صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے گورنروں ، لیفٹننٹ گورنروں اور منتظمین سے کووڈ ۔19 رسپانس کے بارے میں بات چیت

Posted On: 03 APR 2020 4:55PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  3 اپریل 2020،     اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ کووڈ۔19 عالمی وبا کے خلاف جنگ میں  ملک کے عوام نے مثالی حوصلے ، ڈسپلن  اور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مثال پیش کی ہے، صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے دلی کے دو واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان میں سے ایک واقعہ آنند وہار میں دوسرے مقامات کے مزدوروں کے بڑی تعداد میں جمع ہونے کا ہے اور دوسرا واقعہ نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کہا ہے۔ان دونوں واقعات سے کووڈ۔19 سے لڑنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا ہے۔

صدر جمہوریہ ہند نے آج نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو کے ساتھ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے گورنروں، لیفٹننٹ گورنروں اور منتظمین کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کا انعقاد کیا، جس کا مقصد کووڈ۔19 کے پھیلنے پر رسپانس نے حکومت اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ  کئے جانے والے اقدامات نے تعاون کے طریقوں پر بات چیت کرنا تھا۔صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا ہے  کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران کوئی بھی بھوکا نہیں رہنا چاہیے۔

آج کی کانفرنس اسی معاملے میں چنیدہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے گورنر/ لیفٹننٹ گورنروں کے ساتھ 27 مارچ کو منعقدہ  ویڈیو کانفرنس کے سلسلے میں  منعقد کی گئی تھی۔27 مارچ کو منعقدہ کانفرنس میں 15 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے گورنروں اور لیفٹننٹ گورنروں نے  صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کو اپنی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کی صورتحال سے واقف کرایا تھا۔ آج کی ویڈیو کانفرنس میں بقیہ 21 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام خطوں کے  گورنروں/ لیفٹننٹ گورنروں / منتظمین نے کووڈ۔19 سے متعلقہ کوششوں  کے بارے میں صدر جمہوریہ اور نائب صدر جمہوریہ کو بریفنگ دی۔اس کانفرنس میں اس بات پر اتفاق ظاہر کیا گیا ہے کہ اس نظر نہ آنے والی فوج کے خلاف جنگ میں لاپروائی اور سستی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔اس معاملے میں  صدر جمہوریہ نے ملک کے کچھ حصوں میں ڈاکٹروں ، ہیلتھ ورکروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے واقعات  پر تشویش ظاہر کی۔انہوں نے تہہ دل سے آج تمام شہریوں سے وزیراعظم کی اس اپیل کی حمایت کی کہ اتوار کے روز رات 9 بجے کورونا وائرس کے خلاف لڑائی  میں عوام کے اتحاد  کے ایک اظہار کے طور پر اپنے گھروں کی لائٹ آف بند کردیں اور اس کی جگہ  اپنے موبائل کی لائٹ ، ٹارچ اور لیمپ  روشن کریں۔ انہوں نے عوام سے کہا کہ وہ ایسا کرنے میں سوشل دسٹینسنگ کے طریقے پر قائم رہیں۔

اپنے  افتتاحی تبصرے میں  صدر جمہوریہ نے کہا کہ 27 مارچ کو منعقدہ گزشتہ ویڈیو کانفرنس میں مثبت بات چیت ہوئی تھی اور کئی مفید مشورے پیش کئے گئے تھے۔ گزشتہ کانفرنس میں  بتائے گئے  مختلف ریاستوں کے  قابل تعریف اقدامات  میں ریٹائرڈ ڈاکٹروں اور میڈیکل طلبا  کی فہرست بندی  اور ماہرین نفسیات  کی خدمات کو کام میں لانا ، رضا کار کے طور پر کام کرنے کے لئے نوجوانوں کو مدعو کرنا، روز مرہ  کی جائزہ میٹنگوں کے ذریعہ صورتحال کی نگرانی کرنا۔ہنگر ہیلپ لائن  قائم کرنا، گھروں پر سامان پہنچائے جانے کی حوصلہ افزائی کرنا،راحت کے کاموں اور کوارنٹین سہولتوں کے لئے اسٹیڈیم کو استعمال کرنا اور  بیداری پھیلانے کے کام میں یونیورسٹیوں کی مدد لینا شامل ہے۔

اس بحران کے دوران  بے گھر بار افراد ، بے روزگاروں اور معاشرے کے کمزور طبقات کو پیش آنے والے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمیں ان کی ضرورتوں کے بارے میں اور زیادہ حساس ہونا پڑے گا۔انہوں نے کانفرنس کے دیگر شرکا  کو مدعو کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے طریقوں اور ذرائعوں پر غور کریں کہ جس سے کوئی بھی بھوکا نہ رہے۔ اس بات کا اعتراف کا اعتراف کرتے ہوئے کہ یہ ایک بڑا چیلنج ہے، انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مرکز اور ریاست کی سطح پر کی جانے والی کوششوں میں  گورنر تعاون کریں گے اور معاشرے کے تمام طبقات کو اس میں شامل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ضرورت مندوں کو اشیائے خردنی دیگر اشیا کی دستیابی کو یقنیی بناتے ہوئے  اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ سوشل ڈسٹنسنگ کے سوال پر  کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

صدر جمہوریہ نے گزشتہ کانفرنس کا ذکر کیا ، جس میں  سرکار کی کوششوں میں ریڈ کراس اور دیگر رضاکار ایجنسیو کے رول  پر بات چیت کی گئی تھی۔ انہوں نے انسانیت کو درپیش چیلنج  کا سامنا کرنے میں  رضا کار ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی زیادہ سے زیادہ شرکت  کی حوصلہ افزائی کے بارے میں مشورے طلب کئے ۔

اپنے اختتامی تبصرے میں انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا کے ساتھ جنگ میں اب تک ہماری کوششیں چند واقعات کے باوجود صحیح سمت میں رہی ہیں اور ہم مضبوط عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے صبر اور تعاون کے لئے ملک کے شہریوں کی تعریف کی۔ انہوں نے اپنی زندگی کو درپیش خطروں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے معاشرے ،ملک اور انسانیت کی خدمت  کرنے والے ڈاکٹروں ، تمام افسروں اور ملازمین کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اس بات پر بھی اپنا مکمل اعمتاد ظاہر کیا کہ ملک کے عوام پوری ہوشیاری  اور مضبوط عزم کے ساتھ اس عالمی وبا کے ساتھ اپنی مہم جاری رکھیں گے۔

نائب صدر جمہوریہ نے اس کانفرنس کی نظامت کی۔انہوں نے غریبوں کی پریشانی کو کم کرنے کے لئے  انڈین ریڈ کراس سوسائٹی  کے رضا کاروں، سماجی تنظیموں اور پرائیویٹ سیکٹر کی خدمات  کو کام لانے پر زور دیا۔ انہوں نے گورنروں/ لفیٹننٹ گورنروں/ منتظمین سے کہا کہ وہ معاشرے کے مختلف  شعبوں سے تعلق رکھنے والے قائدین  سے کہیں کہ وہ آگے آئیں اور معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور ترین طبقات خصوصی طور پر کسانوں کی مدد کریں، کیونکہ  لاک ڈاؤن ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ کئی ریاستوں میں فصلوں کی کٹائی کا سیزن  چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ  اگرچہ مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے  خاطر خواہ اقدامات کررہی ہیں، اس کے باوجود سماج کےصاحب حیثیت طبقات کو  انسانی اقدار کو پورا کرنے کے لئے  آگے آنا ہوگا اور غریبوں و معاشرے کے کمزور ترین طبقات کی اس بحران کے دوران مدد کرنی ہوگی۔

اترپردیش  کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل نے  اپنی بات شروع کرتے ہوئے کہا کہ  یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالج  جنگی سطح پر  مریضوں کے علاج کے طریقے وضع کرنے میں تعاون  کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  طلبا کے لئے آن لائن کلاسیں چلائی جارہی ہیں، جس سے انہیں اپنے  تعلیمی سال کو جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کسانوں کے مسائل سے واقف ہے اور  انہیں مشکل سے نکالنے کے لئے  اقدامات کررہی ہے۔بات چیت میں شامل ہوتے ہوئے صدر جمہوریہ نے  تمام گورنروں سے کہا کہ وہ  ریڈ کراس سوسائٹی کی یونٹوں  میں پھر سے جان ڈالیں اور  ان کی مدد حاصل کریں ۔

مذاکرے میں  بار بار مداخلت کرتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ نے  گورنروں / لیفٹننٹ  گورنروں اور منتظمین  سے کہا کہ وہ  فصلوں کی کٹائی کے اس موسم  کسانوں کی مدد کے لئے  حکومت کے اقدامات کے بارے میں بیداری پھیلائیں۔انہوں نے خصوصی طور پر آندھرا پردیش کے گورنر جناب بسوا بھوشن ہری چندن سے کہا کہ وہ اس بات پر توجہ دیں کہ  اس مشکل وقت میں کسانوں اور کھیت مزدوروں کو کھانے پینے کا سامان ملتا رہے۔جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر  جناب گریش چندر مرمو نے  بتایا کہ ان کی انتظامیہ پوری طرح نگرانی کررہی ہے اور  اس نے  بیماری کے پھیلنے کو روکنے کے لئے  ہاٹ اسپاٹ کی شناخت کی ہے۔انہوں نے کہا  ‘‘تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہم مسائل کا سامنا کررہے ہیں’’۔ا لیکن انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ  انتظامیہ دوسرے علاقوں کے مزدوروں ، طلبا  کا پورا خیال رکھ رہی ہے اور  اس نے کافی تعداد میں کوارنٹین مراکز قائم کئے ہیں۔ نائب صدر جمہوریہ  کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ‘‘ ہم اس بات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں کہ دور دراز کے علاقوں  میں کھانے پینے کی اشیا کی سپلائی ہوتی رہے’’۔

لداخ کے لیفٹننٹ گورنر جناب رادھا کرشن ماتھر نے  ایران، جہاں پر کچھ زائرین کورونا سے متاثر ہوگئے تھے،  کی واپسی کی وجہ سے معاملوں میں اضافے پر تشویش ظاہر کی۔انہوں نے کہا کہ  کچھ علاقوں اور دشوار گزار خطے میں  آسانی سے پہنچ نہ ہونے کی وجہ سے  کارروائی کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔انہوں نے ضرورت مند افراد کو  مدد فراہم کرانے میں رضا کاروں  اور مذہبی و سماجی تنظیموں کے کام کی ستائش کی۔

انڈو مان  و نکوبار کے لیفٹننٹ گورنر  ایڈمیرل ڈی کے جوشی  (ریٹائرڈ) نے کہا کہ  کووڈ۔19 کے  10 پازیٹیو معاملوں کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے۔ تبلیغی جماعت کی تقریب میں شرکت کرنے والے  تمام لوگوں کی شناخت کرنے کے بعد انہیں کوارنٹین  کردیا گیا ہے۔چھتیس گڑھ  کی گورنر محترمہ انو سوئیا اوئیکی نے کہا کہ ان کی ریاستی حکومت نے  جلد سے جلد  اس بیماری کے پھیلنے کو روکنے کے لئے  ایک جامع حکمت عملی شروع کی ہے۔ کسانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  خراب ہونے والی زرعی پیداوار کو  مقامی بازاروں میں فروخت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔اترا کھنڈ کی گورنر محترمہ بیبی رانی موریہ نے کہا کہ ان کی ریاست نے  اس بحران سے پیدا ہونے والی  کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کےلئے  اپنی صلاحیت میں  موزوں اضافہ کیا ہے۔

اپنی ریاستوں میں کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں  بریفنگ دینے والے دیگر گورنروں میں  گوا کے گورنر  جناب ستیہ پال ملک  اڈیشہ کے گورنر پروفیسر گنیشی لال، پڈو چیری کی لفیٹننٹ گورنر  ڈاکٹر  کرن بیدی ، جھارکھنڈ کی گورنر محترمہ  دروپدی مرمو آسام کے گورنر پروفیسر جگدیش مکھی ،میزورم کے گورنر جناب پی ایس شری دھرن پلّئی، منی پور کی گورنر ڈاکٹر نجمہ ہپت اللہ ، میگھالیہ کے گورنر  جناب تتھاگت رائے ، اروناچل پردیش کے گورنر  برگیڈیر (ڈاکٹر) بی ڈی مشرا (ریٹائرڈ) سکم کے گورنر  جناب گنگا پرساد، تریپورہ کے گورنر  جناب رمیش بیس، ناگالینڈ کے گورنر  جناب آر این روی ، لکشدیپ کے  منتظم جناب دنیشور شرما  اور دادر  ہ و نگر حویلی  اور دمن و دیو کے  منتظم جناب پرفل پٹیل شامل ہیں۔ ان کے علاوہ تمل ناڈو کے گورنر بنواری لال پروہت، مہاراشٹر کے گورنر  جناب بھگت سنگھ کوشیاری ، کیرلا کے گورنر  جناب عارف محمد خان اور دلی کے لیفٹننٹ گورنر  جناب انل بیجل جنہوں نے  27 مارچ کو منعقدہ کانفرنس میں  صدر جمہوریہ اور نائب صدر کو بریفنگ دی تھی، نے بھی اپنی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کے بارے میں آج تازہ ترین معلومات فراہم کرائیں۔

کانفرنس کا اختتام کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے  تفکر آمیز نظریات اور عوام کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے  زمینی حالات سے واقفیت رکھنے پر گورنروں/ لیفٹننٹ گورنروں اور منتظمین کی ستائش کی۔ انہوں نے  سخت خطرہ درپیش ہونے پر بھی  عوام کی خدمات کرنے  اور مثالی عزم و حوصلے کا اظہار کرنے پر ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کی  تعریف کی۔ صدر جمہوریہ نے  ایک بار پھر کہا کہ  وہ نائب صدر جمہوریہ کے ساتھ  ضرورت پڑنے پر مشورے کے لئے ہمیشہ  دستیاب رہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  م ن۔ا گ۔ن ا۔

U-1467



(Release ID: 1610818) Visitor Counter : 160