ا قتصادی امور کی کابینہ کمیٹی

کابینہ نے 50655 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ لاگت کے ساتھ 936 کلو میٹر طویل 8 اہم قومی ہائی اسپیڈ سڑک گلیارہ پروجیکٹوں کو منظوری دی جن کا مقصد لاجسٹکس اثر انگیزی میں اضافہ کرنا، بھیڑبھاڑ میں تخفیف اور ملک بھر میں کنکٹیوٹی میں اضافہ کرنا ہے


آگرہ اور گوالیار کے درمیان سفر میں صرف ہونے والے وقت میں 50 فیصد کی تخفیف واقع ہوگی

کھڑگپور – مورگرام گلیارہ مغربی بنگال اور شمال مشرق کی معیشت کو تغیر سے ہمکنار کرے گا

کانپور کے آس پاس ہائی نیٹ ورکوں پر کانپور رنگ روڈ کے ذریعہ بھیڑ بھاڑ کم کی جائے گی

رائے پور رانچی گلیارے کی تکمیل کے ذریعہ جھارکھنڈ اور چھتیس گرھ کی نمو کے دروازے کھولنے کی کوشش

تھراد اور احمدآباد کے درمیان نیا گلیارہ بلارکاوٹ بندرگاہ کنکٹیوٹی اور کم لاجسٹکس لاگت کے لیے گجرات میں تیز رفتار سڑک نیٹ ورک  کو مکمل کرے گا

گوہاٹی رنگ روڈ شمال مشرق تک بلارکاوٹ رسائی میں سہولت فراہم کرے گا

ایودھیا تک کا سفر اب مزید تیز رفتار ہوگا

پونے اور ناسک کے درمیان 8 لینوں کا حامل سطح زمین سے بلند فلائی اووَر گلیارہ سیکشن لاجسٹکس سے متعلق پریشانیوں کو دور کرے گا

Posted On: 02 AUG 2024 8:42PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے ملک بھر میں 50,655 کروڑ روپئے کی لاگت سے 936 کلومیٹر کی طوالت کے ساتھ 8 اہم قومی ہائی اسپیڈ گلیارہ پروجیکٹوں کی ترقی کو منظوری دی ہے۔ ان 8 پروجیکٹوں کے نفاذ سے تقریباً 4.42 کروڑ منڈیوں کا براہ راست اور بالواسطہ روزگار پیدا ہوگا۔

پروجیکٹ سے متعلق مختصر جانکاری:

1.  6 لینوں والا آگرہ – گوالیار قومی ہائی اسپیڈ گلیارہ:

88 کلومیٹر طویل ہائی اسپیڈ گلیارے کو ’بِلڈ –آپریٹ- ٹرانسفر (بی او ٹی) موڈ میں مکمل طور پر رسائی کے حامل 6-لین  والے گلیارے کے طور پر 4,613 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ لاگت سے تیار کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ موجودہ 4 لین والی قومی شاہراہ کو شمال جنوب گلیارے(سری نگر - کنیا کماری) کے آگرہ - گوالیار سیکشن میں نقل و حمل کی گنجائش کو 2 گنا سے زیادہ بڑھانے کے لیے تعاون فراہم کرے گا۔ یہ گلیارہ اتر پردیش کے اہم سیاحتی مقامات (مثلاً تاج محل، آگرہ کا قلعہ، وغیرہ) اور مدھیہ پردیش (جیسے گوالیار کا قلعہ، وغیرہ) تک کنکٹیوٹی میں اضافہ کرے گا۔ اس سے آگرہ اور گوالیار کے درمیان فاصلہ 7فیصد کم ہوگا اور سفر کے وقت میں 50فیصد کمی آئے گی، اس طرح لاجسٹک لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی۔

6لینوں کے حامل کنٹرول شدہ رسائی والے آگرہ – گوالیار گرین فیلڈ ہائی وے کا کام اترپردیش، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں 0.000 ذیزائن کلو میٹر (ضلع آگرہ میں موضع دیوری  کے نزدیک) سے 88-400 ڈیزائن کلو میٹر (ضلع گوالیار میں موضع سوسیرا کے نزدیک) تک  شروع کیا جائے گا۔ اس میں پرت دار/ مضبوطی  اور سڑک سلامتی سے متعلق دیگر انتظامات اور قومی شاہراہ – 44 کے موجودہ آگرہ-گوالیار سیکشن پر بہتری سے متعلق کام بھی شامل ہیں۔

2. 4 لینوں والا کھڑگپور –مورگرام قومی ہائی اسپیڈ گلیارہ:

کھڑگ پور اور مورگرام کے درمیان 231 کلومیٹر طویل 4 لینوں کے حامل کنٹرول شدہ رسائی والے ہائی اسپیڈ گلیارے کو ہائبرڈ اینوٹی موڈ (ایچ اے ایم) میں 10,247 کروڑ روپئے کی کل سرمایہ لاگت سے تیار کیا جائے گا۔ نیا گلیارہ موجودہ 2 لین والی قومی شاہراہ کی تکمیل کرے گا تاکہ کھڑگپور اور مورگرام کے درمیان ٹریفک کی گنجائش میں تقریباً 5 گنا اضافہ ہو سکے۔ یہ ایک جانب مغربی بنگال، اڈیشہ، آندھرا پردیش وغیرہ اور دوسری جانب ملک کے شمال مشرقی حصے جیسی ریاستوں کے درمیان ٹریفک کے لیے موثر رابطہ فراہم کرے گا۔ یہ راہداری کھڑگ پور اور مورگرام کے درمیان مال بردار گاڑیوں کے لیے موجودہ 9 سے 10 گھنٹے کے سفر کے وقت کو 3 سے 5 گھنٹے تک کم کرنے کے قابل بنائے گی، اس طرح لاجسٹک لاگت میں کمی آئے گی۔

3. 6 لینوں والا تھراڈ – دیسا- مہسانہ-احمدآباد قومی ہائی اسپیڈ گلیارہ:

2014 کلو میٹر طویل 6لینوں والا یہ ہائی اسپیڈ گلیارہ 10534 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ لاگت کے ساتھ ’بِلڈ-آپریٹ-ٹرانسفر‘ (بی او ٹی) موڈ میں تیار کیا جائے گا۔ تھراڈ – احمدآباد گلیارہ ریاست گجرات میں دو اہم قومی گلیاروں یعنی امرتسر-جام نگر گلیارہ اور دہلی – ممبئی ایکسپریس وے، کے درمیان کنکٹیوٹی فراہم کرے گا، اس طرح پنجاب، ہریانہ، اور راجستھان کے صنعتی علاقوں سے مہاراشٹر کی اہم بندرگاہوں (جے این پی ٹی، ممبئی اور حال ہی منظوری حاصل کرنے والی ودھاون بندرگاہ) کی جانب سفر کرنے والی مال بھاڑا موٹر گاڑیوں کے لیے بلارکاوٹ کنکٹیوٹی فراہم ہو سکے گی۔ یہ گلیارہ راجستھان (جیسے مہران گڑھ قلعہ، دیلواڑا مندر، وغیرہ)  اور گجرات (جیسے رانی کا واو، امباجی مندر، وغیرہ) میں اہم سیاحتی مقامات  تک کنٹیوٹی فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ یہ گلیارہ تھراڈ اور احمدآباد کے درمیان فاصلے کو 20 فیصد کم کرے گا اور سفر میں صرف ہونے والے وقت میں 60 فیصد تخفیف لائے گا، اور اس طرح لاجسٹکس اثرانگیزی میں اضافہ کا باعث ثابت ہوگا۔

4. 4 لینوں والا آیودھیا رنگ روڈ:

68 کلو میٹر طویل کنٹرول شدہ رسائی کا حامل ایودھیا رنگ روڈ 3935 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ لاگت سے ہائبرڈ انویٹی موڈ (ایچ اے ایم) میں تیار کیا جائے گا۔ یہ رنگ روڈ  شہر سے ہوکر گزرنے والے نیشنل ہائی ویز جیسے این ایچ 27 (مشرق مغرب گلیارے)، این ایچ 227 اے، این ایچ 227 بی، این ایچ 330، این ایچ 330 اور این ایچ 135 اے پر بھیڑ بھاڑ میں کمی لائے گا، اور اس طرح رام مندر جانے والے تیرتھ یاتریوں کے نقل و حمل میں تیزی لائے گا۔ رنگ روڈ لکھنؤ بین الاقوامی ہوائی اڈے، ایودھیا ہوائی اڈے اور شہر کے بڑے ریلوے اسٹیشنوں سے آنے والے قومی اور بین الاقوامی سیاحوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے رابطہ فراہم کرے گا۔

5. رائے پور – رانچی قومی ہائی اسپیڈ گلیارے کے پتھل گاؤں اور گملا کے درمیان 4 لینوں والا سیکشن

رائے پور - رانچی گلیارے کے 137 کلو میٹر طویل 4 لین کے حامل کنٹرول شدہ رسائی والے پتھل گاؤں- گملا سیکشن کو ہائبرڈ اینوٹی موڈ (ایچ اے ایم) میں 4,473 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ لاگت سے تیار کیا جائے گا تاکہ پورے گلیارے کو مکمل کیا جاسکے۔ یہ گملا، لوہردگا، رائے گڑھ، کوربا اور دھنباد میں کان کنی کے علاقوں اور رائے پور، درگ، کوربا، بلاس پور، بوکارو اور دھنباد میں واقع صنعتی اور مینوفیکچرنگ زونوں کے درمیان رابطے کو بڑھا دے گا۔

قومی شاہراہ – 43 کے 4 لینوں والے پتھل گاؤں- کن کن – چھتیس گرھ/جھارکھنڈ بارڈر-گملا- بھاردا سیکشن  کا آغاز، رائے پور-دھنباد اقتصادی گلیارے کے جزو کے طور پر، ترواَ مّا  گاؤں کے نزدیک قومی شاہراہ -130اے کے اینڈ پوائنٹ سے  ہوگا اور بھاردا گاؤں کے نزدیک پالما-گملا روڈ کے چینیج 82+150 پر ختم ہوگا۔

6. 6لینوں والا کانپور رنگ روڈ:

کانپور رنگ روڈ کے 47 کلو میٹر طویل 6 لینوں والے کنٹرول شدہ رسائی کے حامل سیکشن کی تعمیر 3298 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ لاگت کے ساتھ انجینئرنگ، خریداری اور تعمیراتی موڈ  (ای پی سی) میں کی جائے گی۔ رنگ روڈ اہم قومی شاہراہوں یعنی این ایچ 19- گولڈن کواڈریلیٹرل، این ایچ 27- مشرق مغرب گلیارہ، این ایچ 34 اور آئندہ لکھنؤ - کانپور ایکسپریس وے اور گنگا ایکسپریس وے پر طویل فاصلے کی ٹریفک کو شہر جانے والی ٹریفک سے الگ کرنے کے قابل بنائے گا۔ اس طرح اتر پردیش، دہلی، بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے درمیان مال بردار سفر کے لیے رسد کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے گا۔

چھ لینوں والے گرین فیلڈ کانپور رنگ روڈ ہوائی اڈہ لنک روڈ (طوالت 1.45 کلو میٹر) کے ساتھ ڈیزائن چینیج (سی ایچ) 23+325 سے شروع ہوکر ڈیزائن سی ایچ 68+650 (طوالت 46.775 کلو میٹر) تک ہوگا۔

7. 4 لین  والا شمالی گوہاٹی بائی پاس اور موجودہ گوہاٹی بائی پاس کو چوڑا کرنے/ بہتر بنانے کا کام:

121 کلومیٹر طویل گوہاٹی رنگ روڈ کو تین سیکشنوں،  یعنی 4 لینوں والے کنٹرول شدہ رسائی کے حامل شمالی گوہاٹی بائی پاس (56 کلو میٹر)،  این ایچ 27 پر موجودہ چار لینوں والے بائی پاس کو چوڑا کرکے 6 لینوں والے بائی پاس میں تبدیل کرنا (8 کلو میٹر)، اور این ایچ 27 پر موجودہ بائی پاس کو بہتر بنانا (58 کلو میٹر)، میں 5,729 کروڑ روپئے کی کل سرمایہ لاگت سے ’بلڈ آپریٹ ٹول ‘(بی او ٹی) موڈ میں تیار کیا جائے گا۔ اس منصوبے کے ایک حصے کے طور پر دریائے برہم پترا پر ایک بڑا پل بھی تعمیر کیا جائے گا۔ گوہاٹی رنگ روڈ قومی شاہراہ 27 (مشرقی مغربی کوریڈور) پر چلنے والی لمبی دوری کی ٹریفک کو بغیر کسی رکاوٹ کے کنکٹیوٹی فراہم کرے گا، جو ملک کے شمال مشرقی علاقے کا گیٹ وے ہے۔ رنگ روڈ گوہاٹی کے آس پاس کی بڑی قومی شاہراہوں پر بھیڑ کو کم کرے گا، جو خطے کے بڑے شہروں/قصبوں - سلی گڑی، سلچر، شیلانگ، جورہاٹ، تیز پور، جوگی گوفا اور بارپیٹا کو جوڑتا ہے۔

8. پونے کے نزدیک 8 لینوں والا سطح زمین سے بلند ناسک فاٹا- کھیڑ گلیارہ

ناسک فاٹا سے پونے کے قریب کھیڑ تک 30 کلومیٹر کا 8 لینوں والا سطح زمین سے بلند قومی ہائی اسپیڈ گلیارہ 7,827 کروڑ روپئے کی کل سرمایہ لاگت سے بلڈ-آپریٹ-ٹرانسفر (بی او ٹی) موڈ میں تیار کیا جائے گا۔ سطح زمین سے بلند یہ گلیارہ پونے اور ناسک کے درمیان این ایچ 60 پر چکن، بھوساری وغیرہ کے صنعتی مراکز سے شروع ہونے والی / جانے والی ٹریفک کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے تیز رفتار رابطہ فراہم کرے گا۔ یہ گلیارہ پمپری چنچواڑ کے ارد گرد بہت زیادہ بھیڑ بھاڑ کو بھی کم کرے گا۔

واحدپشتے پر ٹیئر-1 میں 8 لینوں والے سطح زمین سے بلند فلائی اووَر، موجودہ 4 لینوں والی سڑک کو 6 لینوں والی سڑک میں تبدیل کرنے اور ناسک فاٹا سے کھیڑ  تک سڑک کے دونوں جانب 2 لین سروس روڈ کی تعمیر کا کام ریاست میں مہاراشٹر میں این ایچ 60 کے (پے کے جی-1: 12.190 کلو میٹر سے 28.925 کلو میٹر تک اور پے کے جی 2: 28.925 کلو میٹر سے 42.113 کلو میٹر تک) سیکشن پر مکمل کیا جائے گا۔

پس منظر:

بنیادی ڈھانچہ ترقی ملک کی معاشی خوشحالی کی بنیاد ہے اور اس کے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔ بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خرچ ہونے والے ہر روپئے کا جی ڈی پی پر تقریباً 2.5-3.0 گنا زیادہ اثر پڑتا ہے۔

ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی میں بنیادی ڈھانچے کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے، حکومت ہند گذشتہ دس برسوں میں ملک میں عالمی معیار کے سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ قومی شاہراہوں (این ایچ) کی طوالت 2013-14 میں 0.91 لاکھ کلومیٹر سے 6 گنا بڑھ کر فی الحال 1.46 لاکھ کلومیٹر ہو گئی ہے۔ گذشتہ 10 برسوں میں ملک میں قومی شاہراہوں کی تعمیر اور مظوری کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، قومی شاہراہ کے ٹھیکے دینے کی اوسط سالانہ رفتار 2004-14 کی تقریباً 4,000 کلومیٹر سے 2014-24 میں 2.75 گنا بڑھ کر تقریباً 11,000 کلومیٹر کے بقدر ہو گئی ہے۔ اسی طرح قومی شاہراہوں کی اوسط سالانہ تعمیر بھی 2004-14 میں تقریباً 4,000 کلومیٹر سے 2.4 گنا بڑھ کر 2014-24 میں تقریباً 9,600 کلومیٹر ہو گئی ہے۔ قومی شاہراہوں میں کل سرمایہ کاری بشمول نجی سرمایہ کاری 2013-14 میں 50.000 کروڑ روپے سے 2023-24 میں تقریباً 3.1 لاکھ کروڑ روپے تک بڑھ کر 6 گنا بڑھ گئی ہے۔

مزید یہ کہ حکومت نے راہداری پر مبنی قومی شاہراہ کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے نقطہ نظر کو اپنایا ہے جس میں یکساں معیارات، صارف کی سہولت اور لاجسٹکس کی کارکردگی کو یقینی بنانے پر توجہ دی گئی ہے، جیسا کہ پراجیکٹ پر مبنی ترقیاتی نقطہ نظر کے مقابلے میں، مقامی بھیڑ کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ راہداری کے اس نقطہ نظر نے جی ایس ٹی این اور ٹول ڈاٹا پر مبنی سائنسی نقل و حمل مطالعے کے ذریعے 50,000 کلومیٹر طویل ہائی اسپیڈ ہائی وے گلیاروں کے نیٹ ورک کی نشاندہی کی ہے تاکہ 2047 تک ہندوستان کو 30 ٹریلین امریکی ڈالر سے زائد کی معیشت بنانے میں تعاون دیا جا سکے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:9256



(Release ID: 2041082) Visitor Counter : 38