وزارت خزانہ
مرکزی بجٹ 2024-2025 کا خلاصہ
Posted On:
23 JUL 2024 1:21PM by PIB Delhi
ہندوستان کی افراط زر کی شرح مسلسل کم ہورہی ہے ، مستحکم ہےاور 4 فیصد کے ہدف کی جانب گامزن ہے
پانچ سالوں میں 4.1 کروڑ نوجوانوں کے لیے روزگار فراہم کرنے، ہنرمندی اور دیگر مواقع کی سہولت فراہم کرنے کی غرض سے، 2 لاکھ کروڑ روپے کیپانچ اسکیموں اور اقدامات کا وزیراعظم کا پیکج
’وِکست بھارت‘ کے حصول کےلیے، بجٹ میں سب کے لیے کافی مواقع پیدا کرنے کی غرض سے 9 ترجیحات پر مسلسل کوششیں کی گئی ہیں
بجٹ25-2024،روزگار، ہنر مندی،ایم ایس ایم ای اور متوسط طبقےپرتوجہ مرکوزکرتاہے
کاشتکاری اور باغبانی کی32فصلوں کی نئی 109 زیادہ پیداواری اور آب و ہوا سے مزاحم اقسام، کسانوں کی کاشت کاری کے لیے جاری کی جائیں گی
اگلے دو سالوں میں، ملک بھر کے ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی کاشتکاری کی طرف راغب کیا جائے گا
اس سال کے لیے زراعت اور اس سے منسلک شعبے کے لیے، 1.52 لاکھ کروڑ روپے کی فراہمی کا اعلان کیا گیا ہے
ایک ہزار صنعتی تربیتی اداروں کو اپ گریڈ کیا جائے گا
بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اڈیشہ اور آندھرا پردیش پر محیط مشرقی علاقے کی ہمہ جہت ترقی کے لیے حکومت پوروودیہ منصوبہ تیار کرے گی
خواتین کی زیر قیادت ترقی کو فروغ دینے کے لیے، بجٹ میں خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کے لیے 3 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی رقم مختص کی گئی
اس سال دیہی بنیادی ڈھانچے سمیت دیہی ترقی کے لیے 2.66 لاکھ کروڑ روپے کی فراہمی
مُدرا قرض کی حد موجودہ 10 لاکھ روپئے سےبڑھاکر 20 لاکھروپےکردی جائے گی
حکومت 5 سالوں میںایک کروڑ نوجوانوں کو 500 بہترین کمپنیوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک جامع اسکیم شروع کرے گی
پی ایم آواس یوجناشہری 2.0 کے تحت، 10 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے ایک کروڑ شہری غریب اور متوسط طبقےکےخاندانوںکی رہائش کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا
پی ایم جی ایس وائی کا مرحلہ-IV شروع کیا جائے گا تاکہ 25000 دیہی بستیوں کو ہمہ موسمی رابطہ فراہم کیا جا سکے
مبلغ 1000 کروڑ روپئےکےمنصوبہ جاتی سرمایہ کاری فنڈ کے ساتھ ،اگلے 10 سالوں میں خلائی معیشت کو 5 گنا تک بڑھانے پر زور
چار کروڑ تنخواہ دار افراد اور پنشنرز کو انکم ٹیکس میں بڑی راحت
ان لوگوں کے لیے جو نئے ٹیکس کے نظام میں ہیں،معیاری کٹوتی 50000 روپئےسےبڑھاکر 75000 روپئےکردی گئی
فیملی پنشن پر کٹوتی 15000روپئےسےبڑھاکر 25000 روپئےکردی گئی
نئے نظام کے تحت 58 فیصد سے زیادہ کارپوریٹ ٹیکس کی وصولی
انفرادی انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کی دو تہائی تعداد کو انکم ٹیکس کے نئے نظام میںمنتقل کردیاگیا
اسٹارٹ اپس اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے تمام طبقے کے سرمایہ کاروں کے لیے اینجل ٹیکس ختم کر دیا گیا
سرمایہ کاری کی دعوت دینے کے لیے غیر ملکی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس 40 سے 35 فیصد تک کم کر دیا گیا
بہت سی ادائیگیوں پر 5 فیصدٹی ڈی ایس کو 2 فیصدٹی ڈی ایس میں ضم کردیاگیا
کم اور متوسط آمدنی والے طبقوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیپٹل گین کی چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 1.25 لاکھ روپئےفی سال کر دیا گیا
