وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آج 79 ویں یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خطاب کی جھلکیاں

Posted On: 15 AUG 2025 3:52PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج 79 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ دہلی کی فصیل سے قوم سے خطاب کیا۔ جناب مودی کا قوم سے خطاب لال قلعہ سے 103 منٹ تک جاری رہنے والا سب سے طویل اور فیصلہ کن خطاب تھا، جس میں 2047 تک وکست بھارت کے لیے ایک جرات مندانہ روڈ میپ پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم کے خطاب میں خود کفیلی، جدت طرازی اور شہریوں کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی، جس میں دوسروں پر منحصر قوم سے عالمی سطح پر پراعتماد، تکنیکی طور پر ترقی یافتہ اور معاشی طور پر لچکدار ملک بننے کے بھارت کے سفر کو اجاگر کیا گیا۔

جناب مودی نے وکست بھارت 2047 کے وژن کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی ترقی خود کفیلی، جدت طرازی اور شہریوں کو بااختیار بنانے پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسٹریٹجک دفاع سے لے کر سیمی کنڈکٹر، صاف توانائی سے لے کر زراعت اور ڈیجیٹل خودمختاری سے لے کر نوجوانوں کو بااختیار بنانے تک کے شعبوں میں روڈ میپ کا مقصد بھارت کو 2047 تک 10 ٹریلین ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنا ہے، جو اسے عالمی سطح پر مسابقتی، سماجی طور پر جامع اور اسٹریٹجک طور پر خود مختار بناتا ہے۔

وزیر اعظم کے خطاب کی جھلکیاں درج ذیل ہیں۔

  1. عمومی
  • آزادی کا یہ عظیم تہوار ہمارے عوام کے 140 کروڑ عزائم کا جشن ہے۔
  • بھارت مسلسل اتحاد کے جذبے کو مضبوط کر رہا ہے۔
  • 75 سال سے بھارت کا آئین ایک لائٹ ہاؤس کی طرح ہماری رہنمائی کر رہا ہے۔
  • ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی ملک کی پہلی عظیم شخصیت تھے جنھوں نے بھارت کے آئین کے لیے اپنی جان قربان کردی۔
  • قدرت ہم سب کا امتحان لے رہی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں میں، ہمیں بہت سی قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے – لینڈ سلائیڈنگ، بادل پھٹنے اور بے شمار دیگر آفات کا۔
  • آج لال قلعہ کی فصیل سے آپریشن سندور کے بہادر جنگجوؤں کو سلام کرنے کا ایک عظیم موقع ہے۔
  • بھارت نے اب فیصلہ کیا ہے کہ ہم جوہری دھمکیوں کو مزید برداشت نہیں کریں گے جو اتنے طویل عرصے سے برداشت کی جارہی ہیں۔
  • اگر ہمارے دشمن مستقبل میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھتے ہیں تو ہماری فوج اپنی مرضی کے مطابق اپنی شرائط پر فیصلہ کرے گی، جس طرح وہ مناسب سمجھتی ہے، اور اپنے منتخب کردہ مقاصد کو ہدف بنائے گی اور ہم اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔ ہم مناسب اور منہ توڑ جواب دیں گے۔
  • بھارت نے اب فیصلہ کیا ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہیں گے۔ عوام کو احساس ہو گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ غیرمنصفانہ تھا۔ دریائے سندھ کے نظام کا پانی دشمن کی زمینوں کو سیراب کرتا تھا جبکہ ہمارے کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
  • سندھ طاس معاہدہ ہمارے کسانوں کے مفاد میں اور قوم کے مفاد میں ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔
  • وکست بھارت کی بنیاد بھی آتم نربھر بھارت ہے۔
  • یہ ایک بہت بڑی بدقسمتی ہوتی ہے جب انحصار ایک عادت بن جاتا ہے اور ہمیں خود کفیلی کی ضرورت کا احساس بھی نہیں ہوتا اور اسے ترک کر دیتے ہیں اور دوسروں پر منحصر ہو جاتے ہیں۔
  • خود کفیلی ہماری صلاحیت سے جڑی ہوئی ہے، اور جب خود کفیلی کم ہونا شروع ہوتی ہے، تو ہماری صلاحیت بھی مسلسل کم ہوتی جاتی ہے. لہٰذا، اپنی صلاحیتوں کو محفوظ رکھنے، برقرار رکھنے اور بڑھانے کے لیے خود کفیل ہونا ضروری ہے۔
  • بھارت آج ہر شعبے میں ایک جدید ایکو سسٹم تشکیل دے رہا ہے اور جدید ایکو سسٹم ہمارے ملک کو ہر شعبے میں خود کفیل بنائے گا۔
  • میں ملک کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے اختراعی خیالات کو سامنے لائیں۔ آج کا خیال آنے والی نسلوں کے مستقبل کو تشکیل دے سکتا ہے۔ میں اس سفر میں آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہوں گا۔
  • بھارت کے کوویڈ 19 رسپانس سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے، جہاں دیسی ویکسین اور کووِن جیسے پلیٹ فارم نے عالمی سطح پر لاکھوں زندگیاں بچائیں، ہمیں جدت طرازی کے اس جذبے کو بڑھانا ہوگا۔
  • ہمارے سائنس دانوں اور نوجوانوں کو اسے براہ راست چیلنج کے طور پر لیتے ہوئے اپنا جیٹ انجن بنانا چاہیے۔
  • محققین اور کاروباری افراد کو نئی ادویات اور طبی ٹکنالوجیوں کے لیے پیٹنٹ حاصل کرنا چاہیے، یہ یقینی بنانا چاہیے کہ بھارت نہ صرف اپنی صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کو پورا کرے بلکہ طبی خود کفیلی اور جدت طرازی کا عالمی مرکز بھی بن جائے، جس سے ملک کی سائنس، ٹکنالوجی اور انسانی بہبود میں قیادت کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ ہو۔
  • قومی مینوفیکچرنگ مشن بڑی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔
  • بھارت کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ اب بھی پٹرول، ڈیزل اور گیس کی درآمد پر خرچ ہوتا ہے۔ نیشنل ڈیپ واٹر ایکسپلوریشن مشن کا آغاز بھارت کے آف شور توانائی وسائل کا استعمال کرنے، توانائی کی خود کفیلی کو بڑھانے اور غیر ملکی ایندھن کی درآمدات پر انحصار کو کم کرنے کے لیے کیا جائے گا، جو مکمل طور پر آزاد اور طاقتور بھارت کی طرف ایک اور قدم ہے۔
  • شہریوں اور دکانداروں کو ’’ووکل فار لوکل‘‘ پہل کے تحت بھارت میں بنے سامان کی حمایت کرنی چاہیے۔
  • سودیشی کو فخر اور طاقت سے پیدا ہونا چاہیے، مجبوری سے نہیں۔
  • ہمیں خود کفیلی کو فروغ دینے، انٹرپرینیورشپ کی حمایت کرنے اور بھارت کی اقتصادی اور صنعتی بنیاد کو مضبوط بنانے کے لیے دکانوں کے باہر ’’سودیشی‘‘ بورڈ جیسے نمایاں فروغ پر زور دینا چاہیے۔
  • بھارت کی طاقت اس کے لوگوں، جدت طرازی اور خود کفیلی کے عزم میں ہے۔
  • گذشتہ ایک دہائی سے بھارت اصلاحات، کارکردگی اور تبدیلی لا رہا ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے۔
  • ہماری حکومت ایک جدید، موثر اور شہری دوست ایکو سسٹم بنانے کے لیے پرعزم ہے، جہاں قوانین، ضوابط اور عمل کو آسان بنایا جائے، انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کی جائے، اور ہر بھارتی وکست بھارت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈال سکے۔
  • نیکسٹ جنریشن ریفارمز کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جائے گی جو معاشی سرگرمیوں سے متعلق تمام موجودہ قوانین، قواعد و ضوابط اور طریقہ کار کا جائزہ لے گی۔ ٹاسک فورس ایک مقررہ ٹائم لائن کے اندر کام کرے گی:
    • اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ایز، اور انٹرپرینیورز کے لیے تعمیل کے اخراجات کو کم کرنا۔
    • من مانی قانونی کارروائیوں کے خوف سے آزادی فراہم کرنا
    • کاروبار کرنے میں آسانی کے لیے قوانین کو ہموار بنانے کو یقینی بنانا
  • ان اصلاحات کا مقصد جدت طرازی، انٹرپرینیورشپ اور معاشی ترقی کے لیے ایک معاون ایکو سسٹم پیدا کرنا ہے۔
  • ہم سماجی انصاف کو یقینی بنانے کے لیے سیچوریشن اپروچ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
  • آج حکومت آپ کی دہلیز پر سیچوریشن اپروچ کے ساتھ آتی ہے۔ سرکاری اسکیموں کا فائدہ کروڑوں مستفیدین کو مل رہا ہے اور ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر واقعی ایک انقلابی قدم ہے۔
  • آج گذشتہ 10 سالوں میں 25 کروڑ سے زیادہ غریب لوگوں نے غربت پر قابو پایا ہے اور اس سے باہر نکل کر ایک نیا ’’نیو مڈل کلاس‘‘ پیدا کیا ہے۔
  • ہمیں صرف سماجی طور پر پسماندہ گروہوں کی فکر نہیں ہے، ہم پسماندہ علاقوں کو ترجیح دینا چاہتے ہیں۔
  • بھارت اب اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور اس آپریشن نے ملک کی تیزی سے اور فیصلہ کن طور پر کام کرنے کی صلاحیت کو اجاگر کیا، جو مکمل طور پر مقامی ٹکنالوجی اور دفاعی پلیٹ فارمپر انحصار کرتا ہے۔
  • دوسروں پر انحصار کسی قوم کی آزادی کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ جب انحصار ایک عادت بن جاتا ہے، ایک خطرناک عادت بن جاتا ہے. اس لیے ہمیں خود کفیل بننے کے لیے باخبر اور پرعزم رہنا چاہیے۔ خود کفیلی صرف برآمدات، درآمدات، روپے یا ڈالر کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ہماری صلاحیتوں کے بارے میں ہے، اپنے بل بوتے پر کھڑے ہونے کی ہماری طاقت کے بارے میں ہے۔
  • اصلاحات صرف معاشیات کے بارے میں نہیں ہے، یہ شہریوں کی روزمرہ کی زندگی کو تبدیل کرنے کے بارے میں ہے.
  • ہماری حکومت کے ذریعے کی جانے والی اصلاحات ایک جدید، شہری مرکوز حکومت کی نشاندہی کرتی ہیں جہاں عام لوگ آسانی، شفافیت اور بااختیاری کا تجربہ کر سکیں۔
  • بھارت ساختیاتی، ریگولیٹری، پالیسی، عمل اور طریقہ کار میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے، ایک ایسے ملک کی تعمیر کر رہا ہے جہاں حکمرانی لوگوں کے لیے کام کرتی ہے، نہ کہ اس کے برعکس۔
  • دوسروں کی حدود پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے، بھارت کو اپنی ترقی کی لائن کو بڑھانا چاہیے۔
  • بڑھتے ہوئے معاشی مفاد کی دنیا میں، بھارت کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے، مواقع کو بڑھانے اور شہریوں کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ یہ اصلاحات گورننس کی تبدیلی کے تیز رفتار مرحلے کی شروعات کی علامت ہیں، جس سے یہ یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ بھارت زیادہ لچکدار، جامع اور عالمی سطح پر مسابقتی ہو۔
  • ہر بھارتی کو ملک کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے، چاہے وہ بھارت میں بنے مصنوعات خرید کر ہو یا سائنسی، تکنیکی اور کاروباری منصوبوں میں حصہ لے کر، تاکہ ملک کی آزادی کی صد سالہ سالگرہ تک ایک خوشحال، طاقتور اور وکست بھارت کو یقینی بنایا جا سکے۔
  • ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے ہم نہ رکیں گے اور نہ ہی جھکیں گے، ہم سخت محنت کرتے رہیں گے اور ہم 2047 میں اپنی آنکھوں کے سامنے ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کریں گے۔
