کابینہ

مرکزی کابینہ نے مالدیپ اورکیرلاکے درمیان فیری خدمات کے راہ ہموارکرنے کے لئے بھارت اورمالدیپ کے درمیان ایک مفاہمت نامے کی منظوری دی ہے


اس کے ذریعہ سمندرکے راستے کوچی کو مالدیپ میں مالے اورکلہدوفشی سے جوڑاجاسکے گا

Posted On: 03 JUL 2019 4:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،4 ؍جولائی  : مرکزی کابینہ نے بھارت اورمالدیپ کے درمیان سمندرکے راستے مسافر اورمال برداری کی خدمات کے قیام کے متعلق مفاہمت نامے کی پچھلی تاریخوں سے منظوری دے دی ہے ۔ اس مفاہمت نامے پر وزیراعظم کے مالدیپ کے دورے کے موقع پر  8جون  ،2019  کو دستخط کئےگئے تھے ۔

          بھارت نے مالدیپ میں بہت سے سرکردہ ادارے قائم کئے ہیں ۔ اور وہ مالدیپ کا ایک اہم ترقیاتی ساجھیدارہے ۔ حال ہی میں بھارت نے مالدیپ کے لئے 100ملین امریکی ڈالرکے اسٹینڈ بائی کریڈٹ فیسلٹی ( ایس سی ایف ) کی منظوری دی ہے، جس میں تجارت کے لئے طویل مدتی اور ریوالونگ قرضہ بھی شامل ہے ۔

          مالے جو کاٹھمنڈوکی راجدھانی ہے اور سب سے زیادہ آبادی والا شہرہے نیز کلہدوفشی جو مالدیپ کاتیسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہرہے، ان دونوں شہروں اور بھارت میں کوچی کے درمیان  سیاحوں اورمال برداری  کے لئے فیری خدمات شروع کرنے کے لئے بہت اچھے امکانات ہیں ۔ مالے ، کوچی سے 708کلومیٹرکے فاصلے پرواقع ہے، جب کہ کوچی سے کلہدوفشی کا فاصلہ 509کلومیٹرہے ۔

کلہدوفشی اوراس کے اطراف کے جزائرمیں مالدیپ کی کافی اابادی ہے اوروہاں بڑی تعداد میں تفریح گاہیں ہیں جو بھارت سے جانے والے سیاحوں کے لئے ممکنہ مقامات ثابت ہوسکتی ہیں ۔ اس وقت مالے کے ساتھ ہوائی جہازوں کے راستے رابطہ قائم ہے اورتفریح گاہوں تک سمندری جہازوں کا استعمال ہوتاہے جو کہ ایک مہنگا سودا ہے ۔اس کے برخلاف کوچی کے ساتھ سمندری راستے سے رابطہ قائم ہونے سے سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا خاص طورسے بھارت کے لئے صحت اور ویل نیس سیاحت کو۔بڑی تعداد میں مالدیپ کے لوگ بھی تعلیمی مقاصد سے کیرلااورجنوبی بھارت کے دوسرے شہروں کو دورہ کرتے ہیں ۔

                    دونوں ملکوں کے درمیان  سمندرکے راستے مسافروں اور مال برداری کے ذریعہ اچھے امکانات پیداہوسکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ مالدیپ کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے ہیں ۔ اس فیری سروس سے لوگوں سے لوگوں کے درمیان رابطے میں آسانی پیداہوگی اور باہمی تجارت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-2822


(Release ID: 1577102) Visitor Counter : 166