وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستانی زراعت کے ذیلی شعبے کاشتکاری کی آمدنی کو بہتر بنانے کے لیے امید افزا  ذرائع کے طور پر ابھرے ہیں: اقتصادی جائزہ


مویشی  کے شعبہ  میں 7.38 فیصد کی مرکب سالانہ شرح نمو (سی اے جی آر) میں اضافہ ۔ ماہی گیری کے شعبے میں15-2014اور 23-2022کے درمیان سی اے جی آر  8.9 فیصد کا اضافہ ہوا

فوڈ پروسیسنگ سیکٹر میں جی وی اے   2013-14 میں  1.30 لاکھ کروڑ  روپے سے بڑھ کر 2022-23 میں  1.92 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا

Posted On: 22 JUL 2024 2:57PM by PIB Delhi

اقتصادی جائزہ 24-2023  آج پارلیمنٹ میں خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن  کے ذریعہ پیش کیا گیا۔ اقتصادی جائزے  سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی زراعت کے ذیلی شعبے  مضبوط  ترقی کے مراکز  اور  زرعی آمدنی کی بہتری کے لیے  امید  افزا  وسائل کے طور پر مسلسل ابھر رہے ہیں۔ 15-2014 سے 23-2022 تک، لائیو اسٹاک سیکٹر نے مستقل قیمتوں پر 7.38 فیصد کی متاثر کن مرکب سالانہ  شرح نمو  (سی اے جی آر) سے ترقی کی۔ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں کل جی وی اے (مستقل قیمتوں پر) میں مویشیوں کا حصہ 15-2014 میں 24.32 فیصد سے بڑھ کر 23-2022 میں 30.38 فیصد ہو گیا۔ 23-2022میں، لائیو اسٹاک کے شعبے نے کل جی وی اے  کا 4.66 فیصد حصہ ڈالا، جس سے دودھ، انڈے اور گوشت کی فی کس دستیابی میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ماہی گیری کا شعبہ، جو ہندوستانی معیشت میں ایک اہم شراکت دار ہے، زرعی جی وی اے کا تقریباً 6.72 فیصد ہے اور اس نے15-2014  اور 23-2022 (مستقل قیمتوں پر) کے درمیان 8.9 فیصد کی مرکب سالانہ شرح نمو سے ترقی کی ہے۔ یہ "سن رائز سیکٹر" تقریباً 30 ملین لوگوں، خاص طور پر پسماندہ اور کمزور کمیونٹیز کی مدد کرتا ہے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001EBXK.jpg

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ مویشی پروری کی بنیادی ڈھانچہ  جاتی ترقی  فنڈ (اے ایچ آئی ڈی ایف) انفرادی کاروباریوں، نجی کمپنیوں، ایف پی اوز، اور سیکشن 8 کمپنیوں اور ڈیری کوآپریٹو (اے ایچ آئی ڈی ایف میں ڈیری پروسیسنگ اور انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ کو ضم کرکے) جیسے اہم ڈیری  پروسیسنگ،  گوشت کی پروسیسنگ، جانوروں کے کھانے کے پودے، اور نسل کی بہتری کی ٹیکنالوجی کےشعبے میں سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ حکومت قرض لینے والے کو 3 فیصد سود کی رعایت اور کل قرض لینے کے 25 فیصد تک کریڈٹ گارنٹی فراہم کرتی ہے۔ مئی 2024 تک، قرض دینے والے بینکوں/ نبارڈ/  این ڈی ڈی بی نے  13.861 کروڑ روپے کے بقدر 408 پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے، جس سے 40000 براہ راست روزگار کے مواقع پیدا ہوئے اور 42 لاکھ سے زیادہ کسانوں کو فائدہ پہنچا۔

اس اقتصادی جائز ے میں بتایا گیا ہے کہ 23-2022میں، ہندوستان نے 17.54 ملین ٹن مچھلی کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی، جو عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے اور عالمی پیداوار کا 8 فیصد ہے۔ اس شعبے کو تقویت دینے کے لیے پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کی شکل میں ایک جامع اقدام تیار کیا گیا ہے، جس کا مقصد بیج اور مچھلی کی پیداوار اور دیگر توسیعی خدمات کو بڑھانا ہے۔ اس سیکٹر کی بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے، ماہی پروری اور ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف) 2018-19 میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کا کل فنڈ حجم 7.52 ہزار کروڑ روپے تھا۔ اب تک، رعایتی شرح کے طور پر 5.59 ہزار کروڑ روپے کے لیے 121 تجاویز کی سفارش کی گئی ہے۔

ڈبہ بند خوراک شعبہ:

اقتصادی جائزے کے مطابق، ہندوستان دودھ کا سب سے بڑا پیدا کرنے والا اور پھلوں، سبزیوں اور چینی کا دوسرا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک ہے۔ ہندوستان میں ڈبہ بند خوراک صنعت میں منظم مینوفیکچرنگ میں سب سے بڑے آجروں میں سے ایک ہے، جس کا منظم شعبے میں کل روزگار میں 12.02 فیصد حصہ ہے۔ 23-2022 کے دوران ڈبہ بند خوراک کی برآمدات سمیت زرعی خوراک کی برآمدات کی قیمت 46٫44 بلین امریکی ڈالر تھی، جو  ہندوستان کی کل برآمدات کا تقریباً 11.7 فیصد ہے۔ ڈبہ بند خوراک کی برآمدات کا حصہ بھی 18-2017 میں 14.9 فیصد سے بڑھ کر 23-2022 میں 23.4 فیصد ہو گیا۔

یہ اقتصادی جائزہ  اس بات  کو  بھی اجاگر کرتا ہے کہ ڈبہ بند خوراک شعبے میں جی وی اے 14-2013 میں 1.30 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 23-2022 میں 1.92 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس شعبے نے 23-2022 میں 12-2011کی قیمتوں پر مینوفیکچرنگ میں جی وی اے کا 7.66 فیصد حصہ ہے۔

********

 (ش ح –  اک  - ق ر )

U.No 8545:


(Release ID: 2035105) Visitor Counter : 70