  • ہم غلامی کا ایک ذرہ بھی اپنی زندگیوں میں، اپنے نظاموں میں، اپنے اصولوں، قوانین اور روایات میں رہنے نہیں دیں گے۔ ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم ہر قسم کی غلامی سے آزاد نہیں ہو جاتے۔
  • ہمیں اپنے ورثے پر فخر ہوگا۔ سب سے بڑا زیور، سب سے بڑا زیور، ہماری شناخت کا سب سے بڑا تاج زیور ہمارا ورثہ ہے، ہمیں اپنے ورثے پر فخر ہوگا۔
  • اتحاد ان سب میں سب سے طاقتور منتر ہے اور اس لیے یہ ہمارا اجتماعی عزم ہوگا کہ کوئی بھی اتحاد کے دھاگے کو توڑنے کے قابل نہ ہو۔
  1. وزارت دفاع
  • آپریشن سندور بھارت کی دفاعی خود کفیلی اور ہماری اسٹریٹجک خودمختاری کا مظہر ہے۔
  • دفاع کے میدان میں خود کفیلی کی طرف گذشتہ دس سالوں میں ہمارے مستقل مشن کے نتائج اوپی سندور میں دکھائے گئے تھے۔
  • بھارت میں تیار کردہ ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے آپریشن نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس اور پاکستان میں قائم بنیادی ڈھانچے کو ختم کر دیا، جو ایک نئے دور کا اشارہ ہے جہاں بھارت اب جوہری بلیک میلنگ یا غیر ملکی شرائط پر دھمکیوں کو قبول نہیں کرے گا۔
  • دیسی صلاحیتیں، بشمول میڈ ان انڈیا ہتھیار، بھارت کو فیصلہ کن اور آزادانہ طور پر کام کرنے کے قابل بناتی ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قومی سلامتی بیرونی مددپر انحصار نہیں کر سکتی۔
  • بھارتی جدت طرازوں اور نوجوانوں کو بھارت کے اندر جیٹ انجن تیار کرنا چاہیے، یہ یقینی بنانا چاہیے کہ مستقبل کی دفاعی ٹکنالوجی مکمل طور پر گھریلو اور خود کفیل ہو۔
  • بھارت جدید دفاعی اختراعات کی رہنمائی کے لیے اپنے امیر ثقافتی اور اساطیری ورثے سے ترغیب حاصل کرتا ہے۔ بھارت کی جارحانہ اور روک تھام کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے، ہم ‘‘مشن سدرشن چکر‘‘ شروع کر رہے ہیں، جس کا مقصد دشمن کی دفاعی دراندازی کو بے اثر کرنا اور بھارت کی عسکری صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔
  • شری کرشنا کے سدرشن چکر کی طرح، یہ مشن اسٹریٹجک خودمختاری کے لیے بھارت کے عزم کو اجاگر کرتا ہے، جو کسی بھی خطرے کا تیز، درست اور طاقتور جواب کو یقینی بناتا ہے۔
  • اس اقدام کا مقصد بھارت کی اسٹریٹجک خودمختاری کو تقویت دیتے ہوئے تیز رفتار، درست اور طاقتور دفاعی ردعمل کو بڑھانا ہے۔
  • تمام عوامی مقامات کو 2035 تک ایک توسیع شدہ قومی سلامتی شیلڈ کے ذریعہ احاطہ کیا جائے گا، جس سے ملک کے لیے جامع تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ خود کفیل دفاع کے لیے بھارت کے عزم کو ظاہر کیا جائے گا۔
  1. وزارت خزانہ
  • دیوالی تک اگلی نسل کی جی ایس ٹی اصلاحات سے روزمرہ کی ضروری اشیا پر ٹیکسوں میں کمی آئے گی، جس سے ایم ایس ایم ایز، مقامی وینڈرز اور صارفین کو فائدہ ہوگا، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ معاشی ترقی کو فروغ ملے گا اور زیادہ موثر، شہری دوست معیشت تشکیل دی جائے گی۔
  • ٹیکس نظام کو شفاف اور موثر بناتے ہوئے انکم ٹیکس اصلاحات اور فیس لیس اسسمنٹ متعارف کرائی گئیں۔
  • 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے سے میرے متوسط طبقے کے کنبوں کو بہت خوشی ہوئی ہے، جو قوم کی تعمیر میں حصہ ڈالنے کے خواہاں ہیں۔
  • مینوفیکچرنگ میں ہماری طاقت کو تسلیم کرنے کے لیے، ہمیں زیرو ڈیفیکٹ، زیرو ایفیکٹ مصنوعات پر عمل کرتے ہوئے معیار میں مسلسل نئی بلندیوں کو چھونا ہوگا.
  • ہماری ہر مصنوعات کی قیمت زیادہ ہونی چاہیے، لیکن لاگت کم ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔
  • عالمی عدم استحکام کے درمیان، بھارت کا مالیاتی نظم و ضبط، بھارت کی مالیات کی توانائی، امید کی ایک کرن بنی ہوئی ہے، پوری دنیا نے بھارتی معیشت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
  1. وزارت داخلہ
  • بھارت کی آبادیاتی سالمیت کی حفاظت کے لیے یہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔
  • سرحدی علاقوں میں دراندازی اور غیر قانونی نقل مکانی کی وجہ سے آبادی اتی عدم توازن کا خطرہ بہت زیادہ ہے، جس سے شہریوں کا ذریعہ معاش متاثر ہوتا ہے۔
  • اسٹریٹجک اور سماجی دونوں چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بھارت کے اتحاد، سالمیت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے مقصد سے ایک اعلی طاقت والا ڈیموگرافی مشن شروع کیا جائے گا۔
  • ہمارے قبائلی علاقے اور نوجوان ماؤ ازم کے چنگل میں پھنس ے ہوئے تھے۔ آج ہم نے اس تعداد کو 125 سے گھٹا کر صرف 20 کر دیا ہے۔
  • وہ علاقے جو کبھی ’’ریڈ کوریڈور‘‘ کے نام سے جانے جاتے تھے اب سبز ترقی کی راہداریاں بن رہے ہیں۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے۔
  • بھارت کے نقشے کے ان حصوں میں جو کبھی خون سے رنگے ہوئے تھے، اب ہم نے آئین، قانون کی حکمرانی اور ترقی کا ترنگا لہرا دیا ہے۔
  1. وزارت زراعت و کسانوں کی بہبود
  • بھارت کے کسان انحصار سے خود کفیلی کی طرف ملک کے سفر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
  • نوآبادیاتی حکمرانی نے ملک کو غریب بنا دیا تھا، لیکن یہ کسانوں کی انتھک کوششیں تھیں جنھوں نے بھارت کے اناج کے ذخیروں کو بھر دیا اور ملک کی خوراک کی خودمختاری کو یقینی بنایا۔
  • بھارت اپنے کسانوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
  • وزیر اعظم نے کہا کہ میں کسانوں اور مویشیوں کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے کسی بھی نقصان دہ پالیسی کے خلاف، ان کے حقوق اور ذریعہ معاش کی حفاظت کے لیے ایک دیوار کی طرح کھڑا رہا ہوں۔
  • گذشتہ سال بھارتی کسانوں نے اناج کی پیداوار میں پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے۔
  • زراعت بھارت کی ترقی کا ایک سنگ بنیاد ہے، دودھ، دالوں اور پٹسن میں بھارت پہلے نمبر پر ہے، اور چاول، گیہوں، کپاس، پھلوں اور سبزیوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔
  • زرعی برآمدات 4 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گئی ہیں جو ملک کی عالمی مسابقت کی عکاسی کرتی ہے۔
  • کسانوں کو مزید بااختیار بنانے کے لیے 100 پسماندہ زرعی اضلاع کے لیے پی ایم دھن دھنیا کرشی یوجنا کا افتتاح کیا گیا تھا، جو پی ایم کسان، آبپاشی اسکیموں اور مویشیوں کے تحفظ کے پروگراموں کے ذریعہ جاری تعاون کی تکمیل کرتا ہے، یہ یقینی بناتا ہے کہ بھارت کی خوشحالی کی ریڑھ کی ہڈی مضبوط اور لچکدار رہے۔
  • پی ایم کسان سمان ندھی، بارش کے پانی کو جمع کرنے، آبپاشی پروجیکٹوں، معیاری بیج کی تقسیم اور کھاد کی بروقت فراہمی جیسی سرکاری اسکیموں نے مل کر ملک بھر میں کسانوں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔
  1. مویشی پروری کی وزارت
