تعاون کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور کو آپریٹوجناب امت شاہ کے ہاتھوں نئی دہلی میں نیشنل کوآپریٹو پالیسی- 2025 کی رسم رونمائی
نیشنل کوآپریشن پالیسی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے‘ سہکار سے سمردھی’ کے وژن کو پورا کرنے کی سمت میں تاریخی قدم ہے:امت شاہ
نیشنل کوآپریشن پالیسی نظریہ ساز،عملی اور ثمر آور ہے: امت شاہ
ہر تحصیل میں پانچ ماڈل کوآپریٹو ویلیج کا قیام قومی تعاون کی پالیسی کے اہم مقاصد میں سے ایک ہے:امت شاہ
تعاون کی پالیسی کے مرکز میں دیہات، زراعت، دیہی خواتین، دلت اور قبائلی ہیں: امت شاہ
قومی تعاون کی پالیسی کے ذریعے سیاحت، ٹیکسی خدمات، بیمہ اور گرین انرجی جیسے شعبوں میں بھی کوآپریٹو سوسائٹیاں قائم کی جائیں گی:امت شاہ
نیشنل کوآپریشن پالیسی کا مقصد2034 تک جی ڈی پی میں کوآپریٹو سیکٹر کی شراکت کو تین گنا تک بڑھانا، اس میں50 کروڑ سرگرم اراکین کو لانا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع سے جوڑنا ہے:امت شاہ
کوآپریٹو سوسائٹیوں کی تعداد میں30 فیصد اضافہ اور ہر گاؤں میں کم از کم ایک کوآپریٹو سوسائٹی کا قیام نئی کوآپریشن پالیسی کے اہم مقاصد ہیں:امت شاہ
ایک وقت تھا جب لوگ کہا کرتے تھے کہ کو آپریٹیو سوسائٹی کا کوئی مستقبل نہیں، آج میں کہتا ہوں کہ مستقبل صرف کو آپریشن کا ہے:امت شاہ
Posted On:
24 JUL 2025 8:45PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور کو آپریشن جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں قومی تعاون کی پالیسی–2025 کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر کو آپریشن کے مرکزی وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجر، جناب مرلی دھر موہول، کو آپریشن کے سکریٹری ڈاکٹر آشیش کمار بھوٹانی، سابق مرکزی وزیر اور نئی تعاون پالیسی کی مسودہ سازی کمیٹی کے چیئرمین جناب سریش پربھو اور متعدددیگر معززین موجود تھے۔

قومی تعاون کی پالیسی– 2025 کی رسم اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، کو آپریشن کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ جناب سریش پربھو کی قیادت میں40 رکنی کمیٹی نے مختلف شراکت داروں کے ساتھ مسلسل بات چیت کے بعد ملک کے کوآپریٹو سیکٹر کے لیے جامع اور دور اندیش تعاون کی پالیسی پیش کی ہے۔ تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ تعاون کے بہتر مستقبل کے واسطے40 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے متعدد علاقائی ورکشاپس کا انعقاد کیا اور پالیسی کا مسودہ تیار کرنے کے لیے کوآپریٹوکے رہنماؤں، ماہرین، ماہرین تعلیم، وزارتوں اور دیگر تمام شراکت داروں کے ساتھ وسیع بات چیت کی۔ مسودہ سازکمیٹی کو تقریباً 750 تجاویز موصول ہوئیں،17 میٹنگیں کیں اور آر بی آئی اور نابارڈ سے مشاورت کے بعد پالیسی کو حتمی شکل دی گئی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ 2002 میں حکومت ہند نے پہلی بار تعاون کی پالیسی متعارف کروائی اور اس وقت بھی ان کی پارٹی اقتدار میں تھی، آنجہانی اٹل بہاری واجپائی وزیر اعظم تھے۔ اب 2025 میں جب حکومت ہند نے دوسری تعاون کی پالیسی پیش کی ہے، اس وقت بھی ان کی پارٹی اقتدار میں ہے، جس میں جناب نریندر مودی وزیر اعظم ہیں۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ ملک اور اس کی ترقی کے لیے جو کچھ بھی درکار ہے اسے حاصل کرنے کے لیے مؤثرنظم و نسق کے لحاظ سے وژن اور سمجھ رکھنے والی جماعت ہی کوآپریٹو سیکٹر کو اہمیت دے سکتی ہے۔
مرکزی وزیر برائے تعاون جناب امت شاہ نے کہا کہ نئی کو آپریشن پالیسی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ‘سہکار سے سمردھی’ (تعاون کے ذریعے خوشحالی) کے وژن کو پورا کرنے کی جانب تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے ہندوستان کے لیے2027 تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کے طور پر ابھرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان اپنے 1.4 ارب شہریوں کی جامع ترقی کی ذمہ داری کابھی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا بنیادی خیال کاایک ایسا ماڈل تیار کرنا ہے جس میں سب کے لیے اجتماعی ترقی ہو، سب کے لیے مساوی ترقی ہو اور ہر ایک کے تعاون سے قومی ترقی ہو۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ آزادی کے تقریباً 75 سال بعد وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تعاون کی وزارت قائم کی۔ وزارت کےقیام کے وقت کوآپریٹو سیکٹر خستہ حالی کا شکار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم مودی کے ‘سہکار سے سمردھی’ کے عزم کو پورا کرنے کے لیے قائم ہونے والی تعاون کی وزارت کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ آج ملک کی سب سے چھوٹی کوآپریٹو یونٹ کے ارکان بھی فخر اور اعتماد محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4 سالوں میں کوآپریٹو سیکٹر ہر لحاظ سے کارپوریٹ سیکٹر کے ساتھ برابری کی سطح پر کھڑا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2020 سے پہلے کچھ لوگوں نے کوآپریٹو سیکٹر کو ناکارہ قرار دیا تھا لیکن اب وہ بھی اس کی اہمیت اور مستقبل کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر برائے تعاون جناب امت شاہ نے کہا کہ جہاں ہندوستان کے لیے دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننا بہت ضروری ہے، وہیں اس کے 1.4 ارب لوگوں کی ترقی پر بھی یکساں توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف کوآپریٹو سیکٹرکے پاس ملک کے تمام 1.4 ارب شہریوں کے تعاون سے ملک کی معیشت کو ترقی دینے کی صلاحیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر میں بڑے پیمانے کے کاروباری اداروں کو بنانے کے لیے بہت سے افراد سے قلیل سرمایہ جمع کرنے کی منفرد صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کی پالیسی بناتے وقت اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اس کی بنیادی توجہ ہندوستان کے 1.4 ارب لوگوں کی ترقی پر مرکوز رہے، خاص طور پر دیہات، زراعت، دیہی خواتین، دلت اور قبائل کواس کےمرکز میں رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کی نئی پالیسی کا وژن 2047 تک ‘سہکار سے سمردھی’ کے وژن کے ذریعے وکست بھارت کی تعمیر کرنا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پالیسی کا مشن چھوٹے کوآپریٹو یونٹس کو فروغ دینا ہے جو پیشہ ورانہ، شفاف، ٹیکنالوجی سے لیس، جوابدہ، معاشی طور پر خود کفیل اور کامیاب ہوں اور ہر گاؤں میں کم از کم ایک کوآپریٹو یونٹ کا قیام یقینی بنانا ہے۔
جناب امت شاہ نے مزید کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر کے لیے طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے پالیسی میں6 ستونوں کا بیان ہے: بنیاد کو مضبوط کرنا، سرگرمی کو فروغ دینا، مستقبل کے لیے کوآپریٹو سوسائٹیاں تیارکرنا، شمولیت کو وسعت دینا اور رسائی کو بڑھانا، نئے شعبوں کی توسیع کرنا اور نوجوان نسل کو کوآپریٹو ترقی کے لیے تیار کرنا۔
مرکزی وزیر برائے تعاون نے کہا کہ کو آپریشن کی وزارت نے سیاحت، ٹیکسی خدمات، بیمہ اور سبز توانائی جیسے شعبوں کے لیے تفصیلی منصوبہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ذکر کیا کہ ٹیکسی سروس اور بیمہ کے شعبوں میں بہت کم وقت میں شاندار آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان ابھرتے ہوئے شعبوں میں کوآپریٹو یونٹس کی شرکت کا مطلب یہ ہے کہ کامیاب کوآپریٹیو کو اکٹھے کرکے نئے کوآپریٹو ادارے بنائے جائیں گے، جو ان نئے شعبوں میں کام شروع کریں گے۔ ان یونٹس کے ذریعے حاصل ہونے والا منافعہ بالآخر دیہی سطح پر پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹی (پی اے سی ایس) کے ممبران تک پہنچے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پالیسی کا مقصد بڑے اور مضبوط تعاون پر مبنی ماحولیاتی نظام کی تعمیرکرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مقصد یہ یقین مضبوطی سے قائم کرنےکا بھی ہے کہ کو آپریشن کاسیکٹر آنے والی نسلوں کے لیے ملک کی ترقی کی خاطرایک اہم وسیلہ ہو سکتا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی حکومت 24 گھنٹے ہر شعبے میں کوآپریٹو اداروں کی مدد کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اکائیوں کو خود کو اندر سے مضبوط کرنا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے 83 مداخلتی نکات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ان میں سے 58 نکات پر کام مکمل کر لیا گیا ہے اور 3 نکات پر مکمل عمل درآمد ہو چکا ہے۔ 2 نکات ایسے ہیں جن پر مسلسل اور پیہم عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ باقی نکات پر اب اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تمام ریاستیں اس پالیسی کو تندہی سے لاگو کریں گی، تو یہ ایک جامع، خود انحصار اور مستقبل رخی ماڈل کی تشکیل کا باعث بنے گی، جو ملک کے کوآپریٹو نظام کو ایک نئی شکل دے گا۔
تعاون کے مرکزی وزیر نے کہا کہ 2034 تک ملک کے جی ڈی پی میں کوآپریٹو سیکٹر کی شراکت کو تین گنا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ یہ ایک اہم ہدف ہے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ اسے حاصل کرنے کے لیے جامع تیاری کی گئی ہے۔ ایک بڑا مقصد 50 کروڑ شہریوں، جو یا تو ممبر نہیں ہیں یا کوآپریٹو سیکٹر میں غیر فعال ہیں، ان کو فعال شرکت کے دائرے میں لانا ہے۔ مزید برآں، کوآپریٹو سوسائٹیوں کی تعداد میں 30 فیصد اضافہ کرنے کا ہدف ہے۔ اس وقت 8.3 لاکھ سوسائٹیاں موجودہیں اور اس تعداد میں 30 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔
ہر پنچایت میں کم از کم ایک بنیادی کوآپریٹو یونٹ کا قیام ہو گا جو کہ پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹی (پی اے سی ایس)، پرائمری ڈیری کوآپریٹو، پرائمری فشریز کوآپریٹو، پرائمری ملٹی پرپز پی اے سی ایس، یا کوئی دیگر بنیادی اکائی کی شکل میں قائم ہو سکتی ہے۔ یہ یونٹ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد کریں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شفافیت، مالی استحکام اور ادارہ جاتی اعتماد کو بڑھانے کے لیے ہر یونٹ کو بااختیار بنایا جانا چاہیے۔ اس کے لیے کلسٹر اور مانیٹرنگ سسٹم بھی تیار کیا جائے گا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ماڈل کوآپریٹو ولیج کی پہل سب سے پہلے گاندھی نگر میں شروع کی گئی تھی اور یہ نابارڈ کی ایک اہم پہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی کوآپریٹیو بینکوں کے ذریعے ہر تحصیل میں پانچ ماڈل کوآپریٹو گاؤں قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ خواتین کی شرکت کو انقلاب ابیض 2.0 کے ذریعے اس اقدام سے جوڑا جائے گا۔ جناب امت شاہ نے مزید کہا کہ دو وقف شدہ کمیٹیوں کے ذریعے زمینی سطح پر ان تمام اسکیموں کو نافذ کرنے کے لیے روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں تعاون کی وزارت اس پالیسی کو نچلی سطح پر مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پالیسی میں چند ایسے کلیدی عناصر شامل ہیں جن کا مقصد دیہات کے سماجی و اقتصادی ڈھانچے میں اہم تبدیلی لانا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ٹیکنالوجی کو اگلے دو دہائیوں میں سب سے چھوٹی کوآپریٹو اکائیوں تک بھی پہنچایا جائے۔ پروسیس کی کمپیوٹرائزیشن سے آپریشنل طریقوں کا مکمل کایا پلٹ ہوگا، جس سے شفافیت اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔ کوآپریٹو سیکٹر میں مسابقت، مالی استحکام، شفافیت اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ان تبدیلیوں کو نچلی سطح پر نگرانی کے طریقہ کار کے ذریعے پالیسی کونافذ کیا جائے گا۔ مزید برآں، پالیسی کو متعلقہ اور موثر رکھنے کے لیے ہر 10 سال بعد ضروری قانونی ترمیمات کرنے کے لیے ایک نظام وضع کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون نے کہا کہ اس تعاون کی پالیسی کے ذریعے ہمارا مقصد ملک کے غریبوں کے ساتھ ساتھ دیہی اور زراعتی ماحولیاتی نظام کو، آتم نر بھر بھارت کے ویژن کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کی معیشت کا قابل اعتماد اور اٹوٹ حصہ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ریاست کے لیے متوازن تعاون پر مبنی ترقی کا روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعاون کی یہ پالیسی وژنری، عملی اور ثمر آور ہے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ اس پالیسی کی بنیاد پر ہندوستان کی کوآپریٹو تحریک2047 کی طرف مسلسل آگے بڑھے گی، جو ہندوستان کی آزادی کا صد سالہ جشن کا سال ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘سہکار سے سمردھی’کے ہدف میں نہ صرف مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) میں اضافہ شامل ہے، بلکہ اس کا مقصد روزگار پیدا کرنا اور انفرادی خود اعتمادی کو بہتر کرنا بھی ہے۔ اس پالیسی کی بنیاد کے طور پر ممبر سینٹرک ماڈل قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کو آپریٹو کے رکن کی فلاح و بہبود تعاون کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے اور اسی اصول سے پالیسی کی تشکیل میں رہنمائی لی گئی ہے۔ یہ پالیسی ملک کی اقتصادی ترقی میں خواتین، نوجوانوں، قبائلیوں اور دلتوں کی شرکت کو بڑھانے کے مواقع پیدا کرنے پر بھی توجہ مرکوز کرتی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ بہتر ین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے شیڈول کوآپریٹو بینکوں کے ساتھ تجارتی بینکوں کے جیساسلوک کیا جائے اور انہیں کہیں بھی دوسرے درجے کے سلوک کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر رسائی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ٹیکنالوجی پر مبنی شفاف نظام سے لیس پی اے سی ایس(پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹی)کے لیے ایک ماڈل پہلے ہی تیار کیا جا چکا ہے، اور آنے والے دنوں میں تمام قسم کے کوآپریٹیو ادارے ٹیکنالوجی پر مبنی شفاف نظام کو اپنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی پائیداری اور ‘‘کوآپریٹیو کے مابین تعاون’’ کے اصول کے ذریعے پیش رفت کی جائے گی۔
مرکزی وزیر کوآپریشن نے کہا کہ مودی حکومت کا مقصد ملک میں ایسا کوآپریٹو سیکٹر کی تعمیر کرنا ہے جہاں نوجوان بہترین ممکنہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد کوآپریٹیو کو کریئر کے طور پر منتخب کریں۔ انہوں نے کہا کہ نئی کوآپریشن پالیسی میں کوآپریٹو سیکٹر کے تمام مسائل کو حل کرنے، اگلے 25 سالوں میں اس کی ترقی کو یقینی بنانے اور اسے ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے دیگر تمام شعبوں کے برابر مقام پر لانے کی صلاحیت ہے۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ تمام ریاستوں نے کسی بھی طرح کے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ماڈل کے بائی لاز کو اپنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 45,000 نئی پرائمری ایگریکلچرل کریڈٹ سوسائٹی (پی اے سی ایس) کے قیام کا کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے۔پی اے سی ایس کی کمپیوٹرائزیشن بھی مکمل ہو چکی ہے اور پی اے سی ایس کو تفویض کردہ 25 نئی سرگرمیوں میں سے ہر ایک میں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 4,108 پی اے سی ایس کو پی ایم جن اوشدھی کیندر کھولنے کے لیے منظوری دی گئی ہے، 393 پی اے سی ایس نے پیٹرول اور ڈیزل ریٹیل آؤٹ لیٹس چلانے کے لیے درخواست دی ہے، 100 سے زیادہ پی اے سی ایس نے ایل پی جی کی تقسیم کے لیے درخواست دی ہے، اورپی اے سی ایس ‘‘ہر گھر نل سے جل’’ اسکیم اور پی ایم سوریہ گھر یوجنا کے انتظام پر بھی کام کر رہے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ان تمام سرگرمیوں کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے پہلے ہی تریبھون سہکاری یونیورسٹی کی تاسیس کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک حکومت ‘سہکار ٹیکسی’ پہل بھی شروع کرے گی، جس کے تحت پورا منافعہ براہ راست ڈرائیوروں کو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوآپریٹیو کے بین الاقوامی سال کے لیے ہندوستان نے اپنے اغراض ومقاصد کا تعین کیا ہے اور انہیں نچلی سطح پر لاگو کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ حکومت تعاون کے اپنے ماڈل کو بتدریج مضبوط کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ برآمدات، بیج کی پیداوار اور نامیاتی مصنوعات کی برانڈنگ اور مارکیٹنگ کے لیے تین ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ انقلاب ابیض 2.0 آنے والے دنوں میں دیہی ترقی کا بڑا ستون بن جائے گا، جس میں خواتین کی بھر پور حصہ داری کلیدی توجہ ہوگی۔
تعاون کے مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم مودی نے بہت دور اندیشی سے تعاون کی وزارت قائم کی، جس کا مقصد سماج کے ہر طبقے کو بااختیار بنانا اور ترقی کو شمولیتی اور دور رس بنانا ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ تعاون کی یہ پالیسی کوآپریٹو سیکٹر کو اگلے 25سالوں کے لیے متعلقہ رکھے گی، اسے شراکت دار اور مستقبل کے لیے تیار سیکٹر میں بدل دے گی۔
********
UR-3288
(ش ح۔م ش ع۔اش ق)
(Release ID: 2148289)
Read this release in:
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali-TR
,
Manipuri
,
Assamese
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam