امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر برائے امداد باہمی، جناب امت شاہ، نئی دہلی میں بی ایس ایف تقریبِ تقسیم  اعزاز اور رستم جی میموریل لیکچر میں بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے


آپریشن سندور نے پوری دنیا کے سامنے پاکستان اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو بے نقاب کر دیا ہے

 انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن وزیراعظم نریندر مودی کی مضبوط سیاسی قوتِ ارادی، ہماری مسلح افواج کی غیر معمولی حملہ آور صلاحیت، اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درست معلومات کی بنیاد پر ممکن ہوا

آپریشن سندور،  ہماری سرزمین پر دہشت گرد حملوں کے جواب میں کی گئی تاریخ کی سب سے کامیاب اور درست کارروائی تھی، جس نے اپنے تمام مقاصد کو مکمل طور پر حاصل کیا

اس کارروائی میں بی ایس ایف اور بھارتی فوج نے دنیا کے سامنے بے مثال بہادری کی مثال قائم کی

جب بھارتی شہریوں اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، تو بھارتی فوج نے پاکستان کے ہوائی اڈوں کو تباہ کر کے اپنی مہلک حملہ آور صلاحیت کا مظاہرہ کیا

آج پوری دنیا بھارتی فوجیوں کی بہادری، حملہ آور طاقت، اور تحمل کی تعریف کر رہی ہے

جب تک بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) سرحد پر موجود ہے، پاکستانی فوج ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتی

 بھارت 1971 کی جنگ میں بی ایس ایف کی بہادری اور قربانی کوکبھی نہیں بھولے گا۔بنگلہ دیش کو بھی 1971 کی جنگ میں بھارت اور

Posted On: 23 MAY 2025 4:36PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر برائےامداد باہمی، جناب امت شاہ، آج نئی دہلی میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کی تقریبِ تقسیم اعزاز اور  رستم جی میموریل لیکچر میں بطور مہمانِ خصوصی شریک ہوئے۔اس موقع پر کئی معزز شخصیات بھی موجود تھیں، جن میں مرکزی داخلہ  سیکریٹری، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی ) کے ڈائریکٹر، اور بارڈر سیکورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل شامل تھے۔

image001NEW4.jpg

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر برائےامداد باہمی، جناب امت شاہ نے کہا کہ بی ایس ایف کا 1965 سے 2025 تک کا سفر اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح محدود وسائل کے ساتھ مشکل حالات میں قائم ہونے والا ادارہ آج دنیا کی سب سے بڑی اور باوقار بارڈر سیکیورٹی فورس بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف اس بات کی بہترین مثال ہے کہ حب الوطنی کس طرح تمام مشکلات پر قابو پا کر عالمی معیار کی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔جناب امت شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایس ایف کے جوانوں نے شدید ترین حالات میں، چاہے وہ 45 ڈگری سے زائد گرمی ہو، سخت سردی، گھنے جنگلات، دشوار  پہاڑی علاقے یا ساحلی سرحدیں ہوں، اپنی حب الوطنی اور فرض شناسی سے قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔اسی عزم و حوصلے کی بدولت بی ایس ایف کو ملک کی پہلی دفاعی لائن کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ہر سرحد کی حفاظت کے لیے ایک مخصوص فورس تعینات کی جائے، اور  بی ایس ایف کی صلاحیت اور کارکردگی کی بنیاد پر سب سے چیلنجنگ سرحدوں—بنگلہ دیش اور پاکستان—کی ذمہ داری اسی فورس کے سپرد کی گئی۔

image0026HFF.jpg

بی ایس ایف کے قیام میں اہم کردار ادا کرنے والےجناب کے ایف رستم جی کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے، مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ 1965 کی جنگ کے بعد اس بات کی شدت سے ضرورت محسوس کی گئی کہ ایک ایسی فورس ہونی چاہیے جو امن کے وقت میں بھی سرحدوں کی حفاظت کر سکے، جس کے نتیجے میں بی ایس ایف کا قیام عمل میں آیا اوررستم جی اس کے پہلے ڈائریکٹر جنرل بنے۔جناب شاہ نے کہا کہ 1971 کی جنگ میں بی ایس ایف کے جوانوں کی بہادری اور قربانیاں، جو بھارت پر مسلط کی گئی تھی، قوم کبھی نہیں بھولے گی اور بنگلہ دیش کو بھی یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  بی ایس ایف نے بنگلہ دیش کے قیام میں اہم کردار ادا کیا  اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ناانصافی کے خلاف جدوجہد میں بے مثال بہادری کا مظاہرہ کیا۔

image0030FNU.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ سرحدی تحفظ کے ساتھ ساتھ، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے داخلی سلامتی، آفات سے نمٹنے اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی فعال طور پر حصہ لیا ہے اور نمایاں نتائج حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وہ انتخابات ہوں، کووڈ-19 کی عالمی وبا، کھیلوں کے مقابلے، یا دہشت گردی اور نکسل ازم سے نمٹنے کی بات ہو، بی ایس ایف نے ہر محاذ پر جہاں بھی اسے تعینات کیا گیا، اپنی ذمہ داریاں انتہائی شاندار طریقے سے ادا کی ہیں۔

image004346P.jpg

وزیر داخلہ اور وزیر برائے امداد باہمی، جناب امت شاہ نے کہا کہ آج کی اعزازی تقریب ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب بی ایس ایف اور مسلح افواج نے پوری دنیا کے سامنے بے مثال جرات اور بہادری کی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی مضبوط سیاسی قوتِ ارادی، انٹیلی جنس ایجنسیوں کی درست معلومات، اور ہماری افواج کی تباہ کن صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے ہمارا ملک پاکستان کےزیر  سرپرست دہشت گردی کا شکار رہا ہے، اور وقتاً فوقتاً پاکستان نے کئی دہشت گرد حملے کیے، مگر ان کا مناسب جواب نہیں دیا گیا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ جب 2014 میں جناب نریندر مودی وزیر اعظم بنے، تب پہلی بڑی دہشت گردانہ واردات اُڑی میں ہمارے فوجی جوانوں پر ہوئی، اور پہلی بار ہم نے سرجیکل اسٹرائیک کر کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں میں گھس کر زبردست جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین تھا کہ اس کا اثر ہوگا اور دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا، مگر ایسا نہ ہوا۔ ایک اور بڑا حملہ پلوامہ  میں ہوا، جس میں ہمارے جوان شہید ہوئے۔ اس بار، بھارتی افواج نے ایئر اسٹرائیک  کے ذریعے دہشت گردوں کے اڈے تباہ کر دیئے۔ جناب شاہ نے کہا کہ حالات اُس وقت مزید بگڑ گئے جب پہلگام  میں پاکستان پرور دہشت گردوں نے بے گناہ سیاحوں کو ان کے اہل خانہ کے سامنے مذہب پوچھ کر بے دردی سے قتل کر دیا۔ اس وقت وزیر اعظم مودی نے اعلان کیا تھا کہ اس دہشت گرد حملے کا سخت جواب دیا جائے گا، اور  آپریشن سندور  اسی اعلان کا عملی اظہار تھا۔ انہوں نے مزید  کہا کہ آج پوری دنیا ہماری افواج کی بہادری اور تباہ کن صلاحیتوں کی تعریف کر رہی ہے۔

مرکزی  وزیر داخلہ نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کیں، لیکن بھارت کا جواب منفرد  تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد ہم نے  آپریشن سندور  شروع کیا اور صرف چند منٹوں میں  نو دہشت گرد ٹھکانے تباہ کیے، جن میں سےدو اہم دہشت گرد تنظیموں کے ہیڈکوارٹر  تھے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ شروع میں بھارتی افواج نے نہ تو پاکستان کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا اور نہ ہی ان کے ایئربیسز پر حملہ کیا، بلکہ صرف ان دہشت گرد اڈوں کو تباہ کیا جو ہمارے ملک پر حملوں میں ملوث تھے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمیں یقین تھا کہ یہ کارروائی کافی ہوگی، کیونکہ ہمارا حملہ صرف دہشت گردوں پر تھا۔ لیکن پاکستان نے خود کو ان دہشت گردوں سے جوڑ کر یہ ثابت کر دیا کہ وہ دہشت گردی کا سرپرست ہے، اور پھر اس نے ہمارے عام شہریوں اور فوجی اداروں کو نشانہ بنانے کی جرات  کی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کا ایئر ڈیفنس سسٹم نہایت شاندار  ہے، اور پاکستان کے حملے ہماری سرزمین پر کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا سکے۔

image005D3BZ.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ جب پاکستانی فوج نے ہمارے شہریوں اور فوجی اداروں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، تو بھارتی مسلح افواج نے فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے ان کے ایئربیس پر حملہ کیا، جس سے نہ صرف ہماری تباہ کن صلاحیتوں کا مظاہرہ ہوا بلکہ پاکستان کا ایئر ڈیفنس سسٹم بھی ناکام ثابت ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی بھارت نے پاکستان میں کسی بھی شہری علاقے کو نشانہ نہیں بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور  کے ذریعے پاکستان اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا گیا ہے۔جناب شاہ نے کہا کہ جب پاکستان میں موجود دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ کیا گیا تو پاکستانی فوج نے جوابی کارروائی کی، اور دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کے اعلیٰ فوجی افسران ان ہلاک شدہ دہشت گردوں کے جنازوں میں شرکت کر رہے تھے۔

مرکزی  وزیر داخلہ نے کہا کہ جو بات پاکستان ہمیشہ انکار کرتا رہا ہے، آپریشن سندور  کے بعد اب وہ پوری دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے-یہ کہ بھارت میں ہونے والی دہشت گردی  پاکستان کی سرپرستی میں  کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور، ہماری سرزمین پر دہشت گرد حملوں کے خلاف اب تک کی  سب سے درست اور کامیاب کارروائی  ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا بھر کے ماہرین بھارتی فوجیوں کی  بہادری، تباہ کن صلاحیتوں، اور ضبط و تحمل  کی تعریف کر رہے ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ پوری قوم کو ہماری فوج اور بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے جوانوں پر فخر ہے۔ بی ایس ایف نے سرحد پر گولی کا جواب گولی سے دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ جب تک بی ایس ایف سرحد پر موجود ہے، پاکستانی فوج ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ  آپریشن سندور نے خود انحصار بھارت (آتم نربھر بھارت) کے دفاعی پیداوار میں کامیابی کو بھی دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں یہ مہم مزید رفتار پکڑے گی اور ہم مزید خود کفالت کی جانب بڑھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ  آپریشن سندور  کے دوران، بی ایس ایف کے جوان محمد امتیاز احمد اور دیپک چنگاخم  نے مادرِ وطن کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ  پیش کیا، اور ان کے نام قوم کے دفاع کی تاریخ میں  سنہری حروف  میں ہمیشہ کے لیے درج ہو جائیں گے۔

مرکزی  وزیر داخلہ نے کہا کہ بی ایس ایف بھارت کی  15,000 کلومیٹر سے زیادہ طویل اور مشکل ترین سرحدوں  کی حفاظت کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے پانچ برسوں کے دوران، بی ایس ایف نے متعدد ٹیکنالوجیکل حل  تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ جہاں باڑ لگانا ممکن نہیں، وہاں  عالمی تکنیکی طریقے  آزمائشی بنیادوں پر استعمال کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کے جوانوں نے کئی  ان-ہاؤس ٹیکنالوجی حل  بھی تیار کیے ہیں، اور یہ تکنیکی ترقیات جغرافیائی طور پر مشکل سرحدوں کی حفاظت میں آنے والے دنوں میں ملک کو محفوظ رکھنے میں مدد کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور میں بی ایس ایف اور فوج نے دنیا کے سامنے بہادری کی بے مثال مثال قائم کی ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) نے اپنے قیام کے بعد سے، یعنی یکم دسمبر 1965 سے، آج تک 2.75 لاکھ جوانوں کے ساتھ آبی، زمینی، اور فضائی سلامتی یونٹس تشکیل دے کر اپنی خدمات کو مثالی انداز میں انجام دے کر خود کو دنیا کی تمام بارڈر سیکورٹی فورسز میں سب سے آگے ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم نے ہمیشہ بی ایس ایف کے جوانوں کی بہادری کو سراہا ہے، جس کا ثبوت یہ ہے کہ بی ایس ایف کے جوانوں کو اب تک 1 پدما وبھوشن، 2 پدما بھوشن، 7 پدما شری، 1 مہاویر چکر، 6 کیرتی چکر، 13 شوریہ چکر، 56 آرمی میڈل، اور 1,246 پولیس میڈل فار گیلنٹری سے نوازا جا چکا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اتنے اعزازات کسی فورس کے غیر معمولی عزم اور لگن کو ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پچھلے پانچ سالوں میں، بی ایس ایف نے منشیات کے خلاف مہم کو مضبوط کیا ہے اور تقریباً  1.1 لاکھ کلوگرام منشیات  ضبط کی ہیں۔ اس کے علاوہ، پچھلے پانچ برسوں میں  78 سے زائد نکسلائٹس  کو ختم کرکے، بی ایس ایف نے انسدادِ نکسل مہمات میں بھی نمایاں کردار ادا کیا ہے۔

مرکزی  وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت، وزارت داخلہ، اور پوری قوم بی ایس ایف کے جوانوں کی  بہادری کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  ملک کو بی ایس ایف کے جوانوں پر مکمل اعتماد ہے  اور قوم ان کی قربانیوں کا تہہ دل سے احترام کرتی ہے۔

******

ش ح۔ ش ت۔ رب

U. No. 1029


(Release ID: 2130824)