صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ – 19 کے نمونے حاصل کرنے اور جانچ کرنے کی حکمت عملی کا جائزہ لیا


کووڈ – 19کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بہتر سائنسی طریقے ڈھونڈنے کی کوششوں میں بین محکمہ جاتی کام کاج سے تیزی آئے گی : ڈاکٹر ہرش وردھن

کووڈ – 19 سے نمٹنے کے طریقوں کے لیے تحقیق بیماری سے نمٹنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ فعال طریقے سے جاری رہنی چاہیے : ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 31 MAR 2020 1:09PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی،  یکم اپریل 2020؛  / صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کووڈ – 19 سے متاثرہ افراد کے نمونے حاصل کرنے اور جانچ کی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے لیے آئی سی ایم آر ، سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے ، بایو ٹکنالوجی اور سی ایس آئی آر کے سینئر افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ میٹنگ میں جانچ کرنے میں استعمال ہونے والے کیمیاوی مادوں ، ویب سائٹ کی دیانت داری ، اعداد و شمار  کا بندوبست اور ان کا تجزیہ ،  ڈیش بورڈ،  منصوبہ بند اور اب تک انجام دیئے جا چکنے والے دونوں طرح کے تحقیقی مطالعات  جیسے معاملات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے بتایا کہ صبح کے وقت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرا ئے صحت نے صحت کی مرکزی وزارت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تیاری کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا اور انہیں ہرممکن مدد کا یقین دلایا۔ انہوں نے ریاستوں کی سرگرم نگرانی ، موثر طور پر رابطے تلاش کرنے اور کووڈ – 19 پر قابو پانے اور اس سے نمٹنے کی اُن کی تیاریوں کو سراہا۔

میٹنگ کے دوران آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ 129 سرکاری لیباریٹریز کام کر رہی ہیں جن میں روزانہ 13 ہزار نمونوں کی جانچ کی گنجائش ہے  اور ان کے ساتھ ساتھ 49 این اے بی ایل ، وابستہ نجی لیباریٹریز بھی کام کر رہی ہے۔ پرائیویٹ لیباریٹریوں کے ، نمونے اکٹھا کرنے والے تقریباً 16 ہزار  مراکز ہیں،  یہ معلومات بھی فراہم کی گئی  کہ مزید کسی اچانک واقعی کی صورت میں تیار رہنے کی غرض سے وافر جانچ کٹیں خرید لی گئی ہیں اور انہیں ریاست بھر میں تقسیم کر لیا گیا ہے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ ریپڈ اینٹی باڈی جانچ کٹیوں کا بھی آرڈر دے دیا گیا ہے۔ ابھی تک ملک بھر میں 38 ہزار 442 جانچیں کی جا چکی ہیں اور نجی لیباریٹریز میں ایک ہزار 334 جانچیں کی جا چکی ہیں۔

نیز  سائنس اور ٹکنالوجی کی وزارت کے تین سکریٹریوں کے ساتھ کووڈ – 19 سے نمٹنے کے طریقے تیار کرنے سے متعلق تحقیق کی تازہ صورتحال کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا گیا۔  

ڈی ایس ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر آشوتوش شرما نے بتایا کہ اسٹارٹ اپس، اکیڈمیوں ، آر اینڈ ڈی لیباریٹریز اور صنعت میں کووڈ – 19 سے متعلق ٹیکنالوجی کی صلاحیت کا اندازہ کر کے تشخیص ، دواؤں ، وینٹیلیٹرز ، ماسک، انفیکشن کو ختم کرنے والے نظام وغیرہ کے میدانوں میں 500 سے زیادہ کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ڈی ایس ٹی کے فنڈ کی ضرورتوں کے تحت پچھلے ایک ہفتے میں 200 سے زیادہ تجاویز حاصل کی جا چکی ہیں جس میں سے پہلے مرحلے کے تحت مدد کے لیے سرگرم غور و خوض کے تحت 20 سے زیادہ کمپنیوں  کو شامل کیا گیا ہے  جس کے تحت  کووڈ – 19 سے نمٹنے میں ان تجاویز کی افادیت ، لاگت، رفتار اور طور طریقوں  پر غور کیا جائے گا۔

ڈی بی ٹی کی سکریٹری  ڈاکٹر رینو سوروپ نے بتایا کہ بایو ٹکنالوجی کے محکمے نے حفظان صحت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے طبی آلات، تشخیص ، علاج و معالجے، دواؤں اور ٹیکے تیار کرنے میں مدد دینے کے لیے ایک کنشورشیئم کی تشکیل کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پنے میں اسٹارٹ اپ کے ذریعے تیار کی گئی پہلی دیسی کٹ کی ، مصنوعات سازی کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ تقریباً ایک لاکھ کٹیں  فی ہفتہ تیار کی جا سکیں۔ وشاکھاپٹنم میں دیسی شاخت کے وینٹی لیٹرز ، جانچ کٹیں، امیجنگ اور الٹرا ساؤنڈ  آلات   نیز اعلیٰ درجے کے ریڈیو لوجی آلات تیار کرنے کا ایک مینوفیکچرنگ مرکز قائم کیا جا رہا ہے جہاں اپریل کے پہلے ہفتے میں مصنوعات سازی شروع کر دی جائے گی۔ ڈی بی ٹی نے بھارت کے ڈرگ کنٹرولر جنرل کے ساتھ ، سبھی تشخیصی دواؤں اور ٹیکوں کے لیے ضابطہ جاتی منظوریوں کے کام میں تیزی لانے کی غرض سے جلد کارروائی کرنے والا ایک ضابطہ جاتی لائحہ عمل تیار کیا ہے اور اس کے سلسلے میں ایک اطلاع نامہ جاری کیا ہے۔ تیار کیے گئے اس ٹیکے کی تین بھارتی صنعتوں نے حمایت کی ہے۔ علاج معالجے اور دواؤں کی تیاری کے سلسلے میں تحقیق شروع کی جا چکی ہے۔

سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر مانڈےنے بتایا کہ سی ایس آئی آر کووڈ – 19 سے نمٹنے کے ایس اینڈ ٹی  طریقوں کی تلاش کے لیے پانچ رخی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ یہ حکمت عملی ڈیجیٹل اور مالی کیولر طریقے استعمال کر کے نگرانی سے متعلق ہے جس میں ملک بھر میں وائرس کی جینوم درجہ بندی، تشخیص کے سستے، تیز اور بالکل صحیح طریقے ، نئی دوائیں  تیار کرنے پر مشتمل مداخلت کی حکمت عملی ، اسپتال میں کام آنے والے امدادی ساز و سامان کے شعبے میں تحقیق و ترقی  اور کووڈ – 19 سے نمٹنے کے لیے درکار چیزوں کی سپلائی چین تیار کرنا بھی  شامل ہے۔  انہوں نے بتایا کہ مذکورہ بالا سبھی چیزوں میں سی ایس آئی آر نے نجی شعبوں کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے حفظان صحت سے متعلق نگرانی اور کارروائی ، تکنیکی رہنمائی اور لیباریٹری کی طرف سے مدد کی ستائش کی جو آئی سی ایم آر کی طرف سے دی جا رہی ہے۔  انہوں نے سائنس و ٹکنالوجی اور بایو ٹکنالوجی کے  محکمے اور سی ایس آئی آر کو ، وینٹیلیٹرز ، جانچ کٹیں، پی پی ای وغیرہ کی ، ضرورت کی اس گھڑی میں ملک ہی میں تیار کیے جانے میں مدد دینے پر تعریف کی۔

انہوں نے ہدایت دی کہ درکار جانچ کٹیں اور اُن سے متعلق دیگر چیزوں کو جلد از جلد حاصل کرنے  اور انہیں ملک بھر کی لیباریٹریز تک پہنچانے کی سبھی کوششیں کی جانی چاہئے۔ انہوں نے یہ ہدایت بھی دی کہ اس بات کو یقینی بنایا جانی چاہیے کہ ریاستوں میں تمام درکار سہولیات مہیا ہونی چاہیے اور اس بات کی یقین دہانی ہونی چاہیے کہ جانچ کٹوں  اور ان سے متعلق آلات اور ساز و سامان کی کسی طرح کی قلت کا سامنا نہ ہو۔ انہوں نے یہ ہدایت بھی دی کہ اُن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اضافی طور پر مدد دی جانی چاہیے جہاں کوئی لیباریٹری یا جانچ مرکز قائم نہیں ہے۔ نیز  شمال مشرقی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کو بھی یہ اضافی مدد دی جانی چاہیے۔

انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی یہ ہدایت بھی دی کہ حکومت یا پرائیویٹ لیباریٹریز  کی طرف سے خریدی گئیں جانچ کٹوں کی کوالٹی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے اور کٹوں کی  کوالٹی کا جائزہ لگاتار لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے یہ ہدایت بھی دی کہ اس کے لیے ایک واضح کوالٹی کنٹرول نظام اور طریق کار تیار کیے جانے کی ضرورت ہے جس پر آئی سی ایم آر فوری طور پر عمل درآمد کرے تاکہ صحیح لیباریٹریز کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر کوالٹی کی یقین دہانی ہو سکے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی کہاکہ کووڈ – 19 سے نمٹنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ تحقیقی کام بھی سرگرم طریقے سے جاری رہنا چاہیے۔ انہوں نے  سائنسدانوں سے زور دے کر کہا کہ بھارت کو اِس چیلنج سے مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہونا چاہیے اور نہ صرف بھارت کے لیے علاج تیار کیا جائے بلکہ یہ علاج پوری دنیا کے لیے ہو۔

میٹنگ میں آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو، ڈی بی ٹی کی سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ ، سی ایس آئی آر کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر شیکھر مانڈے، ڈی ایس ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر آشوتوش شرما، سی ایس آئی آر – آئی جی آئی بی کے ڈائریکٹر انوراگ اگروال، آئی سی ایم آر کے سینئر سائنسداں ڈاکٹر رمن آر گنگاکھیڑکر اور آئی سی ایم آر کے دیگر سینئر افسران اور سائنسدانوں نے شرکت کی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ ا س۔ ت ح ۔

U - 1423

 



(Release ID: 1609936) Visitor Counter : 139