وزیراعظم کا دفتر
وارانسی میں آر جے شنکرا آئی اسپتال کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
20 OCT 2024 6:13PM by PIB Delhi
ہر ہر مہادیو!
سری کانچی کامکوٹی پیٹھم کے شنکراچاریہ جی ، قابل احترام جگت گرو شری شنکر وجیندر سرسوتی؛ اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل؛ وزیر اعلیٰ، جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی؛ نائب وزیر اعلیٰ، برجیش پاٹھک جی؛ شنکرا آئی فاؤنڈیشن کے آر وی رمنی جی ؛ ڈاکٹر ایس وی بالاسبرامنیم جی ؛ جناب مرلی کرشن مورتی جی؛ ریکھا جھنجھن والا جی اور تنظیم سے وابستہ دیگر تمام معزز اراکین، خواتین و حضرات!
اس مقدس مہینے میں کاشی کا دورہ اپنے آپ میں ایک گہرا روحانی تجربہ ہے۔ یہاں نہ صرف کاشی کے باشندے ہیں بلکہ سنت اور مخیر حضرات بھی موجود ہیں، جو اس موقع کو واقعی ایک خوبصورت اجتماع بنا رہے ہیں! میں خوش قسمت ہوں کہ میں قابل احترام شنکراچاریہ جی سے مل کر پرساد اور آشیرواد حاصل کر رہا ہوں۔ ان کے آشیرواد سے کاشی اور پوروانچل خطہ کو آج ایک اور جدید اسپتال ملا ہے۔ بھگوان شنکر کے اس روحانی شہر میں، آر جے شنکرا آئی اسپتال آج سے لوگوں کے لیے وقف ہے۔ میں کاشی اور پوروانچل کے تمام لوگوں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
شاستروں میں کہا گیا ہے –’’تمسو ما جیوترگمے‘‘ – یعنی ، ہمیں تاریکی سے روشنی کی طرف لے چلو۔ یہ آر جے شنکرا آئی اسپتال وارانسی اور اس خطے کے لاتعداد لوگوں کی زندگیوں سے اندھیرے کو دور کر کے ان کی روشنی کی طرف رہنمائی کرے گا۔ میں ابھی اس اسپتال کو دیکھ کر آیا ہوں، اور ہر لحاظ سے یہ روحانیت اور جدیدیت کا امتزاج ہے۔ یہ اسپتال بزرگوں کی بھی خدمت کرے گا اور بچوں کو بھی نئی روشنی دے گا۔ غریبوں کی ایک قابل ذکر تعداد یہاں مفت علاج کرائے گی۔ مزید یہ کہ آنکھوں کے اس اسپتال نے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔ میڈیکل کےطلباء یہاں انٹرن شپ اور پریکٹس کرسکیں گے اور متعدد افراد کو معاون عملے کے طور پر کام ملے گا۔
ساتھیوں،
مجھے ماضی میں بھی سنکارا آئی فاؤنڈیشن کی نیک کاوشوں سے وابستہ رہنے کا شرف حاصل رہا ہے۔ گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر میں وہاں شنکرا آئی اسپتال کے افتتاح میں شامل تھا۔ مجھے آپ کے قابل احترام گروجی کی رہنمائی میں یہ کام کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ آج، مجھے ایک بار پھر آپ کی رہنمائی میں شرکت کا موقع ملا ہے اور یہ میرے لئے بے حد اطمینان کی بات ہے۔ درحقیقت، قابل احترام سوامی جی نے مجھے یاد دلایا کہ میری ایک اور خوش بختی ہے۔ میری خوش قسمتی یہ تھی کہ میں شری کانچی کاما کوٹی پیٹھا دھی پتی جگت گرو شنکراچاریہ چندر شیکھریندر سرسوتی مہاسوامیگل کا مجھ پر بڑا آشیرواد رہا۔ مجھے متعدد مواقع پر پرم آچاریہ جی کے قدموں میں بیٹھنے کا شرف حاصل ہوا اور مجھے قابل احترام جگت گرو شنکراچاریہ شنکر و جیندر سرسوتی سوامیگل جی سے بے پناہ پیار ملا۔ میں نے ان کی رہنمائی میں کئی اہم پروجیکٹ مکمل کیے ہیں اور اب مجھے جگت گرو شنکراچاریہ شری شنکر وجیندر سرسوتی جی کی صحبت نصیب ہوئی ہے۔ ایک طرح سے، تین گرو روایات سے جڑا رہنا زندگی کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جس سے مجھے گہرا ذاتی اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ آج جگت گرو نے مہربانی کرکے اس پروگرام کے لیے میرے پارلیمانی حلقے میں آنے کے لیے وقت نکالا ہے۔ یہاں کے نمائندے کے طور پر، میں آپ کو تہہ دل سے خوش آمدید کہتا ہوں اور شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
اس موقع پر میرے پیارے دوست راکیش جھُن جھُن والا جی کا یاد آنا فطری ہے۔ کاروباری برادری میں ان کی شخصیت کے ایک رُخ سے تو دنیا اچھی طرح واقف ہے اور اس حوالے سے ان کے بارے میں بہت کچھ کہابھی جا چکا ہے۔ تاہم، سماجی کاموں کے لیے ان کی لگن آج یہاں عیاں ہے۔ ان کا خاندان اب ان کی وراثت کو جاری رکھے ہوئے ہے اور ریکھا جی اس نیک کام کے لیے کافی وقت لگا رہی ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ آج راکیش جی کے پورے خاندان سے ملنے کا موقع ملا۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے شنکرا آئی اسپتال اور چترکوٹ آئی اسپتال دونوں اداروں کے لوگوں سے سے وارانسی آنے کے لئے کہا تھا۔ میں دونوں اداروں کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں۔ ماضی میں، میرے پارلیمانی حلقے کے ہزاروں افراد نے چترکوٹ آئی اسپتال میں علاج کرایا ہے۔ اب، اس علاقے کے لوگوں کو یہیں وارانسی میں ہی دو نئے جدید ادارے ملنے جا رہے ہیں۔
ساتھیوں،
کاشی کو طویل عرصے سے مذہب اور ثقافت کے مرکز کے طور پر جانا جاتا رہا ہے۔ اب، یہ اتر پردیش اور پوروانچل خطے کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے ایک بڑے مرکز کے طور پر بھی پہچان حاصل کر رہا ہے۔ چاہے وہ بی ایچ یو کا ٹراما سینٹر ہو، سپر اسپیشلٹی اسپتال، دین دیال اپادھیائے اسپتال اور کبیرچورا اسپتال میں بہتر سہولیات، بزرگوں اور سرکاری ملازمین کے لیے خصوصی اسپتال، یا میڈیکل کالج - کاشی میں صحت کی دیکھ بھال میں بہت سی ترقی ہوئی ہے۔ آج بنارس میں کینسر کے علاج کی ایک جدید سہولت بھی موجود ہے۔ پہلے جن مریضوں کو دلی ، ممبئی جانا پڑتاتھا، آج وہ یہیں اچھا علاج کرا پا رہے ہیں۔ آج بہار، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ اور ملک کے دیگر حصوں سے ہزاروں لوگ یہاں علاج کے لیے آتے ہیں۔ ہماری موکش دائنی کاشی نئی توانائی اور بہتر صحت کی دیکھ بھال کے وسائل کی پیشکش کرتے ہوئے، نئی زندگی کے مرکز میں تبدیل ہو رہی ہے۔
ساتھیوں،
پچھلی حکومتوں کے دور میں، وارانسی سمیت پوروانچل میں صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ صورتحال اس قدر سنگین تھی کہ 10 سال پہلے پوروانچل میں دماغی بخار کے علاج کے لیے بلاک سطح کے کوئی مراکز نہیں تھے۔ بچوں کی موت ہو جاتی تھی ۔ اس کے باوجود سابقہ حکومتوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ مجھے خوشی ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران، ہم نے نہ صرف کاشی بلکہ پورے پوروانچل خطے میں صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات میں بے مثال توسیع دیکھی ہے۔ آج، پورے پوروانچل میں دماغی بخار کا علاج فراہم کرنے والے 100 سے زیادہ مراکز کام کر رہے ہیں۔ پچھلے 10 سالوں میں، پورے خطے میں پرائمری اور کمیونٹی ہیلتھ سنٹرز میں 10,000 سے زیادہ نئے بیڈ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی عرصے میں پوروانچل کے دیہاتوں میں 5,500 سے زیادہ آیوشمان آروگیہ مندر قائم کیے گئے ہیں۔ ایک دہائی قبل پوروانچل کے ضلع اسپتالوں میں ڈائیلیسس کی سہولیات نہیں تھیں۔ آج، 20 سے زیادہ ڈائلیسس یونٹ کام کر رہے ہیں، جو مریضوں کو یہ خدمات مفت فراہم کرتے ہیں۔
ساتھیوں،
اکیسویں صدی کے نئے بھارت نے صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے فرسودہ سوچ اور نقطہ نظر کو بدل دیا ہے۔ آج، بھارت کی صحت کی دیکھ بھال کی حکمت عملی پانچ اہم ستونوں پر بنائی گئی ہے۔ سب سے پہلے احتیاطی صحت کی دیکھ بھال ہے - بیماری کے ہونے سے پہلے اس سے بچنے کے لیے اقدامات کرنا،دوسرا بیماریوں کی بروقت تشخیص ، تیسرا مفت اور سستا علاج فراہم کرنا ہے جس میں سستی ادویات تک رسائی بھی شامل ہے۔ چوتھا یہ ہے کہ ڈاکٹروں کی کمی کو دور کرتے ہوئے چھوٹے شہروں میں معیاری طبی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جائے اور پانچواں ستون صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی کی توسیع ہے۔
ساتھیوں،
لوگوں کو بیماریوں سے بچانا بھارت کی صحت کی پالیسی کی اولین ترجیح ہے اور یہ صحت کے شعبے کا پہلا ستون ہے۔ بیماری صرف پسماندہ لوگوں کی غربت کو مزید گہرا کرتی ہے جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پچھلے 10 سالوں میں، 250 ملین لوگوں کو غربت سے نکالا گیا ہے۔ تاہم، ایک سنگین بیماری انہیں آسانی سے غربت کی گہرائیوں میں دھکیل سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت بیماریوں کی روک تھام پر خاصی زور دے رہی ہے۔ ہماری حکومت خاص طور پر صفائی، یوگا اور آیوروید، غذائیت سے بھرپور خوراک اور متعلقہ شعبوں پر توجہ دے رہی ہے۔ ہم نے ویکسینیشن مہم کو زیادہ سے زیادہ گھروں تک پہنچا دیا ہے۔ صرف 10 سال پہلے، ملک میں ویکسینیشن کی کوریج صرف 60 فیصد کے لگ بھگ تھی، جس سے کروڑوں بچے ٹیکے سے محروم رہ گئے تھے۔ مزید برآں، ویکسینیشن کوریج میں اضافے کی شرح محض 1 سے 1.5 فیصد سالانہ تھی۔ اس رفتار سے، ہر بچے اور ہر علاقے کے لیے یونیورسل ویکسینیشن کوریج حاصل کرنے میں مزید 40 سے 50 سال لگیں گے۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ قوم کی نوجوان نسل کے ساتھ کتنی بڑی ناانصافی ہو رہی تھی۔ لہٰذا، حکومت بنانے کے بعد، ہم نے بچوں کی ویکسینیشن کو ترجیح دی اور اس کی کوریج کو بڑھایا۔ ہم نے مشن اندر دھنش کا آغاز کیا، اس کوشش میں بیک وقت متعدد وزارتوں کو شامل کیا۔ اس کے نتیجے میں، نہ صرف ویکسینیشن کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا، بلکہ کروڑوں حاملہ خواتین اور بچے جو پہلے اس سے محروم تھے، ان کو بھی ویکسین لگائی گئی۔ بھارت نے ویکسینیشن پر جو زور دیا وہ کووڈ اُنیس وبائی مرض کے دوران انتہائی فائدہ مند ثابت ہوا۔ آج ملک بھر میں ویکسینیشن مہم تیزی سے جاری ہے۔
ساتھیوں،
بیماریوں سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ بیماریوں کا بروقت پتہ لگانا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اس وجہ سے، ملک بھر میں لاکھوں آیوشمان آروگیہ مندر قائم کیے گئے ہیں، جو کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کا جلد پتہ لگانے کے قابل بناتے ہیں۔ آج ہم ملک بھر میں کریٹیکل کیئر یونٹس اور جدید لیبارٹریوں کا نیٹ ورک بھی بنا رہے ہیں۔ صحت کے شعبے کا یہ دوسرا ستون لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچا رہا ہے۔
ساتھیوں،
صحت کی دیکھ بھال کا تیسرا ستون سستا علاج اور سستی ادویات ہیں۔ آج ملک میں ہر شہری کے طبی اخراجات میں 25 فیصد کمی آئی ہے۔ لوگ اب پی ایم جن اوشدھی کیندروں کے ذریعے 80 فیصد رعایت پر دوائیں خرید سکتے ہیں۔ چاہے وہ ہارٹ اسٹینٹ ہوں، گھٹنے کے امپلانٹس ہوں یا کینسر کی دوائیں، ان ضروری علاج کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ آیوشمان یوجنا، جو غریبوں کے لیے 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج فراہم کرتی ہے، بہت سوں کے لیے زندگی بچانے والی بن گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت اب تک ملک بھر میں 7.5 کروڑ سے زیادہ مریض مفت علاج حاصل کر چکے ہیں۔ مزید یہ کہ اب ان خدمات کو ملک بھر میں ہر خاندان کے بزرگوں تک پہنچایا جا رہا ہے۔
ساتھیوں،
صحت کی دیکھ بھال کے چوتھے ستون کا مقصد علاج کے لیے دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں پر انحصار کو کم کرنا ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران، ہم نے چھوٹے شہروں میں ایمس، میڈیکل کالج اور سپر اسپیشلٹی اسپتال قائم کیے ہیں۔ ملک میں ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پچھلی دہائی میں ہزاروں نئی میڈیکل سیٹیں شامل کی گئی ہیں۔ مستقبل کے پیش نظر، ہم نے اگلے پانچ سالوں میں مزید 75,000 سیٹیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ساتھیوں،
صحت کی دیکھ بھال کا پانچواں ستون ٹیکنالوجی کے ذریعے صحت کی خدمات تک رسائی کو بڑھا ناہے۔ آج، ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈیز بنائی جا رہی ہیں اور مریض ای-سنجیونی ایپ جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنے گھر سے ہی آسانی سے ڈاکٹر کی صلاح لے سکتے ہیں۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ 30 کروڑ سے زیادہ لوگ پہلے ہی ای سنجیونی ایپ کے ذریعے مشاورت کا فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ ہم صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے ساتھ ڈرون ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے کی طرف بھی پیش قدمی کر رہے ہیں۔
ساتھیوں،
ترقی یافتہ بھارت کے وژن کو حاصل کرنے کے لیے ایک صحت مند نوجوان نسل ضروری ہے۔ مجھے بے حد خوشی ہے کہ اس مشن میں ہمیں قابل احترام پوجیہ شنکراچاریہ جی کا تعاون حاصل ہے۔ میں بابا وشوناتھ سے دعا کرتا ہوں کہ ایک صحت مند اور قابل بھارت کے لیے یہ مشن مضبوط تر ہوتا رہے۔ آج جب میں پوجیہ شنکراچاریہ جی کے قدموں میں بیٹھا ہوں تو مجھے اپنے بچپن کی یادیں تازہ ہو رہی ہیں۔ جب میں چھوٹا تھا تو میرے گاؤں کے ایک ڈاکٹر رضاکاروں کے ایک گروپ کے ساتھ ہر سال ایک ماہ کے لیے بہار جاتے تھے۔ وہاں، وہ ایک بڑے پیمانے پر موتیا بند کی سرجری مہم چلاتے تھے ۔ وہ ہر سال ایک مہینے کے لئے بہار جاتے تھے، تو میرے گاؤں کے بہت سے لوگ رضاکار کے طور پر ان کے ساتھ جاتے تھے۔ بچپن میں بھی میں بہار میں ایسی خدمات کی بے پناہ ضرورت سے واقف تھا۔ اس لیے، آج میں پوجیہ شنکراچاریہ جی سے دلی درخواست کرتا ہوں کہ وہ بہار میں اسی طرح کا شنکرا آئی اسپتال کھولنے پر غور کریں۔ میرے بچپن کی وہ یادیں مجھے یاد دلاتی ہیں کہ اس طرح کی خدمت بہار کے لوگوں کے لیے کتنی اثر انگیز ہوں گی۔ مہاراج جی کا ملک کے کونے کونے تک پہنچنے کا وژن ہے، اور مجھے یقین ہے کہ بہار کو ترجیح دی جائے گی اور آپ کا آشیرواد ملےگا۔ بہار کے لوگ محنتی ہوتے ہیں اور محنتی لوگوں کی خدمت کرنا ایک بہت بڑا اعزاز ہوگااور ان کی فلاح و بہبود میں شامل ہونا ہماری زندگی میں بڑی تکمیل لائے گا۔ ایک بار پھر، میں آپ سبھی کو خاص طور پر ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل اسٹاف اور اس عظیم مشن میں کام کرنے والے تمام بھائیوں اور بہنوں کے لیے اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ گہری عقیدت کے ساتھ، میں پوجیہ جگت گرو جی کے سامنے جھکتا ہوں، ان کی مسلسل برکتوں اور رہنمائی کے لیے اپنی دلی دعائیں پیش کرتا ہوں۔ شکریہ ادا کرتے ہوئے میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔
ہر ہر مہادیو!
***
ش ح۔ ک ا۔ اک م
(Release ID: 2066624)
Visitor Counter : 31