وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

تیئیسویں بھارت - روس سالانہ سربراہی اجلاس کے بعد مشترکہ بیان

प्रविष्टि तिथि: 05 DEC 2025 5:31PM by PIB Delhi

بھارت - روس: اعتماد اور باہمی احترام پر مبنی ترقی پسند شراکت داری

بھارت کے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دعوت پر روسی فیڈریشن کے صدر جناب ولادیمیر پوتن نے 4 تا 5 دسمبر 2025 کو 23ویں بھارت۔روس سالانہ سربراہی اجلاس کے سلسلے میں بھارت کا سرکاری دورہ کیا۔

رہنماؤں نے بھارت اور روس کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی حمایت کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ اس سال بھارت اور روس کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے اعلان کی پچیسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، جو اکتوبر 2000 میں صدر پوتن کے پہلے سرکاری دورہ بھارت کے دوران قائم ہوئی تھی۔

رہنماؤں نے اس دیرینہ تعلقات کی خصوصی نوعیت پر زور دیا، جس کی بنیاد باہمی اعتماد، ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات کے احترام اور اسٹریٹجک ہم آہنگی پر ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مشترکہ ذمہ داریوں کے حامل بڑی طاقتوں کے طور پر یہ اہم تعلق عالمی امن اور استحکام کا ایک مضبوط ستون ہے، جسے مساوی اور ناقابل تقسیم سلامتی کے اصول کی بنیاد پر برقرار رکھا جانا چاہیے۔

رہنماؤں نے بھارت، روس کے ہمہ جہت اور باہمی فائدہ مند تعلقات کا مثبت جائزہ لیا جو سیاسی و اسٹریٹجک، عسکری و سلامتی، تجارت و سرمایہ کاری، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی، جوہری، خلائی، ثقافتی، تعلیمی اور انسانی تعاون سمیت تمام شعبہ ہائے تعاون پر محیط ہیں۔ اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ دونوں فریق روایتی شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ تعاون کے لیے نئے مواقع بھی فعال طور پر تلاش کر رہے ہیں۔

رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ پیچیدہ، چیلنج سے بھرپور اور غیر یقینی جیو اسٹریٹجک حالات کے پس منظر میں بھی بھارت، روس تعلقات مضبوط اور لچک دار رہے ہیں۔ دونوں فریقوں نے ایک ایسی شراکت داری استوار کرنے کی سعی کی ہے جو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ، متوازن، باہمی فائدہ مند، پائیدار اور طویل مدتی ہو۔ بھارت، روس تعلقات کی پوری جہت میں ترقی دونوں کے لیے مشترکہ خارجہ پالیسی ترجیح ہے۔ رہنماؤں نے اسٹریٹجک شراکت داری کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے پر اتفاق کیا۔

رہنماؤں نے یکاترنبرگ اور قازان میں بھارت کے دو قونصل خانوں کے قیام کا خیر مقدم کیا اور ان کی جلد کارکردگی کے آغاز کی توقع ظاہر کی، تاکہ بین ال علاقائی تعاون، تجارت و اقتصادی روابط اور عوامی روابط کو مزید مضبوط کیا جا سکے۔

رہنماؤں نے اطمینان کے ساتھ اس امر کا نوٹس لیا کہ گزشتہ سربراہی اجلاس کے بعد سے ہر سطح پر رابطوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس میں 16ویں برکس سربراہی اجلاس (قازان) اور 25ویں ایس سی او سربراہی اجلاس (تیانجن) کے موقع پر دونوں رہنماؤں کی بالمشافہ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ بھارت۔روس بین الحکومتی کمیشن برائے تجارت، اقتصادیات، سائنسی، تکنیکی اور ثقافتی تعاون (آئی آر آئی جی سی ٹی ای سی) کے 26ویں اجلاس کا انعقاد، جس کی مشترکہ صدارت بھارت کے وزیر خارجہ اور روس کے پہلے نائب وزیر اعظم نے کی اور عسکری و عسکری۔تکنیکی تعاون پر بھارت۔روس بین حکومتی کمیشن کے 22ویں اجلاس کا انعقاد، جس کی مشترکہ صدارت دونوں ممالک کے وزرائے دفاع نے کی۔

 

تجارتی اور اقتصادی شراکت داری

دونوں رہنماؤں نے اس بات کے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا کہ دو طرفہ تجارت کو متوازن اور پائیدار انداز میں توسیع دی جائے، جس میں روس کو بھارت کی برآمدات میں اضافہ، صنعتی تعاون کو مضبوط بنانا، خصوصاً جدید اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبوں میں نئی تکنیکی و سرمایہ کاری شراکت داریاں قائم کرنا اور تعاون کے لیے نئی صورتیں اور نئے مواقع تلاش کرنا شامل ہے۔

رہنماؤں نے بھارت۔روس اقتصادی تعاون کے اسٹریٹجک شعبوں کی ترقی کے لیے 2030 تک کے پروگرام (پروگرام 2030) کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔

رہنماؤں نے بھارت اور یوریشین اکنامک یونین کے درمیان اشیا کی آزاد تجارتی معاہدے پر باہمی دلچسپی کے شعبوں کو محیط جاری مشترکہ کام کی بڑھتی ہوئی رفتار کو سراہا۔ انہوں نے دونوں فریقوں کو اس بات کی بھی ہدایت کی کہ سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ سے متعلق باہمی فائدہ مند معاہدے کے لیے مذاکرات کی کوششوں کو تیز کیا جائے۔

فریقین نے ایک کھلے، جامع، شفاف اور امتیاز سے پاک کثیر جہتی تجارتی نظام کی اہمیت کو اجاگر کیا جس کے مرکز میں عالمی تجارتی تنظیم ہو۔ دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیرف اور غیر ٹیرف تجارتی رکاوٹوں کا ازالہ، لاجسٹکس میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ، رابطہ کاری کے فروغ، ادائیگی کے ہموار طریقہ کار کو یقینی بنانا، بیمہ و ری انشورنس کے معاملات پر باہمی قابل قبول حل تلاش کرنا اور دونوں ممالک کے تاجروں کے مابین باقاعدہ رابطہ، 2030 تک دو طرفہ تجارت کا نیا ہدف 100 ارب امریکی ڈالر بروقت حاصل کرنے کے لیے کلیدی عناصر ہیں۔

روس اور بھارت اس بات پر متفق ہوئے کہ دوطرفہ تجارت کے بلا تعطل تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے قومی کرنسیاں استعمال کرتے ہوئے باہمی مالی تصفیہ جاتی نظاموں کو مشترکہ طور پر مزید ترقی دی جائے۔ مزید یہ کہ فریقین قومی ادائیگی نظاموں، مالی پیغام رسانی کے نظاموں اور مرکزی بینکوں کی ڈیجیٹل کرنسی پلیٹ فارموں کی باہمی مطابقت کو ممکن بنانے کے لیے مشاورت جاری رکھنے پر بھی متفق ہوئے۔

فریقین نے بھارت کو کھاد کی طویل مدتی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا خیرمقدم کیا اور اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ جاتی ادارے قائم کرنے کے امکانات پر تبادلۂ خیال کیا۔

فریقین نے ماہر افرادی قوت کی نقل و حرکت سے متعلق معاہدوں پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔

روسی فریق نے سینٹ پیٹرزبرگ انٹرنیشنل اکنامک فورم (جون 2025) اور ایسٹرن اکنامک فورم (ستمبر 2025) میں بھارتی وفود کی شرکت کا خیرمقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے ان اقتصادی فورموں کے موقع پر منعقدہ بھارت۔روس بزنس ڈائیلاگ کے دو طرفہ تجارت، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعاون کے فروغ میں کردار کو سراہا۔

رہنماؤں نے معدنی وسائل، بشمول توانائی کے ذرائع، قیمتی پتھروں اور دھاتوں، نیز اہم خام مال میں بامعنی اور باہمی فائدہ مند دو طرفہ تجارت کی اہمیت کو تسلیم کیا، جو بین الاقوامی سپلائی چین کی قابلِ اعتمادیت کے لیے ناگزیر ہے۔ اس شعبے میں روس اور بھارت کے درمیان خود مختار ریاستوں کی حیثیت سے مؤثر تعاون، دونوں ممالک کی قومی سلامتی اور سماجی فلاح و بہبود کا ایک اہم عنصر ہے۔

 

توانائی میں شراکت داری

دونوں فریقوں نے توانائی کے شعبے میں اپنے وسیع تعاون پر گفتگو کی اور اسے بھارت، روس خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک اہم ستون قرار دیا۔ فریقین نے بھارتی اور روسی کمپنیوں کے مابین تیل اور تیل کی مصنوعات، تیل صاف کاری اور پیٹرو کیمیکل ٹیکنالوجیز، آئل فیلڈ سروسز اور اپ اسٹریم ٹیکنالوجیز اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے، ایل این جی اور ایل پی جی سے متعلق بنیادی ڈھانچے، دونوں ممالک میں جاری مختلف منصوبوں، زیرِ زمین کوئلہ گیس کاری (یو سی جی) ٹیکنالوجی، جوہری منصوبوں وغیرہ جیسے شعبوں میں موجودہ اور ممکنہ تعاون کا ذکر کیا۔ فریقین نے اس امر کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری سے متعلق منصوبوں سے جڑے مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے اور توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک کے سرمایہ کاروں کو درپیش مختلف نوعیت کے خدشات و مسائل کو دور کرنے پر اتفاق کیا۔

 

ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری

دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مستحکم اور مؤثر ٹرانسپورٹ راہداریاں قائم کرنے کے لیے تعاون کو مزید گہرا کیا جائے، بالخصوص لاجسٹک روابط میں توسیع کے ذریعے رابطہ کاری کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور چنئی۔ولادی ووستوک (مشرقی بحری) راہداری اور ناردرن سی روٹ کی معاونت کے لیے بنیادی ڈھانچے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے قطبی آبی علاقوں میں چلنے والے جہازوں کے لیے ماہرین کی تربیت سے متعلق مفاہمت نامے پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔

فریقین نے روس اور بھارت کی ریلوے کے درمیان نتیجہ خیز تعاون کا نوٹس لیا، جس کا مقصد ٹیکنالوجی کے باہمی فائدہ مند تبادلے کے میدان میں شراکت داریاں قائم کرنا ہے۔

 

روسی فار ایسٹ اور آرکٹک میں تعاون

دونوں فریقوں نے روسی فیڈریشن کے مشرق بعید اور قطبی شمالی خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے تعاون کو تیز تر کرنے کے لیے اپنی تیاری کی توثیق کی۔ روس کے دور دراز مشرقی علاقے میں 2024 تا 2029 کے دوران بھارت۔روس تعاون برائے تجارت، اقتصادیات اور سرمایہ کاری کے شعبوں کا پروگرام، بھارت اور روس کے مشرق بعید خطے کے درمیان مزید تعاون کے لیے درکار فریم ورک فراہم کرتا ہے، خصوصاً زراعت، توانائی، کان کنی، افرادی قوت، ہیروں، دواسازی، سمندری نقل و حمل وغیرہ کے شعبوں میں۔

دونوں فریقوں نے قطب شمالی سے متعلق امور پر باقاعدہ دوطرفہ مشاورت کی اہمیت پر زور دیا اور ناردرن سی روٹ پر کثیر جہتی دوطرفہ تعاون میں حاصل ہونے والی پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔ روسی فریق نے مارچ 2025 میں مرمانسک میں منعقدہ چھٹے بین الاقوامی آرکٹک فورم میں بھارتی وفد کی شرکت کو سراہا، جب کہ بھارتی فریق نے آرکٹک کونسل میں مبصر کی حیثیت سے فعال کردار ادا کرنے کی اپنی تیاری کا اظہار کیا۔

 

سول جوہری تعاون، خلا میں تعاون

فریقین نے جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے کے ارادے کی توثیق کی، جس میں فیول سائیکل، کنڈن کلم جوہری بجلی گھر (کے کے این پی پی) کی کارکردگی کے دوران اس کی مکمل مدت کے لیے معاونت اور غیر برقی مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا استعمال شامل ہے، نیز جوہری توانائی کے پُرامن استعمال اور اس سے متعلق اعلیٰ ٹیکنالوجیز کے میدان میں عملی اشتراک کے ایک نئے ایجنڈے کو وضع کرنا بھی شامل ہے۔ فریقین نے اس امر کو اجاگر کیا کہ جوہری توانائی کے پُرامن استعمال میں تعاون اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک اہم جزو ہے، بالخصوص اس پس منظر میں کہ بھارت کی حکومت 2047 تک جوہری توانائی کی ملکی صلاحیت کو 100 گیگا واٹ تک بڑھانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

فریقین نے کے کے این پی پی پر عمل درآمد میں حاصل ہونے والی پیش رفت، بشمول باقی ماندہ یونٹس کی تعمیر، کا خیرمقدم کیا اور ساز و سامان اور ایندھن کی سپلائی کے طے شدہ شیڈول پر عمل درآمد پر اتفاق کیا۔

فریقین نے بھارت میں جوہری بجلی گھر کے لیے دوسری سائٹ پر مزید گفتگو کی اہمیت کو نوٹ کیا؛ بھارتی فریق پہلے سے طے شدہ معاہدوں کے مطابق دوسری سائٹ کے باقاعدہ الاٹمنٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔

فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روسی ڈیزائن کے وی وی ای آر ری ایکٹرز، تحقیق اور جوہری بجلی گھروں کی مشترکہ ترقی، بڑے صلاحیتی حامل روسی ڈیزائن شدہ جوہری پاور پلانٹس کے لیے جوہری ساز و سامان اور فیول اسمبلیوں کی لوکلائزیشن اور مشترکہ تیاری سے متعلق تکنیکی و تجارتی مشاورت کو تیز کیا جائے، بشرطیکہ شرائط و ضوابط باہمی طور پر قابل قبول ہوں۔

خلا میں تعاون کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے، دونوں فریقوں نے بھارتی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) اور روسی ریاستی خلائی کارپوریشن "روسکوسموس" کے مابین بیرونی خلا کے پُرامن استعمال کے سلسلے میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کا خیرمقدم کیا، جس میں انسانی خلائی پروازوں کے پروگرام، سیٹلائٹ نیویگیشن اور سیاروی تحقیق شامل ہیں۔ فریقین نے راکٹ انجنوں کی تیاری، ترقی اور استعمال میں باہمی فائدہ مند تعاون میں حاصل ہونے والی پیش رفت کو بھی نوٹ کیا۔

 

عسکری اور عسکری۔تکنیکی تعاون

عسکری اور عسکری۔تکنیکی تعاون بھارت اور روس کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کا روایتی طور پر ایک اہم ستون رہا ہے، جو آئی۔آر۔آئی۔جی۔سی۔ایم اینڈ ایم ٹی سی کی رہنمائی میں کئی دہائیوں پر محیط مشترکہ کاوشوں اور ثمرآور تعاون کے نتیجے میں مزید مضبوط ہوا ہے۔

رہنماؤں نے 4 دسمبر 2025 کو نئی دہلی میں منعقدہ آئی۔آر۔آئی۔جی۔سی۔ایم اینڈ ایم ٹی سی کے 22ویں اجلاس کے نتائج کا خیرمقدم کیا۔ بھارت کی خود انحصاری کی جستجو کے تناظر میں یہ شراکت داری اب جدید دفاعی ٹیکنالوجی اور نظاموں کی مشترکہ تحقیق و ترقی، باہمی ترقی اور مشترکہ پیداوار کی سمت ازسرِ نو متعین کی جا رہی ہے۔

رہنماؤں نے باقاعدہ عسکری رابطوں پر اطمینان کا اظہار کیا، جن میں جون 2025 میں چِنگ داؤ میں ایس سی او رکن ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے موقع پر وزرائے دفاع کی ملاقات بھی شامل ہے۔ دونوں فریقوں نے مسلح افواج کی مشترکہ عسکری مشقوں "اندرا" کو سراہا اور مشترکہ عسکری تعاون کی سرگرمیوں کی رفتار کو برقرار رکھنے اور عسکری وفود کے تبادلوں کو وسعت دینے کے عزم کی توثیق کی۔

دونوں فریق بھارت میں روسی ساختہ اسلحہ اور دفاعی ساز و سامان کی دیکھ بھال کے لیے پرزہ جات، اجزا، مجموعہ جات اور دیگر مصنوعات کی مشترکہ تیاری کی حوصلہ افزائی پر متفق ہوئے، تاکہ ٹیکنالوجی کے انتقال اور مشترکہ منصوبہ جاتی اداروں کے قیام کے ذریعے نہ صرف بھارتی مسلح افواج کی ضروریات پوری کی جا سکیں بلکہ بعد ازاں باہمی دوستانہ تیسرے ممالک کو برآمد بھی ممکن ہو سکے۔

 

سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون

دونوں فریقوں نے حکومت بہ حکومت، تعلیمی اداروں اور نجی شعبے کے درمیان عملی اشتراک میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ اہم اور اُبھرنے والی ٹیکنالوجیز کے اطلاق کو فروغ دیا جا سکے۔

ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز اور اعلیٰ درجے کی مینوفیکچرنگ کے لیے اہم معدنیات کی اسٹریٹجک اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے اہم معدنیات اور نایاب ارضیاتی عناصر کی تلاش، پراسیسنگ اور ری سائیکلنگ ٹیکنالوجیز میں تعاون کو مزید گہرا کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع میں مشترکہ تحقیق کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے "سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی تعاون کے روڈ میپ" کے تحت تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے سرکاری و نجی شعبے کے مابین تعاون کو آسان بنانے پر اتفاق کیا، تاکہ دونوں ممالک کے اسٹارٹ اَپس اور ایس ایم ایز کے لیے مشترکہ تحقیق و ترقی اور ٹیکنالوجیز کی باہمی ترقی سمیت اختراعی ٹیکنالوجیز کے ذریعے سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

سائنس اور اعلیٰ تعلیم کے میدان میں بھارت اور روس کے مابین موجودہ وسیع تجربات کو مدِنظر رکھتے ہوئے، فریقین نے تعلیمی اور سائنسی اداروں کے درمیان شراکتی روابط کو فروغ دینے میں باہمی دلچسپی کا اظہار کیا، جس میں علمی نقل و حرکت کی مختلف صورتوں، تعلیمی پروگراموں، سائنسی و تحقیقی منصوبوں کے نفاذ اور خصوصی بین الاقوامی نمائشوں، کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد شامل ہے۔

 

ثقافتی تعاون، سیاحت اور عوامی روابط

دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ثقافتی تعامل اور عوامی سطح پر روابط بھارت، روس خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کا ایک اہم جزو ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک میں منعقدہ بڑے بین الاقوامی ثقافتی فورمز، کتب میلوں، تہواروں اور فنونِ لطیفہ کے مقابلوں میں شرکت کو سراہا اور برابری کی بنیاد پر اپنے اپنے ممالک میں ثقافتی تبادلے کے تہوار منعقد کرنے کا خیرمقدم کیا، جن کا مقصد بھارتی اور روسی ثقافت کا بھرپور تعارف کرانا ہے۔

دونوں فریقوں نے فلمی صنعت میں تعاون کو وسعت دینے کے خیال کی حمایت کی، جس میں مشترکہ فلم سازی کی ترقی اور بھارت اور روس میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی فلمی میلوں میں باہمی شرکت شامل ہے۔

دونوں فریقوں نے روس اور بھارت کے درمیان سیاحتی تبادلوں میں مسلسل اضافے کو سراہا اور ویزا طریقہ کار میں آسانیاں، بشمول دونوں ممالک کی جانب سے ای۔ویزہ کے اجرا، کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے مستقبل میں ویزا نظام کو مزید آسان بنانے کے سلسلے کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقوں نے بھارت اور روس کے ماہرین، تھنک ٹینکس اور اداروں کے درمیان بڑھتے ہوئے تبادلے اور رابطوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا۔ برسوں کے دوران اس سطح کے مکالمے نے بھارتی اور روسی اسٹریٹجک، پالیسی ساز حلقوں اور کاروباری طبقوں کے درمیان باہمی تفہیم میں اضافہ کیا ہے، جس سے اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط ہوئی ہے۔

بھارت اور روس کے درمیان تعلیم کے شعبے میں روایتی طور پر مضبوط تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں فریقوں نے طلبہ کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کی کوششوں کو سراہا اور یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعلیمی روابط کو فروغ دینے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

 

اقوام متحدہ اور کثیر جہتی فورم میں تعاون

دونوں فریقوں نے اقوام متحدہ سے متعلق امور پر اپنے درمیان جاری اعلیٰ سطحی سیاسی مکالمے اور تعاون کا نوٹس لیا اور اسے مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے کثیر جہتی نظام کو ازسرِ نو فعال بنانے کی اہمیت پر زور دیا، جس میں اقوام متحدہ مرکزی رابطہ کار کا کردار ادا کرے، اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی بالادستی اور اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد و اصولوں سے اپنی وابستگی کی توثیق کی۔

دونوں فریقوں نے عالمی سلامتی اور امن کے امور سے نمٹنے میں مزید نمائندہ، مؤثر اور کارگر ادارہ بنانے کے لیے، موجودہ عالمی حقائق کے مطابق سلامتی کونسل میں جامع اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ روس نے اصلاح شدہ اور توسیع شدہ سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔

دونوں فریقوں نے جی 20 کے فریم ورک کے اندر اپنے تعاون کو اجاگر کیا اور اسے مزید تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ 2023 میں بھارت کی جی 20 صدارت کا ایک اہم عملی ورثہ یہ رہا کہ اس نے عالمی اقتصادی و مالی تعاون کے بنیادی پلیٹ فارم کے ایجنڈے میں گلوبل ساؤتھ کے ممالک کی ترجیحات کو مضبوطی سے جگہ دی اور افریقی یونین کو فورم کی مکمل رکنیت دلانے میں معاون کردار ادا کیا۔ انہوں نے بھارتی صدارت میں منعقدہ وائس آف گلوبل ساؤتھ ورچوئل سربراہی اجلاسوں کا خیرمقدم کیا، جنہوں نے عالمی امور میں ترقی پذیر ممالک کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کے حق میں ایک اہم پیغام دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جی 20 سب سے اہم بین الاقوامی اقتصادی فورم ہے جو ابھرتی ہوئی اور ترقی یافتہ معیشتوں کو برابری اور باہمی فائدہ مند بنیاد پر مکالمے کا پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اتفاقِ رائے کی بنیاد پر اور اپنے بنیادی مینڈیٹ پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے جی 20 کے مسلسل اور نتیجہ خیز طور پر کام کرتے رہنے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔

دونوں فریقوں نے اپنی برکس شراکت داری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وسعت پانے والے برکس فریم ورک میں سیاسی و سلامتی، اقتصادی و مالیاتی، اور ثقافتی و عوامی روابط کے تین ستونوں کے تحت تعاون کو فروغ دیں گے۔ انہوں نے باہمی احترام و تفہیم، اقتدارِ اعلیٰ میں مساوات، یکجہتی، جمہوریت، شفافیت، شمولیت اور اتفاقِ رائے پر مبنی برکس کی روح سے اپنی وابستگی کی توثیق کی۔ روس نے 2026 میں بھارت کی برکس چیئرشپ کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا یقین دلایا۔

فریقین نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے فریم ورک کے اندر اپنی مشترکہ کاوشوں کی اہمیت کا اعادہ کیا، تاکہ روس اور بھارت کے درمیان خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کیا جا سکے۔

بھارت نے معزز وزیر اعظمِ روسی فیڈریشن کی سربراہی میں 17-18 نومبر 2025 کو ماسکو میں ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کی کامیاب میزبانی پر روسی فریق کو سراہا۔ روسی فریق نے ایس سی او سیولائزیشنل ڈائیلاگ فورم کے قیام کی بھارتی پہل کی قدر کی، جس کا افتتاحی اجلاس 2026 میں بھارت میں منعقد ہوگا۔

دونوں فریقوں نے سیاست، سلامتی، معیشت، ثقافت اور انسانی روابط کے شعبوں میں ایس سی او کی صلاحیت اور تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس سیاق میں، دونوں فریقوں نے دہشت گردی، انتہاپسندی، علیحدگی پسندی، منشیات کی اسمگلنگ، سرحد پار منظم جرائم اور معلوماتی سلامتی کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے شعبوں میں خصوصاً ایس سی او کی جدیدکاری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں فریقوں نے جی 20، برکس اور ایس سی او کے دائرہ کار کے اندر باہمی تعامل جاری رکھنے پر اتفاق کیا، بالخصوص ایسے کلیدی معاملات پر جو اصلاح شدہ کثیر جہتی نظام، بین الاقوامی اقتصادی نظم و نسق کے اداروں اور کثیر فریقی ترقیاتی بینکوں کی اصلاح، پائیدار ترقی کے اہداف کے معاشی، سماجی اور ماحولیاتی پہلوؤں کے حصول میں تعاون، اقتصادی ترقی کی تحریک، پائیداری کے فروغ اور اہم معدنیات سمیت بین الاقوامی سپلائی چینز کی لچک میں اضافہ، آزاد اور منصفانہ تجارتی اصولوں کی پاسداری اور ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں۔

دونوں فریقوں نے بیرونی خلا کے پُر امن استعمال سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی (یو این کوپیس) کے فریم ورک کے اندر اپنے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے ارادے کا اظہار کیا، جس میں خلا سے متعلق سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری کے معاملات بھی شامل ہیں۔

دونوں فریقوں نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے لیے عالمی کوششوں کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ روس نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے بھارت کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے بین الاقوامی برادری کے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ باہمی اعتماد کی سطح کو بلند کرنے کے لیے کام کریں، تاکہ عالمی امن و سلامتی کو فروغ دیا جا سکے۔ فریقین نے برآمدی کنٹرول کے عدم پھیلاؤ سے متعلق پہلو کو اجاگر کیا اور اس شعبے میں تعاون جاری رکھنے کے ارادے کا اظہار کیا، تاکہ سلامتی اور تجارتی مفادات کے درمیان توازن اور ٹیکنالوجی کے پُر امن استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔

فریقین نے اس فوری ضرورت کی نشان دہی کی کہ بیرونی خلا میں اسلحہ کی دوڑ کو روکنے، خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب پر پابندی عائد کرنے اور خلا میں، خلا سے یا خلا کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کو ممنوع قرار دینے کے لیے ایک قانونی طور پر پابند بین الاقوامی آلہ تشکیل دینے پر مذاکرات فوراً شروع کیے جائیں۔ فریقین نے نوٹ کیا کہ ایسے مجوزہ معاہدے کی بنیاد "بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب اور خلا میں موجود اشیا کے خلاف طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کی ممانعت" سے متعلق معاہدے کا مسودہ اور متعلقہ سرکاری ماہرین کے گروپ کی وہ رپورٹ ہو سکتی ہے جسے 2024 میں منظور کیا گیا تھا۔

رہنماؤں نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور نایاب و معدومیت کے خطرے سے دوچار انواع، بالخصوص ان پرندوں کی ہجرتی اقسام کے تحفظ کو یقینی بنانے والے بین الاقوامی معاہدوں میں درج اصولوں سے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا، جو ہمارے دونوں ممالک کو جوڑتی ہیں۔

دونوں فریقوں نے روس کی جانب سے انٹرنیشنل بِگ کیٹ الائنس (آئی بی سی اے) میں شمولیت کے لیے فریم ورک معاہدے کی منظوری کا خیرمقدم کیا۔ بھارتی فریق نے روس کے جلد از جلد انٹرنیشنل سولر الائنس اور کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر میں شمولیت کی توقع ظاہر کی۔

فریقین نے عالمی معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملیوں کی ترقی، ترقی پذیر ممالک اور انتقالی معیشتوں کے لیے موسمیاتی مالیات اور ٹیکنالوجیز تک رسائی میں اضافے اور بین الاقوامی معاشی نظم و نسق کے اداروں، بالخصوص کثیر فریقی ترقیاتی بینکوں کی مناسب اور منصفانہ اصلاح کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

 

انسداد دہشت گردی

دونوں فریقوں نے دہشت گردی، انتہاپسندی، سرحد پار منظم جرائم، منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ جیسے مشترکہ چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ اور کثیر فریقی تعاون کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کی ہر شکل اور ہر مظہر کو روکنے اور اس سے نمٹنے کے اپنے مضبوط عزم کی توثیق کی، جس میں سرحد پار دہشت گردوں کی نقل و حرکت، دہشت گردی کی مالی معاونت کے نیٹ ورکس اور محفوظ پناہ گاہیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے 22 اپریل 2025 کو بھارت کے پہلگام، جموں و کشمیر میں اور 22 مارچ 2024 کو روس کے دارالحکومت ماسکو کے کروکس سٹی ہال میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے ہر نوع کے دہشت گردانہ عمل کو بلا امتیاز جرم اور ناقابلِ جواز قرار دیا کہ انہیں کسی بھی مذہبی یا نظریاتی جواز کے پردے میں، کہیں بھی، کسی بھی وقت اور کسی کے ہاتھوں بھی انجام دیا جائے، قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے القاعدہ، آئی ایس آئی ایس / داعش اور ان کے تمام نیٹ ورکس سمیت اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروہوں اور اداروں کے خلاف مربوط کارروائیوں کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ، دہشت گردانہ نظریات کے پھیلاؤ کی روک تھام، مالیاتی ذرائع اور سرحد پار جرائم کے ساتھ ان کے گٹھ جوڑ کو توڑا جا سکے اور غیر ملکی دہشت گرد جنگجوؤں سمیت دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔

فریقین نے بین الاقوامی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف ہر صورت اور ہر شکل میں غیر مصالحت پسندانہ جدوجہد پر زور دیا اور اس شعبے میں کسی خفیہ ایجنڈے اور دوہرے معیارات کے بغیر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی مضبوط بنیاد پر تعاون میں اضافے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں، نیز اقوام متحدہ کی گلوبل کاؤنٹر ٹیررازم اسٹریٹیجی کے متوازن نفاذ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دونوں فریقوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اولین ذمہ داری ریاستوں اور ان کے متعلقہ مجاز اداروں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے لیے صفر برداشت کی پالیسی اپنانے اور اقوام متحدہ کے فریم ورک میں بین الاقوامی دہشت گردی کے جامع کنونشن کو جلد از جلد حتمی شکل دے کر منظور کرنے، نیز دہشت گردی اور اس کی راہ ہموار کرنے والی پرتشدد انتہاپسندی کے خلاف جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے بھرپور نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں فریقوں نے اکتوبر 2022 میں بھارت کی چیئرشپ میں بھارت میں منعقدہ سلامتی کونسل کی کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی کے خصوصی اجلاس کو یاد کیا اور دہشت گردانہ مقاصد کے لیے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے استعمال سے نمٹنے کے بارے میں متفقہ طور پر منظور کی گئی دہلی ڈکلیریشن کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس امر کو نوٹ کیا کہ یہ اعلامیہ معلومات و مواصلات کی ٹیکنالوجی، جیسے ادائیگی کے نظام، سوشل میڈیا پلیٹ فارم، فنڈ ریزنگ کے طریقوں اور بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیوں (یو اے وی / ڈرون) کے غلط استعمال سمیت دہشت گردی کے ان تمام پہلوؤں کے بارے میں اہم خدشات کا احاطہ کرتا ہے۔ دونوں فریقوں نے اس شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنی آمادگی کا اظہار کیا، بالخصوص آن لائن فضاء میں انتہاپسندانہ نظریات کے پھیلاؤ اور لوگوں کی انتہاپسندی کی طرف راغب ہونے کی روک تھام پر خصوصی توجہ کے ساتھ۔ اس تناظر میں، انہوں نے ایس سی او اور برکس کے دائرہ کار کے اندر متعلقہ نظاموں کو مضبوط بنانے کے مثبت رجحان پر اطمینان ظاہر کیا۔

 

علاقائی اور بین الاقوامی امور

دونوں فریقوں نے افغانستان کے معاملے پر بھارت اور روس کے مابین قریبی ہم آہنگی، بالخصوص دونوں ممالک کی سلامتی کونسلوں کے مابین مکالماتی نظام کے ذریعے ہونے والے رابطوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور اس کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ انہوں نے ماسکو فارمیٹ کے اجلاسوں کے اہم کردار پر زور دیا۔

رہنماؤں نے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں بشمول داعش، آئی ایس کے پی اور ان کے تمام نیٹ ورکس کے خلاف کی جانے والی انسدادِ دہشت گردی کارروائیوں کا خیرمقدم کیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جامع اور مؤثر ثابت ہوگی۔ انہوں نے افغان عوام کو فوری اور بلا تعطل انسانی امداد کی فراہمی کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں فریقوں نے مشرقِ وسطیٰ / مغربی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ضبط و تحمل، شہریوں کے تحفظ، بین الاقوامی قانون کی مکمل پاسداری اور ایسے اقدامات سے گریز کی ضرورت پر زور دیا جو صورتحال کو مزید بگاڑ سکتے ہوں یا علاقائی استحکام کو نقصان پہنچا سکتے ہوں۔ انہوں نے ایران کے جوہری مسئلے کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے غزہ کی انسانی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا اور واضح طور پر اس امر پر زور دیا کہ تمام متعلقہ فریق جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور پائیدار امن سے متعلق طے شدہ معاہدوں اور مفاہمتوں پر عمل درآمد کے لیے پرعزم رہیں۔

فریقین نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں کو وسعت دینے اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے ماحولیاتی تبدیلی اور پیرس معاہدے کے اہداف کے حصول کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ فریقین نے 10 ستمبر 2025 کو نئی دہلی میں ماحولیاتی تبدیلی اور کم کاربن ترقی کے معاملات پر بھارتی۔روسی مشترکہ ورکنگ گروپ کے پہلے اجلاس کے انعقاد کا خیرمقدم کیا، جو اس موضوع پر مفاہمت نامے کے فریم ورک کے اندر منعقد ہوا۔ فریقین نے پیرس معاہدے کے آرٹیکل 6 کے نفاذ کے طریقہ کار، کم کاربن ٹیکنالوجیز کی ترقی اور پائیدار مالیاتی ذرائع کے استعمال پر دوطرفہ مکالمہ تیز کرنے پر اتفاق کیا۔

فریقین نے ماحولیاتی تبدیلی کے کلیدی معاملات پر جی 20، برکس اور ایس سی او کے دائرہ کار میں باہمی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے برکس کانٹیکٹ گروپ برائے ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے تحت مربوط کوششوں کے نتیجے میں حاصل شدہ نتائج، بشمول برکس کلائمیٹ ریسرچ پلیٹ فارم اور برکس لیبارٹری برائے تجارت، ماحولیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے قیام، کا خیرمقدم کیا۔ دونوں فریقوں نے برکس کے پلیٹ فارم پر 2026 میں بھارت کی چیئرشپ کے دوران ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے شعبے میں بامعنی تعاون کی حوصلہ افزائی کی۔

فریقین نے بھارت، روس خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کی لچک اور دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی ترجیحات کے باہمی ہم آہنگ اور ایک دوسرے کی تکمیل کرنے والے نقطہ ہائے نظر پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ بھارت اور روس بڑی طاقتوں کے طور پر کثیر قطبی دنیا اور کثیر قطبی ایشیا، دونوں میں عالمی امن اور استحکام کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

محترم صدر ولادیمیر پوتن نے نئی دہلی میں اپنی اور اپنے وفد کی پُرتپاک میزبانی کے لیے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا اور انہیں 2026 میں 24ویں بھارت۔روس سالانہ سربراہی اجلاس کے لیے روس کے دورے کی دعوت دی۔

******

ش ح۔ ف ش ع

U: 2513


(रिलीज़ आईडी: 2199630) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: हिन्दी , Gujarati , English