وزارت خزانہ
مارچ 2024 تک 7.75 کروڑ کسان کریڈٹ کارڈ کام کر رہے ہیں: اقتصادی جائزہ 25-2024
ایکلاکھ کروڑ سے زیادہ کے دعوےپر نظر ثانی شدہ سود کی امدادی اسکیم کے تحت کارروائی کی گئی، 5.9 کروڑ کسانوں کو فائدہ پہنچا
گراؤنڈ لیول کریڈٹ 15-2014 سے24-2023 تک 8.45 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر25.48 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا
گراؤنڈ لیول کریڈٹ میں چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی شراکت سال15-2014 سے24-2023 میں 41 فیصد سے بڑھ کر 57 فیصد تک ہو گئی
مالی سال 24 میں پی ایم فصل بیمہ یوجنا کے تحت اندراج شدہ کسانوں کی تعداد میں26 فیصد اضافہ
پی ایم کسان کے تحت 11 کروڑ سے زیادہ کسان مستفید ہوئے، پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا (اکتوبر 2024 تک) کے تحت 23.61 لاکھ کسانوں کا اندراج کیا گیا
منتخب خواتین کے 15000سیلف ہیلپ گروپ کو زرعی مقاصد کے لیے ڈرون کی فراہمی
زرعی مارکیٹنگ کا بنیادی ڈھانچہ: 48611 اسٹوریج کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی منظوری دی گئی،
4,795.47 کروڑ روپے بطور سبسڈی تقسیم کیے گئے
ملک کی دو تہائی آبادی نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ کے تحت آتی ہے
حکومت کی جانب سے اسمارٹ گوداموں کا آغاز
Posted On:
31 JAN 2025 1:44PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر خزانہ اور کارپوریٹ امورمحترمہ نرملا سیتا رمن کی جانب سے آج پارلیمنٹ پیش کیے گئے اقتصادی جائزہ 25-2024 میں یہ بات سامنے آئی کہ تمام کسانوں، خاص طور پر چھوٹے اور پسماندہ کسانوں اور سماج کے کمزور طبقوں کو مناسب قرض فراہم کرنا، زرعی پیداوار اور آمدنی کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ہے۔
اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2024 تک، ملک میں 7.75 کروڑ آپریشنل کسان کریڈٹ کارڈ ( کے سی سی ) اکاؤنٹس ہیں جن پر9.81 لاکھ کروڑ روپےکا قرض واجب الادا ہے۔ 31 مارچ 2024 تک، ماہی گیری اور مویشی پالنے کی سرگرمیوں کے لیے بالترتیب 1.24 لاکھ کے سی سی اور 44.40 لاکھ کے سی سی جاری کیے گئے۔
ترمیم شدہ سود کی امدادی اسکیم
مالی سال 2025سے شروع ہو کر، موڈیفائیڈ انٹرسٹ سبوینشن اسکیم ( ایم آئی ایس ایس) کے تحت دعوؤں کے طریقہ ٔکارکو کسان رِن پورٹل ( کے آر پی) کے ذریعے ڈیجیٹائز کیا گیا ہے تاکہ ایم آئی ایس ایس دعوؤں کی تیز رفتار اور زیادہ موثر نشاندہی اور تصفیہ ہو سکے۔ 31 دسمبر 2024 تک، 1 لاکھ کروڑ سے زیادہ دعوؤں پر کارروائی ہو چکی ہے۔ تقریباً 5.9 کروڑ کسان جو فی الحال کے سی سی –ایم آئی ایس ایس اسکیم کے تحت مستفید ہو رہے ہیں، کے آر پی کے ذریعے نشاندہی کی گئی ہے۔ چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی مزید مدد کے لیے، بینکوں کو چاہیے کہ وہ اپنے ایڈجسٹ نیٹ بینک کریڈٹ ( اے این بی سی) کا 40 فیصد یا کریڈٹ مساوی رقم آف بیلنس شیٹ ایکسپوژر (سی ای او بی ای)، جو بھی زیادہ ہو، ترجیحی شعبوں بشمول زراعت کے لیے مختص کریں۔ مندرجہ بالا تمام اقدامات نے غیر ادارہ جاتی قرض کے ذرائع پر انحصار کو 1950 میں 90 فیصد سے کم کر کے مالی سال 2022 میں تقریباً 25.0 فیصد کر دیا ہے۔
گراؤنڈ لیول کریڈٹ
زراعت کے لیے گراؤنڈ لیول کریڈٹ ( جی ایس سی) نے بھی 15-2014 سے25-2024 تک 12.98 فیصد کی سی اے جی آر کے ساتھ متاثر کن نمو دکھائی ہے۔ جی ایل سی 2014-15 میں 8.45 لاکھ کروڑ روپےسے بڑھ کر24-2023 میں 25.48 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس کے اندر چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کا حصہ 15-2014سے 24-2023تک 3.46 لاکھ کروڑ روپے (41 فیصد) سے بڑھ کر14.39 لاکھ کروڑ روپے (57 فیصد) ہو گیا ہے۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا
ریاستی حکومتوں اور بیمہ کنندگان کی شرکت مالی سال 2025 میں بالترتیب 24 اور 15 ہو گئی ہے، جو کہ21-2020 میں 20 اور 11 تھی۔ اس کے علاوہ ان مداخلتوں نے پچھلے سالوں کے مقابلے پریمیم کی شرحوں میں 32 فیصد کمی میں رول ادا کیاہے۔ نتیجے کے طور پر، مالی سال 2024 کی مدت میں، اندراج شدہ کسانوں کی تعداد 4 کروڑ تک پہنچ گئی، جو کہ مالی سال 2023 کی مدت میں 3.17 کروڑ سے 26 فیصد زیادہ ہے۔ مالی سال 24 میں بیمہ شدہ رقبہ بھی 600 لاکھ ہیکٹر تک پھیل گیا، جو مالی سال 23 میں 500 لاکھ ہیکٹر سے 19 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
پی ایم – کسان اور پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا
پی ایم – کسان جیسے حکومتی اقدامات، جو کسانوں کو براہ راست آمدنی میں مدد فراہم کرتے ہیں، اور پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا ( پی ایم کے ایم وائی)، جو کسانوں کے لیے پنشن اسکیم پیش کرتی ہے، نے کسانوں کی آمدنی کو بڑھانے اور ان کے سماجی تحفظ کے جال کو بڑھانے میں کامیابی کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ پی ایم – کسان کے تحت 11 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے اور 31 اکتوبر 2024 تک 23.61 لاکھ کسانوں نے پی ایم کے ایم وائی کے تحت اندراج کیا تھا۔ ان کوششوں کے علاوہ، اصلاحات جیسے کہ او این آر سی پہل کے تحت ای-کے وائی سی کی تعمیل اور ای-کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیمیں۔ این ڈبلیو آر مالیاتی سسٹم کی خامیوں کو دور کرتی ہیں جس نے زرعی شعبے کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
خوراک کابندو بست:خوراک کی یقینی فراہمی کو فعال کرنا
اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے طویل عرصے سے پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (پی ڈی ایس) اور ٹارگٹڈ پی ڈی ایس ( ٹی پی ڈی ایس)، نیشنل فوڈ سیکورٹی ایکٹ ( این ایف ایس اے) 2013 اور پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا ( پی ایم جی کے اے وائی) کے ذریعے گھریلو غذائی تحفظ کےنقطۂ نظر میں بنیادی تبدیلی آئی ہے۔ این ایف ایس اے ایکٹ قانونی طور پر 75 فیصد دیہی آبادی اور 50 فیصد شہری آبادی کو ٹارگٹڈ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کے تحت مفت اناج حاصل کرنے کا حق دیتا ہے، جو کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق 81.35 کروڑ افراد پر مشتمل ہے۔ لہٰذا، تقریباً دو تہائی آبادی کو انتہائی سبسڈی والے غذائی اناج حاصل کرنے کے لیے ایکٹ کے تحت احاطہ کیا گیا ہے۔ پی ایم جی کے اے وائی کے تحت مفت اناج کی تقسیم تقریباً 80 کروڑ مستفیدین کے لیے باقاعدہ مختص کی گئی ہے۔ پی ایم جی کے اے وائی کے تحت یکم جنوری 2024 سے مزید پانچ سالوں کے لیے مفت غذائی اجناس کی فراہمی، قومی خوراک اور غذائی تحفظ سے نمٹنے کے لیے حکومت کے طویل مدتی عزم اور نظریہ کی عکاسی کرتی ہے۔
زرعی میکانائزیشن:
زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن
اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ زرعی میکانائزیشن پر ذیلی مشن ( ایس ایم اے ایم) ریاستی حکومتوں کو زرعی مشینری سے متعلق تربیت اور عمل آوری، کسٹم ہائرنگ سینٹرز ( سی ایچ سی) کے قیام اور کاشتکاری کے مختلف آلات کے حصول میں کسانوں کی مدد کرتا ہے۔ 31 دسمبر تک، اس اقدام کے تحت 26,662 سی ایچ سی قائم کیے گئے، صرف مالی سال 25 میں 138 سی ایچ سی قائم کیے گئے۔
خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس میں ڈرون کا فروغ