  • صرف شمالی بھارت میں ہی مویشیوں کو پیر اور منہ کی بیماری سے بچنے کے لیے ٹیکہ کاری کی تقریبا 125 کروڑ مفت خوراکیں دی گئی ہیں۔
  1. الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت
  • 50-60 سال پہلے سیمی کنڈکٹر فیکٹریاں قائم کرنے کی کوششیں ’’پیدائش کے وقت ہی ختم‘‘ ہو گئیں جبکہ دیگر ممالک خوشحال ہوئے، بھارت اب سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ میں مشن موڈ پر ہے۔
  • بھارت 2025 کے آخر تک میڈ ان انڈیا سیمی کنڈکٹر چپس لانچ کرے گا، جو اہم ٹکنالوجی کے شعبوں میں ملک کی بڑھتی ہوئی طاقت کا غماز ہے۔
  • عالمی مسابقت کے لیے مصنوعی ذہانت، سائبر سیکورٹی، ڈیپ ٹیک اور آپریٹنگ سسٹم میں جدت ضروری ہے۔
  1. محکمہ خلا
  • پورا بھارت گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا کی قابل ذکر کامیابیوں پر خوش ہے۔
  • بھارت آتم نربھر بھارت گگنیان کی تیاری کر رہا ہے، جس میں بھارت کے اپنے خلائی اسٹیشن کے لیے پرجوش منصوبے ہیں، جو دیسی خلائی صلاحیتوں کے ایک نئے دور کا اشارہ ہے۔
  • 300 سے زیادہ اسٹارٹ اپس سیٹلائٹس، ایکسپلوریشن اور جدید ترین خلائی ٹکنالوجیوں میں فعال طور پر جدت طرازی کر رہے ہیں، یہ یقینی بنا رہے ہیں کہ بھارت خلائی سائنس اور کھوج میں نہ صرف حصہ لے رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر سرفہرست ہے۔
  1. محکمہ جوہری توانائی
  • فی الحال 10 نئے جوہری ری ایکٹرز کام کر رہے ہیں اور بھارت کی آزادی کے 100 ویں سال تک، ملک کا مقصد اپنی جوہری توانائی کی صلاحیت میں دس گنا اضافہ کرنا، توانائی کی خود کفیلی کو مضبوط بنانا اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے۔
  • بھارت جوہری شعبے کو نجی کمپنیوں کے لیے کھول رہا ہے جس سے توانائی اور ٹیکنالوجی میں بے مثال مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
  • اگر بھارت توانائی کی درآمد ات پر منحصر نہ ہوتا تو بچائی گئی رقم کو کسانوں کی بہبود کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، جس سے ملک کی خوشحالی کی ریڑھ مزید مضبوط ہوسکتی ہے۔
  1. وزارت محنت و روزگار
  • ایک لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے ایک بڑی روزگار اسکیم پی ایم وکست بھارت روزگار یوجنا شروع کی جائے گی۔ اس اسکیم کے تحت نئے ملازمت کرنے والے نوجوانوں کو 15,000 روپے ملیں گے۔ اس اسکیم کا مقصد 3 کروڑ نوجوان بھارتیوں کو فائدہ پہنچانا ہے، جس سے سوتنتر بھارت سے سمریدھا بھارت تک پل کو مضبوط بنایا جائے گا۔
  • یہ اقدام بھارت کی آبادیاتی صلاحیت کو حقیقی اقتصادی اور سماجی خوشحالی میں تبدیل کرے گا، سوتنتر بھارت سے سمریدھا بھارت تک پل کو مضبوط کرے گا اور نوجوانوں کو ملک کی ترقی اور ترقی میں فعال طور پر حصہ لینے کے لیے بااختیار بنائے گا۔
  1. بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں(ایم ایس ایم ای) کی وزارت
  • اگلی نسل کے جی ایس ٹی اصلاحات کا اعلان دیوالی کے موقع پر کیا جائے گا، جس سے ضروری اشیا پر ٹیکس میں کمی ہوگی اور ایم ایس ایم ایز، مقامی دکانداروں اور صارفین کو راحت ملے گی۔
  • حکومت کی اصلاحات کا مقصد اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ایز اور انٹرپرینیورز کے لیے تعمیل کے اخراجات کو کم کرنا ہے، جبکہ فرسودہ قانونی دفعات کے خوف سے آزادی کو یقینی بنانا ہے۔ یہ کاروباری ترقی کے لیے زیادہ سازگار ماحول پیدا کرتا ہے، جدت طرازی اور معاشی خود کفیلی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
  1. کیمیکلز اور کھادوں کی وزارت
  • بھارت کو خود کو ’’دنیا کی فارمیسی‘‘ کے طور پر مضبوط کرنا چاہیے۔
  • تحقیق اور ترقی میں مزید سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔
  • ’’کیا ہمیں انسانیت کی بہبود کے لیے بہترین اور سستی ترین ادویات فراہم نہیں کرنی چاہئیں؟‘‘
  • گھریلو فارماسیوٹیکل جدت طرازی میں بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت، بھارت کے اندر مکمل طور پر نئی ادویات، ویکسین اور زندگی بچانے والے علاج تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔
  • غذائی تحفظ کو درآمدات کے لیے کمزور نہیں چھوڑا جا سکتا۔
  • کھاد اور کلیدی ان پٹ کی گھریلو پیداوار کی فوری ضرورت ہے، یہ یقینی بنانے کے لیے کہ بھارتی کسان بااختیار ہوں اور بھارت کی زراعت آزادانہ طور پر پھلے پھولے۔
  • ہمیں دوسرے ممالک پر انحصار کیے بغیر بھارت کی ضرورت کے مطابق اپنی کھاد تیار کرنے کے نئے طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔
  • یہ نہ صرف کسانوں کی بہبود کے لیے بلکہ ملک کی اقتصادی خودمختاری کو مضبوط بنانے کے لیے بھی اہم ہے۔
  1. خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت
  • خواتین کے سیلف ہیلپ گروپوں نے حیرت انگیز کام کیا ہے اور ان کی مصنوعات دنیا بھر کی عالمی منڈیوں تک پہنچ رہی ہیں۔
  • بھارت کی بیٹیاں اسٹارٹ اپس سے لے کر خلائی شعبے تک، کھیلوں سے لے کر مسلح افواج تک غالب ہیں۔ وہ کندھے سے کندھا ملا کر ملک کی ترقی کے سفر میں فخر سے حصہ لے رہے ہیں۔
  • نمو ڈرون دیدی ناری شکتی خواتین کے لیے ایک نئی شناخت بن گئی۔
  • ہم تین کروڑ خواتین کو ’لکھپتی دیدی‘ بنانے کا عہد کرتے ہیں۔
  1. وزارت قانون و انصاف
  • گذشتہ برسوں کے دوران، حکومت نے اصلاحات کی ایک تاریخی لہر شروع کی ہے، 40،000 سے زیادہ غیر ضروری تعمیلات کو ختم کیا ہے اور 1،500 سے زیادہ فرسودہ قوانین کو منسوخ کیا ہے۔
  • پارلیمنٹ میں درجنوں دیگر قوانین کو آسان بنایا گیا، جس میں ہمیشہ شہریوں کے مفادات کو مقدم رکھا گیا۔
  • صرف حالیہ سیشن میں ہی 280 سے زیادہ دفعات کو ہٹا دیا گیا، جس سے ہر بھارتی کے لیے حکمرانی آسان اور زیادہ قابل رسائی ہو گئی۔
  • ہم نے تعزیرات ہند کو ختم کر دیا ہے اور بھارتیہ نیائے سنہتا کو شامل کیا ہے، جس میں بھارت کے شہریوں میں اعتماد، اپنائیت کا احساس اور حساسیت سے بھرا ہوا ہے۔
  1. وزارت صحت و خاندانی بہبود
  • موٹاپا ہماری قوم کے لیے ایک بہت سنگین بحران بنتا جا رہا ہے۔
  • ہر خاندان کو موٹاپے سے لڑنے کے لیے 10٪ کم کھانا پکانے کا تیل استعمال کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔
  1. قبائلی امور کی وزارت
  • آج ماؤ ازم اور نکسل ازم سے آزاد ہونے کے بعد بستر کے نوجوان اولمپکس میں حصہ لیتے ہیں۔
  • اس سال بھگوان برسا منڈا کی ۱۵۰ ویں یوم پیدائش ہے۔ ان قبائلی علاقوں کو نکسل ازم سے آزاد کر کے اور اپنے آدیواسی کنبوں کے نوجوانوں کی زندگیاں بچا کر ہم نے انھیں حقیقی خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
  1. وزارت ثقافت
  • اس سال گرو تیغ بہادر جی کا 350 واں یوم شہادت ہے، جنھوں نے ہماری ثقافت اور اقدار کے تحفظ کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔
  • ہماری ثقافت کی طاقت ہمارے تنوع میں ہے۔
  • ’مہا کمبھ‘ کی کامیابی بھارت کے اتحاد اور طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
  • ہم نے مراٹھی، آسامی، بنگالی، پالی اور پراکرت کو کلاسیکی زبان کا درجہ دیا ہے۔
  • ہماری زبانیں جتنی زیادہ ترقی کریں گی، وہ اتنی ہی زیادہ مالامال ہوں گی، ہمارا پورا علمی نظام اتنا ہی مضبوط ہوگا۔
  • گیان بھارتم مشن کے تحت اب ہم ملک بھر میں ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریروں، مخطوطات اور صدیوں پرانے دستاویزوں کو تلاش کرنے اور آنے والی نسلوں کے لیے ان کے علم کی دولت کو محفوظ رکھنے کے لیے آج کی ٹکنالوجی کا استعمال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
  • میں ان سبھی سویم سیوکوں کو سلام کرتا ہوں جنھوں نے قومی خدمت کے اس ایک صدی طویل سفر میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور قوم کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے 100 سال کے اس عظیم الشان اور وقف سفر پر فخر ہے، جو ہمیں تحریک بخشتا رہے گا۔
  1. نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
  • نوجوانوں کے روشن مستقبل اور کسانوں کی بہبود کے لیے توانائی کی آزادی بنیادی اہمیت کی حامل ہے اور ایسا کیا جائے گا۔
  • گذشتہ 11 سالوں میں توانائی میں خود کفیلی کے ہمارے عزم کے ساتھ، بھارت میں شمسی توانائی میں تیس گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
  • مشن گرین ہائیڈروجن کے ساتھ بھارت آج ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر رہا ہے
  • جب دنیا گلوبل وارمنگ پر بحث کر رہی ہے، بھارت نے 2030 تک 50 فیصد صاف توانائی حاصل کرنے کا عزم کیا تھا، لیکن اپنے لوگوں کے عزم کی بدولت، یہ ہدف 2025 تک پورا ہو گیا۔
  • شمسی، جوہری، ہائیڈرو اور ہائیڈروجن توانائی کو ترقی دی گئی ہے، جو توانائی کی آزادی کی طرف ایک فیصلہ کن قدم ہے۔
  1. وزارت توانائی
  • چاہے وہ شمسی پینل ہوں یا برقی گاڑیوں کے لیے ضروری اجزا، ہمیں اپنے اجزا خود تیار کرنا چاہئیں۔
  1. کان کنی کی وزارت
  • توانائی، صنعت اور دفاع کے لیے ضروری وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے، بھارت نے توانائی، صنعت اور دفاع کے لیے ضروری معدنیات تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے 1،200 مقامات کی تلاش کرتے ہوئے نیشنل کریٹیکل منرلز مشن کا افتتاح کیا ہے۔
  • ان معدنیات کو کنٹرول کرنے سے اسٹریٹجک خودمختاری مضبوط ہوتی ہے اور یہ یقینی بنایا جاتا ہے کہ بھارت کے صنعتی اور دفاعی شعبے خود کفیل رہیں۔
  1. نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کی وزارت
  • نوجوانوں کو بھارت کے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینا چاہیے، یہ یقینی بنانا چاہیے کہ مواصلات، ڈیٹا اور تکنیکی ایکو سسٹم محفوظ اور آزاد رہیں، جس سے بھارت کی ڈیجیٹل خودمختاری کو تقویت ملے گی۔
  • کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے ہم نے قومی کھیلوں کی پالیسی پیش کی ہے۔
  • ہم نے ملک میں ’کھیلو انڈیا پالیسی‘ متعارف کرائی ہے۔

نوٹ: بعض نکات ایک سے زیادہ وزارتوں سے متعلق ہیں، چناں چہ وہ اسی لحاظ سے دہرائے گئے ہیں۔

***

(ش ح – ع ا)

U. No. 4761


(Release ID: 2156873)