وزارت خزانہ

نئی ہنر مندی کی پہل قدمیوں اور موجودہ اصلاحات کی تشکیل نو حکومت کے لیے اعلی ترجیحات کے ساتھ جاری رہنا چاہیے- اقتصادی سروے 2023-24


اقتصادی جائزے میں صنعت سے ہنرمندی کی تشکیل میں سبقت لینے کی تلقین کی گئی ہے

اعلیٰ ترقی کی صلاحیت کے سیکٹروں میں ہنرمندی کی ترقی کو پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم اور  روزگار سے منسلک ترغیباتی اسکیمیں ہنرمندی کے فروغ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں

بڑھتی ہوئی افرادی قوت کو پورا کرنے کے لیے ہندوستانی معیشت کو غیرزرعی سیکٹر میں سالانہ تقریباً 78.51 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے

Posted On: 22 JUL 2024 2:37PM by PIB Delhi

ہندوستان کی تعلیمی پالیسیوں اور ہنرمندی کی پالیسیوں کو سیکھنے اور ہنر مندی کے نتائج پر لیزرجیسی توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور ساتھ ہی ساتھ ایک دوسرے سے  ہم آہنگ ہونے کی بھی ضرورت ہے۔ یہ درمیانی مدت میں ViksitBharat@2047 کے اجتماعی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 6 بڑے ستونوں میں سے ایک ہے، جیسا کہ اقتصادی سروے 2023-24 میں کہا گیا ہے، جسے خزانہ اور کارپوریٹ امورکی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن  نے آج پارلیمنٹ میں  پیش کیا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ نئی تعلیمی پالیسی2020 اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ایک اچھا فریم ورک فراہم کرتا ہے، سروے میں کہا گیا ہے کہ ہنر مندی کے نئے اقدامات اور موجودہ ہنر مندی کے اقدامات کو بہتر بنانا حکومت کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل رہنا چاہیے۔

سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہنرمندی، ان بنیادوں پر حاصل کی جاتی ہیں، جو تعلیمی نظام خاص طور پر اسکولوں میں تیار کی گئی ہیں، لہٰذا اسکولی تعلیم کو بنیادی خواندگی اور اعداد کی بنیادی ضرورت اور گریڈ کے مطابق سیکھنے کے نتائج کے حصول پر توجہ دینی چاہیے۔سروے میں صنعت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہنرمندی کی تخلیق میں پیش پیش رہیں اور اسے تعلیمی اداروں کے ساتھ پہل کرنے سے بہت کچھ حاصل کرنا ہے، بجائے اس کے کہ اسے صرف حکومتوں پر چھوڑ دیا جائے۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ درحقیقت یہ اس کے برعکس ہونا چاہیے۔

اقتصادی سروے 2023-24 میں کہا گیا ہے کہ حکومت ملازمت اور کاروباری مواقع پیدا کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کر رہی ہے، جو ہندوستان کے نوجوانوں کی امنگوں اور صلاحیتوں سے ہم آہنگ ہیں۔ تمام سماجی و اقتصادی درجہ بندیوں میں ہنر مند افراد کے تناسب میں نمایاں بہتری کو اجاگر کرتے ہوئے، سروے میں بتایا گیا ہے کہ 15سے29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں سے 4.4 فیصد نے رسمی پیشہ وارانہ تکنیکی تربیت حاصل کی ہے، جبکہ دیگر 16.6 فیصد غیر رسمی ذرائع سے تربیت حاصل کی ہے۔

اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ بڑے عالمی رجحانات،  جیسے آٹومیشن، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کارروائی، مصنوعات اور خدمات کی ڈیجیٹلائزیشن، جو کہ کام اور ہنرمندی کی مانگ کی نوعیت کو تبدیل کر رہی ہیں، کے درمیان تعلیم اور لیبر مارکیٹوں میں ہونے والی تبدیلیوں کا مرکز ہنر مندی کا فروغ و ترقی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سب سے کم عمر آبادی میں سے ایک28 سال کی درمیانی عمر کے ساتھ، ہندوستان ایک ایسی افرادی قوت کی پرورش کرکے اپنی آبادی کا فائدہ اٹھا سکتا ہے، جو قابل روزگار ،ہنرمندی سے آراستہ ہو اور صنعت کی ضروریات کے لیے تیار ہو۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان نے نہ صرف اپنی نوجوان افرادی قوت کی صلاحیت کو تسلیم کیا ہے، بلکہ اتنی بڑی آبادی کو ہنر مند بنانے سے جڑے مسائل کو بھی تسلیم کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہنرمندی کی ترقی اور کاروباری قومی پالیسی (این پی ایس ڈی ای) فرقوں کو ختم کرنے، صنعت کی مصروفیت کو بہتر بنانے، کوالٹی ایشورنس فریم ورک کے قیام، ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے، اور اپرنٹس شپ کے مواقع کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے ساتھ مل کر ہندوستان میں تعلیم اور روزگار کے فرق کو ختم کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کا65 فیصد35 سال سے کم عمر ہے اور اندازوں کے مطابق تقریباً 51.25 فیصد نوجوانوں کو روزگار کے قابل سمجھا جاتا ہے۔ تاہم سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ گزشتہ دہائی میں یہ فیصد تقریباً 34 فیصد سے بڑھ کر 51.3 فیصد ہو گیا ہے۔

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ پیداواری ملازمتیں ترقی اور شمولیت کے لیے ضروری ہیں، سروے میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی افرادی قوت کا تخمینہ تقریباً 56.5 کروڑ ہے اور یہ 2044 تک بڑھتا رہے گا۔ اس کا اندازہ ہے کہ ہندوستانی معیشت کو غیرزرعی شعبے میں سالانہ تقریباً 78.51 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ بڑھتی ہوئی افرادی قوت کو پورا کیا جاسکے۔ تاہم سروے میں کہا گیا ہے کہ  ان بے شمار ملازمتوں کو پیدا کرنے کے لیے زراعت سے باہر پیداواری ملازمتوں کی تیزی سے ترقی کے لیے، خاص طور پر منظم مینوفیکچرنگ اور خدمات میں،یہاں تک کہ زراعت میں پیداواری صلاحیت کو بہتر بناتے ہوئےحالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

سروے میں کنورجنسی کے ذریعے مختلف ہنر مندی کے اقدامات سے زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے اور روزگار پر مبنی دیگر پروگراموں کے ساتھ ہم آہنگی کے استعمال پر زور دیا گیا ہے، جس سے دونوں عمودی حصوں کو مزید فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ ہنرمندی کی ترقی کو پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) اسکیم اور روزگار سے منسلک ترغیبی اسکیموں کے ساتھ جوڑنے سے اعلی ترقی کے امکانات جیسے کھلونا، ملبوسات، سیاحت، لاجسٹکس، ٹیکسٹائل، چمڑے کے شعبے وغیرہ میں ہنرمندیوں کو اپ گریڈ کرنے میں مدد ملے گی، کیونکہ سروے میں کہا گیاہے کہ پیداوار ویلیو چین کو آگے بڑھاتی ہے۔ اپرنٹس شپ پروموشن کے محاذ پر بھی، ریگولیٹری فریم ورک میں لچک پیدا کرنے کی کافی گنجائش موجود ہے۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ح  ا۔ت ع۔

U-8533

 



(Release ID: 2035063) Visitor Counter : 10