وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں جنوبی ہندوستان نامیاتی کاشتکاری اجلاس 2025 میں کسانوں کے ساتھ بات چیت کی
زراعت ، اختراع اور پائیداری کے لیے کسانوں کا جذبہ قابل ذکر ہے: وزیر اعظم
تمل ناڈو کی طرف سے دھان کے کھیت میں کیا گیا کام عالمی سطح پر بے مثال ہے: وزیر اعظم
وزیر اعظم نے صاف ستھرے گاؤں اور مویشیوں کی مؤثر دیکھ بھال کے لیے گجرات کے ’کیٹل ہاسٹل‘ تصور پر روشنی ڈالی
Posted On:
20 NOV 2025 12:16PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کل تمل ناڈو کے کوئمبٹور میں جنوبی ہندوستان نامیاتی کاشکاری اجلاس 2025 میں کسانوں کے ساتھ بات چیت کی۔ نامیاتی کاشتکاری میں مصروف کسانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے جناب مودی نے کیلے کی پیداوار کا مشاہدہ کیا اور کیلے کے فضلے کے استعمال کے بارے میں دریافت کیا۔ کسان نے وضاحت کی کہ تمام نمائش شدہ اشیا کیلے کے فضلے سے بنی ویلیو ایڈڈ مصنوعات تھیں۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ کیا ان کی مصنوعات پورے ہندوستان میں آن لائن فروخت کی جاتی ہیں، جس پر کسان نے تصدیق کی ۔ کسان نے مزید کہا کہ وہ فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) کے ساتھ ساتھ انفرادی شراکت داروں کے ذریعے پورے تمل ناڈو کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی مصنوعات آن لائن فروخت کی جاتی ہیں، برآمد کی جاتی ہیں اور پورے ہندوستان میں مقامی بازاروں اور سپر مارکیٹوں میں بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ جناب مودی نے دریافت کیا کہ ہر ایف پی او میں کتنے لوگ مل کر کام کرتے ہیں، جس پر کسان نے جواب دیا کہ تقریبا ایک ہزار افراد شامل ہیں ۔ وزیر اعظم نے اس بات کو سراہا اور اس کے ساتھ ہی پوچھا کہ کیا کیلے کی کاشت خصوصی طور پر ایک علاقے میں کی جاتی ہے یا دوسری فصلوں کے ساتھ ملا کر کی جاتی ہے ۔ کسان نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف علاقے مختلف خصوصی مصنوعات میں مہارت رکھتے ہیں اور مزید کہا کہ ان کے پاس جی آئی مصنوعات بھی ہیں ۔
ایک اور خاتون کسان نے وضاحت کی کہ چائے کی چار قسمیں–بلیک ٹی ، وائٹ ٹی ، اولونگ ٹی اور گرین ٹی ہیں ۔ اس نے وضاحت کی کہ اولونگ چائے 40فیصد خمیر شدہ ہے ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ ان دنوں وائٹ ٹی کا ایک اہم بازار ہے، جس پر کسان نے اتفاق کیا۔ کسانوں نے مختلف موسموں میں نامیاتی کاشتکاری کے ذریعے اگائی جانے والی سبزیوں اور پھلوں جیسے بیگن ، آم کی بھی نمائش کی ۔
اس کے بعد وزیر اعظم جناب مودی نے مورنگا یا ڈرم اسٹک کی طرف اشارہ کیا اور پوچھا کہ کیا اس پروڈکٹ کی فی الحال مارکیٹ میں مضبوط موجودگی ہے ، جس پر کسان نے تصدیق کے ساتھ جواب دیا ۔ جناب مودی نے اس کے پتوں کے استعمال کے بارے میں پوچھا جس پر کسان نے وضاحت کی کہ مورنگا کے پتوں کو پاؤڈر کے طور پر ڈبہ بندی کی جاتی ہے اور برآمد کیا جاتا ہے ۔ وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ ان دنوں مورنگا پاؤڈر کی بہت زیادہ مانگ ہے ، جس پر کسان نے اس بات کی تصدیق کی ۔ جناب مودی نے مزید پوچھا کہ کون سے ممالک بنیادی طور پر مصنوعات درآمد کرتے ہیں ۔ کسان نے جواب دیا کہ بڑی منڈیوں میں ریاستہائے متحدہ امریکہ ، افریقی ممالک ، جاپان اور جنوب مشرقی ایشیا کے کچھ حصے شامل ہیں ۔
اس کے بعد کسان نے بتایا کہ پوری نمائش تمل ناڈو کی جی آئی مصنوعات پر مشتمل تھی ، جس میں 25 اشیاء کی نمائش کی گئی ، جن میں کمباکونم کے پان کے پتے اور مدورائی کی چمیلی شامل ہیں ۔ جناب مودی نے بازار کی رسائی کے بارے میں پوچھا ، جس پر کسان نے جواب دیا کہ یہ مصنوعات پورے ہندوستان میں دستیاب ہیں اور تمل ناڈو میں ہر تقریب کے دن نمایاں طور پر پیش کی جاتی ہیں ۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ کیا وارانسی کے لوگ بھی پان کے پتے حاصل کرتے ہیں جس کی کسان نے تصدیق کی ۔
جناب مودی نے پیداوار میں اضافے کے بارے میں پوچھا جس پر کسان نے جواب دیا کہ اس وقت ان کے پاس 100 سے زیادہ مصنوعات ہیں ، جن میں شہد ایک اہم چیز ہے ۔ وزیر اعظم نے بازار کی صلاحیت کے بارے میں دریافت کیا ، جس کی کسان نے تصدیق کی کہ مانگ بہت زیادہ ہے ، ان کی شہد کی مصنوعات عالمی منڈیوں تک پہنچ رہی ہیں ۔
وزیر اعظم کو مزید بتایا گیا کہ ان کے پاس دھان کی تقریبا ایک ہزار روایتی اقسام ہیں ، جن کی غذائیت کی قیمت موٹے اناج کے برابرہے ۔ جناب مودی نے کہا کہ تمل ناڈو نے دھان کے کھیت میں جو کام کیا ہے وہ عالمی سطح پر بے مثال ہے ۔ کسان نے اتفاق کیا اور بیان کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا کہ برآمد کیے جانے والے تمام دھان ، چاول اور متعلقہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کو تقریب گاہ میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے ۔
ایک اور کسان سے بات چیت کرتے ہوئے جناب مودی نے پوچھا کہ کیا نوجوان کسان تربیت کے لیے آگے آرہے ہیں ۔ کسان نے تصدیق کی کہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد فعال طور پر حصہ لے رہی ہے ۔ وزیر اعظم نےتبصرہ کیا کہ پی ایچ ڈی ہولڈرز سمیت ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد شروع میں اس کام کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے جدوجہد کر سکتے ہیں، لیکن ایک بار جب وہ فوائد دیکھتے ہیں تو وہ اس کی تعریف کرنے لگتے ہیں ۔ کسان نے وضاحت کی کہ پہلے ایسے افراد اس کےلیے خود کو بھلے ہی غیر موزوں سمجھتےتھے ، لیکن اب وہ ماہانہ 2 لاکھ روپے کماتے ہیں اور وہ دوسروں کے لیے باعث ترغیب ہیں۔ کسان نے مزید بتایا کہ انہوں نے کالج کے 3,000 طلباء کے ساتھ نامیاتی کاشتکاری اسکیم کے تحت اپنے ماڈل فارم پر 7,000 کسانوں کو تربیت دی ہے ۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ کیا ان کی بازار تک رسائی ہے ۔ کسان نے جواب دیا کہ وہ براہ راست مارکیٹ کرتے ہیں اور دوسرے ممالک کو برآمد کرتے ہیں اور بالوں کے تیل ، کھوپرا اور صابن جیسی مصنوعات کے ذریعے قدر میں اضافہ بھی کرتے ہیں ۔
جناب مودی نے بتایا کہ گجرات میں اپنے دور میں انہوں نے ’’کیٹل ہاسٹل‘‘ کا تصور تیار کیا تھا ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ گاؤں کے تمام مویشیوں کو ایک مشترکہ سہولت میں رکھنے سے گاؤں صاف ستھرا رہتا ہے اور اس نظام کو مؤثر دیکھ بھال کے لیے صرف ایک ڈاکٹر اور چار سے پانچ معاون عملے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کسان نے اس بات سےاتفاق کیا اور مزید کہا کہ یہ سیٹ اپ جیوامرت کی بڑے پیمانے پر پیداوار میں مدد کرتا ہے ، جسے بعد میں قریبی کسانوں کو سپلائی کیا جاتا ہے ۔
اس موقع پرتمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی اور مرکزی وزیر ڈاکٹر ایل مروگن بھی موجود تھے ۔
***************
) ش ح –م ش- ش ہ ب )
U.No. 1541
(Release ID: 2192035)
Visitor Counter : 13
Read this release in:
English
,
Marathi
,
हिन्दी
,
Bengali
,
Assamese
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam