وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا نئی دہلی کے کرتویہ پتھ پر کرتویہ بھون کے افتتاحی پروگرام سے خطاب
کرتویہ بھون ترقی یافتہ ہندوستان کی پالیسیوں اور سمت کی رہنمائی کرے گا: وزیر اعظم
کرتویہ بھون ملک کے خوابوں کو پورا کرنے کے عزم کا مظہر ہے: وزیر اعظم
ہندوستان کو ایک جامع وژن سے تشکیل دی جا رہی ہے ، جہاں ترقی ہر خطے تک پہنچتی ہے: وزیر اعظم
گزشتہ 11 سالوں میں ہندوستان نے حکمرانی کا ایک ایسا ماڈل بنایا ہے، جو شفاف ، ذمہ دار اور شہریوں پر مرکوز ہے: وزیر اعظم
آئیے ہم مل کر ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنائیں اور میک ان انڈیا اور آتم نربھر بھارت کی کامیابی کی کہانی لکھیں: وزیر اعظم
Posted On:
06 AUG 2025 8:35PM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے کرتویہ پتھ پر واقع کرتویہ بھون-3 کے افتتاحی پروگرام سے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انقلاب کا مہینہ اگست یوم آزادی سے قبل ایک اور تاریخی سنگ میل لے کر آیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان ایک کے بعد ایک، جدیدہندوستان کی تعمیر سے وابستہ اہم کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ نئی دہلی کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے حالیہ بنادی ڈھانچے کی نمایاں تعمیرات کا ذکر کیا ،جن میں کرتویہ پتھ، نئی پارلیمنٹ کی عمارت، نیا ڈیفنس آفس کمپلیکس، بھارت منڈپم، یشو بھومی، شہداء کو وقف قومی جنگی یادگار(وار میموریل)، نیتا جی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ اور اب کرتویہ بھون شامل ہیں۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ صرف نئی عمارتیں یا عام ڈھانچے نہیں ہیں، بلکہ امرت کال میں ایک ترقی یافتہ ہندوسان کی تشکیل کے لیے پالیسیاں انہی عمارتوں میں بنیں گی اور آنے والی دہائیوں میں ملک کی سمت انہی اداروں سے طے ہوگی۔ انہوں نے کرتویہ بھون کے افتتاح پر تمام شہریوں کو مبارکباد دی اور اس کی تعمیر میں شامل انجینئروں اور شرم جیویوں کا شکریہ ادا کیا۔
جناب مودی نے کہا کہ کافی غورو خوض کے بعد اس عمارت کا نام‘کرتویہ بھون’ رکھا گیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ کرتویہ پتھ اور کرتویہ بھون دونوں ہندوستان کی جمہوریت اور اس کے آئین کی بنیادی روح عکاسی کرتےہیں۔ بھگوت گیتا کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نےبھگوان شری کرشن کی تعلیمات کو یاد دلایا کہ انسان کو نفع یا نقصان کے خیالات سے بالا ترہو کر صرف فرض کے جذبے سے کام کرنا چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ ہندوستانی ثقافت میں ‘کرتویہ’ کا لفظ محض ذمہ داری تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہندوستان کے عمل پر مبنی فلسفے کا جوہر ہے۔ وزیراعظم نے اسے ایک وسیع النظر نقطہ کے طور پر بیان کیا، جو خود سے بڑھ کر اجتماعی شعور کو گلے لگاتا ہے اور کرتویہ کے حقیقی معنی کی نمائندگی کرتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کرتویہ محض ایک عمارت کا نام نہیں بلکہ کروڑوں ہندوستانی شہریوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنےکا مقدس مقام ہے۔ جناب مودی نے کہاکہ ’کرتویہ’ آغاز بھی ہے اور مقدر بھی، ہمدردی اور محنت سے بندھا ہوا ہے، کرتویہ عمل کا دھاگا ہے، یہ خوابوں کا ساتھی ہے، عزم کی امید ہے اور کوشش کی چوٹی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرتویہ وہ قوت ارادی ہے جو ہر زندگی میں شمع روشن رکھتی ہے اور کرتویہ کروڑوں شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی بنیاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرتویہ ماں بھارتی کی زندگی کی توانائی کا محرک ہے اور‘ناگرک دیوو بھاوا’ کے منتر کا ورد ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وطن کے لیے لگن کے ساتھ کیا گیا ہر عمل کرتویہ ہے۔
وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ہندوستان کا انتظامی نظام اُن عمارتوں سے چلایا گیا،جس کی تعمیر برطانوی نوآبادیاتی دور میں ر کی گئی تھیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ان پرانی انتظامی عمارتوں میں کام کرنے کے حالات سازگار نہیں تھے، جن میں مناسب جگہ، روشنی اور ہوا کی سہولت کا فقدان تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ داخلی امور جیسی ایک اہم وزارت تقریباً 100سال تک ایک ایسی عمارت سے چلتی رہی، جس میں بنیادی ڈھانچے کی شدید کمی تھی۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس وقت حکومت ہند کی مختلف وزارتیں دہلی کے 50 مختلف مقامات سے کام کر رہی ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ ان میں سے کئی وزارتیں کرائے کی عمارتوں میں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف کرائے پر ہی ہر سال تقریباً 1,500 کروڑ روپے کا بھاری بھرکم خرچ آتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی رقم ہے جو منتشر سرکاری دفاتر کے کرائے پر خرچ کی جا رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی اہلکاروں کی نقل و حرکت کا ایک اور مسئلہ بھی جڑا ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق تقریباً8,000 سے 10,000 ملازمین روزانہ مختلف وزارتوں کے درمیان سفر کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں گاڑیاں سڑکوں پر نکلتی ہیں، جس سے اخراجات بڑھتے ہیں اور ٹریفک کا دباؤ بھی شدید ہو جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وقت کا یہ نقصان براہ راست انتظامی کارکردگی پر منفی اثر ڈالتا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 21 ویں صدی کے ہندوستان کو 21 ویں صدی کی جدید عمارتوں کی ضرورت ہے ، جناب مودی نے ایسے ڈھانچوں کی ضرورت پر زور دیا جو ٹیکنالوجی ، سلامتی اور سہولت کے لحاظ سے مثالی ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی عمارتوں کو عملے کے لیے آرام دہ ماحول فراہم کرنی چاہیے، ساتھ ہی تیزی سے فیصلہ سازی میں سہولت اور خدمات کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنانا چاہیے ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ کرتویہ پتھ کے آس پاس کرتویہ بھون جیسی بڑے پیمانے کی عمارتیں ایک جامع وژن کے ساتھ تعمیر کی جا رہی ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب کہ پہلا کرتویہ بھون مکمل ہو چکا ہے ، کئی دیگر کرتویہ بھونوں کی تعمیر تیزی سے جاری ہے ۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایک بار ان دفاتر کو نئے کمپلیکس میں منتقل کرنے کے بعد ملازمین کو بہتر کام کے ماحول کے ساتھ ساتھ ضروری سہولیات تک رسائی سے فائدہ ہوگا ، جس کے نتیجے میں ان کے مجموعی کام کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا ۔ جناب مودی نے کہا کہ حکومت اس وقت بکھرے ہوئے وزارت کے دفاتر کے کرایے پر خرچ کیے جانے والے 1500 کروڑ روپے کو بھی بچائے گی ۔
وزیراعظم نے کہاکہ ظیم الشان کرتویہ بھون اور دفاعی کمپلیکسز سمیت دیگر بنیادی ڈھانچے کے منصوبے نہ صرف ہندوستان کی رفتار کا ثبوت ہیں بلکہ اس کے عالمی وژن کی عکاسی بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان جو وژن دنیا کو دے رہا ہے، وہ خود ملک کے اندر بھی نافذ ہو رہا ہے اور یہ بات انفراسٹرکچر کی ترقی میں واضح طور پر نظر آتی ہے۔انہوں نے ہندوستان کی عالمی سطح پر دی جانے والی اہم تجاویز، جیسے مشن لائف اور ‘ایک زمین، ایک سورج، ایک گریڈ' (One Earth, One Sun, One Grid) کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظریات انسانیت کے مستقبل کی امید ہیں۔ وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ کرتویہ بھون جیسا جدید انفراسٹرکچر عوام دوست جذبے اور ماحول دوست ڈھانچے کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کرتویہ بھون کی چھت پر سولر پینلز نصب کیے گئے ہیں اور اس میں جدید ویسٹ مینجمنٹ سسٹمز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ گرین بلڈنگز کا یہ وژن اب پورے ہندوستان میں پھیل رہا ہے۔اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ حکومت ایک ہمہ جہت وژن کے ساتھ قوم کی تعمیر میں مصروف ہے، وزیراعظم نے زور دیا کہ آج ملک کا کوئی بھی حصہ ترقی کی رفتار سے محروم نہیں ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جہاں دہلی میں نئی پارلیمنٹ عمارت کی تعمیر ہوئی ہے، وہیں ملک بھر میں 30,000 سے زائد پنچایت بھون تعمیر کیے گئے ہیں۔جناب مودی نے بتایا کہ کرتویہ بھون جیسے نمایاں عمارتوں کے ساتھ ساتھ غریبوں کے لیے چار کروڑ سے زیادہ پُکے مکانات بھی بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی جنگی یادگار (National War Memorial) اور پولیس میموریل بھی قائم کیے جا چکے ہیں، جبکہ ملک بھر میں 300 سے زائد نئے میڈیکل کالج تعمیر کیے گئے ہیں۔وزیراعظم نے مزید ذکر کیا کہ جہاں دہلی میں بھارت منڈپم تعمیر ہوا ہے، وہیں ملک بھر میں 1,300 سے زیادہ امرت بھارت ریلوے اسٹیشنز کو ترقی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاندار یشو بھومی اس تبدیلی کی وسعت کی عکاسی کرتی ہے، جیسا کہ پچھلے 11 برسوں میں تقریباً 90 نئے ہوائی اڈوں کی تعمیر سے ظاہر ہوتا ہے۔
مہاتما گاندھی کے اس عقیدے کو یاد کرتے ہوئے کہ حقوق اور فرائض ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور یہ کہ فرائض کی تکمیل حقوق کی بنیاد کو مضبوط کرتی ہے ، جناب مودی نے کہا کہ جہاں شہریوں سے فرائض کی توقع کی جاتی ہے ، وہیں حکومت کو بھی اپنی ذمہ داریوں کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ نبھانا چاہیے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب کوئی حکومت مخلصانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیتی ہے تو اس کی عکاسی اس کی حکمرانی میں ہوتی ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات کی تصدیق کی کہ گزشتہ دہائی کو ملک میں اچھی حکمرانی کی دہائی کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی اور ترقی کی دھارا اصلاحات کے دریا سے نکلتا ہے۔ انہوں نے اصلاحات کو ایک مستقل اور مقررہ وقت کے عمل کے طور پر بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہندوستان نے مسلسل بڑی اصلاحات کی ہیں ۔ جناب مودی نے حکومت اور شہریوں کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے ، زندگی گزارنے میں آسانی کو بڑھانے ، پسماندہ لوگوں کو ترجیح دینے ، خواتین کو بااختیار بنانے اور انتظامی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے جاری کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ‘ہندوستان کی اصلاحات نہ صرف مستقل بلکہ متحرک اور بصیرت انگیز بھی ہیں’ ۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان شعبوں میں مسلسل جدت لا رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ‘پچھلے 11 سالوں میں ہندوستان نے ایک ایسا حکمرانی کا ماڈل تیار کیا ہے جو شفاف ، حساس اور شہریوں پر مرکوز ہے’۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ وہ ہر ملک کا دورہ کرتے ہیں ، جے اے ایم ٹرینٹی(تثلیت)-جن دھن ، آدھار اور موبائل-پر عالمی سطح پر وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال اور سراہا جاتا ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جے اے ایم نے ہندوستان میں سرکاری اسکیموں کی فراہمی کو شفاف اور رساو سے پاک بنا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس بات پر حیران رہ جاتے ہیں کہ راشن کارڈ، گیس سبسڈی اور اسکالرشپ جیسی اسکیموں میں تقریباً 10 کروڑ ایسے مستفیدین درج تھے، جن کا کوئی ثبوت نہیں تھا — ان میں سے کئی تو پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ پچھلی حکومتیں ان جعلی مستفیدین کے نام پر فنڈز منتقل کر رہی تھیں، جس کی وجہ سے رقم غلط کھاتوں میں جا رہی تھی۔ جناب مودی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تحت ان تمام 10 کروڑ فرضی ناموں کو فائدہ اٹھانے والوں کی فہرستوں سے نکال دیا گیا ہے۔انہوں نے تازہ ترین اعداد و شمار کا ذکر کرتے ہو ئے کہاکہ اس اقدام سے ملک کے4.3 لاکھ کروڑ روپےسے زائد کی رقم غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ گئی اور اب یہ خطیر رقم ترقیاتی منصوبوں میں استعمال ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ حقیقی مستفیدین مطمئن ہیں اور قومی وسائل کو محفوظ کیا گیا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بدعنوانی اور لیکیج سے ہٹ کر پرانے قواعد و ضوابط طویل عرصے سے شہریوں کے لیے مشکلات کا سبب بنتے رہے اور حکومتی فیصلہ سازی میں رکاوٹ ڈال رہے تھے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے 1500 سے زائد فرسودہ قوانین منسوخ کیے گئے ، جن میں سے کئی نوآبادیاتی دور کی باقیات تھے ۔ یہ قوانین دہائیوں سے حکمرانی میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ قوانین کی تعمیل کا بوجھ بھی ایک بڑا چیلنج رہا ہے، کیونکہ ماضی میں بنیادی کاموں کے لیے بھی لوگوں کو کئی دستاویزات جمع کروانے پڑتے تھے ۔ وزیراعظم نے بتایا کہ گزشتہ 11 برسوں میں 40,000 سے زیادہ تعمیلات (کمپلائنسز) کو نمٹایا کیا جا چکا ہے اور یہ عمل تیزی سے جاری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں مختلف محکموں اور وزارتوں میں ذمہ داریوں کی تکرار کی وجہ سے تاخیر اور رکاوٹیں پیدا ہوتی تھیں۔ اس نظام کو بہتر بنانے کے لیے کئی محکموں کو ضم کیا گیا، دوہرانے والے کاموں کو ختم کیا گیا اور جہاں ضرورت تھی، نئی وزارتیں بنائی گئیں یا پرانی وزارتوں کو یکجا کیا گیا۔جناب مودی نے کہا کہ پانی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے وزارتِ جل شکتی قائم کی گئی اور امداد باہمی کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیےامداد باہم کی وزارتتشکیل دی گئی۔ انہوں نے پہلی بار ماہی پروری کے شعبے کو ترجیح دینے کے لیے بنائی گئی وزارتِ برائےماہی پروری اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے بنائی گئی ہنر مندی اور صنعت کاری کی وزارت (Ministry of Skill Development and Entrepreneurship) کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ان اصلاحات سے حکمرانی کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے اور عوامی خدمات کی فراہمی میں تیزی آئی ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ حکومت کے کام کرنے کے انداز کو جدید بنانے کی کوششیں جاری ہیں، وزیراعظم نے مشن کرم یوگی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز جیسے i-GOT کا ذکر کیا، جو سرکاری ملازمین کو تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کرکے بااختیار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ای-آفس، فائل ٹریکنگ اور ڈیجیٹل منظوری جیسے نظام انتظامی عمل کو ایک انقلاب کی شکل دے رہے ہیں — جو نہ صرف ان عملوں کو تیز تر بنا رہے ہیں، بلکہ انہیں مکمل طور پر قابلِ رساں اور جواب دہ بھی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی عمارت میں منتقل ہونا ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کرتا ہے اور انسان کی توانائی کو نمایاں طور پر بلندسطح پر لے جاتا ہے۔ وزیراعظم نے وہاں موجود تمام افراد پر زور دیا کہ وہ اس نئی عمارت میں اپنے فرائض کو اسی جوش اور لگن کے ساتھ انجام دیں۔انہوں نے اس بات کی ترغیب دی کہ ہر فرد چاہے اس کا عہدہ کچھ بھی ہو، وہ اپنی مدتِ کار کو یادگار بنانے کی کوشش کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب کوئی یہاں سے رخصت ہو، تو اس احساسِ فخر کے ساتھ جائے کہ اُس نے قوم کی خدمت میں اپنی پوری صلاحیت صرف کی ہے۔
فائلوں اور دستاویزات کے بارے میں نقطہ نظر کو تبدیل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جناب مودی نے مشاہدہ کیا کہ اگرچہ کوئی فائل ، شکایت یا درخواست معمول کی بات لگ سکتی ہے ، لیکن کسی کے لیے وہ کاغذ ان کی بڑی امید کی نمائندگی کر سکتا ہے ۔ ایک واحد فائل کو بے شمار افراد کی زندگیوں سے پیچیدہ طریقے سے جوڑا جا سکتا ہے ۔ اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ایک فائل جس کا تعلق ایک لاکھ شہریوں سے ہے ، ایک دن بھی تاخیر کا شکار ہو جاتی ہے ، تو اس کے نتیجے میں ایک لاکھ انسانی دنوں کا نقصان ہوتا ہے ۔ انہوں نے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ سہولت یا معمول کی سوچ سے بالاتر خدمات انجام دینے کے بے پناہ مواقع کو تسلیم کرتے ہوئے اس ذہنیت کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کو نبھائیں ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایک نیا خیال پیدا کرنا ممکنہ طور پر تبدیلی کی بنیاد رکھ سکتا ہے ۔ انہوں نے تمام سرکاری ملازمین سے مطالبہ کیا کہ وہ فرض کے جذبے کے ساتھ قوم کی تعمیر کے لیے پوری طرح پرعزم رہیں ، انہیں یاد دلاتے ہوئے کہ ہندوستان کے ترقی کے خواب، ذمہ داری میں ہی پنہا ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ یہ وقت تنقید کا نہیں، لیکن ضرور یہ خود احتسابی کا لمحہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی ایسے ممالک جنہوں نے ہندوستان کے آس پاس آزادی حاصل کی تھی، تیزی سے ترقی کر چکے ہیں، جبکہ ہندوستان کی پیش رفت مختلف تاریخی چیلنجز کے باعث نسبتاً سست رہی۔ جناب مودی نے زور دیا کہ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ان چیلنجز کو آنے والی نسلوں تک نہ پہنچنے دیں۔ماضی کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پرانی عمارتوں کی دیواروں کے اندر وہ فیصلے اور پالیسیاں بنیں جن کے نتیجے میں 25 کروڑ شہری غربت سے باہر نکلے۔ انہوں نے کہا کہ نئی عمارتوں میں بہتر کارکردگی کے ساتھ اب ہمارا مشن غربت کا مکمل خاتمہ اور ایک ترقی یافتہ بھارت کا خواب پورا کرنا ہے۔ جناب مودی نے تمام متعلقہ افراد سے اپیل کی کہ وہ اجتماعی طور پر ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کے لیے کام کریں۔ انہوں نے ہر ایک کو ‘میک اِن انڈیا’اور ‘آتم نربھر بھارت’ جیسی مہمات کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنے کی ترغیب دی۔انہوں نے قومی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے عزم پر زور دیا اور کہا کہ جب دنیا سیاحت کی بات کرے تو ہندوستان ایک عالمی منزل کے طور پر ابھرے، جب برانڈز کا ذکر ہو تو دنیا کی نگاہیں ہندوستانی اداروں کی طرف مڑیں اور جب تعلیم کی بات ہو تو دنیا بھر کے طلباء ہندوستان کو اپنی ترجیح بنائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانا، ہم سب کا مشترکہ مقصد اور ذاتی مشن ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب کامیاب قومیں آگے بڑھتی ہیں تو وہ اپنے مثبت ورثے کو ترک نہیں کرتیں بلکہ اسے محفوظ رکھتی ہیں۔ جناب مودی نے یقین دلایا کہ ہندوستان ’وکاس اور وراثت’ (ترقی اور وراثت) کے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ کرتویہ بھونز کے افتتاح کے بعد وزیراعظم نے اعلان کیا کہ تاریخی نارتھ بلاک اور ساؤتھ بلاک کو اب ہندوستان کی متحرک وراثت کا حصہ بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ علامتی عمارتیں عوام کے لیے میوزیم میں تبدیل کی جائیں گی، جنہیں “یوگے یوگین بھارت سنگرہالیہ” کا نام دیا جائے گا، تاکہ ہر شہری ہندوستان کے عظیم تہذیبی سفر کا مشاہدہ اور تجربہ کر سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جب لوگ نئی کرتویہ بھون میں داخل ہوں گے، تو وہ ان جگہوں میں موجود تحریک اور ورثے کو اپنے ساتھ لے کر آئیں گے۔انہوں نے کرتویہ بھون کے افتتاح پر ہندوستان کے تمام شہریوں کو دلی مبارکباد پیش کی۔
اس موقع پر مرکزی وزراء، اراکین پارلیمان اور حکومتِ ہند کے اعلیٰ حکام سمیت دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
پس منظر
اس سے قبل وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی میں کرتویہ پتھ پر کرتویہ بھون کا افتتاح کیا ۔
یہ حکومت کی وزیراعظم کے جدید، مؤثر اور شہریوں پر مرکوز طرزِ حکمرانی کے وژن سے وابستگی میں ایک سنگ میل ہے۔۔کرتویہ بھون-03 ، جس کا افتتاح کیا جا رہا ہے ، سینٹرل وسٹا کی وسیع تر تبدیلی کا حصہ ہے ۔ یہ کئی آئندہ مشترکہ مرکزی سیکرٹریٹ عمارتوں میں سے ایک ہے، جن کا مقصد انتظامی عمل کو مؤثر بناتے ہوئے متحرک حکمرانی کو ممکن بنانا ہے۔
یہ منصوبہ حکومت کے وسیع تر انتظامی اصلاحات کے ایجنڈے کی علامت ہے ۔ وزارتوں کو مربوط کرکے اور جدید ترین بنیادی ڈھانچے کو اپنا کر ، مشترکہ مرکزی سیکرٹریٹ بین وزارتی ہم آہنگی کو بہتر بنائے گا ، پالیسی پر عمل درآمد کو تیز کرے گا اور ایک ذمہ دار انتظامی ماحولیاتی نظام کو فروغ دے گا ۔
فی الحال بہت سی اہم وزارتیں شاستری بھون ، کرشی بھون ، ادیوگ بھون اور نرمان بھون جیسی پرانی عمارتوں سے کام کرتی ہیں ، جو 1950 اور 1970 کی دہائی کے درمیان تعمیر کی گئی تھیں ، جو اب ساختی طور پر پرانی اور غیر موثر ہیں ۔ نئی سہولیات اب مرمت اور دیکھ بھال کے اخراجات کو کم کریں گی جس سے پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا ، ملازمین کی فلاح و بہبود کو بہتر بنائیں گی اور مجموعی طور پر خدمات کی فراہمی میں اضافہ کریں گی۔
کرتویہ بھون – 03 کو کارکردگی، جدت اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں دہلی بھر میں بکھرے ہوئے مختلف وزارتوں اور محکموں کو ایک جگہ لایا جائے گا۔ یہ ایک جدید ترین دفتر کمپلیکس ہوگا ،جو تقریباً 1.5 لاکھ مربع میٹر رقبے پر پھیلا ہوگا، جس میں دو تہہ خانے اور سات منزلیں (گراؤنڈ پلس 6 فلورز) شامل ہیں۔ اس میں وزارتِ داخلہ، وزارتِ خارجہ، وزارتِ دیہی ترقی، چھوٹے و درمیانے صنعت کی وزارت (MSME)، وزارتِ پرسنل، پبلک اور پنشن (ڈی او پی ٹی)، وزارتِ پیٹرولیم و قدرتی گیس اور پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر ( پی ایس اے)کے دفاتر شامل ہوں گے۔
یہ نئی عمارت جدید حکمرانی کے انفراسٹرکچر کی مثال ہوگی، جس میں آئی ٹی-ریڈی اور کام کی محفوظ جگہیں، شناختی کارڈ کی بنیاد پر داخلہ کنٹرول، مربوط الیکٹرانک نگرانی اور ایک مرکزی کمانڈ سسٹم شامل ہوگا۔ یہ پائیداری کے میدان میں بھی آگے ہوگی، جس کا ہدف گریہ( GRIHA-4 )ریٹنگ حاصل کرنا ہے، جس میں ڈبل گلیزڈ فیسادز، چھت پر سولر پینلز، سولر واٹر ہیٹنگ، جدیدایچ وی اے سی(ہیٹنگ، وینٹیلیشن اور ایئر کنڈیشنگ) سسٹمز اور بارش کے پانی کا ذخیرہ کرنے کی سولیتیں دستاب ہوں گی۔یہ سہولت ماحول دوست اقدامات کو فروغ دے گی، جن میں صفر فضلہ خارج کرنے والا نظام، داخلی ٹھوس فضلہ پراسیسنگ، ای-وہیکل چارجنگ اسٹیشنز اور ری سائیکل شدہ تعمیراتی مواد کا وسیع استعمال شامل ہے۔
کرتویہ بھون ایک صفر فضلہ خارج کرنے والا کیمپس ہے، جو گندے پانی کو صاف کرکے دوبارہ استعمال کرتا ہے تاکہ پانی کی ضروریات کا بڑا حصہ پورا کیا جا سکے ۔عمارت میں دیواروں اور فرش کے بلاکس میں تعمیر و انہدام کے ری سائیکل شدہ ملبے کا استعمال کیا گیا ہے، اوپری مٹی کے استعمال اور ڈھانچے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ہلکی خشک دیواریں لگائی گئی ہیں اور اس میں ٹھوس کچرے کے انتظام کا اندرونی نظام موجود ہے۔
یہ عمارت 30 فیصد کم توانائی استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ اس میں خاص شیشے کے کھڑکیاں لگائی گئی ہیں جو عمارت کو ٹھنڈا رکھتی ہیں اور باہر کے شور کو کم کرتی ہیں۔ توانائی بچانے والی ایل ای ڈی لائٹس کے ساتھ ایسے سینسر لگائے گئے ہیں جو ضرورت نہ ہونے پر روشنی بند کر دیتے ہیں، بجلی بچانے والے اسمارٹ لفٹس اور بجلی کے استعمال کو منظم کرنے والا جدید نظام توانائی کی بچت میں مددگار ثابت ہوں گے۔ کرتویہ بھون – 03 کی چھت پر نصب سولر پینلز ہر سال 5.34 لاکھ سے زیادہ یونٹس بجلی پیدا کریں گے۔ سولر واٹر ہیٹر روزانہ کے گرم پانی کی ضروریات کا ایک چوتھائی سے زائد حصہ پورا کرتے ہیں۔ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشنز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
****
(ش ح۔ م ع ن۔ع ن)
U.N-4258
(Release ID: 2153446)
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam