صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
بھارت کی عزت مآب صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو کاپارلیمنٹ سے خطاب
Posted On:
31 JAN 2025 12:31PM by PIB Delhi
معزز ممبران،
پارلیمنٹ کے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجھے بے حد خوشی ہو رہی ہے۔
صرف دو مہینے پہلے، ہم نے اپنے آئین کو اپنانے کی 75 ویں سالگرہ منائی، اور صرف چند دن پہلے، بھارت نے اپنے سفر کے 75 سال مکمل کر لیے۔ یہ موقع جمہوریت کی ماں کے طور پربھارت کے فخر کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ ملک کے تمام شہریوں کی طرف سے میں بابا صاحب امبیڈکر اور آئین بنانے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔
معزز ممبران،
ملک میں تاریخی تہوار مہاکمبھ بھی جاری ہے۔ مہاکمبھ بھارت کی ثقافتی روایت اور سماجی شعور کا تہوار ہے۔ ملک اور دنیا بھر سے لاکھوں عقیدت مندوں نے پریاگ راج میں مقدس اشنان کیا ۔ میں مونی اماوسیہ کے موقع پر پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ پر اپنے دکھ کا اظہار کرتی ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتی ہوں۔
کچھ دن پہلے ہم نے ملک کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ جی کو کھو دیا۔ انہوں نے دس سال وزیر اعظم کی حیثیت سے ملک کی خدمت کی اور طویل عرصے تک پارلیمنٹ کے رکن رہے۔ میں منموہن سنگھ جی کو دلی خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔
معزز ممبران،
میری حکومت بھارت کے ترقی کے سفر کے اس امرت کال میں بے مثال کامیابیوں کے ذریعے نئی توانائی ڈال رہی ہے۔ اس تیسری مدت میں کام کی رفتار تین گنا بڑھ گئی ہے۔ آج قوم دیکھ رہی ہے کہ بڑے فیصلوں اور پالیسیوں کو غیر معمولی رفتار سے نافذ کیا جا رہا ہے، جس میں غریبوں، متوسط طبقے، نوجوانوں، خواتین اور کسانوں کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔
میری حکومت کی تیسری میعاد میں ’’سب کے لیے مکان‘‘ فراہم کرنے کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ پردھان منتری آواس یوجنا کو بڑھاتے ہوئے، ہم نے مزید تین کروڑ خاندانوں کو نئے گھر فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے 5,36,000 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
میری حکومت دیہی غریبوں کو رہائشی زمین کے مالکانہ حقوق دینے اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔سموتا اسکیم کے تحت، ہم نے اب تک 2.25 کروڑ پراپرٹی کارڈ جاری کیے ہیں، جن میں سے تقریباً 70 لاکھ پراپرٹی کارڈ صرف پچھلے چھ مہینوں میں تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت حالیہ مہینوں میں کروڑوں کسانوں کو 41,000 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔
’دھرتی آبا قبائلی گاؤں اتکرش‘مہم قبائلی برادریوں کے پانچ کروڑ لوگوں کی ترقی کے لیے شروع کی گئی ہے، اس پہل کے لیے 80,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت، 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے چھ کروڑ بزرگ شہریوں کو صحت بیمہ ملے گا، جس میں ہر سال 5 لاکھ روپے کا ہیلتھ کور ہوگا۔
چھوٹے کاروباریوں کے لیے مدرا اسکیم کے تحت قرض کی حد 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کردی گئی ہے۔
میری حکومت نے نوجوانوں کے لیے تعلیم اور ان کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے ہونہار طلبہ کو مالی مدد فراہم کرنے کے لیے پی ایم ودیالکشمی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے۔ مزید برآں، ایک کروڑ نوجوانوں کو ٹاپ 500 کمپنیوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ پیپر لیک کے واقعات کی روک تھام اور بھرتیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نیا قانون بنایا گیا ہے۔
کو آپریٹو کے ذریعے خوشحالی کے جذبے پر عمل کرتے ہوئے حکومت نے ’تربھون‘ کوآپریٹیو یونیورسٹی کے قیام کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے چوتھے مرحلے کے تحت حکومت نے 25,000 بستیوں کو جوڑنے کے لیے 70,000 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ جیسا کہ ملک اٹل جی کی پیدائش کا صد سالہ سال منا رہا ہے، پردھان منتری گرام سڑک یوجنا ان کے وژن کو مجسم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
فی الحال، 71 وندے بھارت، امرت بھارت، اور نمو بھارت ٹرینیں پورے ملک میں چل رہی ہیں، جن میں گزشتہ چھ ماہ میں 17 نئی وندے بھارت ٹرینیں اور ایک نمو بھارت ٹرین شامل کی گئی ہے۔
حکومت نے ’ون نیشن ون الیکشن‘ اور’وقف ایکٹ ترمیم‘ جیسے اہم مسائل پر بھی تیزی سے پیش رفت کی ہے۔
معزز ممبران،
میری حکومت کے دہائیوں پر محیط دورِ اقتدار نے ’وکست بھارت‘ کے سفر میں نئی توانائی ڈالی ہے۔
’وکست بھارت‘کے وژن میں
عوامی شرکت کی اجتماعی طاقت ہے،
ملک کی معاشی ترقی کا روڈ میپ
ڈیجیٹل انقلاب کی شکل میں ٹیکنالوجی کی طاقت،
اور جدید انفراسٹرکچر کی بنیاد شامل ہے۔
حکومت بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف لے جا رہی ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ 'وکست بھارت کی طرف سفر ہمارے آئین کے اصولوںکی رہنمائی کرتا رہے، حکومت نے چار کلیدی اصولوں۔ خدمت، گڈ گورننس، خوشحالی اور فخر کو اپنی گورننس کے مرکز میں رکھا ہے۔
حکومت اصلاحات، کارکردگی اور تبدیلی کے اپنے عزم میں تیزی سے پیش رفت کر رہی ہے۔
میری حکومت کا رہنمائی کرنے والا منتر ہے ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پراس‘‘ اور اس کا مقصد ’’وکست بھارت‘‘ کی تشکیل ہے۔
معزز ممبران،