ایکس رے پینلز، موبائل فونز اور پی سی بی اے پر کسٹم محصول 15 فیصد تک کم کر دیا گیا
سونے اور چاندی سمیت قیمتی دھاتیں سستی، کسٹم ڈیوٹی 6 فیصد تک کم کر دی گئی
حصہ - اے
عالمی معیشت کے پالیسی کی غیریقینی صورتحال کی گرفت میں رہنے کے باوجود، ہندوستان کی اقتصادی ترقی چمکدار استثناء کے طور پر جاری ہے اور آنے والے سالوں میں بھییہ سلسلہ جاری رہے گا۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 25-2024 پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی افراط زر کی شرح مسلسل کم ہورہی ہے، مستحکم ہےاور 4 فیصد کے ہدف کی طرف بڑھ رہی ہے۔ بنیادی افراط زر (نان فوڈ، نان فیول) فی الحال 3.1 فیصد ہے اور خراب ہونے والی اشیا کی منڈی میں مناسب رسد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
عبوری بجٹ
وزیر خزانہ نے کہا کہ جیسا کہ عبوری بجٹ میں ذکر کیا گیا ہے، توجہ 4 بڑیقسموں پر ہے، یعنی 'غریب' (غریب)، 'مہیلائیں' (خواتین)، 'یووا' (نوجوان) اور 'انّ داتا' (کسان)۔
بجٹ کا موضوع
بجٹ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے، محترمہ سیتا رمن نے کہاکہ پورے سال اور اس کے بعد بھی توجہ مرکوز کرتے ہوئے، اس بجٹ میں، ہم خاص طور پر روزگار، ہنر مندی،ایم ایس ایم ایز اور متوسط طبقےپرتوجہمرکوزکررہے ہیں۔ انہوں نے 5 سال کی مدت میں 4.1 کروڑ نوجوانوں کے لیے روزگار، ہنر اور دیگر مواقع کی سہولت کے لیے، 5 اسکیموں اور اقدامات کے وزیر اعظم کے پیکج کا اعلان کیا،جس پر 2 لاکھ کروڑ روپے کا مرکزی خرچ آئے گا۔ اس سال تعلیم، روزگار اور ہنر مندی کے لیے 1.48 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ کی ترجیحات
وزیرمالیات نے کہا کہ ’’وکست بھارت‘‘ کے حصول کے لئے، بجٹ میں سبھی کے لئے کافی مواقع پیدا کرنے کے لئے درج ذیل 9 ترجیحات پر مسلسل کوششوں کا تصور کیا گیا ہے۔
- زراعت میں پیداوریت اور لچک
- روزگار اور ہنرمندی
- جامع انسانی وسائل کی ترقی اور سماجی انصاف
- مینوفیکچرنگ اور خدمات
- شہری ترقی
- توانائیکا تحفظ
- بنیادی ڈھانچے
- جدت طرازی، تحقیق اور ترقی اور
- اگلی نسل کی اصلاحات
ترجیح 1: زراعت میں پیداواری صلاحیت اور لچک
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ حکومت زرعی تحقیق کے سیٹ اپ کا جامع جائزہ لے گی ،تاکہ پیداوار میں اضافہ پر توجہ دی جا سکے۔ کھیتی اور باغبانی کی32 فصلوں کی نئی 109 زیادہ پیداوار والی اور آب و ہوا سے مزاحم اقسام، کسانوں کی کاشت کے لیے جاری کی جائیں گی۔
اگلے دو سالوں میں، ملک بھر میںایک کروڑ کسانوں کو سرٹیفیکیشن اور برانڈنگ کی مدد سے قدرتیکاشت کاری میںمشغول کیا جائے گا۔
ضرورت پر مبنی بائیو ان پٹ وسائل کے 10000مراکز قائم کیے جائیں گے۔
دالوں اور تلہن میں خود کفالت کے حصول کے لیے، حکومت ان کی پیداوار، ذخیرے اور مارکیٹنگ کو مضبوط کرے گی اور تلہن جیسےسرسوں، مونگ پھلی، تل، سویا بین اور سورج مکھی کے لیے ’آتم نربھرتا‘ حاصل کرے گی۔
حکومت، ریاستوں کے ساتھ شراکت میں، 3 سالوں میں کسانوں اور ان کی زمینوں کی کوریج کے لیے زراعت میں ڈیجیٹلسرکاری بنیادی ڈھانچہ (ڈی پی آئی) کے نفاذ میں سہولت فراہم کرے گی۔
محترمہ سیتا رمن نے اس سال زراعت اور اس سے منسلک شعبے کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔
ترجیح 2: روزگار اور ہنر
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت، وزیراعظم کے پیکج کے حصے کے طور پر ’روزگار سے منسلک مراعات‘ کے لیے 3 اسکیمیں نافذ کرے گی۔ یہای پی ایف اومیں اندراج پر مبنی ہوں گی اور پہلی بار ملازمین کی شناختاور ملازمین اور آجروں کی مدد پر توجہ مرکوز کریں گی۔
حکومت، صنعت کے ساتھ مل کر ورکنگ ویمن ہاسٹلز کے قیام اور کریچز کے قیام کے ذریعے افرادی قوت میں خواتین کی زیادہ شمولیت کے لئے بھی سہولت فراہم کرے گی۔
ہنر مندی کے پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے ریاستی حکومتوں اور صنعت کے ساتھ مل کر ہنر مندی کے لیے، وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت ،چوتھی اسکیم کے طور پر، مرکزی نگرانی والی ایک نئی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔ 5 سال کی مدت میں 20 لاکھ نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جائے گا اور 1000 صنعتی تربیتی اداروں کو حب میں اپ گریڈ کیا جائے گا اور نتائج کی واقفیت کے ساتھ انتظامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ماڈل اسکل لون اسکیم پر نظرثانی کی جائے گی تاکہ قرضوں کی سہولت فراہم کی جاسکے۔
مبلغ7.5 لاکھ روپے حکومت کے فروغ یافتہ فنڈ کی ضمانت کے ساتھ، جس سے ہر سال 25000 طلباء کی مدد کئے جانےکی امید ہے۔
نوجوانوں کی مدد کرنے کے لیے، جو سرکاری اسکیموں اور پالیسیوں کے تحت کسی فائدے کے لیے اہل نہیں ہیں،انہوں نے گھریلو اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے 10 لاکھ روپے تک کے قرضوں کے لیے مالی تعاون کا اعلان کیا۔ اس مقصد کے لیے ای واؤچر ہر سال ایک لاکھ طلباء کو براہ راست قرض کی رقم کے 3 فیصد سالانہ سود کی مد میں دیے جائیں گے۔
ترجیح 3: انسانی وسائل کی جامع ترقی اور سماجی انصاف
ماموری رسائی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ کاریگروں،دستکاروں،ذاتی مدد کے گروپوں،درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور خواتین کاروباریوں نیزخوانچہ فروشوں کے لئے پی ایم وشواکرما، پی ایم سواندھی جیسی اسکیموں کے ذریعہ معاشی سرگرمیوں کو سہارا دینے کے لیے اسکیموں کا نفاذ۔ قومی روزی روٹی مشن اور اسٹینڈ اپ انڈیا کو آگے بڑھایا جائے گا۔
پوروودیہ
حکومت، بہار، جھارکھنڈ، مغربی بنگال، اڈیشہ اور آندھرا پردیش پر محیط ملک کے مشرقی علاقے کی ہمہ جہت ترقی کے لیے پوروودیا نامی منصوبہ تیار کرے گی۔ اس میں انسانی وسائل کیفروغ، بنیادی ڈھانچہ، اور اقتصادی مواقع پیدا کرنے کا احاطہ کیا جائے گا تاکہ خطے کو وکست بھارت حاصل کرنے کا ایک انجن بنایا جا سکے۔
پردھان منتری جنجاتیہاُنّت گرام ابھیان
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ قبائلی برادریوں کی سماجی و اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے لیے، حکومت ،قبائلی اکثریتی دیہاتوں اور خواہش مند اضلاع میں قبائلی خاندانوں کے لیےجامع احاطہ بندی کو اپنا کر پردھان منتری جنجاتیہ اُنّت گرام ابھیان کا آغاز کرے گی، جس سے 63000 گاؤوں شامل ہوں گے اور 5 کروڑ قبائلی لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔
بینکنگ خدمات کو وسعت دینے کے لیے انڈیا پوسٹ پیمنٹ بینک کی 100 سے زیادہ شاخیں، شمال مشرقی خطے میں قائم کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سال دیہی بنیادی ڈھانچے سمیت دیہی ترقی کے لیے 2.66 لاکھ کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔
ترجیح 4: مینوفیکچرنگ اور خدمات
ایم ایس ایم ایزکے فروغ کے لیے تعاون
