وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کیرالہ کے تھرواننت پورم میں وِکرم سارا بھائی خلائی مرکز (وی ایس ایس سی)کا دورہ کیا


تقریباً 1800 کروڑ روپے مالیت کے  بنیادی ڈھانچے کے تین اہم خلائی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا

گنگن یان کی پیش رفت کا جائزہ لیا اورنامزد کیے گئے خلابازوں کو خلائی بازوؤں کےپنکھ عطاکرتا ہے

’’نئے کال چکر میں ہندوستان عالمی نظام میں اپنی خلائی حیثیت کو مسلسل  وسعت  دے رہا ہے اور یہ ہمارے خلائی پروگرام میں واضح طور پر نظر آتا ہے‘‘

’’چار نامزد  خلاباز  نہ صرف چار نام یا افراد نہیں ہیں، بلکہ  وہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی اُمنگوں کو خلاء  میں لے جانے والے چار’شکتی‘ ہیں‘‘

’’چارنامزد خلاباز آج کے ہندوستان کے اعتماد، ہمت، بہادری اور نظم و ضبط کی علامت ہیں‘‘

’’40 سال بعد کوئی ہندوستانی خلا میں جا رہا ہے، لیکن اب وقت الٹی گنتی کا ہے اور راکٹ ہمارے ہیں‘‘

’’جیسا کہ ہندوستان دنیا کی چوٹی کی تین اعلیٰ معیشت میں سے ایک بننے کےلیے تیار ہے، تو ساتھ ہی ساتھ ملک کا گگن یان بھی ہمارے خلائی شعبے کو نئی بلندیوں پر لے جانے والا ہے‘‘

’’ہندوستان کی ناری شکتی خلائی شعبے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے‘‘

’’خلائی شعبے میں ہندوستان کی کامیابی ملک کی نوجوان نسل میں سائنسی مزاج کے بیج بو رہی ہے‘‘

’’اس امرت کال میں ایک ہندوستانی خلا باز ہندوستانی راکٹ کے ذریعے چاند پر اترے گا‘‘

’’معاشرے کو خلائی ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘

Posted On: 27 FEB 2024 1:19PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیرالہ کے تھرواننت پورم میں وِکرم سارا بھائی خلائی مرکز (وی ایس ایس سی)کا دورہ کیا اور تقریباً 1800 کروڑ روپے کے خلائی بنیادی ڈھانچے کےتین اہم منصوبوں کا افتتاح کیا۔ ان منصوبوں میں ستیش دھون خلائی مرکز، سری ہری کوٹا میں ایس ایل وی انٹیگریشن فیسیلٹی(پی آئی ایف)شامل ہے۔ مہندرگیری میں اِسروکے پروپلشن کمپلیکس میں نئی ’سیمی کرایوجینکس انٹیگریٹڈ انجن اور اسٹیج ٹیسٹ کی سہولت‘ اوروی ایس ایس سی تھرواننت پورم میں’ٹرائیسونک ونڈ ٹنل بھی شامل ہیں۔ جناب مودی نے گگن یان مشن کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور نامزد کردہ چار خلابازوں کو ’خلائی بازوں کے پنکھ‘عطا کیے۔ نامزد کردہ خلابازوں میں گروپ کیپٹن پرشانتھ بالاکرشنن نائر، گروپ کیپٹن اجیت کرشنن، گروپ کیپٹن انگد پرتاپ اور وِنگ کمانڈر شوبھانشو شکلا شامل ہیں۔

اس موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے جیسے ہی نامزد کردہ خلابازوں کے لیے کھڑے ہو کر نعرے لگانے کے ساتھ آغاز کیا،تبھی ہال بھارت ماتا کی جئے کے نعروں سے گونج اٹھا۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہر ملک کے ترقی کے سفر کے اپنے خاص لمحات ہوتے ہیں، جو نہ صرف موجودہ، بلکہ آنے والی نسلوں کو متعین کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان کے لیے ایک ایسا موقع ہے، جب موجودہ نسل زمین، ہوا ، پانی اور خلاء میں ملک کی تاریخی حصولیابیوں پر فخر کر سکتی ہے۔۔ ایودھیا سے بنائے گئے ایک نئے’کال چکر‘ کے آغاز کے بارے میں اپنے بیان کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان عالمی نظام میں اپنی جگہ کو مسلسل بڑھا رہا ہے اور اس کی جھلک ملک کے خلائی پروگرام میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔

وزیر اعظم نے ہندوستان کی چندریان کی کامیابی کا ذکر کیا، کیونکہ ہندوستان چاند کے جنوبی قطب پر اترنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج شیو شکتی پوائنٹ پوری دنیا کو ہندوستانی صلاحیتوں سے متعارف کرا رہا ہے۔ انہوں نے گگن یان کے چار مسافروں کے تعارف کو ایک تاریخی موقع قرار دیا۔ وزیر اعظم نے کہا۔’’وہ صرف چار نام یا افراد نہیں ہیں، بلکہ وہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کی اُمنگوں کو خلاء میں لے جانے والی چار’شکتی‘ ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ہندوستانی 40 سال بعد خلا میں جا رہا ہے۔ تاہم، اب وقت الٹی گنتی کے ساتھ ساتھ راکٹ بھی ہمارا ہے۔ میٹنگ میں مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اور نامزد خلابازوں کا قوم سے تعارف کراتے ہوئے وزیراعظم نے پوری قوم کی جانب سے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

نامزد خلابازوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کے نام ہندوستان کی کامیابی کے ساتھ جوڑے گئے ہیں اور وہ آج کے ہندوستان کے اعتماد، ہمت، بہادری اور نظم و ضبط کی علامت ہیں۔ انہوں نے تربیت کے تئیں ان کے لگن اور جذبے کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ہندوستان کی امرت نسل کے نمائندے ہیں جو کبھی ہمت نہیں ہارتے اور تمام مشکلات کو چیلنج کرنے کے لیے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس مشن کے لیے صحت مند جسم اور صحت مند دماغ کی ضرورت کو اُجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تربیتی ماڈیول کے حصے کے طور پر یوگا کے کردار کا ذکر کیا۔وزیر اعظم مودی نے کہا’’ملک کی نیک تمنائیں اورآشیرواد آپ  کے ساتھ ہیں۔‘‘ انہوں نے گگن یان پروجیکٹ سے وابستہ اِسرو کے تمام اسٹاف ٹرینرز کے تئیں بھی اپنی  نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے چار نامزد خلا بازوں  کے لیے  مشہور شخصیات کی توجہ کے بارے میں کچھ خدشات سے بھی آگاہ کیا، جو ان کی تربیت میں خلل پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے نامزد  خلابازوں ان کے اہل خانہ سے تعاون کی اپیل کی،تاکہ وہ بغیر کسی خلفشار کے اپنی تربیت جاری رکھیں۔

وزیر اعظم کو گگن یان کے بارے میں جانکاری فراہم کی گئی۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ گگن یان کے بیشتر آلات  کو زیادہ تر ہندوستان میں ہی بنایا گیا ہے۔ انہوں نےہندوستان کے دنیا کی چوٹی کی3 معیشتوں میں سے ایک معیشت  بننے کے ساتھ ہی  گگن یان کی تیاری کے خوشگوار اتفاق کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو پروجیکٹ آج وقف کئے گئے ہیں، وہ نئی ملازمتوں کا باعث بنیں گے اور ہندوستان کی شبیہ کو بہتر کریں گے۔

ہندوستان کے خلائی پروگرام میں ناری شکتی کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ’’چاہے وہ چندریان ہو یا گگن یان، خواتین سائنسدانوں کے بغیر ایسے کسی پروجیکٹ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اِسرو میں500 سے زیادہ خواتین  قائدانہ رول ادا کررہی ہیں اور اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان کے خلائی شعبے کی اہم شراکت نوجوان نسلوں میں سائنسی مزاج کے بیج بو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ’’ اسرو کی طرف سے حاصل کی گئی کامیابی آج کے بچوں میں سائنس داں بننے کی سوچ پیدا کرتی ہے۔‘‘راکٹ کی الٹی گنتی ہندوستان میں لاکھوں بچوں کو تحریک دیتی ہے اور جو لوگ آج کاغذی ہوائی جہاز بناتے ہیں وہ آپ جیسے سائنسدان بننے کا خواب دیکھتے ہیں۔‘‘ ایک پرجوش وزیر اعظم نے سائنسدانوں کو اپنے خطاب کے دوران ہدایت دیتےہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی قوت ارادی قوم کی دولت مند بناتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ چندریان2 کی لینڈنگ کا وقت ملک کے ہر بچے کے لیے سیکھنے کا تجربہ تھا، جبکہ گزشتہ سال 23 اگست کو چندریان3 کی کامیاب لینڈنگ نے نوجوانوں کو نئی توانائی سے بھر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے خلائی شعبے میں ملک کے مختلف ریکارڈز کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ’’اس دن کو اب خلائی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے پہلی ہی کوشش میں مریخ تک پہنچنے، ایک ہی مشن میں100 سے زائد سیٹلائٹ لانچ کرنے اور زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر آدتیہ ایل ون سولر پروب کو اس کے مدادار میں کامیابی سے داخل کرنے کی ملک کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بہت کم ممالک ایسے ہیں، جنہوں نے یہ کارنامے انجام دیئے ہیں۔انہوں نے 2024 کے پہلے چند ہفتوں میں ایکسپو-سیٹ اور 3ڈی ایس –اِنسیٹ کی حالیہ کامیابیوں کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم مودی نے اسرو کی ٹیم سے  کہا کہ ’’آپ سب مستقبل کے امکانات کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ اندازوں کے مطابق ہندوستان کی خلائی معیشت اگلے 10 سالوں میں پانچ گنا بڑھے گی اور 44 ارب ڈالر کو چھو لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان خلاء کے میدان میں ایک عالمی تجارتی مرکز بن رہا ہے۔ آنے والے دنوں میں ہندوستان ایک بار پھر چاند پر جائے گا۔ انہوں نے چاند کی سطح سے نمونے حاصل کرنے کے نئے عزائم کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ زہرہ بھی رڈار پر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2035 تک ہندوستان کا اپنا خلائی اسٹیشن ہوگا۔ مزید برآں وزیر اعظم مودی نے کہا’’اس امرت کال میں ایک ہندوستانی خلا باز ہندوستانی راکٹ کے ذریعے چاند پر اترے گا۔‘‘

گزشتہ 10 سالوں میں خلائی شعبے میں ہندوستان کی حالیہ کامیابیوں کا 2014 سے پہلے کی دہائی کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے صرف 33 کے مقابلے میں تقریباً 400 سیٹلائٹس لانچ کرنے کا ذکر کیا، اور نوجوانوں کے ذریعے چلائے جانے والے  اسٹارٹ اَپ ، جو پہلے دو یا تین ہوتے تھے، اب ان کی تعداد 200 سے زیادہ ہوگئی ہے۔آج ان کی موجودگی کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان کے ویژن، ہنر اور ان کی کاروباری صلاحیتوں کی تعریف کی۔ وزیر اعظم مودی نے خلائی اصلاحات پر بھی توجہ دی جو اس شعبے کو تقویت فراہم کرتے ہیں اور خلائی شعبے میں 100 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری کی حال ہی میں منظور شدہ ایف ڈی آئی پالیسی کا ذکر کیا۔ اس اصلاحات کے ساتھ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے خلائی ادارے اب ہندوستان میں خود کو قائم کیےجا سکتے ہیں اور نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع فراہم کر سکتے ہیں۔

وِکست بننے کے ہندوستان  کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے خلائی شعبے کے کردار پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ’’خلائی سائنس صرف راکٹ سائنس نہیں ہے، بلکہ یہ سب سے بڑی سماجی سائنس بھی ہے۔ معاشرہ خلائی ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے۔ انہوں نے زراعت، موسم سے متعلق، آفات کی وارننگ، آبپاشی سے متعلق، نیویگیشن نقشے اور استعمال ہونے والے  ماہی گیروں کے لیے این اے وی آئی سی نظام کا ذکر کیا۔ انہوں نے خلائی سائنس کے دیگر استعمالات جیسے بارڈر سیفٹی، تعلیم، صحت اور بہت کچھ کے بارے میں ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے نتیجہ اخذ کیا کہ’’آپ سب اِسرو اور پورے خلائی شعبے کا وکست بھارت کی تعمیر میں بہت بڑا کردار ہے۔‘‘

اس موقع پر کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان، کیرالہ کے وزیر اعلیٰ جناب پنرائی وجین، مرکزی وزیر مملکت وی مرلی دھرن اور خلائی محکمے کے سکریٹری اور اِسرو کے چیئرمین جناب ایس سومناتھ اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

ملک کے خلائی شعبے میں اصلاحات کے وزیر اعظم کے وژن کو اس کی مکمل صلاحیت کا ادراک کرنے اور اس شعبے میں تکنیکی اور تحقیق و ترقی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ان کی وابستگی کو تقویت ملتی ہے کیونکہ وکرم سارابھائی خلائی مرکز، تھرواننت پورم کے دورے کے دوران تین اہم خلائی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا افتتاح کیا جا رہا ہے۔ ان منصوبوں میں ستیش دھون خلائی مرکز، سری ہری کوٹا میں پی ایس ایل وی انٹیگریشن سہولت (پی آئی ایف)، مہندرگیری میں اِسرو پروپلشن کمپلیکس میں نئی’سیمی کریوجینکس انٹیگریٹڈ انجن اور اسٹیج ٹیسٹ کی سہولت‘اوروی ایس ایس سی، تھرواننت پورم میں’ٹرائیسونک ونڈ ٹنل‘ شامل ہیں۔ خلائی شعبے کے لیے عالمی معیار کی تکنیکی سہولیات فراہم کرنے والے یہ تین منصوبوں کوتقریباً1800کروڑ روپے کی مجموعی لاگت سے تیار کیا گیا ہے۔

سری ہری کوٹا کےستیش دھون خلائی مرکز میں پی ایس ایل وی انٹیگریشن سہولت (پی آئی ایف)پی ایس ایل وی لانچوں کی فریکوئنسی کو 6 سے فی 15 سال تک بڑھانے میں مدد کرے گی۔ یہ جدید ترین سہولت ایس ایس ایل وی اور نجی خلائی کمپنیوں کے ڈیزائن کردہ دیگر چھوٹی لانچ  کی  گئی گاڑیوں کو خلاء میں بھیجنے کا کام پورا کر سکتی ہے۔

آئی پی آر سی مہندرگیری میں نئی’سیمی کریوجینک انٹیگریٹڈ انجن اور اسٹیج ٹیسٹ کی سہولت‘نیم کریوجینک انجنوں اور مراحل کی پیش رفت کے قابل بنا سکے گی، جس سے موجودہ لانچ گاڑیوں کی پے لوڈ کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ یہ سہولت مائع آکسیجن اور مٹی کے تیل کی سپلائی کے نظام سے لیس ہے، تاکہ انجنوں کو 200 ٹن تک کے زور کی جانچ کر سکے۔

ہوا کی سرنگیں فضائی نظام میں پرواز کے دوران راکٹوں اور ہوائی جہازوں کی خصوصیات کے لیے ایروڈینامک ٹیسٹنگ کے لیے ضروری ہیں۔ وی ایس ایس سی میں’’ ٹرائسونک وِنڈ ٹنل‘‘ کا افتتاح کیا جا رہا ہے، یہ ایک پیچیدہ تکنیکی نظام ہے جو ہماری مستقبل کی ٹیکنالوجی کی ترقی کی ضروریات کو پورا کرے گا۔

اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم نے گگن یان مشن کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور خلائی مسافروں کو نامزد کردہ ’خلاباز پنکھ‘ عطا کیے۔ گگن یان مشن ہندوستان کا پہلا انسانی خلائی پرواز کا پروگرام ہے، جس کے لیے اسرو کے مختلف مراکز پر وسیع پیمانے پر تیاریاں جاری ہیں۔

************

 

 

ش ح۔ ح ا۔ن ع

U. No.5408



(Release ID: 2009386) Visitor Counter : 68