ترقی حقیقی معنوں میں اس وقت بامقصد ہوتی ہے جب اس کے ثمرات معاشرے کے آخری مقام پر کھڑے فرد تک پہنچتے ہیں۔ یہ انتودیا کا نچوڑ ہے، جس کے لیے میری حکومت غیر متزلزل پابند ہے۔
جب غریب لوگوں کو باوقار زندگی فراہم کی جاتی ہے، تو یہ بااختیار ہونے کا احساس پیدا کرتا ہے جو انہیں غربت سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔
سوچھ بھارت ابھیان کے تحت 12 کروڑ بیت الخلاء کی تعمیر، پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت 10 کروڑ مفت ایل پی جی کنکشن، 80 کروڑ ضرورت مند شہریوں کے لیے راشن، سوبھاگیہ یوجنا، اور جل جیون مشن جیسے اقدامات نے غریبوں کو یہ اعتماد دلایا ہے کہ وہ وقار کے ساتھ زندگی گزارسکتے ہیں۔ان کوششوں کی بدولت 25 کروڑ لوگ غربت پر قابو پا چکے ہیں اور زندگی میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے ایک نیا مڈل کلاس تشکیل دیا ہے، ایک ایسا گروپ جوبھارت کی ترقی کے سفر میں نئی توانائی ڈال رہا ہے۔
معزز ممبران،
بھارت جیسے ملک کی معاشی ترقی کی تعریف متوسط طبقے کی خواہشات اور ان خواہشات کی تکمیل سے ہوتی ہے۔ متوسط طبقے کے خواب جتنے بڑے ہوتے ہیں، قوم اتنی ہی بلند ہوتی ہے۔ یہ میری حکومت ہے جس نے پہلی بار ہر موقع پر متوسط طبقے کے تعاون کو کھلے دل سے تسلیم کیا اور ان کی تعریف کی۔
سرکاری ملازمین بھی متوسط طبقے کے نمایاں نمائندے ہیں۔ حال ہی میں، میری حکومت نے سرکاری ملازمین کی بہبود کے لیے آٹھویں پے کمیشن کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ آنے والے سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافے کی بنیاد رکھے گا۔
مزید برآں، مرکزی حکومت نے یونیفائیڈ پنشن اسکیم کے تحت لاکھوں ملازمین کو 50 فیصد یقینی پنشن فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا وسیع پیمانے پر خیرمقدم کیا گیا ہے۔
میری حکومت متوسط طبقے کے اپنے گھر کے خواب کو پورا کرنے کے لیے یکساں طور پر پرعزم ہے۔ ان کے خوابوں کی حفاظت کے لیےآر ای آر اے جیسے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں۔ ہوم لون پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔
اڑان اسکیم کے ذریعے تقریباً 1.5 کروڑ لوگوں نے ہوائی جہاز میں اڑان بھرنے کا خواب پورا کیا ہے۔ 80فیصد رعایتی نرخوں پر دوائیں پیش کرنے والے جن اوشدھی کیندروں نے شہریوں کے 30,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت میں مدد کی ہے۔ مختلف شعبوں میں تعلیم کے لیے نشستوں کی تعداد میں کئی گنا اضافے سے متوسط طبقے کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔
قوم کی تعمیر میں ٹیکس دہندگان کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے، میری حکومت نے ٹیکس سے متعلق عمل کو آسان بنایا ہے۔ فیس لیس اسیسمنٹ کے متعارف ہونے سے شفافیت میں اضافہ ہوا ہے اور ٹیکس کے تنازعات میں کمی آئی ہے۔75 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بزرگ شہری جنہیں صرف پنشن ملتی ہے اب ان کے پاس انکم ٹیکس گوشوارے داخل کرنے کا فیصلہ کرنے کا انتخاب ہے۔
معزز ممبران،
میری حکومت خواتین کی قیادت میں ترقی کے ذریعے قوم کو بااختیار بنانے پر پختہ یقین رکھتی ہے۔
ناری شکتی وندن ادھینیم، جو لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کو ریزرویشن فراہم کرتا ہے، اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
قومی دیہی روزگار مشن کے تحت، 91 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپس کو بااختیار بنایا جا رہا ہے، جو ملک بھر میں 10 کروڑ سے زیادہ خواتین کو جوڑ رہے ہیں۔ ان گروپوں نے بینک رابطہ کے ذریعے 9 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ حاصل کیے ہیں۔
میری حکومت نے 3 کروڑ لکھ پتی دیدیوں کا ہدف رکھا ہے۔ آج، 1.15 کروڑ سے زیادہ لکھ پتی دیدیاں باوقار زندگی گزار رہی ہیں، صرف پچھلے چھ مہینوں میں تقریباً 50 لاکھ لکھ پتی دیدی بن گئی ہیں۔ یہ خواتین بطور کاروباری اپنی خاندانی آمدنی میں حصہ ڈال رہی ہیں۔
بیمہ سب کے لیے کے جذبے کے ساتھ چند ماہ قبل بیما سکھی مہم شروع کی گئی تھی۔ ہماری بینکنگ اور ڈی جی پیمنٹ سکھیاں دور دراز کے علاقوں کو مالیاتی نظام سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ دریں اثنا، کرشی سکھیاں قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہی ہیں، اور پشو سکھیاں ہمارے مویشیوں کے وسائل کو مضبوط کر رہی ہیں۔
ڈرون دیدی یوجنا خواتین کو معاشی اور تکنیکی طور پر بااختیار بنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔
اس پارلیمنٹ کے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ بھارت کی بیٹیاں اب لڑاکا طیارے اڑا رہی ہیں، پولیس فورس میں شامل ہو رہی ہیں اور کارپوریٹ کمپنیوں کی صف اول میں ہیں۔ میری حکومت کے فیصلے کے بعد، لڑکیوں نے نیشنل ملٹری سکولز اور نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں بطور کیڈٹ داخلہ لینا شروع کر دیا ہے۔
ہماری بیٹیاں بھی اولمپکس میں تمغے جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کر رہی ہیں۔
اس پارلیمنٹ کے ذریعے میں ’ناری شکتی‘ کو دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔
معزز ممبران،
پچھلی دہائی کے دوران، بھارت کے نوجوان ہر بڑی قومی کوشش کو چلانے کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے آگے آئے ہیں۔ آج ہمارے نوجوان اسٹارٹ اپس اور کھیلوں سے لے کر خلائی تحقیق تک ہر میدان میں ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔مائی بھارت پورٹل کے ذریعے لاکھوں نوجوان ملک کی تعمیر کی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔
میک ان انڈیا، آتم نر بھر بھارت، اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، اور ڈیجیٹل انڈیا جیسے اقدامات نے نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں میں حکومت نے ریکارڈ 10 لاکھ مستقل سرکاری نوکریاں فراہم کی ہیں۔
ہنر کو بڑھانے اور نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے، میری حکومت نے 2 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کو منظوری دی ہے۔
ایک روڑ نوجوانوں کے لیے ایک انٹرن شپ پروگرام انہیں حقیقی دنیا کے کام کے ماحول میں تجربہ فراہم کرے گا۔
ہندوستان میں اب 1.5 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں، جو اختراع کے ستون بن کر ابھر رہے ہیں۔
خلائی شعبے کو فروغ دینے کے لیے 1,000 کروڑ روپے کا وینچر کیپیٹل فنڈ شروع کیا گیا ہے۔
کیو ایس ورلڈ فیوچر سکلز انڈیکس 2025 میں، بھارت عالمی سطح پر دوسرے مقام پر آگیا ہے، جس نے مستقبل کے کام کے زمرے میںاے آئی اور ڈیجیٹل ٹکنالوجی کو اپنانے میں قیادت کا مظاہرہ کیا ہے۔
اسی طرح، گلوبل انوویشن انڈیکس میں بھارت کا درجہ نمایاں طور پر بہتر ہوا ہے، جو 76 ویں سے 39 ویں پوزیشن پر چلا گیا ہے۔
معزز ممبران،
قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے میری حکومت طلباء کے لیے جدید تعلیمی نظام قائم کر رہی ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کوئی بھی تعلیم سے محروم نہ رہے، مادری زبانوں میں سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، زبان کی رکاوٹوں کو ختم کرتے ہوئے 13بھارتیہ زبانوں میں بھرتی کے مختلف امتحانات منعقد کیے جا رہے ہیں۔
بچوں میں اختراع کو فروغ دینے کے لیے، اسکولوں میں 10,000 سے زیادہ اٹل ٹنکرنگ لیبز قائم کی گئی ہیں۔
تحقیق کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے، ون نیشن ون سبسکرپشن اسکیم حال ہی میں متعارف کرائی گئی ہے، جو بین الاقوامی تحقیقی مواد تک مفت رسائی کی پیشکش کرتی ہے۔
گزشتہ دہائی کے دوران اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور ان کے معیار میں بھی بہتری آئی ہے۔ کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی ایشیا رینکنگ میں 163 بھارتیہ یونیورسٹیوں کو شامل کیا گیا ہے۔
نالندہ یونیورسٹی کے نئے کیمپس کے افتتاح نے تعلیم میں ہندوستان کی قدیم شان کو زندہ کر دیا ہے۔
وہ دن دور نہیں جب ایک بھارتیہ شہری مقامی طور پر تیار کردہ گگن یان خلائی جہاز میں سوار ہو کر خلا کا سفر کرے گا۔ خلائی ڈاکنگ میں حالیہ کامیابی نے بھارت کے لیے اپنا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کی راہ مزید ہموار کی ہے۔
ابھی کچھ دن پہلے، اسرو نے اپنا 100 واں لانچ کیا، سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ مدار میں رکھ دیا۔ میں اس کامیابی کے لیے اسرو اور ملک کے تمام شہریوں کو مبارکباد دیتی ہوں۔
معزز ممبران،
میری حکومت نے ملک میں عالمی معیار کے کھیلوں کا ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ کھیلو انڈیا اسکیم، ٹارگٹ اولمپک پوڈیم اسکیم اور نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی کا قیام جیسے اقدامات اس وژن میں حصہ ڈال رہے ہیں۔
گوالیار میں دیویانگ کھلاڑیوں کے لیے ایک خصوصی اسپورٹس سینٹر کھولا گیا ہے۔
بھارت کی ٹیمیں، چاہے اولمپکس ہوں یا پیرا اولمپکس میں، مسلسل شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حال ہی میں بھارت نے شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ میں بھی شاندار کامیابی حاصل کی۔
فٹ انڈیا موومنٹ کے ذریعے ہم ایک مضبوط اور بااختیار نوجوان فورس بنا رہے ہیں۔
معزز ممبران،
’وکست بھارت‘کی تعمیر میں کسانوں، فوجیوں اور سائنس کے کردار کے ساتھ تحقیق کا کردار بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہمارا مقصدبھارت کو ایک عالمی اختراعی پاور ہاؤس کے طور پر قائم کرنا ہے۔
تعلیمی اداروں میں تحقیق کو فروغ دینے کے لیے 50,000 کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، وگیان دھرا یوجنا کے تحت سائنس اور ٹیکنالوجی میں اختراعات کو فروغ دینے کے لیے 10,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
انڈیا اے آئی مشن کے آغاز کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے میدان میںبھارت کی شراکت کو بڑھایا جا رہا ہے۔
نیشنل کوانٹم مشن کا مقصد بھارت کو فرنٹیئر ٹیکنالوجی کے میدان میں سرکردہ ممالک میں شامل کرنا ہے۔
میری حکومت نے بائیو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیےبائیو ای تھری پالیسی متعارف کرائی ہے۔
یہ پالیسی اگلے صنعتی انقلاب کے لیے سہولت کار کا کام کرے گی۔ بائیو اکانومی کا فوکس ماحول کو محفوظ رکھتے ہوئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے قدرتی وسائل کے موثر استعمال پر ہے۔
معزز ممبران،
میری حکومت نے معیشت کو پالیسی کے جمود کی حالت سے نکالنے کے لیے مضبوط عزم کے ساتھ کام کیا ہے۔ عالمی خدشات جیسے کہکورونا وائرس وبائی امراض، اس کے نتیجے اور جنگ سے متعلق غیر یقینی صورتحال کے باوجود، بھارتیہمعیشت نے اپنی طاقت کو ثابت کرتے ہوئے غیر معمولی استحکام اور لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔
میری حکومت نے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم اقدامات نافذ کیے ہیں۔
’ون نیشن،ون ٹیکس‘کے جذبے کے ساتھ، جی ایس ٹی نظام متعارف کرایا گیا، جس سے ملک بھر کی تمام ریاستیں مستفید ہو رہی ہیں۔
میک ان انڈیا جیسی پالیسیوں کی وجہ سے، بہت سے بڑے عالمی برانڈز اب فخر کے ساتھ اپنی مصنوعات پر 'میڈ ان انڈیا کا لیبل ظاہر کرتے ہیں۔
معزز ممبران،
بھارت کے چھوٹے تاجر، گاؤں سے لے کر شہروں تک، اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ میری حکومت چھوٹے کاروباریوں کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھتی ہے اور انہیں خود روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
ایم ایس ایم ایز کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم اور ای کامرس ایکسپورٹ ہبس کا قیام مختلف صنعتوں کو فروغ دے رہا ہے۔
اس تیسری مدت کے دوران، مدرا اسکیم کے تحت قرض کی حد کو 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے، جس سے کروڑوں چھوٹے کاروباریوں کو فائدہ ہوگا۔
میری حکومت نے کریڈٹ تک رسائی کو آسان بنا دیا ہے، اس طرح مالیاتی خدمات کو جمہوری بنایا ہے۔ آج، قرض، کریڈٹ کارڈ، اور انشورنس جیسی مصنوعات ہر کسی کے لیے آسانی سے قابل رسائی ہیں۔
کئی دہائیوں سے، ہمارے بھائی اور بہنیں جو سڑکوں پر دکانداروں کے طور پر اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں، وہ رسمی بینکنگ سسٹم سے باہر رہے۔ آج، وہ پی ایم سوندھی یوجنا سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جس سے وہ اپنے ڈیجیٹل لین دین کے ریکارڈ کی بنیاد پر اپنے کاروبار کو بڑھانے کے لیے اضافی قرضوں تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
او این ڈی سی پہل نے ڈیجیٹل کامرس کو مزید جامع بنا دیا ہے۔ چھوٹے کاروباروں کے پاس اب آن لائن شاپنگ کے ماحولیاتی نظام میں ترقی کے مساوی مواقع ہیں۔
معزز ممبران،
میری حکومت نے پچھلے دس سالوں میں ترقی کے نئے باب لکھے ہیں، جن میں سے ایکبھارت کے ڈیجیٹل انقلاب کا سنہری سنگ میل ہے۔
آج بھارت ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک بڑے عالمی کھلاڑی کے طور پر ابھرا ہے۔ دیگر سرکردہ ممالک کے ساتھ ہندوستان میںفائیو جی خدمات کا آغاز اس سفر میں ایک اہم سنگ میل کے طور پر کھڑا ہے۔
ہندوستان کی یو پی آئی ٹیکنالوجی نے بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی متاثر کیا ہے۔ دنیا کے 50فیصد سے زیادہ ریئل ٹائم ڈیجیٹل لین دین اب بھارت میں ہوتے ہیں۔
میری حکومت نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو سماجی انصاف اور مساوات کے لیے ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا ہے۔ ڈیجیٹل ادائیگیاں اب منتخب افراد یا طبقات تک محدود نہیں رہیں۔ آج بھارت کے چھوٹے سے چھوٹے دکاندار بھی اس سہولت سے مستفید ہوتے ہیں۔
بینکنگ خدمات اور عالمی معیار کی ٹیکنالوجی جیسے یو پی آئی اب دیہاتوں میں بھی قابل رسائی ہیں۔ پچھلے دس سالوں میں، 5 لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جو شہریوں کو درجنوں سرکاری خدمات تک آن لائن رسائی فراہم کرتے ہیں۔
لوگوں کی روزمرہ زندگی میں حکومتی مداخلت کو کم کرنے کے لیے، میری حکومت نے ای گورننس پر زور دیا ہے۔ مثال کے طور پر،ڈی جی لاکو نے افراد کو کسی بھی وقت، کہیں بھی اپنے اہم دستاویزات تک رسائی اور ڈسپلے کرنے کے قابل بنایا ہے۔
تاہم، تیزی سے ڈیجیٹل معاشرے میں، سائبرسیکیوریٹی قومی اہمیت کا ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ ڈیجیٹل فراڈ، سائبر کرائم، اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسےڈیپ فیک ہماری سماجی، اقتصادی اور قومی سلامتی کے لیے چیلنجز ہیں۔ میری حکومت نے ان سائبر خطرات پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جس سے نوجوانوں کے لیے سائبر سیکیورٹی کے شعبے میں روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
میری حکومت سائبر سیکیورٹی میں اہلیت کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ ان کوششوں کے نتیجے میں،بھارت نے گلوبل سائبرسیکیوریٹی انڈیکس میں ٹائرون کا درجہ حاصل کیا ہے۔
معزز ممبران،
کسی بھی ملک کا جدید انفراسٹرکچر نہ صرف اس کے شہریوں کو بہتر معیار زندگی فراہم کرتا ہے اور قوم کو ایک نئی شناخت فراہم کرتا ہے بلکہ ملک میں اعتماد کی تجدید کا احساس بھی پیدا کرتا ہے۔ گزشتہ دہائی کے دوران، بھارت نے عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں کئی سنگ میل حاصل کیے ہیں۔ اس جدید انفراسٹرکچر نے عالمی سطح پربھارت کی شبیہ کو مضبوط کیا ہے، سرمایہ کاروں کا ملک میں اعتماد بڑھایا ہے، صنعتوں کو فروغ دیا ہے، اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔
میری حکومت ملک کے ہر حصے کو ہائی ویز اور ایکسپریس ویز سے جوڑنے کے لیے مشن موڈ میں کام کر رہی ہے۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان نے پروجیکٹ کی تکمیل کی رفتار کو تیز کر دیا ہے۔
دس سال پہلے، کیپیکس کا بجٹ تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے تھا، جو اب پچھلے بجٹ میں بڑھ کر 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔
پچھلی دہائی کی ترقی کو جاری رکھتے ہوئے، میری حکومت نے مستقبل کے لیے انفراسٹرکچر میں پچھلے چھ مہینوں میں ریکارڈ سرمایہ کاری کی ہے۔
بھارت کی پہلی گہرے پانی والی میگا پورٹ کی بنیاد ودھاون میں رکھی گئی ہے۔ 76,000 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی یہ بندرگاہ دنیا کی ٹاپ ٹین بندرگاہوں میں شمار ہوگی۔
مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ادھم پور،سری نگر،بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ مکمل ہو گیا ہے، جو ملک کو کشمیر سے کنیا کماری تک ریلوے لائن کے ذریعے جوڑتا ہے۔ اس پرعزم منصوبے کے تحت چناب پل تعمیر کیا گیا ہے جو دنیا کا بلند ترین ریلوے پل ہے۔ مزید برآں،بھارت کا پہلا ریل کیبل برج، انجی پل، مکمل ہو چکا ہے۔
شنکن لا ٹنل پر کام بھی کامیابی سے جاری ہے۔ مستقبل قریب میں مکمل ہونے پر، یہ دنیا کی بلند ترین سرنگ ہوگی، جو لداخ اور ہماچل پردیش کے درمیان سال بھر رابطے کو یقینی بنائے گی۔
بھارت کا ہوا بازی کا شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ملک کی فضائی کمپنیوں نے 1,700 سے زیادہ نئے طیاروں کے آرڈر دیے ہیں۔ ہم اتنے بڑے بیڑے کو چلانے کے لیے ہوائی اڈوں کو بڑھا رہے ہیں۔ گزشتہ دہائی کے دوران ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔
معزز ممبران،
وکست بھارت کی طرف سفر کو تیز کرنے کے لیے، ہمارے شہروں کو مستقبل کے لیے تیار کرنا ضروری ہے۔
اس سمت میں، میری حکومت نے شہری سہولیات کو جدید بنانے اور انہیں توانائی کے قابل بنانے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے شہروں کی ترقی کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔
میری حکومت نے 12 صنعتی نوڈس قائم کرنے اور ملک بھر کے شہروں کے قریب 100 صنعتی پارکس بنانے کے لیے تقریباً 28,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شہری نقل و حمل کو ہموار کرنے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔ دہلی، پونے، تھانے، اور بنگلور میں میٹرو پروجیکٹس، احمد آباد،بھوج روٹ پر حال ہی میں شروع کی گئی نمو بھارت ریپڈ ریل خدمات کے ساتھ، ایک وکست بھارت کے شہروں کی تشکیل کر رہے ہیں۔ ابھی چند ہفتے پہلے، دہلی میں رتلہ،نریلا،کنڈلی کوریڈور پر کام شروع ہوا، جو دہلی میٹرو نیٹ ورک کے بڑے حصوں میں سے ایک ہوگا۔ میری حکومت کی مسلسل کوششوں سے دہلی میں میٹرو کی روٹ تیزی سے وسیع ہوہی ہے۔ 2014 میں، دہلی،این سی آر میں کل میٹرو نیٹ ورک 200 کلومیٹر سے بھی کم تھا۔ اب، یہ دگنی سے بھی زیادہ ہو گیا ہے۔
آج مجھے یہ بتاتے ہوئے بے حد خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت کے میٹرو نیٹ ورک نے 1,000 کلومیٹر کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ میٹرو نیٹ ورکس کے لحاظ سےبھارت اب دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
مزید برآں، ملک میں 52,000 الیکٹرک بسیں لگانے کا فیصلہ، جس کی تخمینہ لاگت 8000 کروڑ روپے ہے، ہموار اور صاف شہری نقل و حمل فراہم کرے گی۔ اس اقدام سے روزگار کے بے شمار مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ کنیکٹوٹی بڑھانے اور شہری سیاحت کو فروغ دینے کے لیے، ملک بھر میں 15 روپ وے پراجیکٹس پر بھی کام جاری ہے۔
معزز ممبران،
میری حکومت نے کثیر جہتی اور جامع ترقی کی پالیسیوں پر مسلسل کام کیا ہے۔ لہٰذا، فزیکل انفراسٹرکچر پر زور دیتے ہوئے، سماجی انفراسٹرکچر کے انقلاب کے لیے میری حکومت نے بھی یکساں کوششیں کی ہیں۔
معاشرے کے ہر طبقے کو سستی، قابل رسائی اور معیاری صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنا میری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ہسپتال کی بہتر سہولیات، علاج کے اختیارات اور ادویات کی دستیابی کے ساتھ، عام خاندانوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں مسلسل کمی آ رہی ہے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ صحت کی بہتر خدمات شہریوں تک پہنچیں، ملک بھر میں 1,75,000 آیوشمان آروگیہ مندر قائم کیے گئے ہیں۔
کینسر کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور علاج کے زیادہ اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے کینسر کی متعدد ادویات کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
تقریباً 9 کروڑ خواتین کی سروائیکل کینسر کی جانچ کی گئی ہے۔
میری حکومت کی کوششوں سے انسیفلائٹس سے نمٹنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، اس بیماری سے اموات کی شرح 6 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
قومی ٹی بی کے خاتمے کے پروگرام کے تحت ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔ میں تمام شہریوں اور معزز ممبران پارلیمنٹ سے درخواست کرتیہوں کہ وہ ٹی بی سے پاک بھارت مہم کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالیں۔
بھارت نے زچگی اور بچوں کی شرح اموات میں بھی خاطر خواہ بہتری دیکھی ہے۔
حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں کی ٹریکنگ کو یقینی بنانے کے لیے،یو ون پورٹل شروع کیا گیا ہے۔ اس پلیٹ فارم پر اب تک تقریباً 30 کروڑ ویکسین کی خوراکیں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
ٹیلی میڈیسن کے ذریعے، 30 کروڑ سے زیادہ ای-ٹیلی کنسلٹیشن نے شہریوں کو صحت کی دیکھ بھال کے فوائد فراہم کیے ہیں۔
حکومت اگلے پانچ سالوں میں میڈیکل کالجوں میں 75000 نئی سیٹیں بنانے پر بھی کام کر رہی ہے۔
حکومت صحت کے بنیادی ڈھانچے اور طبی آلات کی تیاری کو فروغ دے رہی ہے۔ ملک میں نئے بلک ڈرگ اور میڈیکل ڈیوائسز پارک بنائے جا رہے ہیں جس سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
معزز ممبران،
بھارت میں ایک جدید اور خود کفیل زرعی نظام ہمارا ہدف ہے۔ میری حکومت کسانوں کو فصلوں کی مناسب قیمتوں کو یقینی بنانے اور ان کی آمدنی بڑھانے کے لیے لگن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
دوہزار تئیس اور24 میں، بھارت نے 332 ملین ٹن غذائی اجناس کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی۔ آج، بھارت دنیا میں دودھ، دالوں اور مصالحوں کا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک ہے۔
