وزارت اطلاعات ونشریات
اطلاعات و نشریات کی وزارت ہندوستان کی نشریاتی صنعت کی مضبوط سرپرست ہے: مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر
"پرسار بھارتی کی انتھک کوششوں نے ابھرتے ہوئے تکنیکی منظر نامے کو اپنانے کے لیے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ یہ ڈیجیٹل دور میں بھی مفید اور اثر انگیز رہے"
ڈیٹا کی رازداری اور حساس معلومات کا تحفظ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، حساس معلومات کے تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے اور ہمارے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے اقدامات کئے جانے چاہیے: جناب ٹھاکر
"اعلی معیار کے، ذاتی نوعیت کے مواد کی مانگ میں اضافہ، براڈکاسٹرز کو اگلی نسل کی براڈکاسٹنگ جیسے اختراعی متبادلوں کو اپنانا چاہیے"
بی ای ایس ایکسپو حکمت اور علم کو بانٹنے، خیالات کے تبادلے، اور شراکت داری قائم کرنے کے اس اہم تعاون کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، جو براڈکاسٹنگ انڈسٹری کے مستقبل کو تشکیل دے گا
Posted On:
15 FEB 2024 5:02PM by PIB Delhi
اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر جناب انوراگ ٹھاکر نے آج نئی دہلی میں 28ویں بین الاقوامی کانفرنس اور نشریاتی اور میڈیا ٹیکنالوجی پر نمائش کا افتتاح کیا۔ افتتاحی اجلاس کے دوران حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر موصوف نے کہا کہ اطلاعات و نشریات کی وزارت ہندوستان کی نشریاتی صنعت کی مضبوط سرپرست رہی ہے اور اسے حکمت اور دور اندیشی کے ساتھ تبدیلی کے دور میں آگے بڑھا رہی ہے۔ پبلک سروس براڈکاسٹنگ کو فروغ دینے، جامع پالیسیوں کی تشکیل اور نفاذ، میڈیا خواندگی کے اقدامات اور براڈکاسٹنگ اور میڈیا انڈسٹری میں نجی شرکت کی حوصلہ افزائی میں اس کی غیر متزلزل وابستگی نے ہندوستان میں ایک متحرک، جامع اور لچکدار نشریات اور میڈیا ماحولیاتی نظام کی بنیاد رکھی ہے، جو کہ متنوع ، معلوماتی اور ذمہ دار ہے۔
وزیر موصوف نے معیاری مواد فراہم کرنے کے لیے پبلک سروس براڈکاسٹنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا ، جو ہمارے ملک کی متنوع ضروریات کو پورا کرتا ہے اور کہا کہ ہندوستان کو اپنے ثقافتی ورثے کے بھرپور کینوس کو پہچانتے ہوئے اپنا منفرد راستہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرسار بھارتی نے ہماری قوم کے بیانیے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "دوردرشن کی سیاہ اور سفید اسکرینوں سے لے کر اب 4 کے ڈیجیٹل تبدیلی تک،میڈیم ویو سے ڈی آر ایم تک اور اب آکاشوانی کے ایف ایم تک، دور درشن اور آل انڈیا ریڈیو کی متنوع پروگرامنگ نے بھارت کی نسلوں کو معلومات فراہم کی ، تعلیم دی اور تفریح فراہم کی ہے۔ اینالاگ کےدور سے لے کر آج کے متحرک ڈیجیٹل منظر نامے تک، ہمارے براڈکاسٹروں نے لچک، جدت طرازی اور بہترین کارکردگی کے لیے پختہ عزم کے ساتھ ایک راستہ طے کیا ہے" ۔
جناب ٹھاکر نے کہا کہ تکنیکی ترقی مواقع اور چیلنجز دونوں پیش کرتی ہے اور متعدد پلیٹ فارمز پر اعلیٰ معیار کے ذاتی مواد کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے، نشریاتی آلات کی جدید ترین نسل تیار کرنا ایک ناگزیر ہوگیا ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ مقامی آر اینڈ ڈی کی حوصلہ افزائی کرنے ، سائنسی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے اور صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے آج کے اقدامات خود انحصار نشریات کے ہمارے خواب کی کامیابی کا تعین کریں گے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ نئی ڈائریکٹ ٹو موبائل (ڈی2ایم) ٹیکنالوجیز نہ صرف ٹیلی ویژن بلکہ دستی ڈیوائسز- موبائل فون، پیڈ وغیرہ پر کہیں بھی، کسی بھی وقت، اور وہ بھی انٹرنیٹ کی ضرورت کے بغیر زمینی نشریات کے لیے دلچسپ مواد کے امکانات پیش کرتی ہیں۔ ہمیں اگلی نسل کی براڈکاسٹنگ جیسے براڈکاسٹنگ کے اختراعی آپ متبادل تلاش کرنا اور ان کو اپنانا چاہیے، جو نہ صرف ہمارے معاشرے کے تمام طبقوں تک وسیع تر رسائی کو یقینی بنائے، بلکہ صارف کے تجربے کو ہمیشہ بدلنے کے لیے ایک محرک کے طور پر بھی کام کرے ۔
انہوں نے ڈیٹا کے تحفظ کی اہمیت پر مزید روشنی ڈالی اور کہا کہ بڑھتی ہوئی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دنیا میں ڈیٹا کی رازداری اور حساس معلومات کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ مقامی سائبر سکیورٹی حل تیار کرنے میں ہندوستان کی کوششیں ڈیٹا کی حفاظت کے لیے ہماری وابستگی کو واضح کرتی ہیں، جو کہ ڈیٹا پروٹیکشن کے عالمی ضوابط کے مطابق ہیں۔ جیسا کہ ہم براڈکاسٹنگ ایکو سسٹم میں جدت لانے کے لیے ٹیکنالوجی کی طاقت کو بروئے کار لاتے ہیں، آئیے ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم حساس معلومات کے تحفظ کو ترجیح دیں اور اپنے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی سالمیت کے لیے درکار اقدامات کو بھی نہ بھولیں۔
وزیر موصوف نے سامعین کو ماحولیات کے تئیں ہماری ذمہ داری کی یاد دہانی کرائی اور کہا کہ نشریاتی کاموں میں پائیدار طریقوں کو اپنانا ،نہ صرف ایک اخلاقی ضرورت ہے، بلکہ ایک اسٹریٹجک ضرورت بھی ہے۔ اپنے کاربن کے اخراج کو کم سے کم کرکے اور فضلہ کو کم کرکے، ہم اے بی یو کے "گرین براڈکاسٹنگ" پروجیکٹ جیسے عالمی اقدامات کی قیادت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شمسی توانائی سے چلنے والے نشریاتی آلات اور توانائی سے چلنے والے اسٹوڈیوز میں ہندوستان کی تحقیق اور ترقی ہمیں پائیدار نشریات میں قائدین کے طور پر رکھتی ہے، جو ماحولیاتی ذمہ داری کے لیے ہماری وابستگی کی عکاسی کرتی ہے۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ میڈیا کے منظر نامے میں، سامعین کے ذائقہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی طرف ہجرت کرنے اور ذاتی نوعیت کے مواد کا مطالبہ کرنے کے ساتھ میٹامورفوسس سے گزر رہا ہے، جناب ٹھاکر نے کہا کہ ہمیں اس تبدیلی کو تسلیم کرنا چاہیے اورخود کو اس کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ ہماری مواد کی تخلیق کی حکمت عملی، جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنانے اور ریگولیٹری فریم ورک کو اس متحرک ماحول میں مفید رکھنے کے لیے تیز رفتاری سے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
اسی معاملے پر وزیر موصوف نے خبردار کیا کہ مواد کے ضابطے کو بھی احتیاط سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ آزادی اظہار اور معاشرتی اقدار کو برقرار رکھنے کے درمیان توازن قائم کرنا سب سے اہم ہے۔ ہمیں ایک ایسے ماحول کو فروغ دینا چاہیے ،جہاں ذمہ دارانہ اور اخلاقی مواد کو یقینی بناتے ہوئے تخلیقی اظہار معقول حدود کے اندر پروان چڑھے۔
ایکسپو کے اس ایڈیشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب ٹھاکر نے کہا کہ بی ای ایس ایکسپو حکمت اور علم کے اشتراک، خیالات کے تبادلے، اور شراکت داری قائم کرنے کے اس اہم تعاون کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے، جو براڈکاسٹنگ انڈسٹری کے مستقبل کو تشکیل دے گا۔
اطلاعات و نشریات کی وزارت کے سکریٹری جناب سنجے جاجونے اپنے بیان کے دوران اس بات پر زور دیا کہ وزارت، صارفین کے مفادات اور میڈیا کی شفافیت کے تحفظ کی ضرورت سے واقف ہے اور اس کے مطابق اس نے مشاورت کے لیے براڈکاسٹ سروسز (ریگولیشن) بل 2023 کا مسودہ تیار کیا ہے۔
ٹرائی کے چیئرمین جناب انل کمار لاہوتی نے اس بات پر زور دیا کہ براڈکاسٹنگ سیکٹر میں ترقی کی وسیع امکانات موجود ہیں۔
پرسار بھارتی کے سی ای او جناب گورو دویدی نے بھی اس موقع پر بات کی اور میڈیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے منظر نامے پر روشنی ڈالی، خاص طور پر ان طریقوں پر روشنی ڈالی، جن میں اب میڈیا کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس سے اچھے مواد کی ضرورت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ ناظرین کے پاس اب بہت وسیع متبادل موجود ہیں۔ انہوں نے پبلک سروس براڈ کاسٹر کی ڈی2ایم اور زمینی ترسیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسپیکٹرم کے تحفظ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ بی ای ایس کے صدر جناب سنیل نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ڈی2ایم جیسی ترقی پذیر نئی ٹیکنا لوجیز کی وجہ سے میڈ یا کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں بات کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- وا - ق ر)
(15-02-2024)
U-5011
(Release ID: 2006353)
Visitor Counter : 104
Read this release in:
Khasi
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Bengali-TR
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam