وزیراعظم کا دفتر

کووِڈ۔19 وبا کے تعلق سے اہم پہلوؤں کے موضوع پر وزیر اعظم کے ملک سے خطاب کا متن

Posted On: 24 MAR 2020 8:57PM by PIB Delhi

نمسکار !

میرے پیارے اہل وطن، میں آج ایک مرتبہ پھر، کورونا عالمی وبا پر بات کرنے کے لئے آپ کے درمیان آیا ہوں۔ 22 مارچ کو جنتا کرفیو کا جو عزم ہم نے کیا تھا، ایک قوم کی حیثیت سے اس کرفیو کو کامیاب بنانے کے لئے ہر بھارتی شہری نے پورے صبر و تحمل کے ساتھ، پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنا تعاون دیا۔

بچے۔ بزرگ، چھوٹے۔بڑے، غریب۔ متوسط طبقہ، اعلیٰ طبقہ، ہر کوئی امتحان کے اس لمحے میں ساتھ آیا۔ جنتا کرفیو کو ہر بھارتی شہری نے کامیاب بنایا۔ ایک دن کے جنتا کرفیو سے بھارت نے دکھا دیا کہ جب ملک پر کوئی مصیبت آتی ہے، جب انسانیت پر کوئی مصیبت آتی ہے تو کس طرح ہم سبھی بھارتی مل کر، متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ آپ سبھی جنتا کرفیو کو کامیاب بنانے کے لئے لائق ستائش ہیں۔

ساتھیو، آّپ کورونا عالمی وبا پر پوری دنیا کی صورتحال کو خبروں کے توسط سے سن بھی رہے ہیں اور دیکھ بھی رہے ہیں۔ آپ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کے بڑے سے بڑے ترقی یافتہ ممالک کو بھی کیسے وبا نے بالکل بے بس کرکے رکھ دیا ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ یہ ممالک کوشش نہیں کر رہے ہیں ی ان کے پاس وسائل کی کمی ہے۔

لیکن کورونا وائرس اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ تمام تیاریوں اور کوششوں کے باوجود، ان ممالک میں یہ چنوتی بڑھتی جا رہی ہے۔

ان سبھی ممالک کے دو مہینوں کے مطالعے سے جو نتیجہ اخذ کیا گیا ہے، اور اس صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین بھی یہی کہہ رہے ہیں کورونا سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لئے اکلوتا طریقہ ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یعنی سماجی فاصلہ بنائے رکھنا ہے۔

یعنی ایک دوسرے سے دور رہنا، اپنے گھروں میں بند رہنا۔ کورونا سے بچنے کا اس کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں ہے، کوئی راستہ نہیں ہے۔ کورونا کو پھیلنے سے روکنا ہے، تو اس کے پھیلاؤ کے سائکل کو توڑنا ہی ہوگا۔ کچھ لوگ اس غلط فہمی میں ہے کہ سوشل ڈسٹینسنگ صرف بیمار لوگوں کے لئے ہی ضروری ہے۔

یہ سوچنا صحیح نہیں۔ سوشل ڈسٹینسنگ یعنی سماجی فاصلہ بنائے رکھنا ہر شہری کے لئے ہے، ہر کنبے کے لئے ہے، کنبے کے ہر فرد کے لئے ہے۔ کچھ لوگوں کی لاپرواہی، کچھ لوگوں کی غلط سوچ، آپ ک، آپ کے بچوں کو، آپ کے والدین کو، آپ کے کنبے کو، آپ کے دوستوں کو، پورے ملک کو بہت بڑی مشکل میں جھونک دے گی۔ اگر ایسی لاپرواہی جاری رہی تو بھارت کو اس کی اتنی بڑی قیمت چکانی پڑ سکتی ہے، اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

ساتھیو، پچھلے 2 دنوں سے ملک کے مختلف علاقوں میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومتوں کی ان کوششوں کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ صحتی شعبے کے ماہرین اور دیگر ممالک کے تجربات کو دھیان میں رکھتے ہوئے، ملک آج ایک اہم فیصلہ لینے جا رہا ہے۔ آج رات 12 بجے سے پورے ملک میں، دھیان سے سنئے گا، پورے ملک میں، آج رات 12 بجے سے پورے ملک میں، مکمل طور پر لوک ڈاؤن ہونے جا رہا ہے۔

ہندوستان کو بچانے کے لئے، ہندوستان کے ہر شہری کو بچانے کے لئے آج رات 12 بجے سے، گھروں سے باہر نکلنے پر، پوری طرح پابندی لگائی جا رہی ہے۔

ملک کی ہر ریاست کو، مرکز کے زیر انتظام ہر علاقے کو، ہر ضلع، ہر گاؤں، ہر قصبے، ہر گلی۔ محلے کو اب لاک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ یہ یک طرھ سے کرفیو ہی ہے۔ جنتا کرفیو سے بھی کچھ قدم آگے کی بات، جنتا کرفیو سے بھی زیادہ سخت۔

کورونا وبا کے خلاف فیصلہ کن لڑائی کے لئے یہ قدم اب بہت ضروری ہے۔ یقینی طور پر اس لاک ڈاؤن کی ایک معاشی قیمت ملک کو اٹھانی پڑے گی۔

لیکن ایک ۔ ایک ہندوستانی کی زندگی کو بچانا اس وقت میری، بھارت سرکار کی، ملک کی ہر ریاستی سرکار کی، ہر مقامی انجمن کی، سب سے بڑی ترجیح ہے۔

 

اس لئے میری آپ سے گذارش ہے کہ آپ اس وقت ملک میں جہاں بھی ہیں، وہیں رہیں۔

ابھی کے حالات کو دیکھتے ہوئے، ملک میں یہ لاک ڈاؤن 21 دن کا ہوگا۔ آنے والے 21 دن ہمارے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

صحتی ماہرین کی مانیں تو، کورونا وائرس کے سائکل کو توڑنے کے لئے کم سے کم 21 دن کا وقت بہت اہم ہے۔ اگر یہ 21 دن نہیں قابو میں نہیں رہے تو ملک اور آپ کا کنبہ 21 سال پیچھے چلا جائے گا۔ اگر یہ 21 دن نہیں سمبھلے تو کئی کنبے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ ہو جائیں گے۔

اس لئے باہر نکلنا کیا ہوتا ہے، یہ ان 21 دنوں کے لئے بھول جایئے۔ گھر میں رہیں اور ایک ہی کام کریں کہ اپنے گھر میں رہیں۔

 

ساتھیو،

 

آج کے فیصلے نے، ملک گیر پیمانے پر لاک ڈاؤن نے آپ کے گھر کے دروازے پر ایک لکشمن ریکھا کھینچ دی ہے۔ آپ کو یہ یاد کھنا ہے کہ گھرسے باہر رکھا جانے والاآپ کا صرف ایک قدم، کورونا جیسی مہلک بیماری کو آپ کے گھر لا سکتا ہے۔ آپ کو یاد رکھنا ہے کہ کئی بار کورونا سے متاثر شخص شروعات میں بالکل صحت مند لگتا ہے، وہ وائر س سے متاثر ہے اس کا پتہ نہیں چلتا۔

اس لئے احتیاط رکھیں، اپنے گھروں میں رہیں۔

ویسے، جو لوگ گھر میں ہیں، وہ سوشل میڈیا پر نئے نئے طریقوں سے، بہت انوکھے طریقے سےاس بات کو بتا رہے ہیں۔ ایک بینر مجھے بہت پسند آیا ہے۔ یہ میں آپ کو بھی دکھانا چاہتا ہوں۔ کورونا یعنی کوئی سڑک پر نہ نکلے۔

ساتھیو،

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج اگر کی شخص میں کورونا وائرس پہنچتا ہے تو اس کے جسم میں اس کے اثرات دکھنے میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں۔

اس دوران وہ جانے انجانے میں ہر اس شخص کو متاثر کردیتا ہے جو اس کے رابطے میں آتا ہے۔

 

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے اس وبا سے متاثر ایک شخص صرف ہفتہ۔ دس دن میں سینکڑوں لوگوں تک اس بیماری کو پہنچا سکتا ہے۔

یعنی یہ آگ کی طرح تیزی سے پھیلتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ہی ایک اور اعداد وشمار بہت اہم ہے۔

 

ساتھیو،

دنیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد کو پہلے ایک لاکھ تک پہنچنے میں 67 دن لگے تھے۔ اس کے بعد صرف 11 دن میں ہی ایک لاکھ نئے لوگ اس بیماری سے متاثر ہوگئے۔

سوچئے،

پہلے ایک لاکھ لوگوں کے متاثر ہونے میں 67 فن لگے اور پھر اسے دو لاکھ لوگوں تک پہنچنے میں صرف 11 دن لگے۔ یہ اور بھی ڈراونا ہے کہ دو لاکھ متاثرہ افراد سے تین لاکھ لوگوں تک یہ بیماری پہنچنے میں صرف چار دن لگے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کورونا وائرس کتنی تیزی سے پھیلتا ہے۔ اور جب یہ پھیلنا شروع کرتا ہے، تو اسے روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ساتھیو،

 

یہی وجہ ہے کہ چین، امریکہ، فرانس، جرمنی، اسپین، اٹلی، ایران جیسے ممالک میں جب کورونا وائرس نے پھیلنا شروع کیا، تو حالات قابو سے باہر ہوگئے۔ اور یہ بھی یاد رکھئے، اٹلی ہو یا امریکہ، ان ممالک کی صحتی خدمات، پوری دنیا میں بہترین مانی جاتی ہے۔ اس کے باوجود، یہ ممالک کورونا کے اثرات کم نہیں کر پائے۔ سوال یہ ہے کہ اس صورتحال میں امید کی کرن کہاں ہے؟

 

حل کیاہے، متبادل کیا ہے؟

 

ساتھیو،

کورونا سے نمٹنے کے لئے امید کی کرن، ان ممالک سے حاصل ہوئے تجربات ہیں جو کورونا کو کچھ حد تک قابو کرپائے۔ ہفتوں تک ان ممالک کے شہری گھروں سے باہر نہیں نکلے، ان ممالک کے شہریوں نے صد فیصد سرکاری حکم کو مانا اور اس لئے یہ کچھ ممالک اب اس وبا سے باہر آنے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

 

ہمیں یہ بھی فرض کر لینا چاہئے کہ ہمارے سامنے یہی ایک راستہ ہے۔

 

ہمیں گھر سے باہر نہیں نکلنا ہے۔ چاہے جو ہو جائے، گھر میں ہی رہنا ہے۔ کورونا سے تبھی بچا جا سکتا ہے جب گھر کی لکشمن ریکھا کو پار نہ کیا جائے۔ ہمیں اس وبا کے وائرس کا اثر روکنا ہے، اس کے پھیلنے کی چین کو توڑنا ہے۔

 

ساتھیو،

 

بھارت اس مقام پر ہے جہاں ہمارا آج کا عمل طے کرے گا کہ اس بڑی آفت کے اثرات کو ہم کتنا کم کر سکتے ہیں۔ یہ وقت ہمارے عزم کو بار بار مضبوط کرنے کا ہے۔ یہ وقت قدم قدم پر صبر و تحمل سے کام لینے کا ہے۔

آپ کو یاد رکھنا ہے۔ جان ہے تو جہان ہے۔

 

ساتھیو،

 

یہ صبر و استقلال اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنے کا وقت ہے۔ جب تک ملک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے۔

ہمیں اپنا عزم نبھانا ہے، اپنا وعدہ پورا کرنا ہے۔ میری آپ سے گذارش ہے کہ گھروں میں رہتے ہوئے آپ ان لوگوں کے بارے میں سوچئے، ان کے لئے دعائیں کیجئے جو اپنا فرض نبھانے کے لئے، خود کو خطرے میں ڈال کر کام کر رہے ہیں۔

 

ان ڈاکٹروں، ان نرسوں، پیرا میڈیکل اسٹاف، پیتھولوجسٹ حضرات کے بارے میں سوچئے۔

 

جو اس وبا سے ایک ایک زندگی کو بچانے کے لئے دن رات اسپتال میں کام کر رہے ہیں۔

 

اسپتال حکام کے لوگ، ایمبولینس چلانے والے ڈرائیور، وارڈ بوائز، ان صفائی ملازمین کے بارے میں سوچئے جو ان مشکل حالات میں دوسروں کی خدمت کر رہے ہیں۔

 

آپ ان لوگوں کے لئے دعائیں کیجئے جو آپ کی سوسائٹی، آپ کے محلے

 

آپ کی سڑکوں، عوامی مقامات کو صاف ستھرا کرنے میں مصروف ہیں۔

جس سے اس وائرس کا نام و نشان نہ رہے۔ آپ کو صحیح معلومات دینے کے لئے 24 گھنٹے کام کر رہے میڈیا کے لوگوں کے بارے میں بھی سوچئے،جو بیماری کا خطرہ مول لے کر سڑکوں پر ہیں، اسپتالوں میں ہیں۔

آپ اپنے آس پاس کے پولیس والوں کے بارے میں سوچئے جو اپنے گھر کنبے کی پرواہ کیے بغیر، آپ کو بچانے کے لئے دن رات ڈیوٹی کر رہے ہیں، اور کئی بار کچھ لوگوں کا غصہ بھی جھیل رہے ہیں۔

ساتھیو،

 

کورونا عالمی وبا سے پیدا ہوئی صورتحال کے درمیان، مرکز اور ملک کی ریاستی حکومتیں تیزی سے کام کر رہی ہیں۔ روزمرہ کی زندگی میں لوگوں کو پریشانی نہ ہو، اس کے لئے لگاتار کوشش کر رہی ہیں۔

 

سبھی ضروری اشیاء کی فراہمی بنی رہے، اس کے لئے سبھی طریقے اپنائے گئے ہیں اور آگے بھی اپنائے جائیں گے۔ یقیناً یہ وقت غرباء کے لئے بھی بہت مشکل وقت لے کر آیا ہے۔

 

مرکزی حکومت، ریاستی حکومتوں کے ساتھ سماج کے دیگر اداروں، سول سوسائٹیوں کے لوگ، غریبوں کی مصیبت کم ہو، اس کے لئے مسلسل کام میں لگے ہوئے ہیں۔ غریبوں کی مدد کے لئے متعدد لوگ ساتھ آرہے ہیں۔

 

ساتھیو،

 

زندگی جینے کے لئے جو ضروری ہے، اس کے لئے ساری کوششوں کے ساتھ ہی زندگی بچانے کے لئے جو ضروری ہے، اسے اولیت دینی ہوگی۔ اس نئی وبا سے مقابلہ کرنے کے لئے ملک کی صحتی سہولیات کو تیار کرنے کا کام مرکزی حکومت لگاتار کر رہی ہے۔

 

عالمی صحتی ادارہ، بھارت کے بڑے طبی اور تحقیقی اداروں اور صحتی ماہرین کی صلاح اور مشوروں پر کام کرتے ہوئے سرکار نے مسلسل فیصلے لیے ہیں۔

 

اب کورونا کے مریضوں کے علاج کے لئے، ملک کے صحتی انفراسٹرکچر کو اور مضبوط بنانے کے لئے مرکزی حکومت نے آج 15 ہزار کروڑ روپئے کا پرووِژن کیا ہے۔

 

اس سے کورونا سے متعلق ٹیسٹنگ سہولیات، پرسنل پروٹکٹیو اکوپمنٹ، آئی سو لیشن بیڈس،آئی سی یو بستر، وینٹی لیشن، اور دیگر ضروری سازو سامان کی تعداد تیزی سے بڑھائی جائے گی۔ ساتھ ہی میڈیکل اور پیرا میڈیکل کارکنان کی تربیت کا کام بھی کیا جائے گا۔

 

میں نے ریاستی حکومتوں سے گذارش کی ہے کہ اس وقت ان کی پہلی ترجیح صرف اور صرف صحتی خدمات ہی ہونی چاہئے، حفظان صحت کو ہی ترجیح دی جانی چاہئے۔

 

 

مجھے اطمینان ہے کہ ملک کا نجی شعبہ بھی پوری طرح سے کندھے سے کندھا ملاکر خطرے اور وبا کے اس مشکل وقت میں اہل وطن کے ساتھ کھڑا ہے۔

نجی لیبس، نجی ہسپتال، سبھی اس چنوتی بھرے دور میں سرکار کے ساتھ کام کرنے کے لئے آگے آ رہے ہیں۔ لیکن ساتھیو، یہ بھی ذہن نشین کر لیجئے کہ ایسے وقت جانے انجانے میں کئی مرتبہ افواہیں بھی پھیلتی ہیں۔

 

میری آپ سے التجا ہے کہ کسی بھی طرح کی افواہ اور توہم پرستی سے بچیں۔ آپ کے لیے مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں اور صحتی برادری کے ذریعہ دی گئیں ہدایات اور مشوروں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔

 

میری آپ سے التجا ہے کہ اس بیماری کے آثار نظر آنے کے دوران، بغیر ڈاکٹروں کی صلاح کے، کوئی بھی دوا نہ لیں۔ کسی بھی طرح کا کھلواڑ، آپ کی زندگی کو اور خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

 

ساتھیو،

 

مجھے یقین ہے کہ ہر ہندوستانی خطرے کی اس گھڑی میں حکومت کی ، مقامی حکام کی ہدایات پر عمل کرے گا۔ 21 دن کا لاک ڈاؤن، لمبا وقت ہے، لیکن آپ کی زندگی کی حفاظت کے لئے، آپ کے کنبے کی حفاظت کے لئے، اتنا ہی اہم ہے۔

 

مجھے یقین ہے، ہر ہندوستانی اس مصیبت کا نہ صرف کامیابی سے مقابلہ کرے گا بلکہ اس مشکل وقت سے فتحیاب ہوکر نکلے گا۔

 

آپ اپنا دھیان رکھئے، اپنوں کا دھیان رکھئے۔

 

جے ہند

*****

 

(م ن-س ش- ا ن)

U-1393

 



(Release ID: 1608013) Visitor Counter : 432