وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گجرات کی شہری ترقی کی داستان کے 20 سال مکمل ہونے پر تاریخی تقریبات سے خطاب کیا
دہشت گردی کی سرگرمیاں اب محض پراکسی وار نہیں رہیں، بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہیں، لہٰذا جواب بھی اسی انداز میں دیا جائے گا: وزیراعظم
ہم ‘‘وسودھیو کٹمبکم’’ پر یقین رکھتے ہیں، ہمارا کسی سے کوئی دشمنی نہیں، ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں تاکہ دنیا کی فلاح و بہبود میں اپنا تعاون کر سکیں:وزیراعظم
بھارت کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننا ہی ہوگا، اس میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہم آزادی کے 100 سال مکمل ہونے کا جشن اس انداز میں منائیں گے کہ پوری دنیا ‘‘وکست بھارت’’ کی تعریف کرے گی:وزیراعظم
شہری علاقے ہماری ترقی کے مراکز ہیں ، ہمیں شہری اداروں کو اقتصادی ترقی کے مراکز میں تبدیل کرنا ہوگا :وزیراعظم
آج ہمارے پاس تقریباً دو لاکھ اسٹارٹ اپس ہیں، جن میں سے زیادہ تر ٹئیر 2 اور ٹئیر 3 شہروں میں ہیں اور ان کی قیادت ہماری بیٹیاں کر رہی ہیں: وزیراعظم
ہمارے ملک میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لانے کی بے پناہ صلاحیت ہے، آپریشن سندور اب 140 کروڑ شہریوں کی ذمہ داری ہے:وزیراعظم
ہمیں اپنے برانڈ ‘‘میڈ ان انڈیا’’ پر فخر ہونا چاہیے: وزیر اعظم
Posted On:
27 MAY 2025 2:33PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے گاندھی نگر میں گجرات کی شہری ترقی کی داستان کے 20 سال مکمل ہونے پر منعقدہ تقریبات سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ‘‘شہری ترقی کا سال 2025’’ کا آغاز کیا، جو ‘‘شہری ترقی کا سال 2005’’ کے 20 سال مکمل ہونے کی یادگار ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں میں وڈودرا، داہود، بھُج، احمد آباد اور گاندھی نگر کے دورے کے دوران انہوں نے حب الوطنی کا جذبہ محسوس کیا ہے، جہاں’’آپریشن سندور‘‘ کی کامیابی کی گونج اور لہراتا ترنگا ایک شاندار منظر پیش کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ جذبہ صرف گجرات تک محدود نہیں تھا، بلکہ پورے بھارت کے چپے چپے اور ہر بھارتی کے دل میں موجود تھا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بھارت نے دہشت گردی کی جڑ کو ختم کرنے کا عزم کیا اور اسے پورے یقین اور طاقت کے ساتھ مکمل کیا۔
انہوں نے 1947 میں بھارت پر ہونے والے پہلے دہشت گرد حملے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد جب بھارت کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تو ایک حصہ پاکستان کے قبضے میں چلا گیا، جو بعد میں دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن گیا۔انہوں نے سردار پٹیل کے نظریے کو یاد کیا، جنہوں نے زور دیا تھا کہ بھارتی فوج کو پاکستان کے قبضے والے کشمیر (پی اوکے) تک پہنچ کر رکنا نہیں چاہیے تھا۔تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت پٹیل کی بات کو نظرانداز کیا گیا۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ گزشتہ 75 برسوں سے یہ دہشت گردی کی وراثت جاری رہی ہے اور پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے اس کی ایک بھیانک شکل ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ سفارتی چالاکیوں کے باوجود، پاکستان کو بھارت کی فوجی طاقت کے آگے بار بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تین بار جنگ میں پاکستان کو فیصلہ کن شکست ہوئی، جس سے یہ بات صاف ہو گئی کہ پاکستان براہ راست جنگ میں بھارت سے جیت نہیں سکتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب پاکستان کو اپنی کمزوری کا احساس ہوا تو اس نے پراکسی وار کاسہارا لیا۔ انہوں نے بتایا کہ منظم فوجی تربیت کے ذریعے دہشت گردوں کو بھارت میں داخل کیا گیا، تاکہ وہ معصوم اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنائیں، جن میں پرامن سیاح بھی شامل ہیں۔
وزیر اعظم نے بھارت کی گہرائیوں میں جڑی ثقافتی اقدار کو اجاگر کرتے ہوئے ‘‘وسودھیو کٹمبکم’’ کے فلسفے پر زور دیا، جو پوری دنیا کو ایک خاندان تصور کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت صدیوں سے اس روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن اور ہم آہنگ تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ بھارت نے ہمیشہ امن اور استحکام کی وکالت کی ہے، لیکن اس کی طاقت کو بار بار چیلنج کیے جانے نے سخت جوابی اقدامات کو ضروری بنا دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ تاریخی طور پر جسے ‘پراکسی وار’ (پس پردہ جنگ) کہا جاتا تھا، وہ اب تبدیل ہو چکا ہے، خاص طور پر 6 مئی کے واقعات کے بعد۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ موجودہ حالات کو ‘‘پراکسی وار’’ کہنا اب غلط ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ کارروائیوں میں 22 منٹ کے اندر 9 نشان زد دہشت گردی کے اڈوں کومٹا دیا گیا، اور اس پورے آپریشن کی مکمل شفافیت کو یقینی بنایا گیا — ہر لمحہ کیمرے میں ریکارڈ کیا گیا تاکہ کوئی ثبوت سوال کے دائرے میں نہ آ سکے۔وزیر اعظم نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ حالیہ واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ اب صرف پراکسی جنگ نہیں رہی، بلکہ پاکستان کی جانب سے ایک سوچی سمجھی اور منظم فوجی حکمت عملی ہے۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 6 مئی کی کارروائیوں کے بعد، مارے گئے دہشت گردوں کی تدفین پاکستان میں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ کی گئی، ان کے تابوتوں پر قومی پرچم لپیٹا گیا اور پاکستانی فوج کی جانب سے انہیں سلامی دی گئی۔ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ یہ صرف انفرادی شدت پسندوں کی کارروائیاں نہیں تھیں بلکہ ایک منظم جنگی منصوبہ بندی کا حصہ تھیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس طرح کی حکمت عملی اختیار کی جائے گی، تو بھارت بھی اتنا ہی فیصلہ کن جواب دے گا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت نے ہمیشہ ترقی اور سب کی فلاح و بہبود کو اپنا مقصد بنایا ہے، اور بحران کے وقت دنیا بھر میں مدد فراہم کی ہے۔ تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کوششوں کے باوجود، بھارت کو اکثر پرتشدد ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔نوجوان نسل سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اپیل کی کہ وہ اس حقیقت کو سمجھیں کہ کس طرح ملک کو دہائیوں تک کمزور کیا گیا۔انہوں نے سندھ طاس معاہدہ کا حوالہ دیا، جو فی الحال معطل ہے، اور جموں و کشمیر میں آبی وسائل سے متعلق مسائل پر روشنی ڈالی۔انہوں نے بتایا کہ اگرچہ دریاؤں پر ڈیم تعمیر کیے گئے، لیکن گزشتہ ساٹھ برسوں میں ان کی مناسب دیکھ بھال اور صفائی نہیں کی گئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے جو گیٹ لگائے گئے تھے، وہ کھولے ہی نہیں گئے، جس کے نتیجے میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں شدید کمی واقع ہوئی یعنی مکمل گنجائش سے کم ہو کر صرف دو سے تین فیصد تک رہ گئی۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت کے شہریوں کو ان کے آبی حقوق ملنے چاہییں، اور اگرچہ ابھی بڑے اقدامات باقی ہیں، لیکن شروعات ہو چکی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کسی سے دشمنی نہیں چاہتا، بلکہ امن اور خوشحالی کا خواہاں ہے۔انہوں نے بھارت کی ترقی اور عالمی فلاح میں کردار ادا کرنے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے شہریوں کی بھلائی کے لیے پختہ ارادے کے ساتھ کام کر رہا ہے۔26 مئی کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ یہ ان کے پہلی بار وزیر اعظم کے طور پر حلف لینے کا دن تھا، جب 2014 میں انہوں نے یہ عہدہ سنبھالا۔اس وقت بھارت دنیا کی 11ویں بڑی معیشت تھا۔ انہوں نے کووڈ-19 کی وبا، پڑوسی ممالک کے ساتھ مشکلات، اور قدرتی آفات جیسے چیلنجز کا ذکر کیا۔ان تمام رکاوٹوں کے باوجود، بھارت نے زبردست اقتصادی ترقی کی اور 11ویں مقام سے چوتھے مقام تک پہنچا۔وزیر اعظم نے بھارت کے ترقیاتی وژن اور مسلسل پیش رفت کے عزم کو دہرایا۔انہوں نے گجرات میں اپنے پس منظر کا ذکر کرتے ہوئے ان اقدار اور اسباق کو یاد کیا جو انہوں نے اپنی پرورش کے دوران سیکھے۔انہوں نے عوام کی طرف سے ان پر کیے گئے اعتماد، خوابوں اور امیدوں پر شکریہ ادا کیا اور وعدہ کیا کہ وہ ان کی بہتری کے لیے مسلسل محنت کرتے رہیں گے۔
گجرات حکومت کی شہری ترقی کے لیے عزم پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ریاست نے یہ مہم 2005 میں شروع کی تھی اور اب دو دہائیوں کی ترقی کا سنگ میل منایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کو سراہا کہ حکومت نے صرف کامیابیاں منانے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ گزشتہ 20 برسوں کے تجربات کی بنیاد پر آنے والی نسلوں کے لیے شہری ترقی کا ایک مستقبل پر مبنی روڈ میپ تیار کیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ روڈ میپ جو اب گجرات کے عوام کے سامنے پیش کیا گیا ہے، پائیدار ترقی کے لیے ایک منظم وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت، وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کو ایک دور اندیش اور ترقی پسند حکمت عملی تیار کرنے پر مبارکباد پیش کی۔بھارت کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی حریفوں کو پیچھے چھوڑنا ایک فخر کی بات ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب بھارت چھٹے نمبر سے پانچویں بڑی معیشت بنا، تو نوجوانوں سمیت پورے ملک میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی تھی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ جو کبھی بھارت کا نوآبادیاتی حکمران تھا، کو پیچھے چھوڑنا ایک تاریخی لمحہ تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اب دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہے، اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے کا دباؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ 2047 تک بھارت کو مکمل ترقی یافتہ ملک بنانا ہے، تاکہ آزادی کے 100 سال اس طرح منائے جائیں کہ دنیا بھارت کو ایک خوشحال اور مضبوط ملک کے طور پر تسلیم کرے۔انہوں نے آزادی کی تحریک کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھگت سنگھ، راجگرو، نیتا جی سبھاش چندر بوس، ویر ساورکر، شیام جی کرشن ورما، مہاتما گاندھی، اور سردار پٹیل جیسے عظیم رہنماؤں کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگر اُس وقت کی 25 سے 30 کروڑ آبادی 20 سے 35 سال کے اندر آزادی حاصل کرنے کے لیے متحد ہو سکتی تھی، تو آج کے 140 کروڑ بھارتی اگلے 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ بھارت کا خواب ضرور پورا کر سکتے ہیں۔2035 کے تناظر میں گجرات کی 75ویں سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دیا کہ ابھی سے منصوبہ بندی شروع ہونی چاہیے، تاکہ صنعت، زراعت، تعلیم اور کھیل سمیت تمام شعبوں میں ریاست کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جا سکے۔انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا کہ گجرات کی ترقی بھارت کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہونی چاہیے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے 2036 میں اولمپکس کی میزبانی کے لیے بھارت کی خواہشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک اب عالمی قیادت کے لیے تیار ہے۔
وزیر اعظم نے گجرات کے قیام سے لے کر اب تک کے شاندار سفر کا ذکر کیا۔ انہوں نے ان شکوک و شبہات کو یاد کیا جن سے یہ ابتدائی برسوں میں گھرا ہوا تھا جب بہت سے لوگوں نے اس کی جغرافیائی اور اقتصادی حدود کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست کی ترقی کی صلاحیت پر سوال اٹھایا۔ تاہم، انہوں نے نمک کی پیداوار کے لیے مشہور سرزمین گجرات کی ہیرے کی صنعت میں عالمی رہنما بننے پر روشنی ڈالی، اس کامیابی کا سہرا منظم منصوبہ بندی اور اسٹریٹجک اقدامات کو قرار دیا۔ وزیر اعظم نے حکمرانی کے چیلنجوں پر بھی بات کی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیر فعال سرکاری محکمے اکثر ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ انہوں نے ایک مکمل حکومتی نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا، جہاں مختلف وزارتیں مؤثر طریقے سے تعاون کرتی ہیں۔ انہوں نے گجرات ماڈل کا حوالہ دیا جس میں 2005 میں شہری ترقی، دوسرے سال میں لڑکیوں کی تعلیم اور دوسرے مرحلے میں سیاحت جیسے مخصوص برسوں کو مرکوز اقدامات کے لیے وقف کیا گیا ۔ انہوں نے ’’کچھ دن تو گزارو گجرات میں‘‘ مہم کو یاد کیا، جس نے سیاحت کو فروغ دینے میں مدد کی، جس سے سومناتھ، دوارکا اور امباجی جیسے مقامات کی ترقی ہوئی۔ وزیر اعظم نے شہری ترقی میں اپنے تجربات کا اشتراک کیا، خاص طور پر احمد آباد میں، جہاں نقل و حمل کی توسیع کو ابتدائی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح احمد آباد کی ریڈ بسوں کو شہر سے باہر متعارف کرانے کی ابتدائی کوششوں کو نوکر شاہی اور سیاسی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن استقامت اہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا باعث بنی۔ اسی طرح، انہوں نے شہر بھر میں بہتری کے لیے تجاوزات کو صاف کرنے کے چیلنجوں کا ذکر کیا، یہ بتاتے ہوئے کہ کس طرح فوائد کو دیکھنے کے بعد لوگوں کی ابتدائی مخالفت بڑے پیمانے پر عوامی حمایت میں تبدیل ہو گئی۔
وزیر اعظم نے گجرات میں شہری تعمیر نو کی کوششوں کے خلاف خاص طور پر سیاسی مخالفین اور میڈیا کی جانچ پڑتال کے خلاف وسیع مزاحمت کو یاد کیا۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب رہنما دیانتداری کے ساتھ اور عوام کی بھلائی کے لیے فیصلے کرتے ہیں، تو طویل مدتی نتائج ان انتخاب کی توثیق کرتے ہیں۔ انہوں نے ذکر کیا کہ انتخابی دھچکے کے ابتدائی خدشات کے باوجود، حکومت کے شہری تبدیلی کے اقدامات کے نتیجے میں انتخابی جیت اور وسیع پیمانے پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ وزیر اعظم نے مسلسل ترقی کے لیے ہندوستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے چوتھی سب سے بڑی معیشت سے تیسرے نمبر پر جانے کے لیے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی توقعات کو تسلیم کیا اور یقین دلایا کہ اس طرح کی قرارداد کو عزم کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔
شہری مراکز کی آبادی میں اضافے کی وجہ سے محض پھیلنے کی بجائے اقتصادی ترقی کے مرکز میں ترقی کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، جناب مودی نے کہ ’’شہروں کو اقتصادی سرگرمیوں کے لیے متحرک مراکز کے طور پر کام کرنا چاہیے اور میونسپل اداروں کو اپنی تبدیلی کے لیے فعال طور پر منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔‘‘ انہوں نے ملک بھر کے میونسپل اور میٹروپولیٹن حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے شہروں کے لیے اقتصادی ترقی کے اہداف مقرر کریں۔ جناب مودی نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اپنی مقامی معیشت کی موجودہ حالت کا جائزہ لیں اور ایک سال کے اندر اس کو بڑھانے کے طریقوں کی حکمت عملی بنائیں، جس میں تیار کردہ سامان کے معیار کو بہتر بنانے اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے نئی راہوں کی نشاندہی کرنے پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ محض شاپنگ کمپلیکس بنانے کے بجائے، شہری اداروں کو زرعی بنیادوں پر مبنی صنعتوں کی حمایت کرنے اور مقامی منڈیوں میں ویلیو ایڈڈ اقدامات کو نافذ کرنے کے لیے مکمل مطالعہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ جب کہ بڑی صنعتیں روایتی طور پر میٹروپولیٹن علاقوں کے آس پاس پروان چڑھتی ہیں، تقریباً دو لاکھ اسٹارٹ اپس کا ابھرنا، جو زیادہ تر ٹائر-2 اور ٹائر-3 شہروں میں واقع ہیں- ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے فخر کے ساتھ تسلیم کیا کہ ان میں سے بہت سے منصوبوں کی قیادت خواتین کر رہی ہیں، جو اقتصادی اور کاروباری انقلاب کی ایک نئی لہر کا اشارہ ہے۔ جناب مودی نے تعلیم اور کھیلوں میں بھی اسی طرح کی ترقی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہری اقتصادی تبدیلی پر ہندوستان کی توجہ چوتھی سے تیسری سب سے بڑی عالمی معیشت تک ملک کے سفر کو تیز کرے گی اور اس بات کی تصدیق کرے گی کہ مقامی معیشتوں کو مضبوط کرنا اس سنگ میل کو حاصل کرنے کی کلید ہوگی۔
ایک مضبوط حکمرانی کے ماڈل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ کچھ شاطر ذہنیتوں نے تاریخی طور پر ہندوستان کی صلاحیت کو کمزور کرنے کی کوشش کی ہے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح نظریاتی مخالفت اکثر ترقیاتی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کا باعث بنتی ہے اور اقدامات پر تنقید ایک بار بار چلنے والا نمونہ بنتی ہے۔ انہوں نے شہری ترقی کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور بتایا کہ کس طرح نوکر شاہی کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے خواہش مند اضلاع پروگرام شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 40 ترقیاتی پیرامیٹرز کی بنیاد پر تقریباً 100 اضلاع کی نشاندہی کی گئی تھی اور طویل مدتی حکمت عملی کے ساتھ وقف افسران کو تعینات کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہل اب ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک نمونہ بن گئی ہے، جو موثر حکمرانی کے بارے میں قابل قدر بصیرت پیش کرتی ہے۔
وزیر اعظم نے گجرات کی تبدیلی کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتے ہوئے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں سیاحت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ کس طرح کچھ، جو کبھی اپنے صحرائی منظرنامے کی وجہ سے نظر انداز کیا جاتا تھا، اب پسندیدہ سیاحتی مقام بنچ چکاہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ دنیا کے سب سے اونچے مجسمے جیسے بڑے پیمانے پر کی گئی پہل نے لوگوں کے تاثرات کو نئی شکل دی ہے اور علاقائی معیشتوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے وڈ نگر جیسے مقامات کی تاریخی اہمیت کو مزید اجاگر کیا، اس کے میوزیم کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ورثہ مرکز کے طور پر بیان کیا۔ ہندوستان کی سمندری میراث کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے لوتھل کے بارے میں بات کی، جو اب دنیا کے سب سے بڑے سمندری عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے گفٹ سٹی کے تصور کے گرد ابتدائی شکوک و شبہات کو یاد کیا، جو اب مالیاتی مرکزوں کے لیے ایک معیار بن چکا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بااثر نتائج حاصل کرنے کے لیے اہم خیالات کو یقین کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے بڑے پیمانے پر نافذ کئے گئے کئی کامیاب پروجیکٹوں کا حوالہ دیا، جن میں سابرمتی ریور فرنٹ، دنیا کے سب سے بڑے اسٹیڈیم کی تعمیر اور اسٹیچو آف یونٹی شامل ہیں، جو تبدیلی کے اقدامات کو انجام دینے کی ہندوستان کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کی صلاحیت کے بارے میں اپنی غیر متزلزل امید کا اعادہ کیا، اہم پیشرفت کو آگے بڑھانے کی ملک کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے ماضی کے اقدامات پر نظرثانی کرنے کے موقع پر حکومت گجرات کا شکریہ ادا کیا اور ہندوستان کی ترقی کی قیادت میں گجرات کے اہم رول پر زور دیا۔ انہوں نے ریاست پر زور دیا کہ وہ ملک کے لیے اعلیٰ معیارات قائم کرتے رہیں اور ہندوستان کے روشن مستقبل پر اپنے یقین کا اعادہ کیا۔
چھ مئی کو شروع کیے گئے آپریشن سندور کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ اپنے اصل دائرہ کار سے آگے بڑھے گا، جو کہ قومی ترقی کے لیے تاحیات وابستگی کی علامت ہے، جناب مودی نے ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے ہندوستان کے عزائم کا اعادہ کیا کیونکہ وہ 2047 میں آزادی کے 100 سال کا جشن منانے کی تیاری کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت سے تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے غیر ملکی اشیا پر انحصار کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ اپنی روزمرہ کی کھپت کا اندازہ لگائیں، غیر ملکی مصنوعات کی شناخت کریں اور ان کی جگہ مقامی طور پر تیار کردہ متبادل کا استعمال کریں۔ انہوں نے ایسی مثالوں کا حوالہ دیا جہاں روایتی طور پر قابل احترام اشیاء، جیسے کہ مذہبی تہواروں کے لیے مورتیاں، درآمد کی جا رہی تھیں اور گھریلو پیداوار کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ’’آپریشن سندور محض ایک فوجی پہل نہیں ہے بلکہ ہر ہندوستانی شہری کی مشترکہ ذمہ داری ہے‘‘، جناب مودی نے معاشی خود انحصاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، مقامی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور مقامی صنعتوں کی حمایت کرنے کے لیے ون ڈسٹرک، ون پروڈکٹ کی حکمت عملی کی وکالت کی۔ انہوں نے یاد کیا کہ کس طرح، ماضی میں، غیر ملکی اشیاء کی پسند کی جاتی تھیں، لیکن آج، ہندوستان میں عالمی معیار کی مصنوعات کو مقامی طور پر تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔
قومی فخر کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ میڈ ان انڈیا پروڈکٹس پر فخر کریں اور اپنے ملک کی ترقی کا جشن منائیں۔ اپنے خطاب کے اختتام پر، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہر ہندوستانی کو ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے اور اس کی عالمی حیثیت کو یقینی بنانے میں اپنا تعاون دینا چاہیے۔ انہوں نے شہری ترقی میں اس کی قیادت اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ایک رہنما قوت کے طور پر اس کے رول کو تسلیم کرتے ہوئے، گجرات حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اس تقریب میں گجرات کے گورنر جناب آچاریہ دیوورت، گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکزی وزراء جناب منوہر لال اور جناب سی آر پاٹل دیگر معززین کے ساتھ موجود تھے۔
پس منظر
گجرات میں شہری ترقی کا سال 2005 اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی طرف سے شروع کی گئی ایک اہم پہل تھی جس کا مقصد منصوبہ بند انفراسٹرکچر، بہتر نظم و نسق اور شہری باشندوں کے لیے بہتر معیار زندگی کے ذریعے گجرات کے شہری منظر نامے کو تبدیل کرنا تھا۔ شہری ترقی کے سال 2005 کے 20 سال مکمل ہونے پر، وزیر اعظم نے گاندھی نگر میں شہری ترقی کے سال 2025، گجرات کے شہری ترقیاتی پلان اور ریاستی صاف فضائی پروگرام کا آغاز کیا۔ وہ شہری ترقی، صحت اور پانی کی فراہمی سے متعلق متعدد منصوبوں کا افتتاح کریں گے اور سنگ بنیاد بھی رکھیں گے۔ انہوں نے پی ایم اے وائی کے تحت 22,000 سے زیادہ رہائشی یونٹوں کو بھی وقف کیا۔ انہوں نے گجرات کے شہری بلدیاتی اداروں کو سورنم جینتی مکھیہ منتری شہری وکاس یوجنا کے تحت 3,300 کروڑ روپے کے فنڈز بھی جاری کئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ع ح۔ م ش ۔ خ م۔ ن م۔
U-1140
(Release ID: 2131637)
Read this release in:
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam