وزیراعظم کا دفتر
نئی دہلی میں اراکین پارلیمنٹ کیلئےنئے تعمیر شدہ فلیٹس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
11 AUG 2025 11:44AM by PIB Delhi
پروگرام میں موجود جناب اوم برلا جی، منوہر لال جی، کرن رجیجو جی، مہیش شرما جی، پارلیمنٹ کے تمام معزز اراکین، لوک سبھا کے سکریٹری جنرل، خواتین و حضرات!
ابھی کچھ ہی دن پہلے، میں نے کرتویہ پتھ پر کامن سنٹرل سکریٹریٹ، یعنی کرتویہ بھون کا افتتاح کیا ہے اور آج مجھے پارلیمنٹ میں اپنے ساتھیوں کے لئے اس رہائشی کمپلیکس کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔یہ جو چار ٹاور ہیں، ان کے نام بھی بہت خوبصورت ہیں - کرشنا، گوداوری، کوسی، ہوگلی، ہندوستان کے چار عظیم دریا، جو کروڑوں لوگوں کو زندگی بخشتے ہیں۔ اب ان کے اثر سے ہمارے عوامی نمائندوں کی زندگیوں میں خوشیوں کا ایک نیا دھارا بہے گا۔ کچھ لوگوں کو پریشانی بھی ہوگی، کوسی ندی رکھا ہے نام،تو ان کو کوسی ندھی نہیں دکھے گی، ان کو بہار کا الیکشن نظر آئے گا۔ ایسے چھوٹے ذہن کے لوگوں کے مسائل کے درمیان بھی میں یہ ضرور کہوں گا کہ دریاؤں کے نام رکھنے کی یہ روایت ہمیں ملک کے اتحاد کے دھاگے میں باندھتی ہے۔ دہلی میں ہمارے ممبران پارلیمنٹ کے رہنے کی آسانی بڑھے گی، دہلی میں ہمارے ممبران پارلیمنٹ کے لئے دستیاب سرکاری مکانات کی تعداد اب مزید بڑھے گی۔ میں تمام اراکین پارلیمنٹ کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میں ان فلیٹس کی تعمیر میں شامل تمام انجینئرز اور مزدوروں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت اور لگن سے اس کام کو مکمل کیا۔
ساتھیو،
ہمارے اراکین پارلیمنٹ ساتھی ، جس نئے رہائشی مکان میں داخل ہوں گے، ابھی مجھے اس کا ایک سیمپل فلیٹ دیکھنے کا موقع ملا۔ مجھے پرانے ایم پی ہاؤسز دیکھنے کا بھی موقع ملتا رہا ہے، جس طرح پرانے ایوانوں کی حالت خراب تھی، جس طرح سے ارکان پارلیمنٹ کو ہر روز پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، نئے رہائشی مکانوں میں داخل ہونے کے بعد انہیں اس سے راحت ملے گی۔ ارکان پارلیمنٹ اپنے مسائل سے آزاد ہوں گے تو وہ اپنا وقت اور توانائی عوام کے مسائل کے حل میں بہتر انداز میں استعمال کر سکیں گے۔
ساتھیو،
آپ سبھی جانتے ہیں کہ دہلی میں پہلی بار جیت کر آنے والے ممبران پارلیمنٹ کو مکان الاٹ کروانے میں کتنی مشکلات درپیش ہوتی تھیں، یہ مسئلہ بھی نئی عمارتوں کے بن جانے سے حل ہو جائے گا۔ ان کثیرمنزلہ عمارتوں میں 180 سے زائد ارکان پارلیمنٹ ایک ساتھ رہیں گے۔ نیز، ان نئے مکانات کا ایک بڑا معاشی پہلو بھی ہے۔ حال ہی میں کرتویہ بھون کے افتتاح کے موقع پر میں نے بتایا تھا کہ کرائے کی عمارتوں کا کرایہ جن میں کئی وزارتیں چل رہی ہیں، ایک سال میں تقریباً 1500 کروڑ روپے ہوتا تھا۔ یہ ملک کے پیسے کا براہ راست زیاں تھا۔ اسی طرح ایم پی ہاؤسز کی کمی کی وجہ سے سرکاری اخراجات میں بھی اضافہ ہوا۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایم پی ہاؤسنگ کی کمی کے باوجود 2004 سے 2014 تک لوک سبھا ممبران کے لیے ایک بھی نیا گھر نہیں بنایا گیا، اس لیے 2014 کے بعد ہم نے اس کام کو ایک مہم کے طور پر لیا۔ 2014 سے اب تک ان فلیٹس سمیت تقریباً ساڑھے تین سو ایم پی کے گھر بنائے جا چکے ہیں۔ یعنی ایک بار جب یہ گھر بن گئے تو اب عوام کا پیسہ بھی بچ رہا ہے۔
ساتھیو،
اکیسویں صدی کا ہندوستان جتنا ترقی کے لئے کوشاں ہے، اتنا ہی حساس بھی ہے۔ آج جب ملک کرتویہ پتھ اور کرتویہ بھون بنا رہا ہے،تو وہیں کروڑوں ہم وطنوں کو پائپ سے پانی فراہم کرنے کا اپنا فرض بھی پورا کر رہا ہے۔ آج، جہاں ملک اپنے ارکان پارلیمنٹ کے لیے نئے گھر کا انتظار پورا کر رہا ہے، وہیں یہ پی ایم آواس یوجنا کے ذریعے 4 کروڑ غریبوں کے لیے گرہ پرویش کا انتظام بھی کرتا ہے۔ آج جب ملک پارلیمنٹ کی نئی عمارت بنا رہا ہے، وہیں سینکڑوں نئے میڈیکل کالج بھی بنا رہا ہے۔ اس سب سے ہر طبقہ، ہر معاشرہ مستفید ہو رہا ہے۔
ساتھیو،
مجھے خوشی ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی نئی رہائش گاہوں میں پائیدار ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ یہ ملک کے ماحول دوست اور مستقبل کے محفوظ اقدامات کا ایک حصہ بھی ہے۔ شمسی توانائی سے چلنے والے بنیادی ڈھانچے سے لے کر شمسی توانائی میں ملک کے نئے ریکارڈ تک، ملک پائیدار ترقی کے وژن کو مسلسل آگے بڑھا رہا ہے۔
ساتھیو،
آج میری آپ سے ایک گزارش بھی ہے۔ یہاں ملک کی مختلف ریاستوں اور خطوں کے ممبران پارلیمنٹ ایک ساتھ رہیں گے۔ آپ کی یہاں موجودگی ‘ایک بھارت، شریشٹھ بھارت’ کی علامت بن جائے گی۔ اس لیے اگر اس کمپلیکس میں وقتاً فوقتاً ہر ریاست کے تہوار منائے جائیں تو یہ کمپلیکس مزید خوبصورت ہو جائے گا۔ آپ اپنے علاقے کے لوگوں کو بھی مدعو کر سکتے ہیں اور انہیں ان پروگراموں میں شریک کر سکتے ہیں۔ آپ ایک دوسرے کو اپنی متعلقہ ریاست کی زبان کے کچھ الفاظ سکھانے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔ پائیداری اور صفائی بھی اس عمارت کی پہچان بننی چاہیے، یہ ہم سب کا عزم ہونا چاہیے۔ یہ بہت اچھا ہو گا کہ نہ صرف ایم پی کی رہائش گاہ بلکہ یہ پورا کمپلیکس ہمیشہ صاف ستھرا رہے۔
ساتھیو،
مجھے امید ہے کہ ہم سب ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے۔ ہماری کوششیں ملک کے لیے رول ماڈل بنیں گی اور میں وزارت اور آپ کی ہاؤسنگ کمیٹی سے درخواست کروں گا کہ سال میں دو تین بار اراکین اسمبلی کے تمام احاطے کے درمیان صفائی کا مقابلہ ہو سکتا ہےکیا؟ اور پھر اعلان کیا جائے کہ آج یہ بلاک صاف ترین پایا گیا۔ ہو سکتا ہے کہ ایک سال کے بعد ہم یہ بھی فیصلہ کر لیں کہ کون سا بہتر ہے اور کون سا برا، اور دونوں کا اعلان کر دیں۔
ساتھیو،
جب میں اس نئے تعمیر شدہ فلیٹ کو دیکھنے گیا، جب میں اندر داخل ہوا تو میرے یہی الفاظ تھے کہ اتنا ہی ہے کیا؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں صاحب، یہ تو شروعات ہے، ابھی اندر چلو آپ، میں حیران تھا جی، مجھے نہیں لگتا کہ آپ سارے کمرے بھر پائیں گے، وہ کافی بڑے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ سب کچھ صحیح طریقے سے استعمال ہو گا، آپ کی ذاتی زندگی میں، آپ کی خاندانی زندگی میں یہ نئے گھر بھی آشیرواد بن جائیں گے۔ میری نیک خواہشات۔
شکریہ!
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ن
U.NO.4484
(Release ID: 2154985)