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ یہ بجٹ ایم ایس ایم ایز اور مینوفیکچرنگ پر خاص توجہ دیتا ہے، خاص طور پر لیبر انٹینسیو مینوفیکچرنگ(زیادہ مزدوروں پر مبنی مینوفیکچرنگ)۔ الگ سے تشکیل دیا گیا سیلف فنانسنگ گارنٹی فنڈ ہر درخواست دہندہ کو100 کروڑ روپے تک کی گارنٹی کور فراہم کرے گا، جب کہ قرض کی رقم زیادہ ہوسکتی ہے۔ اسی طرح، پبلک سیکٹر کے بینک بیرونی تشخیص پر انحصار کرنے کے بجائے، کریڈٹ کے لیے ایم ایس ایم ایز کاجائزہ لینے کے لیے اپنی اندرون ملک صلاحیت پیدا کریں گے۔ انہوں نے ایم ایس ایم ایز کو ان کے تناؤ کے دور میں بینک قرضوں کو جاری رکھنے کے لیے ایک نئے طریقہ کار کا بھی اعلان کیا۔
مدرا قرض
مدرا قرض کی حد کو ان کاروباریوں کے لیے موجودہ 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دیا جائے گا، جنہوں نے ’ترون‘ زمرے کے تحت پچھلے قرضوں کا فائدہ اٹھایا اور کامیابی کے ساتھ ادا کیا ہے۔
خوراک میں تابکاری، معیار اور تحفظ کی ٹیسٹنگ کے لیے ایم ایس ایم ای اکائیاں
ایم ایس ایم ای سیکٹر میں 50 ملٹی پروڈکٹ فوڈ ریڈی ایشن یونٹس کے قیام کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی۔این اے بی ایل ایکریڈیشن کے ساتھ 100 فوڈ کوالٹی اور سیفٹی ٹیسٹنگ لیبوریٹریوں کے قیام میں بھی سہولت فراہم کی جائے گی۔ایم ایس ایم ایز اور روایتی کاریگروں کو بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے قابل بنانے کے لیے، ای کامرس ایکسپورٹ ہب، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں قائم کیے جائیں گے۔
اعلیٰ کمپنیوں میں انٹرن شپ
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت پانچویں اسکیم کے طور پر حکومت 5 سالوں میں 1 کروڑ نوجوانوں کو 500 اعلیٰ کمپنیوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک جامع اسکیم شروع کرے گی۔
ترجیح 5: شہری ترقی
شہری ہاؤسنگ
پی ایم آواس یوجنا شہری 2.0 کے تحت 10 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے 1 کروڑ شہری غریب اور متوسط طبقے کے خاندانوں کی رہائش کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔ اس میں اگلے 5 سالوں میں 2.2 لاکھ کروڑ روپے کی مرکزی امداد شامل ہوگی۔
پانی کی فراہمی اور صفائی ستھرائی
ریاستی حکومتوں اور کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں کے ساتھ شراکت داری میں، حکومت 100 بڑے شہروں کے لیے پانی کی فراہمی، سیوریج ٹریٹمنٹ اور ٹھوس کچرے کے بندو بست کے پروجیکٹوں اور خدمات کو بینک کے قابل پروجیکٹوں کے ذریعے فروغ دے گی۔
پی ایم سوانیدھی
انہوں نے مزید کہا کہ خوانچہ فروشوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں پی ایم سواندھی اسکیم کی کامیابی پر مزید کام کرتے ہوئے، حکومت ہر سال، اگلے پانچ سالوں میں، منتخب شہروں میں 100 ہفتہ وار 'ہاٹ' یا اسٹریٹ فوڈ ہبس کی ترقی کے لیے ہر سال معاونت کے لیے ایک اسکیم کی تجویز پیش کرتی ہے۔
ترجیح 6: توانائی کی کفالت
وزیر خزانہ نے کہا کہ عبوری بجٹ کے اعلان کے مطابق، پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا شروع کی گئی ہے، تاکہ چھتوں پر سولر پلانٹ لگائے جائیں، تاکہ 1 کروڑ گھرانوں کو ہر ماہ 300 یونٹ تک مفت بجلی حاصل ہو سکے۔ اسکیم میں 1.28 کروڑ سے زیادہ رجسٹریشن اور 14 لاکھ درخواستوں کے ساتھ قابل ذکر مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔
امید کی جاتی ہے کہ جوہری توانائی وکست بھارت کے لیے توانائی کے مختلف وسائل میں اہم تعاون کرے گی۔
ترجیح 7: بنیادی ڈھانچہ
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ مرکزی حکومت نے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور بہتری میں گزشتہ برسوں میں کی گئی اہم سرمایہ کاری کا معیشت پر کئی گنا مثبت اثر پڑا ہے۔ حکومت اگلے 5 سالوں میں بنیادی ڈھانچے کے لیے دیگر ترجیحات اور مالیاتی استحکام کی ضروریات کے ساتھ مضبوط مالی تعاون کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی۔ اس سال کیپٹل اخراجات کے لیے 11,11,111 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ ہمارے جی ڈی پی کا 3.4 فیصد ہے۔
پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ پی ایم جی ایس وائی کا مرحلہ IV شروع کیا جائے گا، تاکہ ایسی 25000 دیہی بستیوں کو ہرموسم میں رابطہ فراہم کیا جا سکے، جو آبادی میں اضافے کے پیش نظر اہل ہو گئی ہیں۔
بہار میں آبپاشی اور سیلاب میں کمی کے لیے، تیز آبپاشی کے فائدہ کے پروگرام اور دیگر ذرائع کے ذریعے، حکومت 11500 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کے پروجیکٹوں کوجیسے کوسی-میچی بین ریاستی رابطہ اور 20 دیگر جاری اور نئی اسکیموں سمیت بیراج، دریا کی آلودگی میں کمی اور آبپاشی کے منصوبےکے لیے مالی مدد فراہم کرے گی۔ حکومت آسام، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور سکم کو سیلاب کے بندو بست، لینڈ سلائیڈنگ اور متعلقہ پروجیکٹوں کے لیے بھی مدد فراہم کرے گی۔
ترجیح 8: اختراع، تحقیق اور ترقی
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت بنیادی تحقیق اور پروٹو ٹائپ ترقی کے لیے انوسندھان نیشنل ریسرچ فنڈ کو فعال کرے گی اور عبوری بجٹ میں اعلان کے مطابق 1 لاکھ کروڑ روپے کے فنڈ کے پول کے ساتھ تجارتی پیمانے پر نجی شعبے سے چلنے والی تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے کے لیے ایک طریقہ کار قائم کرے گی۔
خلائی معیشت
اگلے 10 سالوں میں خلائی معیشت کو 5 گنا بڑھانے پر ہمارے مسلسل زور کے ساتھ، 1,000 کروڑ روپے کا وینچر کیپیٹل فنڈ قائم کیا جائے گا۔
ترجیح 9: اگلی نسل کی اصلاحات
اقتصادی پالیسی فریم ورک
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اقتصادی ترقی کے لیے وسیع نقطہ نظر کے ساتھ ایک اقتصادی پالیسی فریم ورک مرتب کرے گی اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے اور اعلیٰ ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے اگلی نسل کئ اصلاحات کا دائرہ کار طے کرے گی۔
لیبر سے متعلق اصلاحات
حکومت مزدوروں کے روزگار اور ہنر مندی سمیت وسیع خدمات کی فراہمی میں سہولت فراہم کرے گی۔ دیگر پورٹلز کے ساتھ ای-شرم پورٹل کا ایک جامع انضمام اس طرح کے ون اسٹاپ حل کو آسان بنائے گا۔ صنعت اور تجارت کے لیے تعمیل میں آسانی کو بڑھانے کے لیے شرم سوویدھا اور سمادھان پورٹل کو از سر نو تشکیل دیا جائے گا۔
حکومت آب وہوا میں تبدیلی کو کم کرنے اور اس سے مطابقت پیدا کرنے کی خاطر سرمائے کی دستیابی میں اضافے کے مقصد سے آب وہوا کے لئے فنڈ کی ایک درجہ بندی تیار کرے گی۔
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور بیرون ملک سرمایہ کاری
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری اور بیرون ملک سرمایہ کاری کے قواعد و ضوابط کو آسان بنایا جائے گا، تاکہ (1) براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو آسان بنایا جا سکے، (2) ترجیحات کو آگے بڑھایا جائے، اور (3) بیرون ملک سرمایہ کاری کے لیے ہندوستانی روپے کو بطور کرنسی استعمال کرنے کے مواقع کو فروغ دیا جائے۔
این پی ایس وتسالیہ
این پی ایس - وتسالیہ، نابالغوں کے لیے والدین اور سرپرستوں کے تعاون کا منصوبہ شروع کیا جائے گا۔ بلوغت کی عمر تک پہنچنے پر، پلان کو بغیر کسی رکاوٹ کے ایک عام این پی ایس اکاؤنٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
نئی پنشن اسکیم (این پی ایس)
وزیر خزانہ نے کہا کہ این پی ایس کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے اپنے کام میں کافی پیش رفت کی ہے اور ایک ایسا حل نکالا جائے گا، جو عام شہریوں کے تحفظ کے لیے مالیاتی احتیاط کو برقرار رکھتے ہوئے متعلقہ مسائل کو حل کرسکے۔
بجٹ تخمینہ 25-2024
وزیر خزانہ نے بتایا کہ سال 25-2024 کے لیے قرض لینے کے علاوہ کل وصولی اور کل اخراجات کا تخمینہ بالترتیب 32.07 لاکھ کروڑ روپے اور 48.21 لاکھ کروڑ روپے ہے۔ خالص ٹیکس وصولی کا تخمینہ 25.83 لاکھ کروڑ روپے ہے اور مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 4.9 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ 25-2024 کے دوران ڈیٹڈ سکیورٹیز کے ذریعے مجموعی اور خالص مارکیٹ قرضے کا تخمینہ بالترتیب 14.01 لاکھ کروڑ روپے اور 11.63 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
محترمہ سیتا رمن نے اس بات پر زور دیا کہ 2021 میں ان کے ذریعہ اعلان کردہ مالی استحکام کے طریقہ کار نے معیشت میں بہت اچھا تعاون کیا ہے، اور حکومت اگلے سال خسارے کو 4.5 فیصد سے نیچے لے جانے کا ہدف رکھے گی۔
پارٹ-بی
ملک کے چار کروڑ تنخواہ دار افراد اور پنشن پانے والوں کو براہ راست ٹیکسوں میں راحت دینے کے علاوہ، مرکزی بجٹ 25-2024 اگلے چھ ماہ میں براہ راست اور بالواسطہ ٹیکسوں کا جامع جائزہ لینے، انہیں آسان بنانے، ٹیکس کے واقعات اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے اور وسیع کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ٹیکس نیٹ بجٹ میں ٹیکس کی بنیاد کو بہتر بنانے اور گھریلو مینوفیکچرنگ کی مدد کرنے کے لیے کسٹم ڈیوٹی کی شرح کے ڈھانچے پر نظرثانی کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی ٹیکس کے ڈھانچے کو جامع اور معقول بنانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ انکم ٹیکس ایکٹ کا ایک جامع جائزہ تنازعات اور قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے اور ایکٹ کو واضح، جامع اور پڑھنے میں آسان بنانے کے لیے ہے۔ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ کارپوریٹ اور ذاتی انکم ٹیکس کے لیے چھوٹ اور کٹوتیوں کے بغیر ٹیکس کے نظام کو آسان بنانے کو ٹیکس دہندگان نے سراہا ہے کیونکہ 58 فیصد سے زیادہ کارپوریٹ ٹیکس، 23-2022 میں آسان ٹیکس نظام سے حاصل ہوا ہے اور دو تہائی سے زیادہ ٹیکس دہندگان نے نئے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام کو اپنایا ہے ۔
بجٹ 25-2024 نے نئے ٹیکس نظام کا انتخاب کرنے والوں کے لیے تنخواہ دار ملازمین کی معیاری کٹوتی کو50000 روپے سے بڑھا کر 75000 روپے کر دیا ہے۔ اسی طرح، پنشنرزکے لیے فیملی پنشن پر کٹوتی کو 15,000 روپے سے بڑھا کر 25,000 روپے کر دیا گیا ہے۔ اسیسمنٹ کو اب، صرف اس صورت میں جب، ٹیکس سے بچائی گئی آمدنی 50 لاکھ روپے سے زیادہ ہو، تین سال کے بعد، تشخیص کے سال کے اختتام سے 5 سال تک دوبارہ کھولا جا سکتا ہے۔ تنخواہ دار ملازم کو انکم ٹیکس میں 17,500 روپے تک کے فوائد دینے کے لیے نئے ٹیکس نظام کی شرح کے ڈھانچے میں بھی نظر ثانی کی گئی ہے۔
آمدنی کے سلیب
|
ٹیکس کی شرح
|
0-3 سے لاکھ روپے
|
صفر
|
3-7 لاکھ روپے
|
5 فیصد
|
7-10 لاکھ روپے
|
10 فیصد
|
10-12 لاکھ روپے
|
15 فیصد
|
12-15 لاکھ روپے
|
20 فیصد
|
15 لاکھ روپے سے اوپر
|
30 فیصد
|
جدول 1: نیا ٹیکس نظام ،ٹیکس کا ڈھانچہ
سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور روزگار کو فروغ دینے کے لیے، بجٹ نے کاروباری جذبے اور اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو فروغ دیا ہے، سرمایہ کاروں کے تمام طبقوں کے لیے اینجل ٹیکس کو ختم کیا ہے۔ مزید یہ کہ کروز ٹورازم کی زبردست صلاحیت کو دیکھتے ہوئے گھریلو کروز چلانے والی غیر ملکی شپنگ کمپنیوں کے لیے ایک آسان ٹیکس نظام تجویز کیا گیا ہے۔ ملک میں خام ہیرے فروخت کرنے والی غیر ملکی کان کنی کمپنیاں اب محفوظ ہاربر ریٹ سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں جس سے ہیروں کی صنعت کو فائدہ ہوگا۔ مزید یہ کہ غیر ملکی سرمایہ کو راغب کرنے کے لیے غیر ملکی کمپنیوں پر کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 40 سے کم کر کے 35 فیصد کر دی گئی۔
بجٹ نے خیراتی اداروں، ٹی ڈی ایس کی شرح کے ڈھانچے اور کیپیٹل گین ٹیکسیشن کے لیے براہ راست ٹیکس کے نظام کو مزید آسان بنایا ہے۔ خیراتی اداروں کے لیے ٹیکس میں چھوٹ کے دو نظاموں کو ایک میں ضم کر دیا جائے گا۔ متعدد ادائیگیوں پر 5 فیصد ٹی ڈی ایس کو 2 فیصد ٹی ڈی ایس میں ضم کیا جائے گا اور میوچل فنڈز یا یو ٹی آئی اسٹینڈز کے ذریعے یونٹس کی دوبارہ خریداری پر 20 فیصد ٹی ڈی ایس واپس لے لیا جائے گا۔ ای کامرس آپریٹرز پر ٹی ڈی ایس کی شرح 1 فیصد سے کم کر کے 0.1 فیصد کر دی گئی۔ اب تنخواہ سے کٹوتی ٹی ڈی ایس پر ٹی سی ایس کا کریڈٹ دیا جائے گا۔ بجٹ نے ٹی ڈی ایس اسٹیٹمنٹ فائل کرنے کی مقررہ تاریخ تک ٹی ڈی ایس کی ادائیگی میں تاخیر کو مجرمانہ قرار دیا ہے۔ ٹی ڈی ایس ڈیفالٹس کے لیے آسان اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کارکے لئے معقول رہنما خطوط جاری کئے جائیں گے۔
کیپٹل منافع پر، قلیل مدتی منافع کے کچھ مالیاتی اثاثوں پر 20 فیصد کی شرح سے ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔ تمام مالیاتی اور غیر مالیاتی اثاثوں پر طویل مدتی فوائد پر 12.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگایا جائے گا۔ کم اور متوسط آمدنی والے طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیپٹل گین کی چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 1.25 لاکھ روپے سالانہ کر دیا گیا ہے۔ فہرست شدہ مالیاتی اثاثے جو ایک سال سے زیادہ عرصے سے رکھے گئے ہوں اور غیر فہرست شدہ اثاثے (مالی اور غیر مالیاتی) جو دو سال سے زیادہ عرصے سے رکھے گئے ہوں انہیں طویل مدتی اثاثوں کے طور پر درجہ بند کیا جائے۔ غیر فہرست شدہ بانڈز اور ڈی بینچرز، ڈیٹ میوچل فنڈز اور مارکیٹ سے منسلک ڈی بینچرز قابل اطلاق کیپٹل گین ٹیکس کو راغب کرتے رہیں گے۔
یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ جی ایس ٹی نے عام آدمی پر ٹیکس کے واقعات میں کمی کی ہے اور اسے وسیع تناسب کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی نے تجارت اور صنعت کے لئے تعمیل کے بوجھ اور لاجسٹک لاگت کو کم کیا ہے۔ اب حکومت ٹیکس کے ڈھانچے کو مزید آسان اور معقول بنانے پر غور کر رہی ہے ،تاکہ اسے باقی شعبوں تک وسیع کیا جا سکے۔ بجٹ میں کسٹمز اور انکم ٹیکس کی بقیہ خدمات کو مزید ڈیجیٹلائز کرنے اور پیپر لیس بنانے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے، جس میں اصلاح اور اگلے دو سالوں میں اپیل کے احکامات پر اثر انداز ہونے والے آرڈر شامل ہیں۔
تجارت میں آسانی اور تنازعات کو کم کرنے کے لیے کسٹم ڈیوٹی کو معقول بنانے اور ان پر نظر ثانی کرنے کے لیے جائزہ لیا گیا ہے۔ کینسر کے مریضوں کو راحت دیتے ہوئے، بجٹ میں کینسر کے علاج کی تین اور ادویات کو کسٹم ڈیوٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ کیا گیا ہے، ان میں Trastuzumab Deruxtecan، Osimertinib اور Durvalumab شامل ہیں۔ ایکسرے مشینوں کی ٹیوبوں اور فلیٹ پینل ڈٹیکٹر پر بنیادی کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) میں کمی کی جائے گی۔ موبائل فونز، پرنٹڈ سرکٹ بورڈ اسمبلی (پی سی بی اے) اور موبائل چارجرز پر بی سی ڈی 15 فیصد تک کم کر دی گئی۔ اہم معدنیات کی پروسیسنگ اور ریفائننگ کو تقویت دینے کے لیے، بجٹ نے 25 نایاب معدنیات جیسے لیتھیم پر کسٹم ڈیوٹی کو مکمل طور پر مستثنیٰ قرار دیا اور ان میں سے دو پربی سی ڈی کو کم کر دیا ہے۔ بجٹ میں سولر پینلز کی تیاری کے لیے کیپٹل گڈز کو استثنیٰ دینے کی تجویز ہے۔ ہندوستان کی سمندری غذا کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے، بروڈ اسٹاک، پولی چیٹ ورمز، جھینگے اور مچھلی کی خوراک پر بی سی ڈی کو 5 فیصد تک کم کر دیا گیا۔ بجٹ ، ہندوستانی چمڑے اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کی مسابقت کو فروغ دے گا۔ اسپینڈیکس یارن کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے میتھیلین ڈیفینائل ڈائیسوسیانیٹ (ایم ڈی آئی) میں بی سی ڈی 7.5 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد ہو گئی۔ سونے اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی 6 فیصد اور پلاٹینم پر 6.4 فیصد کر دی گئی۔ فیرو نکل اور چھالا تانبے پر بی سی ڈی ہٹا دیا گیا، جبکہ، امونیم نائٹریٹ پر بی سی ڈی 7.5 سے 10 فیصد تک بڑھ گیا۔ اسی طرح، پی وی سی فلیکس بینرز پر ماحول کے لیے خطرہ کو دیکھتے ہوئے بی سی ڈی 10 سے 25 فیصد تک بڑھ گئی۔ گھریلو مینوفیکچرنگ کو ترغیب دینے کے لیے مخصوص ٹیلی کام آلات کے پی سی بی اے پر بی سی ڈی کو 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا۔
تنازعات کے حل اور التوا میں پڑے معاملات کو ختم کرنے کے لیے، مرکزی وزیر خزانہ نے اپیل میں زیر التواء انکم ٹیکس کے بعض تنازعات کے حل کے لیے ‘ویواد سے وشواس اسکیم’، 2024 کی تجویز پیش کی۔ ہائی کورٹس، سپریم کورٹس اور ٹرائبونلز میں براہ راست ٹیکس، ایکسائز اور سروس ٹیکس سے متعلق اپیلیں دائر کرنے کے لیے مالیاتی حد کو بالترتیب 60 لاکھ روپے، 2 کروڑ روپے اور 5 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ مزید قانونی چارہ جوئی کو کم کرنے اور بین الاقوامی ٹیکس کے نفاذ میں یقین دہانی کے لیے، محفوظ بندرگاہ کے قوانین کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے گا اور قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار کو ہموار کیا جائے گا۔
************
U.No:8604
ش ح۔و ا،ع ا۔ق ر، م ص
(Release ID: 2035904)
Visitor Counter : 266
Read this release in:
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Hindi_MP
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Malayalam