وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا میں ‘اترپردیش بین الاقوامی تجارتی شو’ سےخطاب کیا


بھارت نے اوپن پلیٹ فارمز تیار کیے ہیں، جو  سب کے لیے مواقع ، سب کیلئے پلیٹ فارم ، سب کیلئے ترقی فراہم کرنے والے ہیں: وزیر اعظم

عالمی سطح پر رکاوٹوں اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود، بھارت کی ترقی شاندار رہی ہے: وزیراعظم

بھارت کو خود کفیل بننا ہوگا؛ ہر وہ مصنوعات جو بھارت میں بنائی جا سکتی ہے، اسے بھارت میں ہی بننی چاہئے: وزیراعظم

بھارت میں ہم ایک ایسا اہم دفاعی شعبہ اور ایسا ماحولیاتی نظام تیارکر رہے ہیں جہاں ہر شے پر ‘میڈ ان انڈیا’ کی مہر ہوگی : وزیراعظم

جی ایس ٹی میں کیے گئے ساختی اصلاحات، بھارت کی ترقی کی کہانی کو نئی رفتار دیں گے: وزیراعظم

Posted On: 25 SEP 2025 11:55AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اترپردیش کے گریٹر نوئیڈا میں اتر پردیش بین الاقوامی تجارتی شو 2025 کا گریٹر افتتاح کیا اور اس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تمام تاجروں، سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور نوجوان شرکاء کا خیرمقدم کیا جو  اترپردیش بین الاقوامی تجارتی شو میں شریک ہوئے تھے۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ پروگرام میں 2,200 سے زائد نمائش کنندگان اپنی مصنوعات اور خدمات پیش کر رہے ہیں۔ جناب مودی نے بتایا کہ اس تجارتی شو کے ایڈیشن کے لیے روس شراکت دار ملک ہے، جو ایک طویل عرصے سے قائم شراکت داری کو مضبوط کرنے کا ثبوت ہے۔ وزیر اعظم نے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ، سرکاری عہدیداروں اور دیگر متعلقہ شراکت داروں کو اس پروگرام کے انعقاد پر مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اتفاق سے یہ پروگرام پنڈت دین دیال اپادھیائے کی یوم پیدائش کے موقع پر منعقد کیا جارہا ہے، جنہوں نے ملک کو انتودیہ یعنی قطار میں کھڑے آخری فرد کی بہتری کے راستے پر رہنمائی فراہم کی۔ انہوں نے زور دیا کہ انتودیہ کا مطلب ہے کہ ترقی سب تک پہنچے، حتیٰ کہ سب سے غریب تک، اور ہر قسم کے امتیاز کو ختم کیا جائے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بھارت اب دنیا کو اسی شمولیاتی ترقی کے ماڈل کی پیشکش کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے ایک مثال دیتے ہوئے بھارت کی فِن ٹیک شعبہ میں عالمی پہچان کا ذکر کیا  ۔انہوں نے شمولیاتی ترقی میں سب سے اہم خصوصیت اس کے تعاون کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اوپن پلیٹ فارمز تیار کیے ہیں جو سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں — جیسے یو پی آئی، آدھار، ڈیجی لاکر ، اور او این ڈی سی— جو سب کو یکساں مواقع فراہم کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا اصول ہے: ‘‘سب کیلئے پلیٹ فارم، سب کیلئے ترقی’’۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان پلیٹ فارمز کا اثر بھارت کے ہر حصے میں نظر آتا ہے، جہاں سامان کے خریدار اور گلی کوچوں میں خوانچہ فروشوں  اور چائے کے دکاندارسب یو پی آئی استعمال کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ پی ایم سواندھی اسکیم کے ذریعے رسمی قرضے، جو پہلے صرف بڑی کمپنیوں کے لیے دستیاب تھے، اب گلیوں کے دکانداروں کو بھی مل رہے ہیں ۔

