپریشر کے ذریعے حاصل ہونے والی کمپریسڈ اور چھنی ہوئی ہوا ممبرین کارٹ ریج تک پہنچائی جاتی ہے جو منتخبہ طور پر آکسیجن کو نائیٹروجن سے علیحدہ کر کے آکسیجن سے مالا مال ہوا پیدا کرتی ہے یعنی مخصوص دباؤ پر آکسیجن کی سپلائی بڑھ جاتی ہے۔ مذکورہ ممبرین کارٹ ریج آکسیجن اور نائیٹروجن کو علیحدہ کرنے کی صلاحیت کی حامل ہےاور اس عمل کے دوران وائرس ، بیکٹیریا اور دیگر زرات کو سانس تک نہیں پہنچنے دیتی ۔ پیدا ہونے والی ہوا طبی معیار کی ہوتی ہے۔
مذکورہ اعلیٰ از حد محفوظ ہے اور اسے چلانے کے لئے علیحدہ سے تربیت یافتہ افرادی قوت درکار نہیں ہوتی۔ اس کے رکھ رکھاؤ کے لوازمات بہت کم ہیں ، یہ ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جا سکتا ہے اور پلگ کو بجلی کے ساکیٹ میں لگا کر اسے چلایا جا سکتا ہے اور کسی بھی جگہ فوری طور پر آکسیجن سے مالا مال ہوا فراہم کر سکتا ہے۔
‘‘ طبی معیار کی حامل آکسیجن سے مالا مال ہوا مختلف النوع مریضوں کے لئے درکار ہوتی ہے جن میں کووڈ-19 جیسی صورتحال کے شکار مریض بھی شامل ہیں۔ اس سلسلے میں عالمی تجربہ یہ ہے کہ 14 فیصد چھوت والے معاملات میں کسی نہ کسی شکل میں تنفس کے عمل میں مصنوعی تعاون درکار ہوتا ہے تاہم فی الحال صرف آئی سی یو پر مبنی چار فیصد وینٹی لیٹر مشینیں ہی دستیاب ہیں۔ بقیہ آبادی اور دیگر صورتحال میں جہاں دائمی تنفس کی تکالیف مریضوں کو لاحق ہوتی ہیں، ان مریضوں کےعلاج میں یہ اختراع از حد قابل قدر ثابت ہو سکتی ہے۔ ’’ ان خیالات کا اظہار ڈی ایس ٹی کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے کیا ہے۔
سانس لینے میں دقت اور تکلیف کے فوری علاج کے لئے مصنوعی طور پر سانس فراہم کرنے کے عمل کی فوری ضرورت ہوتی ہے اور کووڈ-19 کی اہم علامات میں سے ایک علامت تنفس کے عمل میں دقت بھی ہے۔ یہ آلہ ایسے مریضوں کے علاج میں استعمال کیا جا سکتا ہے جنہیں از حد نگرانی والی اکائیوں سے ریلیز کیا گیا ہو۔ یہ آلہ دائمی تنفس تکالیف کے حامل مریضوں مثلاً دمہ اور سانس لینے کی دیگر تکالیف کے حامل مریضوں ، پھیپھڑوں کی بیماری والے مریضوں ، وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں ، سانس کے ذریعے ڈنسے گئے مریضوں وغیرہ کو سانس لینے کے عمل میں مدد دینے میں بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
جنریچ کمپنی میں مذکورہ آلے کے پروٹوٹائپ کو تجربے سے گذارا جا چکا ہے۔ مذکورہ اسٹارٹ اپ کمپنی کو ڈی ایس ٹی –نیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انٹر پرینیورشپ ڈیولپمنٹ بورڈ ( این ایس ٹی ای ڈی بی ) سیڈ سپورٹ سسٹم سے مدد مل رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ انٹر پرینیور شپ ڈیولپمنٹ سینٹر ( وینچر سینٹر )، پونے اس آلے کی بڑے پیمانے پر تیاری کے لئے پہلے سے طے شدہ یعنی اپنی ساکھ رکھنے والی طبی آلات تیار کرنے والی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تاکہ تین مہینوں کے اندریہ آلہ یعنی ایم او ای بڑے پیمانے پر بڑی تعداد میں مینوفیکچر کیا جا سکے۔
مزید تفصیلات جاننے کے لئے ڈاکٹر راجیندر کے کھارول سے
rk.kharul@genrichmembranes.com, Mob: 8308822216 پر رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
****************
U: 1547
(Release ID: 1612454)
Visitor Counter : 220
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Assamese
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada