وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

مالی سال 24-2023 میں ہندوستان کی حقیقی شرح نمو  8.2 فیصد اوربرائے نام شرح ترقی 9.6 فیصد


ہندوستان کےریزرو بینک   نے مالی سال 2024-25 میں 7.2 فیصد کی شرح ترقی کی منصوبہ بندی کی

اوسط خردہ افراط زرکی شرح ، مالی سال 23-2022 میں 6.7 فیصد کے مقابلے میں، مالی سال 24-2023 میں 5.4 فیصد تک کم ہو ئی

سال25-2024 کے بجٹ تخمینوں کے مطابق مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 4.9 فیصد کا تخمینہ ہے

’’ہم اگلے سال خسارے کو 4.5 فیصد سے نیچے تک کم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں‘‘:  مرکزی وزیر خزانہ

سال25-2024 کے دوران، مجموعی مارکیٹ قرضوں کا تخمینہ  14.01 لاکھ کروڑ  روپئے اور خالص مارکیٹ کے قرضوں کا تخمینہ 11.63 لاکھ کروڑ روپئے  لگایا گیا ہے

ایس سی بی کے غیرکارکردگی والے مجموعی اثاثوں (جی این پی اے) کا تناسب ،مالی سال 18-2017 میں 11.2 فیصد کی زیادہ سطح سے، مارچ 2024 کے آخر میں 2.8 فیصد تک کم ہو گیا

مجموعی ٹیکس محصولات (جی ٹی آر) کے 24-2023 کے مقابلے میں 11.7 فیصد اور پی اے 2023-24 کے مقابلے میں 10.8 فیصد بڑھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کا تخمینہ  38.40 لاکھ روپے  روپئے ہے

بڑی سبسڈیز 24-2023 کے محصولیاتی تخمینوں میں، جی ڈی پی کے 1.4 فیصد سے 25-2024 کے دوران جی ڈی پی کے 1.2 فیصد تک گرنے کی توقع ہے

مالی سال 24-2023 کے لیے آر ای اور پی ای کے مقابلے میں 11.0 فیصد اضافے کے لیے، جی ایس ٹی کی وصولیوں کا تخمینہ 2024-25 میں  10.62 لاکھ کروڑ روپئے پر درج کیا گیا ہے

Posted On: 23 JUL 2024 12:42PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 25-2024 پیش کیا۔

میکرو اکنامک فریم ورک کا بیان اور درمیانی مدت کی مالیاتی پالیسی کے ساتھ مالیاتی پالیسی کی حکمت عملی کا بیان ،ہندوستانی معیشت کے کلیدی مالی اشاریوں کا ایک چشم کشا منظر پیش کرتا ہے، جو کہ نسبتاً غیر یقینی عالمی معیشت میں غیر واضح لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے۔ حکومت مالی سال 26-2025 تک جی ڈی پی کے 4.5 فیصد سے کم مالیاتی خسارے کی سطح کو حاصل کرنے کے لیے ،مالیاتی استحکام کے وسیع راستے پر گامزن ہو گی ،جس کے نتیجے میں قرض سے جی ڈی پی کے تناسب کو مضبوط کیا جائے گا اور وسیع بنیاد پر مشتمل اقتصادیات کو برقرار رکھنے اور ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے  اسے برقرار رکھنے کی کوششوں کو جاری رکھا جائے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00156NH.jpg

مالی سال 24-2023 میں ہندوستان کی حقیقی  شرح ترقی 8.2 فیصد اور برائے نام  شرح ترقی 9.6 فیصد کا تخمینہ لگایا گیا۔ مالی سال 2023-24 میں نجی کھپت کے اخراجات میں 4.0 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو شہری طلب کے لچکدار حالات اور دیہی طلب میں بحالی کی وجہ سے کارفرما ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا نے مالی سال 2024-25 میں ہندوستان کے لیے 7.2 فیصد کی ترقی کا تخمینہ لگایا ہے۔ زرعی شعبے کے لیے امید افزا منظر، عام  صورتحال سے بالاتر جنوب مغربی مانسون کی پیش گوئی کے ساتھ ابھر رہا ہے۔ مضبوط کارپوریٹ اور بینک بیلنس شیٹس اور سرمایہ کاری کے اخراجات پر حکومت کی مسلسل توجہ  سے ترقی کو برقرار رکھنے کی توقع ہے، جواعلیٰ صلاحیت کا استعمال، اور کاروباری امید، سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کے لیے سازگار ہیں۔

اوسط خردہ افراط زر  کی شرح مالی سال 23-2022 میں 6.7 فیصد کے مقابلے 24-2023 میں 5.4 فیصد پر آ گئی ہے۔ جون 2024 میں ، بنیادی افراط زر کی 3.1 فیصد کی کم شرح   کے ساتھ ،ہیڈ لائن افراط زر  کی شرح5.1 فیصد رہی ۔ مجموعی خردہ افراط زر آر بی آئی کے 2 سے 6 فیصد کے نوٹیفائیڈ ٹولرینس بینڈ کے اندر ہے۔

سال 25-2024 کے لیے، قرض لینے کے علاوہ کُل وصولی  اور کل اخراجات کا تخمینہ بالترتیب  32.07 لاکھ کروڑروپئے اور  48.21 لاکھ کروڑروپئے لگایا گیا ہے۔ خالص ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 25.83 لاکھ کروڑ روپئے ہے۔ مالیاتی خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا 4.9 فیصد ہے۔ سرمایہ خرچ  1111111 کروڑروپئے (جی ڈی پی کا 3.4 فیصد) لگایا گیا ہے۔ اس میں سرمایہ کاری کے اخراجات کے لیے ریاستوں کو 150000 کروڑ روپے کی مالی امداد شامل ہے۔ بجٹ شدہ سرمایہ جاتی اخراجات مالی سال 2019-20 میں سرمائے کے اخراجات کا تقریباً 3.3 گنا اور 2024-25 کے کل اخراجات کا 23.0 فیصد ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024AH9.jpg

 

مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’’2021 میں میرے ذریعہ اعلان کردہ مالیاتی استحکام کے راستے نے ہماری معیشت کو بہت اچھی طرح سے  مستحکم کیا ہے، اور ہمارا مقصد اگلے سال خسارے کو 4.5 فیصد سے نیچے تک پہنچانا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اس رفتار کو برقرار رکھنے کے تئیں پرعزم ہے۔ محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہاکہ’’27-2026کے بعد سے، ہماری کوشش ہوگی کہ مالیاتی خسارے کو ہر سال اس طرح برقرار رکھا جائے کہ مرکزی حکومت کا قرض جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر تخفیفی رجحان کی راہ گامزن ہوجائے ۔‘‘

کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) کے ذریعہ شائع کردہ 3 عارضی ایکچولز (پی اے) کے مطابق مرکزی حکومت کا مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 5.6 فیصد تک کم ہوجائے گیاہے، جب کہ مالیاتی خسارہ مالی سال 2023-24 میں جی ڈی پی کے 2.6 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003I0JP.jpg

مالی سال 2024-25 کے بجٹ تخمینوں (بی ای) کے حوالے سے مرکزی حکومت کے اہم مالیاتی اشارے، جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر، ذیل کے جدول میں خلاصہ کیے گئے ہیں:

 .

مالیاتی اشارے

بجٹ تخمینہ 25-2024(فیصد میں)

1. مالیاتی خسارہ

4.9

2. محصولاتی خسارہ

1.8

3. بنیادی خسارہ

1.4

4. ٹیکس محصولات (مجموعی)

11.8

5. غیر -ٹیکس محصولات

1.7

6. مرکزی حکومت کا قرض

56.8

سال 2024-25 کے دوران تاریخ شدہ تمسکات  کے ذریعے مجموعی مارکیٹ قرضے کا تخمینہ 14.01 لاکھ کروڑ اور خالص مارکیٹ قرضے11.63 لاکھ کروڑروپئے  کاہے۔ دونوں 24-2023 میں اس سے کم ہوں گے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004H5YW.jpg

شیڈولڈ کمرشل بینکوں کا مجموعی غیرکارکردگی والے اثاثہ جات (جی این پی اے)  کاتناسب مالی سال 2017-18 میں 11.2 فیصد کی اونچی سطح سے مارچ 2024 کے آخر میں کم ہو کر 2.8 فیصد ہو گیا۔ ایس سی بیزنے زیادہ منافع سے ذخائر کو سرمایہ فراہم کرکے اور تازہ سرمائے میں اضافہ کرکے اپنے سرمائے کی بنیاد کو تقویت بخشی، ان کا سرمائے سے رسک ویٹڈ اثاثوں کا تناسب (سی آر اے آر) مارچ 2024 میں 16.8 فیصد ہوگیا، جو کہ ضابطہ جاتی کم از کم  سطح سے بھی  کافی زیادہ ہے۔

بجٹ تخمینی 2024-25 کے لیے، مجموعی ٹیکس وصولی(جی ٹی آر) آر ای  2023-24 کے مقابلے میں 11.7 فیصد اور پی اے 2023-24 کے مقابلے میں 10.8 فیصد بڑھنے کا امکان ہے۔ جی ٹی آر کا تخمینہ 38.40 لاکھ کروڑروپئے (جی ڈی پی کا 11.8 فیصد) لگایا گیا ہے۔ براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس  کابالترتیب جی ٹی آر میں 57.5 فیصد اور 42.5 فیصد حصہ رسدی کرنے کا تخمینہ ہے۔ بی ای 2024-25 میں، ریاستوں کو ٹیکس کی منتقلی کے بعد، ٹیکس محصولات (نیٹ ٹو سینٹر) کا تخمینہ 25.83 لاکھ کروڑ روپئے کاہے۔ غیرٹیکس محصولات 5.46 لاکھ کروڑروپئے ہونے کا تخمینہ ہے جو کہ 3.76 لاکھ کروڑ  روپئےکے آر ای  2023-24 کے مقابلے میں 45.2 فیصد زیادہ ہے، جو بنیادی طور پر بہتر منافع کی وصولیوں کی وجہ سے ہے۔

جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر بڑی سبسڈیز 24-2023 کے آر ای میں 1.4 فیصد سے 25-2024کے بجٹ تخمینہ میں 1.2 فیصد تک کم ہونے کی توقع ہے۔ بڑی سبسڈیز، 3.81 لاکھ کروڑروپئے، بی ای 25-2024 میں محصولات کے اخراجات کا تقریباً 10.3 فیصد بنیں گی۔

محصولات کی وصولیوں اور محصولات کے اخراجات کے درمیان توازن حاصل کرنے کے لیے، بجٹ تخمینہ 2024-25 میں، مرکزی حکومت کے محصولات کی وصولیاں اور محصولات کے اخراجات کا تخمینہ بالترتیب 31.29 لاکھ کروڑ  روپئےاور 37.09 لاکھ کروڑ روپئے کا لگایا گیا ہے۔

بجٹ تخمینہ 2024-25 میں جی ایس ٹی کی وصولیوں کا تخمین10.62 لاکھ کروڑ روپئےلگایا گیا ہے، جس میں مالی سال 2023-24 کے لیے آر ای اورپی ای کے مقابلے میں 11.0 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مالی سال 2023-24 میں جی ایس ٹی کی شاندار وصولیوں نے 20.18 لاکھ کروڑ روپئے کی مجموعی جی ایس ٹی وصولی کے ساتھ ایک نیا سنگ میل طے کیا، جو مالی سال 23-2022 کے مقابلے میں 11.7 فیصد اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

مجموعی ٹیکس محصولات میں 13.4 فیصد اضافہ ہوا ہے اور مرکز کے ٹیکس نیٹ میں 10.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ محصولات کی وصولیاں گزشتہ برسوں میں مسلسل اضافے کو ظاہر کرتی ہیں، جس کی وجہ ٹیکس کی وصولی میں زبردست اضافہ ہواہے۔ مالی سال 24-2023 (پی اے) میں مرکزی حکومت کے کل اخراجات میں 5.9 فیصد اضافہ ہوا۔

 ************

ش ح۔ ا ع    ۔ م  ص

 (U:  8575  )


(Release ID: 2035689) Visitor Counter : 90