وزیراعظم کا دفتر
گجرات کے احمد آباد میں مختلف ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھنے اور افتتاح کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
16 SEP 2024 8:25PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی جئے،
بھارت ماتا کی جئے،
گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت جی، ریاست کے مقبول وزیر اعلی بھوپیندر بھائی پٹیل، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی سی آر پاٹل، ملک کے مختلف حصوں سے اس پروگرام سےجڑے ہوئے سبھی معززگورنر، نائب وزرائے اعلیٰ، اراکین پارلیمنٹ، اراکین اسمبلی، دیگر عوامی نمائندے اوربڑی تعداد میں یہاں موجود میرے پیارے بھائیو ں اور بہنوں۔
کیسے ہو آپ سب، سب مزے میں، آپ سب سے معافی مانگ کر مجھے آج اپنی تقریر ہندی میں کرنی ہے کیونکہ اس پروگرام میں دیگر ریاستوں کے دوست بھی بڑی تعداد میں یہاں موجود ہیں اور اپنے گجرات میں تو ہندی چلتا ہےکیوں؟ چلتا ہے نا؟
آج، گنیش اتسو کے دوران پورے ملک میں بہت زیادہ جشن منایا جا رہا ہے۔ ، گھروں میں گنپتی بھی موجود ہیں۔ آج میلاد النبی ؐبھی ہے… ملک کے مختلف حصوں میں کئی تہوار اور تقریبات منائی جارہی ہیں۔ اس تہوار کے موسم میں ہندوستان کی ترقی کا جشن بھی جاری رہتا ہے۔ فی الحال یہاں تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اور ان کا افتتاح کیا جا چکا ہے۔ ان میں ریل، سڑک، میٹرو… ایسے کئی منصوبے شامل ہیں۔ آج گجرات کے فخر میں ایک اور ستارے کا اضافہ ہو گیا ہے۔ آج نمو بھارت ریپڈ ریل بھی شروع ہو گئی ہے۔ یہ ہندوستان کے شہری رابطے کے لیے ایک اور سنگ میل ثابت ہونے والی ہے۔ آج گجرات کے ہزاروں خاندان بھی اپنے نئے گھروں میں داخل ہو رہے ہیں۔ آج ہزاروں خاندانوں کو ان کے مستقل مکان کی پہلی قسط بھی جاری کر دی گئی ہے۔ میری خواہش ہے کہ اب سے آپ اپنے نئے گھر میں نوراتری، دسہرہ، درگا پوجا، دھنتیرس، دیوالی، سبھی تہوار اسی جوش و خروش کے ساتھ منائیں گے۔ آپ سب کونئےگھروں میں داخلہ مبارک ہو اور یہ آپ کے خوابوں کو نئی اڑان عطا کرے۔ میں خاص طور پر ان ہزاروں بہنوں کو مبارکباد دوں گا جن کے نام پر یہ گھر رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔ میں ان تمام ترقیاتی منصوبوں کے لیے گجرات کے عوام اور اہل وطن کو مبارکباد دیتا ہوں۔
ساتھیو!،
جشن کے اس ماحول میں ایک درد بھی ہے۔ اس سال گجرات کے کئی علاقوں میں بیک وقت بہت زیادہ بارش ہوئی ہے۔ تاریخ میں پہلی بار ہم نے اتنے کم وقت میں اتنے بڑے پیمانے پر اتنی شدید بارش دیکھی ہے۔ یہ صورتحال اکا دکاجگہوں پر نہیں بلکہ گجرات کے ہر کونے میں پیدا ہوئی ہے اور اس کی وجہ سے ہم نے بہت سے رشتہ داروں کو کھو دیا ہے۔ جان و مال کا بہت زیادہ نقصان بھی ہوا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں متاثرین کو ہر ممکن امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ میں ان ساتھیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کرتا ہوں جو زیر علاج ہیں۔
ساتھیو!،
تیسری بار وزیر اعظم کے طور پر حلف لینے کے بعد میں آج پہلی بار آپ سب کے درمیان گجرات آیا ہوں۔ گجرات میری جائے پیدائش ہے...گجرات نے مجھے زندگی کا ہر سبق سکھایا ہے۔ آپ لوگوں نے ہمیشہ مجھ پر اپنی محبتیں نچھاور کی ہیں... اور بیٹا جب اپنے گھر آتا ہے... جب وہ اپنے پیاروں سے آشیرواد لیتا ہے... اسے نئی توانائی ملتی ہے۔ اس کا جوش اور ولولہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ اور یہ میری بڑی خوش قسمتی ہے کہ آپ اتنی بڑی تعداد میں مجھے آشیرواد دینے آئے۔
ساتھیو!،
مجھے گجرات کے آپ سبھی لوگوں کے توقعات کا بھی علم ہے۔ مجھے بار بار مختلف کونوں سے پیغامات آتے رہتے تھے۔ آپ چاہتے تھے کہ میں تیسری بار حلف اٹھانے کے بعد جلد از جلد آپ کے درمیان آؤں اور یہ بہت فطری تھا، 60 سال بعد ملک کے عوام نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ایک حکومت کو مسلسل تیسری بار ملک کی خدمت کا موقع ملا ہے۔ یہ ہندوستان کی جمہوریت کے لیے ایک بڑا واقعہ ہے اور اس لیے گجرات کے ذہن میں یہ خیال آنا کہ ہمارے نریندر بھائی پر ہمارا حق ہے۔ انہیں فوراً گجرات آنا چاہیے۔ آپ کا احساس درست ہے۔ لیکن آپ لوگوں نے ہی مجھے ملک کو سب سے مقدم رکھنے کا عہد دے کر دہلی بھیجا ہے۔ لوک سبھا انتخابات کے دوران، میں نے آپ کو ایک گارنٹی دی تھی۔ میں نے کہا تھا کہ تیسری مدت کے پہلے 100 دنوں میں ملک کے لیے بے مثال فیصلے کیے جائیں گے۔ پچھلے 100 دنوں میں میں نے نہ دن دیکھا نہ رات، میں نے 100 دنوں کے ایجنڈے کو مکمل کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت لگا دی، خواہ وہ ملک ہو یا بیرون ملک، جہاں بھی جوبھی کوشش کرنی پڑی، وہ کی۔ ... کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ اور آپ نے پچھلے 100 دنوں میں نہ جانے کیسی کیسی باتیں ہونے لگیں۔اس دوران انہوں نے میرا مذاق اڑانا شروع کر دیا... مودی کا مذاق اڑانا شروع کر دیا... طرح طرح کے دلائل دیتے رہے... مزہ لیتے رہے اور لوگ حیران بھی تھے کہ مودی کیا کر رہے ہیں؟ خاموش کیوں ہیں؟ اتنا مذاق ہورہا ہے... اتنی توہین ہورہی ہے۔
لیکن میرے گجرات کے بھائیو ں اور بہنوں!
یہ سردار پٹیل کی سرزمین سے پیدا ہونے والا بیٹا ہے۔ ہر مذاق، ہر طنز، ہر طعنہ برداشت کرتے ہوئے میں نے عہد لیا اور 100 دن تک آپ کی فلاح و بہبود اور ملکی مفاد کے لیے پالیسیاں بنانے اور فیصلے کرنے میں مصروف رہا۔ اور طے کیا تھا جس کو جتنامذاق اڑانا ہے اڑانے دو۔ان کو بھی تو مزہ آئے گا۔ لے لو۔
میں نے طے کر لیا تھا ایک بھی جواب نہیں دوں گا۔ جس راستے پر مجھے ملک کی فلاح و بہبود کے لیے چلنا ہےچاہے جس قسم کی ہنسی مذاق اورلطیفے چھوڑے جاتے رہیں، میں اپنے راستے سے نہیں ہٹوں گا۔ اور آج مجھے خوشی ہے کہ ان سبھی توہین سہتے ہوئے 100 دنوں کے ان فیصلوں میں ملک کے ہر شہری، ہر خاندان، ہر طبقے کی فلاح و بہبود کی گارنٹی پکی ہوگئی۔ ان 100 دنوں میں 15 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیموں پر کام شروع ہوا ہے۔ الیکشن کے دوران میں نے ملک میں 3 کروڑ نئے گھر بنانے کی گارنٹی دی تھی۔ اس ضمانت پر کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ آج اس پروگرام کے ذریعے بھی گجرات کے ہزاروں خاندانوں کو مستقل مکان مل گئے ہیں۔ کل میں جھارکھنڈ میں تھا، وہاں بھی ہزاروں خاندانوں کو گھر دیے گئے ہیں۔ گاؤں ہو یا شہر، ہم سب کیلئے بہتر زندگی گزارنے کے انتظامات کرنے میں مصروف ہیں۔ شہری متوسط طبقے کے گھروں کے لیے مالی امداد دینی ہو … مزدوروں کو صحیح کرائے پر اچھے مکان دینے کی مہم ہو… فیکٹریوں میں کام کرنے والوں کے لیے خصوصی ہاؤسنگ سکیم ہو…ملک میں کام کرنے والی خواتین کے لیے نئےہاسٹل بنانا ہو۔۔ حکومت ان پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے۔
ساتھیو!،
ابھی کچھ دن پہلے ہی غریب اور متوسط طبقے کی صحت سے متعلق ایک بڑا فیصلہ لیا گیا ہے۔ میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کا 5 لاکھ روپے کا مفت علاج ہوگا۔ یہ ضمانت بھی پوری ہو چکی ہے۔ اب متوسط طبقے کے بیٹوں اور بیٹیوں کو اپنے والدین کے علاج کی فکر نہیں کرنی پڑے گی۔ آپ کا یہ بیٹا اس کی فکر کرے گا۔
ساتھیو!،
ان 100 دنوں میں نوجوانوں کی نوکری، ان کے روزگار، خود روزگار اور ان کی ہنر مندی کے لیے بڑے فیصلے لیے گئے ہیں۔ نوجوانوں کے لیے 2 لاکھ کروڑ روپے کے خصوصی پی ایم پیکج کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے 4 کروڑ سے زیادہ نوجوان مستفید ہوں گے۔ اب کمپنیوں میں پہلی ملازمت کے لیے پہلی تنخواہ، اگر کمپنی پہلی بار کسی نئے نوجوان کو ملازمت فراہم کرتی ہے تو حکومت رقم دینے جا رہی ہے۔
حکومت کی طرف سے خود روزگار کے میدان میں ایک نیا انقلاب لانے والی مدرا لون ایک بہت کامیاب مہم رہی ہے۔ اس کی کامیابی کو دیکھ کر پہلے 10 لاکھ روپے تک ملتے تھے، اب اسے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔
ساتھیو!،
میں نے ماؤں بہنوں کو گارنٹی دی تھی کہ ملک میں 3 کروڑ لکھ پتی دیدیاں بنائیں گے۔ پچھلے سالوں میں 1 کروڑ لکھ پتی دیدی بن چکی ہیں۔ لیکن آپ کو خوشی ہوگی کہ تیسری مدت کے پہلے 100 دنوں میں گجرات سمیت پورے ملک میں 11 لاکھ نئی لکھپتی دیدیاں بنائی گئی ہیں۔ حال ہی میں، حکومت نےتلہن اگانے والے کسانوں کے مفاد میں ایک بڑا فیصلہ لیا۔ یہ فیصلہ اس لیے لیا گیا ہے تاکہ ملک کے کسانوں، ہمارے تلہن کےکسانوں کوبڑھے ہوئے ایم ایس پی سے بھی زیادہ قیمت مل سکے۔ تلہن کسانوں کو فائدہ ہو۔اس کے لئے
غیر ملکی تیل کی درآمد پر ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اس سے سویا بین اور سورج مکھی جیسی فصلیں اگانے والے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اور ملک کو خوردنی تیل میں خود کفیل بنانے کا مشن بھی زور پکڑے گا۔ حکومت نے باسمتی چاول اور پیاز کی برآمد پر پابندی بھی ہٹا دی ہے۔ جس کی وجہ سے بیرون ممالک میں ہندوستانی چاول اور پیاز کی مانگ بڑھ گئی ہے۔ اس فیصلے سے ملک کے کروڑوں کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
ساتھیو!،
گزشتہ 100 دنوں میں ریل، سڑک، بندرگاہ، ہوائی اڈے اور میٹرو سے متعلق درجنوں منصوبوں کو منظوری دی گئی ہے۔ اس کی ایک جھلک آج کے پروگرام میں بھی نظر آتی ہے اور ویڈیو میں بھی بتایا گیا۔ یہاں گجرات میں کنیکٹیویٹی سے متعلق کئی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے یا افتتاح کیا جا چکا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے میں نے گفٹ سٹی اسٹیشن تک میٹرو سے سفر کیا۔ اس دوران کئی لوگوں نے اپنے تجربات شیئر کئے۔ احمد آباد میٹرو کی توسیع سے سبھی خوش ہیں۔ 100 دنوں کے اندر ملک کے کئی شہروں میں میٹرو کی توسیع سے متعلق فیصلے کیے گئے ہیں۔
ساتھیو!،
گجرات کے لیے آج کا دن ایک اور وجہ سے بھی خاص ہے۔ نمو بھارت ریپڈ ریل آج سے احمد آباد اور بھوج کے درمیان چلنا شروع ہو گئی ہے۔ نمو بھارت ریپڈ ریل ہمارے متوسط طبقے کے خاندانوں کو بہت زیادہ سہولت فراہم کرنے جا رہی ہے جو ملک کے ایک شہر سے دوسرے شہر روزانہ سفر کرتے ہیں۔ اس سے کاروبار، تجارت اور تعلیم سے وابستہ افراد کو بہت فائدہ ہوگا۔ آنے والے وقت میں نمو بھارت ریپڈ ریل ملک کے کئی شہروں کو جوڑنے والی ہے۔
ساتھیو!،
ان 100 دنوں میں جس رفتار سے وندے بھارت ٹرینوں کے نیٹ ورک کو پھیلایا گیا ہے وہ بے مثال ہے۔ اس عرصے کے دوران ملک میں 15 سے زیادہ نئے روٹس پر نئی وندے بھارت ٹرینیں شروع کی گئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پچھلے 15 ہفتوں میں، ہرہفتہ میں ایک کےحساب سے 15 ہفتوں میں 15 نئے میٹرو ہوں گے۔ کل بھی میں نے جھارکھنڈ سے کئی وندے بھارت ٹرینوں کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ آج بھی...ناگپور-سکندرآباد، کولہاپور- پونے، آگرہ کینٹ-بنارس، درگ- وشاکھاپٹنم، پونے- ہبلی وندے بھارت ٹرینیں شروع ہوئی ہیں۔ وارانسی اور نئی دہلی کے درمیان چلنے والی وندے بھارت میں اب 20 کوچز ہیں۔ آج ملک میں 125 سے زیادہ وندے بھارت ٹرینیں روزانہ ہزاروں لوگوں کو سفر کا بہتر تجربہ فراہم کر رہی ہیں۔
ساتھیو!،
گجرات کےہم لوگ وقت کی قدر کو سمجھتے ہیں۔ بھارت کے لیےیہ وقت... بھارت کا سنہری دور ہے... بھارت کا امرت کال ہے۔ ہمیں اگلے 25 سالوں میں اپنے ملک کی ترقی کرنی ہے اور اس میں گجرات کا بڑا رول ہے۔ آج گجرات مینوفیکچرنگ کا بڑا مرکز بن رہا ہے۔ آج گجرات ہندوستان کی سب سے اچھی طرح سے جڑی ہوئی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ وہ دن دور نہیں جب گجرات ہندوستان کو اپنا پہلا میڈ ان انڈیا ٹرانسپورٹ طیارہ سی ٢٩٥ دے گا۔ جس طرح سے گجرات آج سیمی کنڈکٹر مشن میں آگے بڑھ رہا ہے... یہ بے مثال ہے۔ آج گجرات میں بہت سی یونیورسٹیاں ہیں... چاہے وہ پٹرولیم ہو... فرانزک... فلاح و بہبود... ہر جدید مضمون کی تعلیم کے لیے گجرات میں بہترین مواقع موجود ہیں... غیر ملکی یونیورسٹیاں بھی گجرات میں اپنی یونیورسٹیاں قائم کرنے کے لیے یہاں آتی ہیں۔ کیمپس کھولے جا رہے ہیں... ثقافت سے لے کر زراعت تک، گجرات کی پوری دنیا میں دھو م مچی ہوئی ہے۔... وہ فصلیں جن کے بارے میں ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے... اب گجرات ان فصلوں اور اناج کو بیرون ملک برآمد کر رہا ہے۔ اور یہ سب کس نے کیا ہے؟ گجرات میں یہ تبدیلی کون لایا ہے؟
ساتھیو!،
یہ گجرات کے سبھی محنتی لوگوں نے کیا ہے۔ ایک پوری نسل گزر گئی جس نے یہاں گجرات کی ترقی کے لیے دل سے محنت کی۔ اب یہاں سے گجرات کو ایک نئی بلندی پر لے جانا ہے۔ آپ کو یاد ہوگا...اس بار لال قلعہ سے میں نے ہندوستان میں بنی اشیاء کے معیار کے بارے میں بات کی ہے۔ جب ہم کہتے ہیں کہ یہ ایکسپورٹ کوالٹی کی ہے... تو کہیں نہ کہیں ہم یہ بھی مان لیتے ہیں کہ جو ایکسپورٹ نہیں ہو رہا اس کا معیار شاید اتنا اچھا نہیں ہے۔ اور اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ ایکسپورٹ معیار کا ہے۔ ہمیں اس ذہنیت سے نکلنا ہوگا۔ میں چاہتا ہوں کہ گجرات اپنی بہترین معیار کی مصنوعات کے لیے ہندوستان اور پوری دنیا میں اپنا نام پیدا کرے۔
ساتھیو!،
جس طرح سے بھارت آج نئے عزم کے ساتھ کام کر رہا ہے... بیرونی ممالک میں بھی بھارت کی تعریف ہو رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں، مجھے کئی ممالک اور کئی بڑے فورمز پربھارت کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا ہے۔ آپ نے یہ بھی دیکھا کہ دنیا میں بھارت کو کتنی عزت مل رہی ہے۔ دنیا میں ہر کوئی بھارت اور بھارتیوں کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتا ہے۔ ہر کوئی بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔ کہیں کوئی بحران یا مسئلہ ہو تو اس کے حل کے لیے لوگ بھارت کو یاد کرتے ہیں۔ بھارت کے لوگوں نے جس طرح سے مسلسل تیسری بار ایک مستحکم حکومت بنائی ہے... جس طرح بھارت تیزی سے ترقی کر رہا ہے... دنیا کی توقعات اور بھی بڑھ گئی ہیں۔ اور یہ 140 کروڑ ہم وطنوں کا یہ اٹل اعتماد ہے… جس کی وجہ سے میں بھی اپنے ہم وطنوں کی طاقت کی وجہ سے بڑے سینے کے ساتھ دنیا کو فخر سے یقین دلاتا ہوں۔ بھارت میں اس بڑھتے ہوئے اعتماد سے بھارت کے کسان اور بھارت کے نوجوان براہ راست فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جب بھارت میں اعتماد بڑھتا ہے تو ہمارے ہنر مند نوجوانوں کی مانگ بڑھ جاتی ہے۔ جب بھارت پر اعتماد بڑھتا ہے تو ہماری برآمدات میں اضافہ ہوتا ہے اور ملک میں زیادہ سرمایہ کاری آتی ہے۔ جب بھارت میں اعتماد بڑھتا ہے تو غیر ملکی سرمایہ کار بھارت میں اپنا پیسہ لگاتے ہیں اور فیکٹریاں لگاتے ہیں۔
بھائیو ں اور بہنوں،
ایک طرف، ملک کا ہر باشندہ پوری دنیا میں بھارت کا برانڈ ایمبیسیڈر بننا چاہتا ہے۔ وہ اپنے ملک کی صلاحیتوں کو آگے لے جانے میں مصروف ہے جبکہ خود ملک میں منفی ذہن کےکچھ لوگ مخالف سمت میں کام کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ملک کی یکجہتی پر حملہ کر رہے ہیں۔ سردار پٹیل نے 500 سے زیادہ شاہی ریاستوں کو ضم کرکے بھارت کو متحد کیا۔ یہ اقتدار کے بھوکے لالچی لوگ... بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔ آپ لوگوں نے سنا ہوگا... اب یہ لوگ مل کر کہہ رہے ہیں کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کو واپس لائیں گے... یہ لوگ جموں و کشمیر میں دو آئین اور دوقانون کی حکمرانی کو دوبارہ نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ ناز برداری کے لیے کوئی بھی حد پار کر رہے ہیں... نفرت سے بھرے یہ لوگ بھارت کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ یہ لوگ گجرات کو بھی مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ اس لیے گجرات کو ان کے بارے میں محتاط رہنا ہوگا اور ان پر نظر بھی رکھنا ہوگی۔
ساتھیو!،
ترقی کی راہ پر گامزن بھارت ایسی طاقتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ بھارت کے پاس اب گنوانے کا وقت نہیں ہے۔ ہمیں بھارت کی ساکھ کو بڑھانا ہے اور ہر بھارتیہ کو عزت کی زندگی دینا ہے۔ اور میں جانتا ہوں… گجرات اس میں بھی سب سے آگے ہے۔ ہم سب کی کوششوں سے ہمارایہ عزم پایہ تکمیل کوپہنچے گا۔ جس جوش و جذبے سے آج آپ آشیرواد دے رہے ہیں۔ اب میں گجرات سے نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھوں گا، اور نئی فکرکے ساتھ جیوں گا۔ آپ کیلئے آپ کے خوابوں کیلئے پل پل کو لگادوں گا ساتھیوں۔آپ کی بھلائی، آپ کی زندگی کی کامیابی، آپ کے خوابوں کی تعبیر، اس کے علاوہ زندگی میں کوئی دوسری خواہش، کوئی آرزو نہیں ہے۔ صرف آپ اور ملک کے لوگ میرے آئیڈیل ہیں۔ میں نے اپنے آپ کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے،اور تو ساتھیوں، میں آپ کے لیے زندہ رہوں گا، اپ کے لیے جدوجہد کروں گا، آپ کے لیے دل سے لڑتا رہوں گا۔ آپ مجھےآشیرواد دیں،کروڑوں ہم وطنوں کے آشیرواد کے ساتھ، ایک نئے اعتماد، نئے جوش اور نئے حوصلے کے ساتھ، میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کے خوابوں کے لیے جی رہا ہوں،جیتا ہوں اور جینا چاہتا ہوں۔ آپ اتنی بڑی تعداد میں آشیرواد دینے کیلئے آگئے۔ میں کل شام سے گجرات آیا ہوں، کافی عرصے بعد آیا لیکن آپ کی محبت بڑھتی جارہی ہے، بڑھ رہی ہے اور میرا حوصلہ بھی بڑھ رہا ہے۔ ایک بار پھر میں آپ سب کو نئی سہولیات، نئی اسکیموں اور نئے مواقع کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ میرے ساتھ بولو – بھارت ماتا کی جئے! دونوں ہاتھ اٹھائیں اور پوری قوت کے ساتھ بولیں۔
بھارت ماتا کی جئے
بھارت ماتا کی جئے
بھارت ماتا کی جئے
بہت بہت شکریہ۔
نوٹ: وزیر اعظم کی تقریر کا کچھ حصہ گجراتی زبان میں بھی ہے، جس کا یہاں ترجمہ کیا گیا ہے۔
********
(ش ح۔ اص- ج ا)
UR No.10994
(Release ID: 2055547)
Visitor Counter : 183
Read this release in:
Tamil
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Odia
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam