وزیراعظم کا دفتر

اتر پردیش کے اعظم گڑھ میں مختلف پروجیکٹوں کے آغاز کے   موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 10 MAR 2024 3:54PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے،

بھارت ماتا کی جے،

اسٹیج پر موجود، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشو پرساد موریہ، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر اور قانون ساز کونسل کے رکن جناب بھوپیندر چودھری جی، اتر پردیش کے تمام معزز وزراء ، ممبران پارلیمنٹ، دیگر معززین اور اعظم گڑھ میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

آج اعظم گڑھ کا ستارہ چمک رہا ہے۔ ایک وقت تھا  ، جب دلّی سے کوئی پروگرام ہوتا تھا اور ملک کی دوسری ریاستیں اس میں شامل ہوتی تھیں۔ آج یہ پروگرام اعظم گڑھ میں ہو رہا ہے اور ملک کے  الگ الگ کونوں سے ہزاروں لوگ  ، ہمارے ساتھ  جڑے ہوئے ہیں۔ میں ان ہزاروں لوگوں کو بھی خوش آمدید کہتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں  ، جو  ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

ساتھیو ،

آج یہاں سے نہ صرف اعظم گڑھ بلکہ پورے ملک کی ترقی کے لیے کئی ترقیاتی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ اعظم گڑھ  ، جس کا شمار ملک کے پسماندہ علاقوں میں ہوتا تھا  ، آج ملک کے لیے ترقی کا نیا باب لکھ رہا ہے۔ آج اعظم گڑھ سے کئی ریاستوں میں تقریباً 34 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ اعظم گڑھ کے ساتھ ساتھ شراوستی، مرادآباد، چترکوٹ، علی گڑھ، جبل پور، گوالیار، لکھنؤ، پونے، کولہاپور، دلّی اور آدم پور ، اتنے سارے ہوائی اڈوں پر نئی ٹرمینل عمارتوں کا افتتاح  ہوا ہے اور ان ٹرمینلز کے لیے کتنی تیزی سے کام ہوا ہے  ، اس کی ایک مثال گوالیار کا وجئے راجے سندھیا ہوائی اڈہ ہے۔ یہ ہوائی اڈہ  ، صرف 16 ماہ کی مدت میں   بن کر تیار ہو گیا ہے۔ آج کڑپاّ، بیلگاوی اور ہبلی کے تین ہوائی اڈوں پر نئی ٹرمینل عمارتوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ یہ تمام کوششیں  ، ملک کے عام آدمی کے لیے ہوائی سفر کو مزید آرام دہ اور قابل رسائی بنائیں  گی۔

لیکن ساتھیو،

آپ  دیکھیے  ، پچھلے کئی دنوں سے  ، میں اپنے وقت کی  کمی کی وجہ سے  ، ملک کے کئی منصوبوں کا ایک ہی جگہ سے افتتاح کر رہا ہوں اور جب لوگ یہ سنتے ہیں کہ ملک میں ایک ساتھ اتنے  ایئر پورٹس ،  ایک ساتھ اتنے ریلوے اسٹیشن ،  ایک ساتھ اتنے ہوائی اڈے ،  ایک ساتھ اتنے آئی آئی ایم  ، ایک ساتھ  اتنے ایمس ،  لوگ حیران  ہو رہے ہیں اور کبھی کبھی پرانی  جو سوچ  رہتی تھی نا ، تو اس کو بھی اسی  چوکھٹ پر بٹھاتے ہیں ۔ اور کیا کہتے ہیں؟ ارے بھائی یہ  تو سب الیکشن کا موسم ہے نا؟ ارے مہربان،  الیکشن کے موسم میں  پہلے کیا ہوا کرتا تھا ؟ پہلے کی حکومتوں میں بیٹھے  ہوئے لوگ عوام کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے لیے اعلانات کر دیتے تھے۔ کبھی کبھی تو ان کی ہمت اتنی ہوتی تھی کہ  پارلیمنٹ میں بھی  ، ریلوے کی نئی  نئی اسکیموں کا اعلان  کر دیتے تھے۔ بعد میں کوئی پوچھنے والا نہیں اور جب میں تجزیہ کرتا تھا تو  30-30، 35-35 سال پہلے  اعلان کیا گیا ، کبھی  چناؤ سے پہلے پتھر  گاڑھ دیتے تھے ۔ پھر کھو جاتے تھے ، پتھر بھی کھو جاتے تھے ، لیڈر بھی کھو جاتے تھے ۔  یعنی صرف اعلانات  ہونا ہے اور مجھے یاد ہے کہ  جب 2019 ء  کے سال میں ، میں کسی بھی اسکیم کا اعلان کرتا تھا یا سنگ بنیاد رکھتا تھا تو پہلی  ہیڈلائن یہی بنتی تھی کہ دیکھو بھئی ، یہ  تو انتخابات ہیں ، اس لیے  ہو رہا ہے۔ آج ملک دیکھ رہا ہے  ، مودی  دوسری مٹی کا انسان ہے۔ 2019 ء میں بھی  ، ہم نے جو سنگِ  بنیاد رکھے  تھے ،  وہ انتخابات کے لیے نہیں  رکھے تھے ۔ آج ہم  انہیں زمین پر  اترتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، اس کا افتتاح  کر چکے ہیں اور آج  2024 ء میں بھی،  کوئی مہربانی کرکے  ، اس کو انتخابات کے چشمے سے نہ دیکھے  ، یہ ترقی کی میرے نہ ختم ہونے والے سفر کی مہم ہے اور میں 2047 ء تک ملک کو ترقی یافتہ  بھارت بنانے کے  عہد کے  لیے تیز رفتاری سے  دوڑ رہا ہوں،  تیز رفتاری سے ملک کو دوڑا رہا ہوں  دوستو ۔ اعظم گڑھ کا اتنا پیار ، اتنی محبت ، ملک بھر کے لوگ آج جڑے ہوئے دیکھ رہے ہیں  ۔ آپ کا  یہ جوش دیکھ رہے ہیں اور میں دیکھ رہا ہوں کہ  پیچھے جو لوگ اندر پنڈال  میں ہیں ، اس سے زیادہ دھوپ میں تپ رہے ہیں ۔ بھائیوں ، یہ پیار بے مثال ہے ۔

ساتھیو ،

ایئرپورٹ، ہائی وے اور ریلوے سے جڑے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ پڑھائی، پانی اور   ماحولیات سے جڑے  ترقیاتی کاموں کو بھی یہاں نئی  رفتار ملی ہے۔ ان  ترقیاتی   اسکیموں کے لیے میں  ، اتر پردیش اور  ملک کی سبھی  ریاستوں کے  عوام کو  مبارکباد دیتا ہوں۔ میں  ، خاص طور سے ،  اعظم گڑھ کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں   کہ  وہ اتنی بڑی  تعداد میں  ، ہمیں آشیرواد دینے آئے ہیں اور اعظم گڑھ کے میرے بھائی بہن  ، مودی کی ایک اور گارنٹی سن لیجئے  ، بتاؤں؟ اعظم گڑھ کے پیارے بھائی بہن، میں آپ کو ایک اور گارنٹی دیتا ہوں، سناؤں ؟ آپ بتائیں تو بتاؤں؟ بتاؤں؟ دیکھیے  ، یہ کل کا اعظم گڑھ  ، اب وہ گڑھ ہے، یہ   آجنم گڑھ ہے، یہ آجنم گڑھ  ، وکاس کا گڑھ رہے گا، آجنم رہے گا، اننت کال تک یہ  ترقی کا گڑھ بنا رہے گا، یہ مودی کی گارنٹی ہے دوستوں۔

ساتھیو ،

آج اعظم گڑھ میں  ، ایک نئی تاریخ لکھی جا رہی ہے۔ ایہاں سے لے کر  وِدیش تک، جے بھی اعظم گڑھ کے رہے والا ہو، سب کے آج بہت خوشی ملت ہوئی۔  ای  پہلی بار ناہی ہو، ایکرے پہیلے جب ہم پوروانچل ایکسپریس وے کے ادگھاٹن کئنیت اعظم گڑھ کے سب آدمی  کہت رہے کہ اِب لکھنؤ میں جہاج سے اتر کے ہمن ایہاں ڈھائی گھنٹا میں آ جاب ۔ اب تا اعظم گڑھ میں آپن  ، جہاج اترے کے ٹھکانا ہو گئیل۔ ایکرے علاوہ میڈیکل کالج اور یونیورسٹی بنے کے کارن پڑھائی اور دوائی کے انتجام  کے لیے بھی بنارس جائے کے جرورت کم پڑی۔

ساتھیو ،

آپ کا یہ پیار اور اعظم گڑھ کی یہ  ترقی ،   جاتیواد،   پریوار واد اور ووٹ بینک کے بھروسے بیٹھے انڈیا گٹھ بندھن کی نیند اڑا رہا ہے۔ پوروانچل نے  دہائیوں تک جاتیواد اور   خوشامد کی سیاست دیکھی ہے اور پچھلے 10 برسوں میں یہ  خطے کی ترقی کی سیاست بھی دیکھ رہا ہے اور 7 سال سے یوگی جی کے قیادت میں  ، اسے اور  رفتار ملی ہے۔ یہاں کے لوگوں نے مافیا راج اور  سخت گیری کے خطروں کو بھی دیکھا ہے اور اب یہاں کے عوام قانون کا راج بھی دیکھ رہے ہیں ۔ آج یوپی میں علی گڑھ ، مرادآباد، چترکوٹ اور شراوستی میں جیسے  ، جن شہروں کو نئے ایئرپورٹ ٹرمنلس ملے ہیں، انہیں کبھی یوپی کا چھوٹا اور پچھڑا شہر کہا جاتا تھا۔ ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں تھا۔ اب یہاں بھی ہوائی خدمات شروع ہو رہی ہیں کیونکہ ان شہروں میں تیزی سے  ترقی ہو رہی ہے، یہاں صنعتی سرگرمیوں کی توسیع ہو رہی   ہے ،  جس طرح ہماری  حکومت  عوامی فلاح کی اسکیموں کو میٹرو شہروں سے آگے بڑھاکر  ، چھوٹے شہروں اور گاؤں دیہات تک لے گئی ...  ویسے  ہی  جدید بنیادی ڈھانچے کے کام کو بھی  ، ہم چھوٹے چھوٹے شہروں تک لے جا رہے ہیں۔ چھوٹے شہر بھی اچھے ایئرپورٹ، اچھے ہائیویز کے اتنے ہی حقدار ہیں  ، جتنے بڑے میٹرو شہر ہیں اور بھارت میں  ، جو تیزی سے  شہر کاری ہو رہی ہے  ، اس کی ،  جو  منصوبہ بندی 30 سال پہلے ہونی چاہیئے تھی، وہ نہیں ہوئی ، ہم اسی کو دھیان میں رکھتے ہوئے  ، آج  ٹائر – 2  ، ٹائر –  3 شہروں تک ان کی طاقت بڑھا رہے ہیں تاکہ  شہر کاری رکے نہیں اور شہر کاری ایک موقع بن جائے ۔  اس  سمت میں  ، ہم کام کر رہے ہیں۔ سب کا ساتھ  ، سب کا وکاس  کا یہی ویژن ڈبل انجن  حکومت کا  اصل منتر ہے۔

ساتھیو ،

آج اعظم گڑھ، مؤ اور بلیا کو کئی ریلوے پروجیکٹس  کی سوغات ملی ہے۔ اس کے علاوہ ، اعظم گڑھ ریلوے اسٹیشن کا بھی  فروغ کیا جا رہا ہے۔ سیتا پور، شاہجہاں پور، غازی پور، پریاگ راج، اعظم گڑھ اور کئی دوسرے ضلعوں سے جڑی ریل  اسکیموں کا  افتتاھ اور سنگ بنیاد بھی  رکھا گیا ہے۔ پریاگ راج – رائے بریلی، پریاگ راج - چکیری اور شاملی  - پانی پت سمیت کئی  شاہراہوں  کا  افتتاح اور سنگ بنیاد بھی  ، ابھی میں نے  کیا ہے۔ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت 5 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں کا  افتتاح ہوا ہے۔ یہ بڑھتی ہوئی کنیکٹوٹی پوروانچل کے کسانوں کے لیے، یہاں کے نوجوانوں اور  صنعت کاروں کے لیے ایک سنہرا  مستقبل لکھنے جا رہی ہے۔

ساتھیو ،

ہماری  حکومت کی  ترجیح ہے کہ کسانوں کو  ، ان کی  پیداوار کی صحیح قیمت ملے ۔ آج پہلے کے مقابلے ، کئی گنا بڑھی ہوئی ایم ایس پی دی جا رہی ہے  ۔ گنا کسانوں کے لیے بھی  ، اس سال  منافع بخش قیمت میں  8  فی صد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اب گنے کی منافع بخش  قیمت  315 روپے سے بڑھ کر 340 روپے   فی کوئنٹل ہو گئی ہے ۔ اعظم گڑھ تو گنا بیلٹ میں گنا جاتا ہے۔ آپ لوگوں کو یاد ہے نا کہ کیسے اسی اتر پردیش میں  ، جو حکومت چلاتے تھے نا، وہ گنا کسانوں کو کیسے ترساتے تھے، کیسے رلاتے تھے۔ ان کا پیسہ ہی ترسا ترسا کر دیا جاتا تھا اور کبھی کبھی تو ملتا بھی نہیں تھا۔ یہ  بی جے پی  کی حکومت ہے  ، جس نے گنا کسانوں کا ہزاروں کروڑ کا بقایا ختم کرایا ہے۔ آج گنا کسانوں کو صحیح وقت پر گنے کی قیمت مل رہی ہے۔ گنا کسانوں کی مدد کے لیے  ، حکومت نے اور بھی نئے  شعبوں پر زور دیا ہے۔ پٹرول میں ملانے کے لیے گنے سے ایتھنول بنایا جا رہا ہے۔ کھیت میں  ، جو پرالی ہے  ، اس سے بایو گیس بن رہی ہے۔ اسی یوپی نے چینی ملوں کو کوڑیوں کے دام بکتے اور بند ہوتے دیکھا ہے۔ اب چینی ملیں بھی شروع ہو رہی ہیں اور گنا کسانوں کی قسمت بھی بدل رہی ہے۔  مرکزی حکومت  ، جو پی ایم کسان سمان ندھی دے رہی ہے، اس کا  فائدہ بھی یہاں کے کسانوں کو ملا ہے۔  صرف اعظم گڑھ کے ہی تقریباً  8 لاکھ کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے 2 ہزار کروڑ رپئے ملے ہیں۔

ساتھیو ،

اتنے بڑے پیمانے پر  ترقی کی اتنی تیز رفتار تبھی ممکن ہوتی ہے  ، جب حکومت صحیح نیت اور ایمانداری سے کام کرتی ہے۔  بدعنوانی میں ڈوبی کنبہ پرور حکومتوں میں  ، اتنے بڑے پیمانے پر  ترقی  کا کام نا ممکن تھا۔ پچھلی  حکومتوں میں  ، اعظم گڑھ اور پوروانچل نے  پچھڑے پن کی تکلیف ہی نہیں اٹھائی  ، بلکہ اس دور میں  ، یہاں کی  شبیہہ  خراب کرنے میں بھی کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی اور یوگی جی نے ابھی بہت  اچھی بات کہی ہے ، اسے میں  دوہرا نہیں  رہا ہوں۔ جس طرح پہلے کی  حکومتوں میں ، یہاں  دہشت گردی کو، باہو بل کو  تحفظ دیا گیا، وہ پورے  ملک نے دیکھا ہے۔ اس  صورت حال کو بدلنے کے لیے، یہاں کے نوجوانوں کو  ، نئے  مواقع دینے کے لیے بھی ڈبل انجن کی سرکار لگاتار کام کر رہی ہے۔ ہماری حکومت میں  ، یہاں  نو جوانوں کے لیے مہاراجہ سہیل دیو   اسٹیٹ یونیورسٹی کی بنیاد  رکھی گئی ، اس  کا آغاز بھی کیا گیا۔ اعظم گڑھ منڈل کے ہمارے  نو جوانوں کو  طویل عرصے سے تعلیم کے لیے بنارس ، گورکھپور یا پریاگ رات جانا پڑتا تھا  ۔ بچوں کو دوسرے شہر پڑھنے کے لیے بھیجنے پر ماں باپ پر جو اقتصادی بوجھ پڑتا ہے ، وہ بھی میں سمجھتا ہوں ۔   اب اعظم گڑھ کی  یہ یونیورسٹی ہمارے نو جوانوں کے لیے  اعلیٰ تعلیم کے راستے کو آسان کر ے گی ۔ اعظم گڑھ، مؤ، غازی پور اور اس کے آس پاس کے کئی ضلعوں کے بچے   ،  اس یونیورسٹی سے  تعلیم حاصل کرنے آ سکیں گے۔ آپ لوگ بتائی ،  ا ی  یونیورسٹی بن جائی  سے  ، اعظم گڑھ، مؤ والن کا فائدہ ہوئی کے نا؟ ہوئی کے نا؟

ساتھیو ،

اتر پردیش  ، ملک کی سیاست بھی طے کرتا ہے اور اتر پردیش  ملک کی ترقی کی سمت بھی طے کر رہا ہے۔ یوپی میں  ، جب سے ڈبل انجن  حکومت آئی ہے، یوپی کی تصویر اور  تقدیر دونوں بدلے ہیں۔ آج اتر پردیش مرکزی اسکیموں کو  نافذ کرنے میں  ، سب سے اچھا مظاہرہ کرنے کرنے والی ریاستوں میں ہے۔ اس لئے  میں نہیں کہہ رہا ہوں کہ میں اتر پردیش کا  ایم پی ہوں، آنکڑیں بول رہے ہیں، حقیقت بتا رہی ہے  کہ آج اتر پردیش  اولین فہرست میں آکر کھڑا ہو گیا ہے۔  گذشہ برسوں میں  ، ڈبل انجن کی سرکار نے  ، اتر پردیش میں لاکھوں کروڑ روپے کے ترقیاتی کام کرائے ہیں ، جس  سے نہ  صرف یوپی کا   بنیادی ڈھانچہ بدلا ہے، بلکہ  نو جوانوں کے لیے لاکھوں نئے  مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ آج یوپی کی پہچان ریکارڈ  مقدار میں آ رہی سرمایہ کاری سے ہو رہی ہے۔ آج یوپی کی پہچان گراؤنڈ بریکنگ سیریمنیز سے ہو رہی ہے۔ آج یوپی کی پہچان ایکسپریس وے کے نیٹ ورک اور ہائی ویز سے ہو رہی ہے۔ یوپی سے متعلق بات اب بہتر قانون  و انتظام  کو لے کر ہو تی ہے۔ ایودھیا میں  شاندار رام مندر کا جو صدیوں پرانا انتظار تھا، وہ بھی پورا ہو گیا ہے۔ ایودھیا، بنارس، متھرا اور کشی نگر کی ترقی سے  ، اس سے یوپی میں  سیاحت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اس کا  فائدہ پوری  ریاست کو مل رہا ہے۔ اور یہی گارنٹی 10 سال پہلے مودی نے دی تھی۔ آج آپ کے آشیرواد سے  ، وہ گارنٹی پوری ہو رہی ہے۔

ساتھیو ،

اتر پردیش جیسے جیسے ترقی کی بلندیاں  چھو رہا ہے،  خوشامد پسندی کا زہر بھی کمزور پڑ رہا ہے۔ پچھلے  انتخابات میں   ، اعظم گڑھ کے عوام نے بھی دکھا دیا  کہ خاندان کے لوگ  ، جہاں اپنا گڑھ سمجھتے تھے، وہ دنیش جیسا ایک نوجوان اسے ڈھا  دیتا ہے۔ اسی لئے،  کنبہ پرور لوگ اتنا بوکھلائے ہوئے ہیں  ۔ آئے دن مودی کو لگاتار گالی دے رہے ہیں۔ یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ مودی کا اپنا پریوار نہیں ہے۔ یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ مودی کا پریوار  ملک کی 140 کروڑ  عوام ، یہ مودی کا پریوار ہیں  اور اس لئے  ، آج  بھارت کے ہر کونے سے آواز  آ رہی ہے، ہر کوئی کہہ رہا ہے  - میں ہوں، مودی کا پریوار! میں ہوں، مودی کا پریوار! میں ہوں، مودی کا پریوار! میں ہوں، مودی کا پریوار! اس بار بھی یوپی کی پوری صفائی میں  ، اعظم گڑھ کو پیچھے نہیں رہنا ہے اور میں یہ جانتا ہوں، میں یہ اچھی طرح جانتا ہوں، کہ اعظم گڑھ  جون چاہ جالا، او کر لیولا۔ اس لئے میں  ، اس  سر زمین سے  ، یہ  اعلان کرتا ہوں، جو  ملک کہہ رہا ہے، جو اتر پردیش کہہ رہا ہے، جو اعظم گڑھ کہہ رہا ہے۔ اسی کو میں  کہہ رہا ہوں  ... اب کی بار ....  400 پار  ۔  اب کی بار ...   400 پار۔ اب کی بار ... 400 پار۔ اب کی بار ... 400 پار۔   آج کے  ترقیاتی کاموں کے لیے سبھی  علاقوں کے لوگوں کو میری  ڈھیر ساری  نیک تمنائیں۔ اتنے سارے  ترقیاتی  کام ، اعظم گڑھ کی تاریخ میں پہلاموقع ہے۔ یہ  ترقی کا تہوار ہے۔ میں  ، آپ  سب لوگوں سے ایک  اپیل کرتا ہوں، میری بات مانو گے، سب لوگ ذرا پوری آواز سے بتائییے تو میں بتاؤں۔ میری بات مانو گے؟ کروگے؟ اچھا ایسا کرتے ہیں، پہلے اپنا موبائل فون باہر نکالیے، موبائل فون باہر نکال کر  ،  اس کی فلیش لائیٹ چالو کیجئے، سب کے سب اپنے موبائل فون کی فلیش لائیٹ چالو کریں ، ادھر  اسٹیج والے بھی کریں اگر موبائل فون رکھتے ہیں تو، سب کے سب اپنے موبائل فون کی فلیش لائیٹ چالو کیجئے۔ دیکھیے یہ  ترقی کا تہوار ہے، یہ ہے  ترقی کا تہوار ، یہ ہے  وکست بھارت کا سنکلپ، یہ ہے وکست اعظم گڑھ کے وکاس کا سنکلپ۔ میرے ساتھ بولیے  ...

بھارت ماتا کی – جے،

بھارت ماتا کی – جے،

بھارت ماتا کی – جے،

بہت بہت  شکریہ ۔

………………………

ش ح  ۔ و ا  ۔ ع ا

U.No. 5927



(Release ID: 2013278) Visitor Counter : 76