حکومت نے خریف اور ربیع دونوں فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔
پچھلی دہائی کے دوران، چاول، گندم، دالوں، تیل کے بیجوں اور موٹے اناج کی خریداری پر ہونے والے اخراجات میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ چھ مہینوں میں، 109 موسمیاتی لچکدار، بایو فورٹیفائیڈ، اور زیادہ پیداوار دینے والی جدید فصلوں کی اقسام کسانوں کو جاری کی گئی ہیں۔
زرعی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے ایگریکلچر انفراسٹرکچر فنڈ اسکیم کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔ اس اقدام سے دیہی علاقوں میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
تیل کے بیجوں کی پیداوار کو بڑھانے اور خوردنی تیل میں خود انحصاری کے حصول کے لیے، تیل کے بیجوں پر ایک قومی مشن کو منظوری دی گئی ہے۔
قدرتی کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے ایک قومی مشن بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔
اس سال کے شروع میں کسانوں کو سستی قیمتوں پر ڈی اے پی کھاد کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی پیکج کی مدت میں توسیع کی گئی تھی۔
ماہی پروری کو فروغ دینے کے لیے 11 مربوط ایکوا پارکس قائم کیے جا رہے ہیں۔
معزز ممبران،
چند ہفتے قبل بھارت کے محکمہ موسمیات نے 150 سال مکمل کر لیے۔ موسم کے لیے تیار اور آب و ہوا کے لیے اسمارٹ انڈیا کی تعمیر کے لیے، میری حکومت نے 2000 کروڑ روپے کی لاگت سے "مشن موسم" شروع کیا ہے، جس سے ہمارے کسانوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
بابا صاحب امبیڈکر کے وژن پر عمل کرتے ہوئے، میری حکومت نے ملک کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں آبپاشی اور پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے دریا کو آپس میں جوڑنے کے دو تاریخی منصوبوں پر پیش رفت کی ہے۔
چوالیس ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت کے کین-بیتوا لنک پروجیکٹ سے مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کے دیہی علاقوں میں لاکھوں بھائیوں اور بہنوں کو فائدہ پہنچے گا۔
نظر ثانی شدہ پاربتی،کالی سندھ،چمبل لنک پروجیکٹ راجستھان اور مدھیہ پردیش میں آبپاشی اور پینے کے پانی کی ضروریات کو پورا کرے گا۔
پولاورم آبپاشی پروجیکٹ کی تکمیل میں تیزی لانے کے لیے اضافی 12,000 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔
معزز ممبران،
ہماری 8 لاکھ کوآپریٹو سوسائٹیاں اور ان کے 29 کروڑ اسٹیک ہولڈر ممبران تقریباً 90 فیصد دیہی بھارت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں، کوآپریٹو سوسائیٹیوں نے شہری علاقوں میں بھی توسیع کی ہے۔
کوآپریٹو سیکٹر کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے لیے کیے گئے مختلف اقدامات سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
سال 2025 کو کوآپریٹیو کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جا رہا ہے، اوربھارت اس عالمی اقدام میں اہم کردار ادا کرے گا۔
معزز ممبران،
جب ہم ملک کی ترقی اور کامیابیوں پر بات کرتے ہیں تو ہم بنیادی طور پر اس کے شہریوں کی صلاحیتوں اور کارناموں کو اجاگر کرتے ہیں۔ آج قوم کی ترقی میں سب کی اجتماعی شراکت ہے اور اسی وجہ سے ہم اس کی حقیقی صلاحیت کا ادراک کر رہے ہیں۔
میری حکومت کی کوششوں کا سب سے زیادہ فائدہ دلت، پسماندہ اور قبائلی برادریوں کو ہوا ہے۔
آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ہماری قبائلی برادریوں کو نظر انداز کیا گیا۔ میری حکومت نے ان کی فلاح و بہبود کو ترجیح دی ہے۔
'دھرتی آبا جن جاتیہ گرام اتکرش ابھیان اور 'پی ایمجن من یوجنا اس پہل کی براہ راست مثالیں ہیں۔
تقریباً 1.25 لاکھ قبائلی بچے 470 سے زیادہ ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کے ذریعے معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
گزشتہ 10 سالوں میں قبائلی اکثریتی علاقوں میں 30 نئے میڈیکل کالج قائم کیے گئے ہیں۔
ایک خصوصی قومی مشن قبائلی برادریوں میں سکیل سیل سے متعلق صحت کے مسائل کو حل کر رہا ہے، جس میں تقریباً 5 کروڑ افراد کی اسکریننگ پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے۔
میری حکومت نے قبائلی ورثے کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ اس سال بھگوان برسا منڈا کا 150 واں یوم پیدائش جن جاتیہ گورو ورش کے طور پر ملک بھر میں منایا جا رہا ہے۔
معزز ممبران،
’وکست بھارت‘کا ایک اہم اقدام ملک کی متوازن ترقی ہے۔ ترقی کے سفر میں کوئی خطہ پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔
میری حکومت شمال مشرق کے لوگوں کی امنگوں سے باخبر ہے اور اس نے ان کی بیگانگی کے احساس کو ختم کرنے کے لیے کام کیا ہے۔
دس سے زائد امن معاہدوں کے ذریعے کئی دھڑوں کو امن کی راہ پر لایا گیا ہے۔
شمال مشرق کی آٹھ ریاستوں کی صلاحیت کو پورے ملک کے سامنے دکھانے کے لیے پہلی بار اشت لکشمی مہوتسو کا انعقاد کیا گیا۔
شمال مشرق کی ترقی کے ساتھ ساتھ، حکومت نے’پورودیا‘ یا مشرقی ریاستوں کے لیے ایک جامع ترقیاتی منصوبہ شروع کیا ہے، جس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
انڈمان اور نکوبار جزائر اور لکشدیپ میں کئی ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں، ان علاقوں کے مطابق ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں ترقی کے لیے سازگار ماحول ہے۔ جموں و کشمیر میں لوک سبھا اور اسمبلی دونوں انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے۔ جموں و کشمیر کے لوگ اس کامیابی کے لیے ستائش کے مستحق ہیں۔
معزز ممبران،
کسی قوم یا معاشرے کی کامیابی اسی وقت ہوتی ہے جب وہ اصولوں سے رہنمائی لیتا ہو۔ لہٰذا، میری حکومت نے ہمیشہ ہمارے آئین کے بیان کردہ بنیادی اصولوں کو اپنی پالیسیوں کے مرکز میں رکھا ہے۔ آئین کی روشنی میں میری حکومت کا بنیادی نظریہ ’’خدمت‘‘ ہے۔
میری حکومت کا پختہ یقین ہے کہ 140 کروڑ شہریوں کی خدمت کرنا اس کا اولین فرض ہے، اور وہ اس سمت میں انتہائی حساسیت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
سماج کے پسماندہ طبقوں اور صفائی ستھرائی کے کارکنوں کو آسان قرض فراہم کرنے کے لیے پی ایم سورج یوجنا کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔
سرکاری اسکیموں کے فوائد مختلف معذور افراد تک پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے،ایک کروڑ سے زیادہ دیویانگ شناختی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔
صفائی کے کارکنوں کے لیے شروع کی گئی’نمستے یوجنا‘ میں ان تمام لوگوں کو شامل کرنے کے لیے توسیع کی گئی ہے جو صفائی کی عظیم ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔
اس بات کو یقینی بنانے کے مقصد کے ساتھ کہ کوئی بھی ’وکست بھارت‘ کے سفر میں پیچھے نہ رہے، میری حکومت ایک سنترپتی نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
معزز ممبران،
پچھلی دہائی بھارت کے ثقافتی شعور کے احیاء کا دور رہی ہے۔ اپنے ورثے پر فخر اور ترقی کے لیے لگن کے ساتھ، ہم ایک ایسے مستقبل کی تشکیل کر رہے ہیں جہاں ثقافت اور ترقی ایک ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔
اس سال، ہم ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کا 125 وان یوم پیدائش منائیں گے، جنہوں نے کہا تھا’"حقیقی قوم پرستی نہ صرفبھارت کے جسمانی اتحاد میں ہے بلکہ اس کے ثقافتی اتحاد کو مضبوط کرنے میں ہے۔‘
اسی جذبے کے تحت بھگوان مہاویر کا 2550 واں نروان مہوتسو عقیدت کے ساتھ منایا گیا اور ملک بھر میں سنت میرابائی کا 525واں یوم پیدائش جوش و خروش سے منایا گیا۔
عظیم شاعر سنت تھروولوور کی یاد میں کئی ممالک میں ثقافتی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
میری حکومت کاشی،تمل سنگم، کاشی،تیلگو سنگم، اور سوراشٹر،تمل سنگم جیسے ثقافتی اقدامات کے ذریعے قومی اتحاد کو فروغ دے رہی ہے۔
معزز ممبران،
ہمارے مخطوطات ایک انمول ورثہ ہیں، جن میں وسیع علم موجود ہے جس کا مطالعہ، تحقیق اور انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان مخطوطات کو ڈیجیٹائز کرنے اور محفوظ کرنے کا عمل مشن موڈ پر شروع کیا جا رہا ہے۔
قوم کے ورثے کا ایک اہم ستون ہماری بھرپور لسانی ثقافت ہے۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ حکومت نے آسامی، مراٹھی، پالی، پراکرت اور بنگالی کو کلاسیکی زبان کا درجہ دیا ہے۔ بھارت کی تمام زبانوں میں آسانی سے بات چیت کے لیےاے آئی کے ذریعے چلنے والے زبان کے پلیٹ فارم بھاشینی کو ملک کے شہری بڑے پیمانے پر استعمال کر رہے ہیں۔
معزز ممبران،
میری حکومت کی کوششوں سے بھارت نے ثقافتی اسٹیج پر ایک عالمی رہنما کے طور پر اپنی شناخت قائم کی ہے۔
تمام ایشیائی بدھ مت ممالک کو جوڑنے کے لیے، میری حکومت نے پہلی ایشیائی بدھسٹ کانفرنس کا انعقاد کیا۔ پچھلے سال،بھارت نے عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کے اجلاس کی میزبانی بھی کی تھی، جس میں 140 ممالک نے شرکت کی تھی۔
بین الاقوامی یوگا دوس کے جشن کے ذریعے، پوری دنیا اب بھارت کی یوگا کی بھرپور روایت کو اپنا رہی ہے۔
معزز ممبران،
ترقی کی عظیم عمارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے مضبوط ستونوں کی ضرورت ہے۔بھارت کی ترقی کے لیے، میری حکومت نے اصلاحات، پرفارم اور تبدیلی کے تین مضبوط ستون قائم کیے ہیں۔ آج یہ الفاظ پوری دنیا میںبھارت کے نئے طرز حکمرانی کے مترادف بن چکے ہیں۔
حکومت نے آئین کے نافذ ہونے سے پہلے نافذ کیے گئے قوانین کا وسیع جائزہ لیا ہے۔ بہت سے قوانین کو منسوخ یا ترمیم کیا جا رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پورا نظام موجودہ سماجی اور اقتصادی چیلنجوں کا مقابلہ کر سکے۔
اب تک، حکومت 1500 سے زائد فرسودہ قوانین کو منسوخ کر چکی ہے۔ نوآبادیاتی دور کے قوانین کو ہٹاتے ہوئے، پینل کوڈ کی جگہ ’نیا سنہتا‘ متعارف کرایا گیا ہے۔
'جن وشواس (عوامی اعتماد) اور 'جن بھاگیداری' (عوام کی شرکت) کے ساتھ، میری حکومت شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ تنازعات کو حل کرنے کے لیے ’واد سے وشواس‘پہل شروع کی گئی ہے۔
اسی جذبے کے تحت، 40,000 سے زیادہ ضوابط کو آسان یا کم کیا گیا ہے اور 3,500 دفعات کو جرم سے پاک کیا گیا ہے۔
میری حکومت نے ملک کے سب سے پسماندہ علاقوں میں پرعزم اضلاع پروگرام شروع کیا ہے، اچھی حکمرانی میں ایک منفرد تجربہ کو نافذ کیا ہے۔ اس پروگرام نے ان اضلاع میں صحت، غذائیت، زراعت، سماجی ترقی اور تعلیم میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔ یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ میں اس اقدام کی تعریف کی گئی ہے۔ اس کامیابی سے متاثر ہو کر حکومت نے اب 500 پرعزمبلاکس کی مجموعی ترقی کے لیے ایک مہم شروع کی ہے۔
اچھی حکمرانی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے،آئی جی اورٹی کرمایوگی ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنایا گیا ہے، جو سرکاری ملازمین کو اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے اور حقیقی کرم یوگی بننے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم 1,700 کورسز پیش کرتا ہے، اور 2 کروڑ سے زیادہ کورس مکمل ہو چکے ہیں۔
معزز ممبران،
اس سال ملک سردار ولبھ بھائی پٹیل کا 150واں یوم پیدائش منا رہا ہے۔ ان کے وژن سے متاثر ہو کر، میری حکومت‘’یشن فرسٹ‘ کے اصول کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔
ملکی سرحدوں کے دفاع اور داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے تاریخی اقدامات کیے ہیں۔
ہم نے خود انحصاری حاصل کرنے میں خاص طور پر دفاعی شعبے میں انتہائی حوصلہ افزا نتائج دیکھے ہیں۔
میک ان انڈیا سے، ہم نے میک فار دی ورلڈ میں تبدیلی کی ہے، جس سے ملک بھر میں روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
ایک تاریخی لمحے میں، بھارتمیں بنائے گئے دو جنگی جہاز اور ایک آبدوز کو حال ہی میںبھارتیہ بحریہ میں شامل کیا گیا۔
ہم ڈیفنس انڈسٹریل کوریڈور کے قیام اور دفاعی اسٹارٹ اپس کو فروغ دے کر خود انحصاری اور خود روزگار کو مضبوط کر رہے ہیں۔
سرحدوں کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں کی ترقی بھی ہماری حکمت عملی کا اہم جز ہے۔ اٹل ٹنل، سیلا ٹنل، اور سون مرگ ٹنل جیسے جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ سرحدی علاقوں میں سڑکوں نے دفاعی صلاحیتوں اور سیاحت دونوں کو بڑھایا ہے۔ وائبرنٹ ولیج پروگرام کو سرحد کے ساتھ واقع ملک کے پہلے گاؤں میں شروع کیا گیا ہے۔
بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خاتمے کا آخری مرحلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ حکومت کی کوششوں سے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ اضلاع کی تعداد آج 126 سے کم ہو کر 38 ہو گئی ہے۔
معزز ممبران،
عالمی عدم استحکام کے ماحول میں، بھارت اقتصادی، سماجی اور سیاسی استحکام کے ستون کے طور پر ابھر رہا ہے، جس نے دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ چاہے وہ جی 7 چوٹی کانفرنس ہو، کواٖ،برکس ،ایس سی او یا جہ ٹوینٹی، دنیا نے بھارت کی طاقت، پالیسی اور ارادے پر بھروسہ کیا ہے۔
آج بھارتبڑے عالمی پلیٹ فارمز پر بھی اپنے مفادات کو مضبوطی سے پیش کرتا ہے۔جی 20 سربراہی اجلاس کی کامیاب میزبانی اور دہلی اعلامیہ اس کی اہم مثالیں ہیں۔ تیسری گلوبل ساؤتھ سمٹ، انڈیا-آسیان سمٹ، اور انڈیا-کیریکم سمٹ میں، ہم نے گلوبل ساؤتھ سے متعلق مسائل پر آواز اٹھائی ہے۔ ہم نے مستقبل کے سربراہی اجلاس میںبھارت کا’مستقبل کا وژن‘ بھی پیش کیا ہے۔
اس مہینے کے شروع میں، میری حکومت نے بھونیشور میں پرواسی بھارتیہ دیوس کا اہتمام کیا۔
ہمارے تارکین وطن بھائیوں اور بہنوں کی فلاح و بہبود اور سہولتیں اولین ترجیح ہے، یہی وجہ ہے کہ میری حکومت نے چھ نئے سفارت خانے اور چار نئے قونصل خانے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’وشوا بندھو‘کے طور پر بھارت کی شبیہ کو مضبوط کرتے ہوئے، ملک نے دنیا بھر کے بہت سے آفات زدہ علاقوں میں فوری مدد کی ہے۔
بھارت نے اپنا ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر کئی ممالک کے ساتھ شیئر کیا ہے اور جن اوشدھی کیندر قائم کیا ہے۔
معزز ممبران،
میری حکومت نہ صرف موجودہ نسل بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی ذہن میں رکھ کر فیصلے کر رہی ہے۔ ہم قوم کو سبز مستقبل اور سبز ملازمتوں کی طرف لے جا رہے ہیں۔
دوہزار تیس تک 500 گیگا واٹ نان فوسل ایندھن توانائی کی صلاحیت کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے گزشتہ چھ ماہ میں کئی اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کے تحت 75,000 کروڑ روپے کی لاگت سے چھتوں پر سولر سسٹم لگائے جا رہے ہیں۔ اب تک، 7.5 لاکھ سے زیادہ گھروں نے چھتوں پر شمسی نظام نصب کیے ہیں، جس سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن میں 8 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی اور 6 لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
ہم جوہری توانائی کو وسعت دینے کی کوششیں بھی تیز کر رہے ہیں۔
میری حکومت نے پرانی گاڑیوں کو سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگانے کو یقینی بنانے کے لیے وہیکل اسکریپنگ پالیسی متعارف کرائی ہے، جس سے روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
اسی مناسبت سے عالمی یوم ماحولیات 2024 کے موقع پر ’ایک پیڑ ماں کے نام‘ مہم کا آغاز کیا گیا جس میں لاکھوں شہریوں نے جوش و خروش سے حصہ لیا، اور اس اقدام کو دنیا بھر میں سراہا گیا۔
معزز ممبران،
ہمارا بھارت 140 کروڑ لوگوں کا ملک ہے۔ ہمارے پاس متنوع ریاستیں ہیں، متنوع علاقے ہیں، اور متنوع زبانیں ہیں، پھر بھی ایک قوم کے طور پر، ہماری صرف ایک ہی شناخت بھارت ہے۔
اور ہمارے پاس صرف ایک ہی عزم ہے، ایک ہی مقصد ’وکست بھارت ہے۔
ہم سبھی آنے والے برسوں میںبھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
یہعزم ملککے شہیدوں کی قربانیوں، قابل احترام باپو کے ہمدردانہ نظریات اور سردار پٹیل جیسے مادر ہند کے بیٹوںکے ذریعہ اتحاد کے حلف سے متاثر ہے۔ ہمیں ان ترغیبات کو آگے بڑھانا چاہیے اور اتحاد کی طاقت کے ساتھ وکست بھارت کے عہد کو پورا کرنا چاہیے۔
آئیے ایک بار پھر اتحاد کے اپنے عزم کا اعادہ کریں اوربھارت کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کا عہد کریں۔
جب ہم مل کر آگے بڑھیں گے تو ہماری آنے والی نسلیں یقیناً 2047 میں ایک ترقی یافتہ، بااختیار، قابل اور خوشحال بھارت کا مشاہدہ کریں گی۔
میں آپ سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں۔
شکریہ
جئے ہند!
جئے بھارت!
(ش ح۔اص)
***
UR No 5865
(Release ID: 2098010)
Visitor Counter : 18