وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

سماجی خدمات کے اخراجات 18-2017 میں جی ڈی پی کے 6.7 فیصد سے بڑھ کر24-2023 میں جی ڈی پی کے 7.8 فیصد تک پہنچ گئے


تقریباً 13.5 کروڑ ہندوستانی16-2015 اور 21-2019 کے درمیان کثیر جہتی غربت سے باہر نکل آئے

Posted On: 22 JUL 2024 2:50PM by PIB Delhi

حالیہ برسوں میں ہندوستان کی سماجی اور ادارہ جاتی پیش رفت فلاح و بہبود کے لیے ایک بااختیار طریقے سے حاصل ہوئی ہے ،کیونکہ نیا نقطہ نظر حکومت کے پروگراموں کے نفاذ اور لاگت کی تاثیر کو تبدیل کرنے پر مرکوز ہے۔ اس نقطہ نظر میں اٹل پنشن یوجنا (اے پی وائی) جیسی اسکیموں کے ذریعے غیر منظم شعبے کے کارکنوں کے لیے آخری سرے تک خدمات کی فراہمی اور سستی سماجی تحفظ کی اسکیموں کے لیے اصلاحات کے ہدف کے نفاذ پر مشتمل ہے۔یہ بات آج مرکزی وزیر برائے خزانہ و کارپوریٹ امور محترمہ کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ اقتصادی  جائزہ 24-2023 میں کہی گئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001DEDR.jpg

کثیر جہتی غربت میں گراوٹ

اقتصادی جائزہ 24-2023 میں کہا گیا ہے کہ سماجی خدمات کے اخراجات 18-2017 میں مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) کے 6.7 فیصد سے بڑھ کر24-2023 میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے 7.8 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ پروگراموں کے بہتر نفاذ کے ساتھ ساتھ بڑھا ہوا معاشی زور کثیر جہتی غربت کے ساتھ (قومی) کثیر جہتی غربت اشاریہ (ایم پی آئی)میں تیزی سے کمی کا باعث بنا ہے جو کہ 16-2016 میں 0.117 سے تقریباً نصف رہ کر21-2019 میں 0.066 پر آ گیا ہے۔ نتیجتاً تقریباً 13.5 کروڑ ہندوستانی 16-2015 اور 21-2019 کے درمیان کثیر جہتی غربت سے باہر نکل آئے۔

بہار، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، اوُڈیشہ اور راجستھان جیسی ریاستوں میں سب سے نمایاں بہتری کے ساتھ یہ رجحان دیہی ہندوستان سے چلتا ہے۔ اتر پردیش نے غریب لوگوں کی تعداد میں سب سے نمایاں کمی درج کی۔16-2015 اور21-2019 کے درمیان 3.43 کروڑ لوگ کثیر جہتی غربت سے باہر نکل آئے۔

دیہی اورشہری علاقوں میں بابرابری  میں کمی

اقتصادی جائزہ یہ بھی بتاتا ہے کہ سماجی شعبے میں مختلف اقدامات کے نتائج نے نابرابری میں کمی کی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں دیہی سیکٹر کے لیے اقتصادی نابرابری  0.283 سے 0.266 تک اور شہری  علاقوں میں  اقتصاد ی نابرابری 0.363 سے 0.314 تک گر گئی ہے۔

اسی طرح دیہی اور شہری علاقوں کی تقسیم میں بھی کافی حد تک کمی آئی ہے، کیونکہ دیہی اور شہری ماہانہ فی کس کھپت کے اخراجات (ایم پی سی ای) کے درمیان فرق 12-2011 میں83.9 فیصد سے کم ہو کر23-2022 میں 71.2 فیصد رہ گیا۔

****

ش ح۔ م ع۔ن ع

U:8541


(Release ID: 2035288) Visitor Counter : 49