وزیراعظم کا دفتر

پی ایم مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیرس پیرا اولمپک گیمز کے لیے ہندوستانی دستے کے ساتھ بات چیت کی


’’پیرا ایتھلیٹس ہندوستان کاافتخار اور پرچم بردار ہیں‘‘

پیرا ایتھلیٹس کا یہاں تک کا سفر بتاتا ہے کہ وہ اندر سے کتنے مضبوط ہیں، انہوں نے معاشرے کے قائم کردہ عقائد اور جسمانی مشکلات کو شکست دی ہے

پیرالمپکس کی تاریخ میں ہندوستان نے جو کل 31 تمغے جیتے ہیں، ان میں سے 19 صرف ٹوکیو میں جیتے ہیں، اس کا اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ ہندوستان گزشتہ 10 برسوں میں کھیلوں اور پیرا گیمز میں کتنا آگے آیا ہے

‘‘ہمارے پیرا ایتھلیٹس ٹاپس اور کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت سہولیات کے فوائد حاصل کر رہے ہیں، اس دستے میں 50 کھلاڑی ٹاپس اسکیموں سے اور 16 کھیلو انڈیا سے وابستہ ہیں’’

‘‘بھارت کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے اور کئی کھیلوں میں سلاٹس میں اضافہ ہوا ہے’’

Posted On: 19 AUG 2024 9:27PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ، فرانس کی راجدھانی پیرس میں منعقد ہونے والے آئندہ پیرالمپکس گیمز کے لیے ہندوستانی دستے کے ساتھ بات چیت کی۔ جناب مودی نے تیر انداز شیتل دیوی کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا، جو ہندوستانی دستے کی سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں،یہ پوچھتے ہوئے کہ ان کے ذہن میں کیا چل رہا ہے کیونکہ یہ پہلی بار پیرا اولمپک گیمز میں حصہ لے رہی ہے، 17 سالہ نوجوان نے وزیر اعظم کو بتایا کہ وہ اتنی کم عمر میں بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہندوستان کی نمائندگی کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔ انہوں نے شرائن بورڈ اور اپنے اردگرد موجود تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ادارے نے اس کارنامے کو حاصل کرنے میں ان کی مدد کرنے کے لیے ہر طرح کے حالات میں ان کی مدد کی۔جناب مودی نے جب ان سے ان کی تربیت کی کیفیت کے بارے میں پوچھا،تو نوجوان کھلاڑی نے جواب دیا کہ یہ بہت اچھا چل رہا ہے اور اس کا مقصد ہے کہ ہندوستان کا قومی پرچم لہرایا جائے اور اس کی جیت کے بعد پیرس میں قومی ترانہ بجایا جائے۔خاتون کھلاڑی کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم نے پیرا آرچر کو مشورہ دیا کہ وہ کھیل جیتنے یا ہارنے کے کسی دباؤ کے بغیر پرفارم کریں اور اپنی بہترین کارکردگی دینے پر توجہ دیں۔

شوٹر اوانی لیکھارا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ٹوکیو پیرالمپکس میں طلائی اورکانسے کےمیڈل جیتنے پر ایتھلیٹ کی تعریف کی اور ان سے پوچھا کہ اس بار ان کا ہدف کیا ہے۔ راجستھان میں مقیم ایتھلیٹ نے کہا کہ وہ اپنے آخری پیرا اولمپک کھیلوں میں تجربہ حاصل کرنے کی طرف توجہ مرکوز کر رہی تھی کیونکہ یہ بین الاقوامی مقابلے میں ان کا پہلا دور تھا۔ 22 سالہ نوجوان نے کہا کہ اس نے پیرا اولمپک دورے میں اس کھیل کے ساتھ ساتھ اس کی تکنیک کے بارے میں بہت کچھ سیکھا ہے اور اس بار اپنی بہترین کارکردگی پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور انہیں اپنی کارکردگی کو مزید بڑھانے کی ترغیب ملتی ہے۔ جناب مودی نے لیکھارا سے دریافت کیا کہ ٹوکیو پیرا اولمپکس کے بعد ان کی زندگی کیسے بدلی اور وہ مستقبل کے مقابلوں کے لیے خود کو کس طرح تیار کرتی رہیں۔ پیرا شوٹر نے جواب دیا کہ 2020 کے اولمپکس میں حصہ لینے سے پہلے ایک رکاوٹ تھی جو اس کی جیت کے بعد ٹوٹ گئی، جس سے اس میں امید اور اعتماد پیدا ہوا کہ اگر وہ ایک بار جیت سکتی ہے تو وہ محنت سے اپنی جیت کو دہرا سکتی ہے۔ جناب مودی نے لیکھرا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو ان سے بہت سی توقعات ہیں، لیکن انہیں ان توقعات کو اپنے اوپر بوجھ نہیں  بنانا چاہئے، اس کے بجائے ان کو اپنی  طاقت میں تبدیل کرنا چاہئے۔

ٹوکیو اولمپکس میں ان کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ہائی جمپر ماریپن تھنگاویلو سے پوچھا کہ کیا وہ اس بار اپنے آخری چاندی کے تمغے کو سونے میں بدلنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ جناب مودی نے 29 سالہ نوجوان سے پچھلی پیرا اولمپک گیمز سے سیکھنے کے بارے میں مزید پوچھا۔ کھلاڑی نے جناب مودی کو بتایا کہ وہ فی الحال جرمنی میں ٹریننگ کر رہے ہیں اور اس بار طلائی تمغہ کے لیے پرعزم ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ 2016 سے پیرا ایتھلیٹس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے تھنگاویلو سے اس معاملے پر ایک کھلاڑی اور کوچ کے نقطہ نظر سے ان کےموقف کے بارے میں پوچھا۔ پیرا ایتھلیٹ نے کہا کہ اب بہت سے لوگ کھیلوں کو کیریئر کے طور پر منتخب کرنے کے لیے  سوچ رہے ہیں۔ جناب مودی نے تمل ناڈو میں مقیم ہائی جمپر کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ ہندوستانی کھلاڑیوں کو کسی قسم کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ٹوکیو پیرالمپکس اور ایشین پیرا گیمز میں ان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایتھلیٹ سومیت انتیل، بھالا پھینکنے والے ایک کھلاڑی، نے دونوں مقابلوں میں سونے کے تمغے جیت کر ایک کے بعد ایک ریکارڈ توڑا۔ انہوں نے 26 سالہ نوجوان سے پوچھا کہ وہ کس طرح متحرک رہتا ہے اور ہر چیمپئن شپ میں اپنے ہی ریکارڈ توڑتا رہتا ہے۔ انتیل نے دیویندر جھاجھریا اور نیرج چوپڑہ کا ذکر اپنی ترغیب کے ذرائع کے طور پر کیا جبکہ نئے ریکارڈ بنانے میں ان کی مدد کرنے میں خود نظم و ضبط اور خود حوصلہ افزائی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ ہندوستان کی کھیلوں کی ثقافت میں ہریانہ کے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ سونی پتھ کے  ساتھ کچھ نہ کچھ خاص بات جڑی ہوئی ہے کیونکہ یہاں سے بہت سے ریکارڈ ساز کھلاڑی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے انتیل سے ان کی جیت میں ہریانہ کے کھیل ثقافت کے کردار کے بارے میں مزید پوچھا۔سومیت نے اپنے سفر میں ان کی مدد کرنے کے لیے ریاست اور مرکز دونوں کا شکریہ ادا کیا۔ انتیل کو مبارکباد دیتے ہوئے، جناب مودی نے ان کو سب کے لیے ایک ترغیب قرار دیا اور فرانس میں ان کی کارکردگی کے لیے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

پیرا ایتھلیٹ ارونا تنور کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان سے ان کے سفر اور اس دوران اپنے والد کے تعاون کے کردار کے بارے میں پوچھا۔ جس پر، 24 سالہ ایتھلیٹ نے جواب دیاکہ کوئی بھی خاندان کے تعاون کے بغیر عام ٹورنامنٹ نہیں جیت سکتا، اور میں دوسری بار پیرالمپکس میں حصہ لینے جا رہی ہوں۔اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ دیویانگ کچھ نہیں کر سکتے،لیکن میرے والدین نے مجھ میں اعتماد کا احساس پیدا کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میں بہت کچھ کر سکتی ہوں۔جناب مودی نے ایک اہم کھیل سے چند لمحے قبل آخری پیرا اولمپکس میں تنور کی چوٹ کے بارے میں پوچھا کہ وہ کس طرح متحرک رہیں اور اس رکاوٹ کو دور کیا۔ کھلاڑی نے جواب دیا کہ چوٹ میرا کھیل نہیں روک سکتی کیونکہ میرا مقصد اس سے بڑا ہے۔ چوٹ کو کھیلوں میں زیور قرار دیتے ہوئے، تنور نے کہا کہ انہوں نے خود کو ثابت قدم رکھا اور اپنے کوچ اور والدین کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسے بتایا کہ ایک پیرا اولمپک اس کی قسمت کا فیصلہ نہیں کر سکتا، ابھی اور بھی بہت سے کھیل باقی ہیں۔ انہیں ایک جنگجو اور خواتین کے لیے ایک تحریک قرار دیتے ہوئے، جناب مودی نے تنور کے مثبت نقطہ نظر کی تعریف کی اور پیرس پیرا اولمپکس کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اس کے بعد وزیر اعظم نے ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جنہوں نے پہلی بار پیرالمپکس جیسے بین الاقوامی ایونٹ میں ملک کی نمائندگی کرنے کے بارے میں اپنے خیالات اور جذبات کا اظہاردوسروں کے سامنے کرنےکےلئے ابھی تک بات نہیں کی ہے ۔ جناب مودی کو جواب دیتے ہوئے ہریانہ میں مقیم پیرا پاور لفٹر اشوک ملک نے کہا کہ عالمی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کرنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے۔ وزیر اعظم اب ان لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے جنہوں نے پیرالمپکس میں دو یا تین بار حصہ لیا ہے تاکہ اپنے پہلے کھیل سے اپنے تجربے اور حاصل کردہ نتیجے کو دوسروں کے ساتھ ساجھاکر سکیں۔ پیرا ایتھلیٹ امیت سروہا نے بتایا کہ 2012 میں پہلی مرتبہ پیرا اولمپکس میں ان کے تمغوں کی تعداد اور ٹیم کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس بار پیرس میں کل 84 ایتھلیٹس پرفارم کرنے جا رہے ہیں، انہوں نے اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (ایس اے آئی) کی طرف سے ملنے والی  مسلسل حمایت اور مدد کے لیے شکریہ ادا کیا۔سروہا نے نشاندہی کی کہ انہیں جو مالی امداد ملتی تھی اس میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے ٹاپس (ٹارگٹ اولمپک پوڈیم سکیم) کے قیام کی بھی تعریف کی جس نے انہیں دنیا میں کہیں بھی تربیت حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے۔ سروہا نے کہا کہ ان کے ذاتی کوچز، ڈاکٹرز اور معاون عملے کی بھی ضرورتیں اب پوری ہو رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس بار مزید تمغے جیتنے کے لیے پر امید ہیں۔

وزیر اعظم نے دلچسپ انداز میں ان پیرا ایتھلیٹس سے، جو اب بھی اسکولوں اور کالجوں میں زیر تعلیم ہیں ، پوچھا  کہ وہ کھیلوں اور پڑھائی کے درمیان کس طرح توازن قائم رکھتے ہیں ۔اپنے تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے، راجستھان کے بھرت پور میں مقیم رودرنش کھنڈیلوال نے کہا کہ اس نے دہلی میں ورلڈ کپ ٹورنامنٹ اور اس کے 12ویں بورڈ کے امتحانات، جس میں اس نے اس بار 83 فیصد اسکور کیا، دونوں میں حصہ لینے کی تیاری کی ۔انہوں نے کہا کہ کھیل اور مطالعہ دونوں زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ ایک کردار کی تعمیر کرتا ہے اور دوسرا اپنے حقوق کے بارے میں تعلیم دیتا ہے اور دونوں کو بیک وقت  ساتھ ساتھ لیکر چلنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔

کھیلو انڈیا پیرا گیمز کے بارے میں رائے طلب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایونٹ گزشتہ سال دسمبر میں کئی کھلاڑیوں کی تجویز پر منعقد کیا گیا تھا۔ جناب مودی نے پوچھا، ’’اس طرح کے واقعات کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کے لئے کس طرح  مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ گجرات سے تعلق رکھنے والی ٹیبل ٹینس کھلاڑی بھوینا پٹیل نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ کھیلو انڈیا مہم نے نچلی سطح کے کئی  باصلاحیت کھلاڑیوں کو متعارف کرایا ہے۔اس  مہم نے پیرا ایتھلیٹس کو ایک اچھا پلیٹ فارم مہیا کیا ہے، انہیں اپنی پیش رفت کے لئے سمت کا احساس دلایا ہے۔ اس مہم کی بہترین مثالوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس بار کھیلو انڈیا کے 16 پیرا ایتھلیٹس نے پیرس پیرا اولمپک گیمز کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔

وزیراعظم نے پیرا ایتھلیٹس سے مزید استفسار کیا کہ وہ پیرا اولمپکس کے دوران آنے والی جسمانی چوٹوں سے کیسے نمٹتے ہیں۔ جس کے جواب میں ٹاپس کے پیرا بیڈمنٹن کھلاڑی ترون ڈھلون نے جناب مودی کو 2022 میں کینیڈا انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کے دوران لگنے والی چوٹ کے بارے میں بتایا۔ 30 سالہ کھلاڑی نے صرف سات ماہ میں اپنی تیزی سے صحت یابی اور اگلے ہی مہینے ایک طلائی تمغہ حاصل کرنے  کا سہرا ایس اے آئی حکام اور ٹیم  کے سر باندھا ۔ انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ انہیں ایک بزنس کلاس طیارے میں واپس ہندوستان لایا گیا، جہاں بہترین ڈاکٹروں نے ان کی چوٹ کا علاج کیا اور اس بات کو یقینی بنا کر میری مدد کی کہ میں جسمانی اور ذہنی طور پر پرفارم کرنے کے لیے فٹ ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹاپس جیسی اسکیم کی وجہ سے ہی متوسط ​​طبقے کے بچے شدید چوٹیں سہنے کے بعد بھی اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے پیرا ایتھلیٹس سے اس بارے میں ان کی تجاویز طلب کیں کہ سوشل میڈیا پیرا اسپورٹس کی کس طرح مدد کرسکتا ہے۔ پیرا ایتھلیٹ یوگیش کتھونیا، جو ڈسکس تھرو میں مہارت رکھتے ہیں، نے جناب مودی کو بتایا کہ سوشل میڈیا نے پیرا گیمز کے بارے میں بیداری پھیلانے میں مدد کی ہے۔ پہلےمعذور افراد عام طور پر یہ سوچتے تھے کہ ان کے پاس زندگی میں صرف ایک ہی آپشن ہے اور وہ ہے پڑھائی، لیکن اب ملک میں پیرا ایتھلیٹس کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ آج، عوامی سطح پر کھلاڑی ہماری ویڈیوز دیکھتے ہیں اور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ وہ اپنے روزمرہ کے معمولات میں شامل کرنے کے لیے مشقوں کے بارے میں بھی سیکھتے ہیں۔ لہذا، مجموعی طور پر ایک بہت بڑا اثر اور زیادہ  مقبولیت رہی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اور مرکزی وزیر کھیل جناب منسکھ منڈاویہ جی، ریاستی وزیر کھیل رکشا کھڈسے جی، دنیا کے کونے کونے میں موجود پیرا اولمپک کھلاڑی، کوچ اور عملہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ ملک اس وقت ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ریموٹ کوچنگ کے مرحلے پر ہے۔پیرس پیرالمپکس میں حصہ لینے والے پیرا ایتھلیٹس کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب مودی نے انہیں ہندوستان کا سرمایۂ افتخار اور پرچم بردار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سفر نہ صرف ان کی زندگیوں اور کیریئر کے لیے انتہائی اہم ہونے والا ہے، بلکہ اس میں ملک کے لیے بھی اتنا ہی اہم مقام موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا’’ہندوستان کا فخر پیرس میں آپ کی موجودگی سے جڑا ہوا ہے اور 140 کروڑ ہم وطنوں کے آشیرواد آپ کے ساتھ ہیں، وجے بھو!‘‘۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ پیرا ایتھلیٹس کا جوش و خروش پیرس پیرا اولمپکس میں ٹوکیو پیرا اولمپکس اور ایشین پیرا گیم کی طرح نئے ریکارڈ بنانے کے لیے ان کی بے تابی کا مظہرہے۔

ہمت، لگن اور قربانی کی اس  سطح کو سراہتے ہوئے جو کہ ایک کھلاڑی کے پاس ان کی بنیاد کے طور پر ہوتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ کھلاڑی نظم و ضبط کی طاقت کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور ان کی کامیابی ان کےجذبۂ خود اعتمادی اور خود پر قابو کا ثبوت ہے۔ تاہم، جب پیرا ایتھلیٹس کی بات آتی ہے، تو یہ سچائی اوراسی کے ساتھ مخصوص چیلنجز زیادہ شدید شکل میں سامنے آتے ہیں۔پیرا ایتھلیٹس کے جذبے کی تعریف کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ان کا یہاں تک کا سفر بتاتا ہے کہ وہ اندر سے کتنے مضبوط ہیں۔انہوں نے معاشرے کے قائم کردہ عقائد اورسامنے آنے والی جسمانی پریشانیوں کو شکست دی ہے، انہوں نے ان چیلنجز کو  کامیابی کے حتمی منتروں (نعروں) میں تبدیل کردیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آپ کامیابی کی مثال اور ثبوت ہیں اور ایک بارآپ کے میدان میں اترنے کے بعد آپ کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

گزشتہ برسوں میں پیرا گیمز میں ہندوستان کے بڑھتے ہوئے غلبہ کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ ہندوستان نے 2012 کے لندن پیرا اولمپکس میں کوئی طلائی تمغہ حاصل نہ کرتے ہوئے صرف ایک تمغہ جیتا تھا۔ 2016 میں، ہندوستان نے برازیل کے ریو میں 2 طلائی تمغے اور کل 4 تمغے جیتے تھے۔بھارت نے ٹوکیو پیرالمپکس میں 5 طلائی، 8 چاندی اور 6 کانسے کے ساتھ کل 19 تمغے جیتے ہیں۔ پیرا اولمپکس کی تاریخ میں ہندوستان نے جو کل 31 تمغے جیتے ہیں، ان میں سے 19 صرف ٹوکیو میں جیتے ہیں۔ جناب مودی نے کہا ’’آپ میں سے بہت سے لوگ اس دستے کا حصہ تھے اور آپ نے تمغے بھی حاصل کئے تھے،‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی تصور کر سکتا ہے کہ پچھلے 10 برسوں میں ہندوستان کھیلوں اور پیرا گیمز میں کس حد تک  آگے بڑھ آیا ہے۔

کھیلوں کے بارے میں لوگوں کے بدلتے ہوئے نقطۂ نظر پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھیلوں میں بھارت کی کامیابیاں کھیلوں کے تئیں معاشرے کے بدلتے ہوئے رویے کی عکاس ہیں۔ ایک وقت تھا جب کھیل کو تفریحی سرگرمی سمجھا جاتا تھا۔ اسے ایک امید افزا کیریئر کے طور پر نہیں دیکھا گیا، بلکہ نہ ہونے کے برابر مواقع کے ساتھ کیریئر میں رکاوٹ کے طور پر دیکھا گیا۔ جناب مودی نے کہا ‘‘ہمارے معذور بھائیوں اور بہنوں کو کمزور سمجھا جاتا تھا۔ تاہم اب یہ سب کچھ بدل چکا ہے۔ ہم نے اس سوچ کو بدلا اور ان کے لیے مزید مواقع پیدا کیے۔ آج، پیرا اسپورٹس کو کسی دوسرے کھیل کی طرح مقبولیت حاصل ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پیرا ایتھلیٹس کی مدد کے لیے گوالیار، مدھیہ پردیش میں پیرا اسپورٹس ٹریننگ سنٹر کے قیام کے ساتھ ساتھ ملک میں کھیلو انڈیا پیرا گیمز کا آغاز کیا گیا ہے’’۔انہوں نے مزید کہاکہ‘‘ ہمارے پیرا ایتھلیٹس ٹاپس اور کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت سہولیات کے فوائد حاصل کر رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ اس دستے میں 50 ایتھلیٹس ٹاپس اسکیموں سے اور 16 کھیلو انڈیا سے وابستہ ہیں’’۔

2024 پیرس پیرا اولمپکس کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایونٹ کئی دیگر طریقوں سے ہندوستان کے لیے خاص ہے۔‘‘بہت سے کھیلوں میں ہمارے سلاٹس میں اضافہ ہوا ہے، یہی صورتحال ہماری شرکت کے ساتھ بھی ہے۔’’ جناب مودی نے یقین ظاہر کیا کہ پیرس پیرا اولمپکس ہندوستان کے سنہری سفر میں ایک بڑا سنگ میل ثابت ہوگا۔ ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ وہ فرانس سے کھلاڑیوں کےواپس آنے کے بعد ان لوگوں سے ایک بار پھر ملاقات کریں گے۔

 

******

ش ح ۔  س ب۔م ش

U. No.10050



(Release ID: 2047223) Visitor Counter : 14