وزیراعظم کا دفتر

ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ ایم پاکس کو ایک بین الاقوامی صحت عامہ بحران قرار دیے جانے کے پیش نظر وزیر اعظم جناب نریندر مودی ایم پاکس کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں


وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے ایم پاکس سے نمٹنے کی تیاری کا جائزہ لینے کی غرض سے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی

فوری پتہ لگانے کے لیے بہتر نگرانی کا مشورہ دیا

جانچ سے متعلق تجربہ گاہوں کو مستعد کیا جائے

مرض سے بچاؤ کے سلسلے میں صحت عامہ سے متعلق تدارکی اقدامات کے لیے بیداری مہم چلائی جائے گی

Posted On: 18 AUG 2024 7:42PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی ایم پاکس کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے  ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے مشورے کے مطابق، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری نے ملک میں ایم پاکس سے بچاؤ کی تیاری اور اس سے متعلق صحت عامہ کے اقدامات کی صورتحال جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔

واضح رہے کہ عالمی صحتی تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے اپم پاکس کو افریقہ کے متعدد حصوں میں اس کے تیز رفتار پھیلاؤ کو پیش نظر رکھتے ہوئے 14 اگست 2024 کو ایک مرتبہ پھر ایم پاکس کو بین الاقوامی صحت عامہ ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی)قرار دیا تھا ۔ ڈبلیو ایچ او کے ایک سابقہ بیان کے مطابق، عالمی سطح پر 2022 کے بعد سے 116 ممالک سے، ایم پاکس کی وجہ سے 99،176 معاملات اور 208 اموات کی اطلاع ملی ہے۔ بعدازاں، انہوں نے اطلاع دی ہے کہ عوامی جمہوریہ کانگو میں ایم پاکس کے معاملات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال درج ہونے والے معاملات میں نمایاں اضافہ ہوا اور پہلے ہی اس سال اب تک رپورٹ ہونے والے معاملات کی تعداد گزشتہ سال کی مجموعی تعداد سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 15600 سے زیادہ معاملات سامنے آئے اور 537 اموات ہوئیں۔ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے 2022 میں بین الاقوامی صحت عامہ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد سے، ہندوستان میں 30 معاملات درج کیے گئے ۔ ایم پاکس کا آخری معاملہ مارچ 2024 میں سامنے آیا تھا۔

اعلیٰ سطحی اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ فی الحال ملک میں ایم پاکس کا کوئی معاملہ درج نہیں ہوا ہے۔ موجودہ تشخیص کے مطابق، مسلسل ٹرانسمیشن کے ساتھ بڑے پیمانے پر پھیلاؤ کا خطرہ کم ہے۔

وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری  کو مطلع کیا گیا کہ ایم پاکس انفیکشن عمومی طور پر ازخود محدود رہتا ہے جو 2 سے 4 ہفتوں میں ختم ہو جاتا ہے؛ ایم پاکس کے مریض عام طور پر امدادی نگہداشت اور انتظام کاری کے ساتھ روبہ صحت ہو جاتے ہیں۔ایم پاکس بیماری ، اس بیماری کے شکار مریض کے ساتھ طویل اور قریبی رابطے کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے۔ یہ مرض زیادہ تر جنسی راستے، مریض کے جسم/زخم کے سیال کے ساتھ براہ راست رابطے، یا کسی متاثرہ شخص کے آلودہ لباس/چادر وغیرہ کے ذریعے لاحق ہوتا ہے۔

ہیلتھ سکریٹری کے ذریعہ مطلع کیا گیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے دوران مندرجہ ذیل اقدامات پہلے ہی کیے جا چکے ہیں:

  • ماہرین کی ایک میٹنگ نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) نے 12 اگست 2024 کو ہندوستان کے لیے خطرے کا جائزہ لینے کے لیے بلائی تھی۔
  • این سی ڈی سی کی جانب سے پہلے جاری کردہ ایم پاکس پر ایک کمیونیکیبل ڈیزیز (سی ڈی) الرٹ کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے تاکہ تازہ ترین حالات کے بارے میں آگہی ملتی رہے۔
  • بین الاقوامی ہوائی اڈوں (داخلے کی بندرگاہوں) پر صحتی ٹیموں کو حساس بنانے کا کام شروع کیا گیا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ آج صبح ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) کی جانب سے 200 سے زائد شرکاء کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس طلب کی گئی۔ ریاستوں میں مرض کی نگرانی سے متعلق مربوط پروگرام (آئی ڈی ایس پی) اکائیوں اور داخلے کی بندرگاہوں سمیت ریاستی سطح پر صحتی اتھارٹیوں کو اس سلسلے میں حساس بنایا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے ہدایت دی کہ نگرانی کو بڑھایا جائے اور کیسوں کا فوری پتہ لگانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ جانچ سے متعلق تجربہ گاہوں کے نیٹ ورک کو جلد تشخیص کے لیے مستعد بنایا جائے۔ اس وقت 32 تجربہ گاہیں جانچ کے لیے تیار ہیں۔

ڈاکٹر پی کے مشرا نے ہدایت دی کہ بیماری کی روک تھام اور علاج کے پروٹوکول کو بڑے پیمانے پر پھیلایا جائے۔ انہوں نے حفظانِ صحت خدمات فراہم کرنے والوں میں بیماری کی علامات کے بارے میں بیداری مہم چلانے اور نگرانی کے نظام کو اس کی بروقت اطلاع دینے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

اس میٹنگ میں نیتی کے ریکن ڈاکٹر وی کے پال، سکریٹری (صحت اور خاندانی بہبود)، سکریٹری (صحتی تحقیق) ڈاکٹر راجیو بہل، رکن سکریٹری (قومی تباہکاری انتظام کاری اتھارٹی) جناب کرشن ایس وتس، سکریٹری (اطلاعات و نشریات) جناب سنجے جاجو، اور نامزد ہوم سکریٹری جناب گووِند موہن کے ساتھ ساتھ وزارتوں کے دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔

**********

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:9951



(Release ID: 2046455) Visitor Counter : 13