حکومت نے حال ہی میں منظور شدہ اسکیم کو فروغ دیا ہے جس کا مقصد خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو ڈرون فراہم کرنا ہے۔ اس اقدام کا ہدف منتخب خواتین کے 15000 سیلف ہیلپ گروپس ہیں جو کسانوں کو زرعی مقاصد بشمول کھاد اور کیڑے مار ادویات کے استعمال کے لیے کرائے کی خدمات پیش کرتے ہیں۔ ڈرون کی قیمت کا 80 فیصد مرکزی مالی اعانت اور متعلقہ ذیلی چارجز، زیادہ سے زیادہ 8 لاکھ روپے تک، خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو ڈرون کی خریداری کے لیے دی جائے گی۔ یہ اسکیم سیلف ہیلپ گروپس کو پائیدار کاروبار اور روزی روٹی بھی فراہم کرے گی، جس سے وہ کم از کم 1 لاکھ روپے سالانہ کی آمدنی کی ایک اضافی رقم پیدا کر سکیں گے۔
ایگریکلچر مارکیٹنگ انفراسٹرکچر
زرعی مارکیٹنگ انفراسٹرکچر ذیلی اسکیم
اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ ایگریکلچر مارکیٹنگ انفراسٹرکچر ذیلی اسکیم کے تحت، 31 اکتوبر 2024 تک، 48611 اسٹوریج انفراسٹرکچر پروجیکٹس کو منظوری دی گئی ہے، جن میں 4,795.47 کروڑ روپے بطورسبسڈی تقسیم کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، اے ایم آئی اسکیم کے تحت دیگر اقسام کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق 21004 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے، جس کی سبسڈی کی رقم 2,125.76 کروڑ روپے ہے۔
ای – این اے ایم
اقتصادی جائزہ میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام ضروری ہارڈ ویئر کے لیے فی زرعی پیداوار مارکیٹ کمیٹی ( اے پی ایم سی) منڈی میں75 لاکھ روپےکا مفت سافٹ ویئر اور مالی امداد فراہم کرتا ہے، جس میں معیار کی جانچ کرنے والے آلات اور صفائی، درجہ بندی، چھانٹنے اور پیکیجنگ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی شامل ہے۔ 31 اکتوبر 2024 تک، 1.78 کروڑ سے زیادہ کسانوں اور 2.62 لاکھ تاجروں نے ای – این اے ایم پورٹل پر رجسٹریشن کرایا ہے۔ اسی تاریخ تک، 9,204 ایف پی او رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، اور ان میں سے 4,490 اداروں نے 237 کروڑ روپے کی ایکویٹی گرانٹس حاصل کی ہیں۔
غذائی اجناس ذخیرہ کرنے کا بنیادی ڈھانچہ
اقتصادی جائزہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ غذائی اجناس کے ذخیرہ کرنے کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط اور اپ گریڈ کرنے اور ہندوستان میں ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے، پی پی پی کے تحت اسٹیل سائلوز بنائے جا رہے ہیں۔
ہب اور اسپوک ماڈل کے گودام
حکومت ہب اور اسپوک ماڈل گوداموں (سائلوز)کے تحت صلاحیت پیدا کر رہی ہے، جہاں ‘‘ہب’’ سائلوز کے پاس ریلوے سائڈنگ اور کنٹینر ڈپو کی سہولت موجود ہے۔ جبکہ ‘‘اسپوک’’ سائلوز سے‘‘ ہب’’ سائلوز تک ترسیل سڑک کے ذریعے کی جاتی ہے، ہب سے ہب تک نقل و حمل ریل کے ذریعے ہوتی ہے۔
فلاسپین: موبائل اسٹوریج یونٹ
خاص طور پر پہاڑی اور دور دراز علاقوں میں غذائی اجناس کے ذخیرہ کو بہتر بنانے کے لیے، حکومت ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے تعاون سے فلاسپین، موبائل سٹوریج یونٹ (ایم ایس یو) کے استعمال کی تلاش کر رہی ہے۔ ان یونٹوں کو تیزی سے قائم کیا جا سکتا ہے اور ان کی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 400 میٹرک ٹن ہے۔ ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر، ڈبلیو ایف پی نے چھ ریاستوں جموں و کشمیر، ہماچل پردیش، راجستھان، میزورم، اتراکھنڈ، اور چھتیس گڑھ میں فلاسپین قائم کیا ہے۔
اسمارٹ گودام
سرکاری اناج کے گوداموں کو جدید بنانے کے لیے، حکومت نے ڈبلیو ایف پی اور آئی جی ایم آر آئی کے ساتھ ایک ‘اسمارٹ ویئر ہاؤس’ کی شروعات کی۔ یہ گودام درجہ حرارت، نمی، ہوا کے بہاؤ، اور چوہوں کے ذریعے غذائی اجناس خراب کرنے کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے سینسر کا استعمال کرتا ہے، ذخیرہ کو بہتر بنانے اور نقصانات کو کم کرنے کے لیے ریئل ٹائم ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔
********
UR-5843
(ش ح۔ ع و۔ش ب ن)
(Release ID: 2098036)
Visitor Counter : 8