وزیر اعظم نے  گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس( جی ای ایم) کو ایک انقلابی مثال کے طور پر بتاتے ہوئے کہا کہ جہاں پہلے حکومت کو صرف بڑی کمپنیوں کوسامان بیچنا ہوتاتھا۔ آج تقریباً 25 لاکھ فروخت کنندگان اور خدمات فراہم کرنے والے جی ای ایم پورٹل سے جڑے ہیں، جن میں چھوٹے تاجر، کاروباری افراد اور دکاندار شامل ہیں جو اب براہ راست حکومت ہند کو بیچ سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے اب تک 15 لاکھ کروڑ روپے کے سامان اور خدمات جی ای ایم کے ذریعے حاصل کیے ہیں، جن میں سے تقریباً 7 لاکھ کروڑ روپے ایم ایس ایم ایزاور چھوٹے صنعتوں سے خریدی گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منظر نامہ پچھلی حکومتوں میں ناقابل تصور تھا۔ اب ملک کے دور دراز چھوٹے دکاندار بھی جی ای ایم پورٹل پر مصنوعات بیچ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ یہ انتودیہ کا جوہراور بھارت کے ترقیاتی ماڈل کی بنیاد ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت 2047 تک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہدف کی جانب بڑھ رہا ہے، اور کہا کہ ‘‘عالمی رکاوٹوں اور غیر یقینی صورتحال کے باوجود، بھارت کی ترقی پرکشش ہے۔’’  انہوں نے کہا کہ رکاوٹیں بھارت کو نہیں روکتی، بلکہ نئے راستے دکھاتی ہیں۔ ان چیلنجز کے درمیان بھارت آنے والی دہائیوں میں ایک مضبوط بنیاد رکھ رہا ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کا عزم اور رہنمائی کا منترآتم نربھر بھارت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں پر انحصار سے زیادہ بڑی کمزوری کچھ نہیں۔ ایک بدلتی دنیا میں، جتنا زیادہ ایک ملک دوسروں پر انحصار کرے گا، اس کی ترقی اتنی ہی متاثر ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘بھارت کو خود کفیل بننا ہوگا۔ ہر وہ شے جو بھارت میں بن سکتی ہے، بھارت میں تیار کی جانی چاہئے۔’’  انہوں نے تاجروں، کاروباری افراد اور اختراع کاروں سے کہا کہ وہ آتم نربھر بھارت مہم میں کلیدی شراکت دار ہیں اور ان پر زور دیا کہ وہ بھارت کی خود کفالت کو مضبوط کرنے والے بزنس ماڈلز تیار کریں۔

وزیر اعظم نے میک ان انڈیا اور گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے پر زور دیا اور کہا کہ ملک میں چپس سے لے کر بحری جہاز تک سب کچھ  ملک کے اندر پیدا کرنے کا وژن ہے۔ اس کے لیے حکومت  کاروبار کرنے میں آسانی کی مہم کو بہتر بنانے میں مسلسل کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 40,000 سے زائد فرسودہ قوانین ختم کیے جا چکے ہیں اور سینکڑوں ضوابط جو چھوٹی کاروباری غلطیوں کی وجہ سے قانونی مقدمات کا سبب بنتے تھے، انہیں ختم کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت تاجروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام تیار شدہ مصنوعات اعلیٰ معیار کی ہونی چاہئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شہری اب مقامی مصنوعات کی معیار میں مسلسل بہتری کی توقع رکھتے ہیں اور کہا کہ معیار پر کبھی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بھارتی اب  سودیسی سے جڑ رہا ہے اور مقامی مصنوعات خریدنا چاہتا ہے اور وہ فخر محسوس کر رہا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ یہ سودیسی ہے، انہوں نے تاجروں سے کہا کہ وہ اس منتر کو اپنائیں اور بھارت میں بنی مصنوعات کو ترجیح دیں۔

وزیر اعظم نے تحقیق کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ اس شعبے میں سرمایہ کاری کئی گنا بڑھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس توسیع کی حمایت کے لیے ضروری اقدامات پہلے ہی کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تحقیق میں نجی سرمایہ کاری اب لازم ہے اور فعال طور پر کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے اور مقامی تحقیق، ڈیزائن اور ترقی کے لیے ایک مکمل ماحول تیار کرنا ضروری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اتر پردیش میں سرمایہ کاری کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں کنیکٹوٹی انقلاب نے لاجسٹک اخراجات کو نمایاں طور پر کم کیا ہے۔ اتر پردیش میں اب سب سے زیادہ ایکسپریس ویز ہیں اور بین الاقوامی ہوائی اڈوں کی تعداد میں بھی آگے آگے ہے۔ یہ دو اہم مخصوص بیڑوں کے گلیاروں کیلئے ایک ہب کے طور پر کام کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اتر پردیش وراثتی سیاحت میں نمبر ایک ہے اور نمامی گنگے جیسے اقدامات نے ریاست کو کروز ٹورزم کے نقشے پر پہنچادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ایک ضلع ایک شے اسکیم کے ذریعے اتر پردیش کے مختلف اضلاع کی مصنوعات بین الاقوامی مارکیٹ تک پہنچ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش مینوفیکچرنگ میں نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے، خصوصاً الیکٹرانکس اور موبائل کی تیاری میں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت پچھلی دہائی میں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل پروڈیوسر بن گیا ہے، جس میں اتر پردیش نے تقریباً 55 فیصد موبائل فونز کی پیداوار میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں بھارت کی خود کفالت کو بھی مضبوط کرے گا، جہاں چند کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بڑی سیمی کنڈکٹر فیکٹری کا آغاز ہونے والا ہے۔

وزیر اعظم نے دفاعی شعبے کو ایک اور اہم مثال کے طور پر پیش کیا اور کہا کہ بھارت کی مسلح افواج مقامی حل تلاش کر رہی ہیں اور بیرونی انحصار کو کم کرنا چاہتی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘بھارت میں ہم ایک متحرک دفاعی شعبہ تیار کر رہے ہیں، ایک ایسا ماحول تیار کر رہے ہیں جہاں ہر شے پر ‘میڈ ان انڈیا’ کی چھاپ ہو۔ انہوں نے اتر پردیش کے اس تبدیلی میں اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ  اے کے -203 رائفلز کی پیداوار جلد روسی تعاون سے قائم فیکٹری میں شروع ہوگی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اتر پردیش میں دفاعی گلیارہ تیار کیا جا رہا ہے، جہاں براہموس میزائلز اور دیگر ہتھیاروں کی پیداوار پہلے ہی شروع ہو چکی ہے۔ وزیر اعظم نے تمام شراکت داروں سے کہا کہ وہ اتر پردیش میں سرمایہ کاری کریں اور پیداوار کریں، جہاں لاکھوں  ایم ایس ایم ایز کا مضبوط اور بڑھتا ہوا نیٹ ورک موجود ہے۔ انہوں نے ریاست کے اندر مکمل مصنوعات کی تیاری کیلئے ان کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی کہ اتر پردیش اور بھارت کی حکومت مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ بھارت اپنی صنعتوں، تاجروں اور شہریوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور اس کا سفر اصلاح، کارکردگی اور تبدیلی کے عزم سے آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ صرف تین دن پہلے ہی، اگلے سلسلے  کی جی ایس ٹی اصلاحات نافذ کی گئیں، جنہیں انہوں نے ‘ساختی تبدیلیاں جو بھارت کی ترقی کی کہانی کو رفتار دیں گی’ قرار دیا۔ یہ اصلاحات جی ایس ٹی رجسٹریشن کو آسان بنائیں گی، ٹیکس تنازعات کو کم کریں گی، اور ایم ایس ایم ایز کے لیے ریفنڈز کی رفتار تیز کریں گی، جس سے ہر شعبے کو فائدہ پہنچے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شراکت داروں نے تین واضح مراحل دیکھے ہیں—جی ایس ٹی سے پہلے، جی ایس ٹی کے بعد اور اب اگلے سلسلے کی جی ایس ٹی اصلاحت— اور ان اصلاحات نے نمایاں فرق پیدا کیا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ 2014 سے قبل، متعدد ٹیکسوں کی وجہ سے کاروباری اخراجات اور گھریلو بجٹ دونوں کا انتظام مشکل تھا۔ ایک 1,000 روپے کی شرٹ پر 2014 سے پہلے تقریباً 170 روپے ٹیکس لگتا تھا، 2017 میں جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد یہ رقم 50 روپے رہ گئی۔ 22 ستمبر سے نافذ نئی شرحوں کے مطابق وہی شرٹ اب صرف 35 روپے ٹیکس کے ساتھ دستیاب ہے۔

وزیر اعظم نے جی ایس ٹی اصلاحات کے عملی فوائد واضح کرنے کے لیے ایک اور مثال دی۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 میں، ٹوتھ پیسٹ، شیمپو، ہیئر آئل اور شیونگ کریم جیسی ضروریات پر 100 روپے خرچ کرنے پر 31 روپے ٹیکس لگتا تھا، یعنی بل 131 روپے بنتا تھا۔ 2017 میں جی ایس ٹی کے بعد وہی 100 روپے کے سامان پر صرف 118 روپے خرچ ہوئے، یعنی براہِ راست 13 روپے کی بچت۔ اب اگلے سلسلے کی جی ایس ٹی اصلاحات کے تحت یہ لاگت مزید کم ہو کر 105 روپے رہ گئی ہے ۔ یعنی 2014  سے پہلے کی شرحوں کے مقابلے میں کل 26 روپے کی بچت ہوئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ عام خاندانوں کے لیے ماہانہ نمایاں بچت کا مظہر ہے۔ ایک خاندان جو 2014 میں ضروریات پر سالانہ 1 لاکھ روپے خرچ کرتا تھا، اسے 20,000 سے 25,000 روپے ٹیکس دینا پڑتا تھا، آج نئی جی ایس ٹی شرحوں کے تحت وہی خاندان صرف 5,000 سے 6,000 روپے ٹیکس ادا کرتا ہے، کیونکہ زیادہ تر ضروری اشیا پر صرف 5 فیصد جی ایس ٹی لگتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ٹریکٹر بھارت کی دیہی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ 2014 سے قبل ٹریکٹر خریدنے پر 70,000 روپے سے زائد ٹیکس لگتا تھا، آج وہی ٹریکٹر صرف 30,000 روپے ٹیکس کے ساتھ دستیاب ہے، یعنی کسانوں کے لیے براہِ راست 40,000 روپے سے زائد کی  رقم کی بچت ہورہی ہے۔ تین پہیوں والے گاڑیوں، جو غریبوں کے لیے روزگار کا اہم ذریعہ ہیں، پر پہلے 55,000 روپے ٹیکس لگتا تھا، جو اب 35,000 روپے ہو گیا ہے، یعنی 20,000 روپے کی بچت ہورہی ہے۔ اسی طرح، جی ایس ٹی  کی شرحوں میں کمی کی وجہ سے 2014 کے مقابلے اسکوٹر 8,000 روپے سستا اور موٹر سائیکل 9,000 روپے سستا ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بچتیں غریب، نیومتوسط اور درمیانے طبقے کے لیے یکساں فائدہ مند ہیں۔وزیر اعظم نے سیاسی جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ جماعتیں عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اپنی حکومتی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جھوٹ پھیلا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے ٹیکس کم کیے، مہنگائی پر قابو پایا اور لوگوں کی آمدنی و بچت میں اضافہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آمدنی 12 لاکھ روپے تک ٹیکس فری کی گئی ہے اور نئی جی ایس ٹی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں، جس سے اس سال ہی شہری 2.5 لاکھ کروڑ روپے کی بچت کریں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ملک جی ایس ٹی سیونگز فیسٹیول منا رہا ہے، اور عوامی حمایت کے ساتھ جی ایس ٹی اصلاحات کی رفتار بلا روک جاری رہے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے پاس آج اصلاحات کی عظیم قوت ہے، جسے پالیسی پر مبنی پیش بینی کے ساتھ ساتھ جمہوری و سیاسی استحکام کی مدد حاصل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس وسیع، ہنر مند افرادی قوت اور متحرک نوجوان صارفین کی بنیاد موجود ہے، جو دنیا کے کسی اور خطے میں ایک ساتھ نہیں ملتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی سرمایہ کار یا کمپنی کے لیے بھارت میں سرمایہ کاری سب سے پرکشش موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں سرمایہ کاری، اور خاص طور پر اتر پردیش میں، ایک فائدہ مند صورتحال ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اجتماعی کوششوں کے ذریعے ایک ترقی یافتہ بھارت اور ترقی یافتہ اتر پردیش حاصل کیا جائے گا ۔ انہوں نے بین الاقوامی تجارتی شو کے تمام شرکاء کو نیک خواہشات پیش کیں۔

اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلی جناب یوگی آدتیہ ناتھ، دیگر معززین کے ساتھ موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے میک ان انڈیا، ووکل فار لوکل اور آتم نربھر بھارت کے عزم کے تحت اتر پردیش بین الاقوامی تجارتی شو 2025 (یو پی آئی ٹی ایس -2025) کا افتتاح گوتم بدھ نگر ضلع  کےگریٹر نوئیڈامیں کیا۔

یہ تجارتی شو ‘‘ آخر کار ذرائع کی شروعات یہاں سے ہوگی’’کی تھیم کے تحت 25 تا 29 ستمبر منعقد ہوگا۔ اس کے تین بنیادی مقاصد جدت، انضمام اور اس کو عالمی سطح پر پہنچانا ہے۔ تین سطحی خریدار سے متعلق حکمت عملی کے ذریعے بین الاقوامی خریداروں، ملک میں باہمی کاروبارو(بی 2 بی)  سے متعلق خریداروں اور ملک میں صارف کیلئے کاروبار (بی 2 سی)اور  خریداروں کو جوڑا جائے گا، جس سے برآمد کنندگان، چھوٹے کاروبار اور صارفین سب کے لیے مواقع فراہم ہوں گے۔

یو پی آئی ٹی ایس – 2025 میں ریاست کی مختلف دستکاری کی روایتوں، جدید صنعتوں، مضبوط  ایم ایس ایم ایز کو نمایاں  کرنے کے ساتھ  ابھرتے ہوئے کاروباری افراد کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرےگا۔   ان میں دستکاری ، ٹیکسٹائل، چمڑا، زراعت، فوڈ پروسیسنگ، آئی ٹی، الیکٹرانکس  اور آیوش سمیت دیگر خدمات  سمیت اہم شعبے کی نمائندگی ہوگی ۔ اس کے علاوہ، اتر پردیش کی بھرپور آرٹ، ثقافت اور بہترین پکوان کو بھی ایک چھت تلے پیش کیا جائے گا۔

روس شراکت دار ملک کے طور پر شریک ہوگا، جو دوطرفہ تجارت، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور طویل مدتی تعاون کے مواقع فراہم کرے گا۔ ا س تجارتی شو میں 2,400 سے زائد نمائش کنندگان، 1,25,000 بی 2 بی وزیٹرز، اور 4,50,000 بی 2 سی وزیٹرز حصہ لیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح –ع ح- م الف)

U. No. 6576

 


(Release ID: 2171111) Visitor Counter : 26