وزارت اطلاعات ونشریات
عالمی میڈیا مذاکرہ2025: رکن ممالک نےویوز اعلامیہ اپنایا اورمصنوعی ذہانت کے دور میں تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیتے ہوئے روایات اور ورثے کے تعاون پر زور دیا
ویوز اعلامیہ کا مقصد ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے ذمہ دارانہ استعمال کو فروغ دے کر ڈیجیٹل خلیج کو پر کرنا ہے، ساتھ ہی جانبداری کو کم کرنا، مواد کو جمہوری بنانا اور اخلاقیات کو ترجیح دینا ہے
ویوز کا اعلامیہ لوگوں کو متحد کرنے، مشترکہ ثقافتی طریقوں کو فروغ دینے، عالمی سطح پر باہم مربوط مارکیٹوں میں جدت اور لچک کو گہرا کرنے کے لیے میڈیا اور تفریح کی طاقت کی تصدیق کرتا ہے
یہ نہایت اہم ہے کہ نوجوان صلاحیتوں کو تخلیقی اشتراک کے دور کے لیے موزوں ہنر کی ترقی کے ذریعے تیار کیا جائے: وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر
ہمیں کو-پروڈکشن معاہدوں، مشترکہ فنڈز اور ایک اعلامیہ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے تاکہ تخلیقیت کے عالمی پُل کو خیالات کی ایکسپریس وے میں تبدیل کیا جا سکے: وزیر اطلاعات و نشریات جناب اشونی ویشنو
Posted On:
02 MAY 2025 3:20PM
|
Location:
PIB Delhi
تخلیقیت کو فروغ دینے کے لیے عالمی تعاون ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے، بشرطیکہ ہم ایک دوسرے کی بین الثقافتی حساسیت کو سمجھیں۔یہ ان کئی نتائج میں سے ایک تھا، جو ممبئی میں جاری ورلڈ آڈیو ویژول اینڈ انٹرٹینمنٹ سمٹ(ویوز 2025) کے دوران ہونے والے عالمی میڈیا مذاکرہ میں سامنے آیا۔
مذاکرے میں شریک ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ تخلیقی مواقع کو اپنے اپنے ممالک میں وسعت دینا ہماری اجتماعی ترقی کی کنجی ہے، کیونکہ ہم سب ڈیجیٹل خلیج کو پر کرنے کے سفر پر گامزن ہیں۔ اس مکالمے میں تیزی سے عالمگیر میڈیاماحول کے درمیان عالمی امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں حکومتوں کے کردار پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس مکالمے کا اختتام رکن ممالک کی جانب سےویوز اعلامیہ کی منظوری کے ساتھ ہوا۔

عالمی میڈیا مذاکرہ میں اس جذبے کا اظہار کیا گیا کہ دنیا بھر کی ثقافتوں کو پیش کرنے والی فلمیں لوگوں کو قریب لانے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہیں اور شریک ممالک نے اس حوالے سے ہندوستانی فلموں کے کردار کو سراہا۔ تفریحی انداز میں کہانی سنانے کی صورت میں فلمیں باہمی تعاون کے لیے ایک مؤثر قوت کے طور پر کام کرتی ہیں۔کہانی سنانے کے فن میں ٹیکنالوجی کے امتزاج کے ساتھ انفرادی کہانیاں بھی تخلیقی معیشت میں ایک مضبوط قوت کے طور پر تیزی سے ابھر رہی ہیں، جو تفریح کی دنیا کی نئی تعریف بیان کر تی ہیں۔کچھ رکن ممالک نے ‘ذمہ دارانہ صحافت’ کو فروغ دینے کی ضرورت پر تحفظات کا اظہار کیا، جسے انہوں نے محسوس کیا کہ مسئلہ کو ویوزکے فورم پر باہمی تعاون کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔
ویوز 2025 کو عالمی برادری کا ایک چھوٹا نمونہ قرار دیتے ہوئے ہندوستان کے وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ یہ سمٹ مواد کےتخلیق کاروں، پالیسی سازوں، اداکاروں، مصنفین، پروڈیوسرز اور بصری فنکاروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتی ہے تاکہ میڈیا اور تفریحی شعبے کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جا سکے۔
اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر جے شنکر نےگوبل میڈیا ڈائیلاگ 2025 میں زیر غور اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی نظام، جس میں ثقافتی پہلو بہت اہمیت رکھتا ہے، آج تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم اپنی روایات، ورثے، خیالات، طریقوں اور تخلیقی صلاحیتوں پر زورد یں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور روایت کا ساتھ ساتھ چلنا ضروری ہے، کیونکہ ٹیکنالوجی ہمارے وسیع ورثے سے آگاہی کو مضبوط بنا سکتی ہے اور خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے اس شعور کو گہرا کر سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ انتہائی اہم ہے کہ نوجوان صلاحیتوں کو تخلیقی اشتراک کے دور کے لیے موزوں ہنر کے فروغ کے ذریعے تیار کیا جائے۔ ترقی یافتہ ہندوستان (وِکست بھارت) کی تعمیر کے لیے جدت ہی وہ کنجی ہے ،جو ہمیں تیزی سے آگے لے جا سکتی ہے۔
ابھرتے ہوئے مصنوعی ذہانت ((اے آئی) کے دور میں ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ امکانات تصور سے بھی بڑھ کر ہیں، تاہم نئی ٹیکنالوجیز کے ذمہ دارانہ استعمال کی ضرورت ہے، ساتھ ہی جانب داری کو کم کرنے، مواد کو جمہوری بنانے اور اس کی اخلاقیات کو ترجیح دینے کی بھی اہمیت ہے۔ انہوں نے کہاکہ عالمی سطح کے ورک پلیس اور ورک فورس کے لیے ذہنی رویوں، فریم ورکس، پالیسیوں اور عملی طریقوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نےویوز کو عالمی میڈیا اور تفریحی شعبے کے اہم مسائل پر غور و فکر کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم قرار دیا اور اس پر اعتماد کا اظہار کیا۔

مذاکرے کا آغاز کرتے ہوئے اپنے استقبالیہ خطاب میں ہندوستان کے مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات جناب اشونی ویشنو نے کہا کہ ثقافت تخلیقیت کو جنم دیتی ہے، جو سرحدوں کے پار لوگوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مواد کی تخلیق اور کھپت تیزی سے بدل رہی ہے، کیونکہ ٹیکنالوجی کہانی سنانے کے انداز کو نئی شکل دے رہی ہے۔ ہم ایک ایسے نازک موڑ پر کھڑے ہیں جہاں مقامی مواد کی تخلیق کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کرنا ضروری ہیں۔
خوابوں کے شہر ممبئی میں 77 ممالک سے آئے ہوئے مندوبین کا خیرمقدم کرتے ہوئے جناب اشونی ویشنو نے باہمی تعاون کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ مشترکہ کامیابی کے لیے ہمیں کو-پروڈکشن معاہدوں، مشترکہ فنڈز، اور ایک ایسے اعلامیہ پر توجہ دینی ہوگی جو ڈیجیٹل خلیج کو پر کرنے، بھائی چارے، عالمی امن اور ہم آہنگی کو فروغ دینے میں مدد فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں تخلیقیت کے عالمی پُل کو خیالات کی ایکسپریس وے میں تبدیل کرنا ہوگا۔
مباحثے کے دوران جہاں اعلیٰ ترین وزارتی سطح کے وفود نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، وہیں ہندوستان شریک ممالک کو ہندوستان میں 32؍ کریٹ انڈیا چیلنجز(تخلیق کے 32 چیلنجوں) کے بارے میں آگاہ کیا ، جس کے نتیجے میں ویوز کے پہلے سیزن میں دنیا بھر کے 700 سے زیادہ ممتاز تخلیق کاروں کی شناخت ہوئی ۔ہندوستان نے رکن ممالک کو مطلع کیا کہ اگلے ایڈیشن سے یہ چیلنجز 25 عالمی زبانوں میں منعقد کیے جائیں گے ،تاکہ دنیا بھر سے مختلف زبانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کی شناخت کی جا سکے ۔یہ اقدام تخلیق کاروں کو اپنے تخلیقی مواد کوویوز کے فورم پر پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔
اس موقع پر دیگر معزین میں حکومت ہند میں اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مورگن، جناب سنجے جاجو، سکریٹری(آئی اینڈ بی) اور حکومتِ ہند کے دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔

******
ش ح۔ م ع ن- ج
Urdu No. 489
Release ID:
(Release ID: 2126211)
| Visitor Counter:
18
Read this release in:
English
,
Khasi
,
Marathi
,
Nepali
,
Hindi
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam