وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے بھرتی داسن یونیورسٹی، تروچیراپلی، تمل ناڈو کے 38ویں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کیا
‘‘ہندوستان کے نوجوانوں کے درمیان پہلی عوامی شمولیت پر خوشی ہے’’
‘‘بھارتی داسن یونیورسٹی ایک مضبوط اور پختہ بنیاد پر شروع ہوئی’’
‘‘یونیورسٹیاں کسی بھی ملک کو سمت دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہیں’’
‘‘ہماری قوم اور اس کی تہذیب ہمیشہ علم پر مرکوز رہی ہے’’
‘‘مجھے نوجوانوں کی صلاحیت پر یقین ہے کہ وہ 2047 تک کے سالوں کو ہماری تاریخ میں سب سے اہم بنائیں گے’’
‘‘نوجوان کا مطلب توانائی ہے۔ اس کا مطلب رفتار، مہارت اور پیمانے کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت ہے ’’
‘‘ہر عالمی حل کے حصے کے طور پر ہندوستان کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے’’
‘‘کئی معنوں میں ، مقامی اور عالمی عوامل کی وجہ سے، اس وقت ہندوستان میں نو جوان ہونے کا بہترین فائدہ ہے’’
Posted On:
02 JAN 2024 12:04PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج تمل ناڈو کے تروچیراپلی میں بھرتی داسن یونیورسٹی کے 38ویں تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کے ہونہار طلباء کو ایوارڈزسے بھی نوازا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تبصرہ کیاکہ بھارتی داسن یونیورسٹی کی 38ویں کانووکیشن تقریب انتہائی خاص ہے کیونکہ یہ نئے سال 2024 میں ان کی پہلی عوامی بات چیت ہے۔ انہوں نے تمل ناڈو کی خوبصورت ریاست میں اور نوجوانوں کے درمیان موجود ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم مودی نے بھرتی داسن یونیورسٹی میں کانووکیشن کی تقریب میں شرکت کرنے والے پہلے وزیر اعظم بننے پر مسرت کا اظہار کیا اور انہوں نے اس موقع پر فارغ التحصیل طلباء، ان کے اساتذہ اور والدین کو دلی مبارکباد پیش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یونیورسٹی کا قیام عام طور پر ایک قانون سازی کا عمل ہوتا ہے اور آہستہ آہستہ نئے کالجوں کا الحاق ہوتا ہے اور یونیورسٹی ترقی کرتی ہے، تاہم، بھرتی داسن یونیورسٹی کو مختلف طریقے سے بنایا گیا تھا کیونکہ بہت سے موجودہ نامور کالجوں کو ایک ساتھ لایا گیا تھا تاکہ یونیورسٹی کی تشکیل کی جا سکے اور ایک مضبوط اورباوقار یونیورسٹی فراہم کی جا سکے ۔ ایک پختہ بنیا د یونیورسٹی کو بہت سے ڈومین میں مؤثر بناتی ہے۔
وزیر اعظم نے نالندہ اور تکشیلا کی قدیم یونیورسٹیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ‘‘ہماری قوم اور اس کی تہذیب ہمیشہ علم کے گرد مرکوز رہی ہے’’۔ انہوں نے کانچی پورم، گنگائی کونڈہ چولاپورم اور مدورائی میں عظیم یونیورسٹیوں کا گھر ہونے کا بھی تذکرہ کیا جہاں دنیا بھر سے طلباء کثرت سے آتے تھے۔
تقسیم اسنادکی تقریب کے قدیم ہونے کے تصور کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تمل سنگمم کی مثال دی جہاں شاعروں اور دانشوروں نے تجزیہ کے لیے شاعری اور ادب پیش کیا ،جس کی وجہ سے ان کاموں کو ایک بڑے سماج نے تسلیم کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منطق آج بھی تعلیمی شعبوں اور اعلیٰ تعلیم میں استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘نوجوان طلباء علم کی ایک عظیم تاریخی روایت کا حصہ ہیں’’ ۔
ملک کو سمت دینے میں یونیورسٹیوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے ذکر کیا کہ کس طرح متحرک یونیورسٹیوں کی وجہ سے قوم اور تہذیب دونوں متحرک تھیں۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملک کے علمی نظام کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ملک حملہ کی زد میں تھا۔ مہاتما گاندھی، پنڈت مدن موہن مالویہ اور سر انامالائی چیٹیار کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ انہوں نے 20ویں صدی کے اوائل میں یونیورسٹیاں شروع کیں جو آزادی کی جدوجہد کے دوران علم اور قوم پرستی کا مرکز بن گئیں۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے عروج کے پیچھے پوشیدہ عوامل میں سے ایک اس کی یونیورسٹیوں کا عروج ہے۔ انہوں نے ہندوستان کا اقتصادی ترقی میں ریکارڈ قائم کرنے، پانچویں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بننے اور ہندوستانی یونیورسٹیوں نے ریکارڈ تعداد میں عالمی درجہ بندی میں اپنی جگہ بنانے کا ذکر کیا۔
وزیراعظم نے نوجوان اسکالرز سے کہا کہ وہ تعلیم کے مقصد کے بارے میں گہرائی سے سوچیں اور یہ کہ معاشرہ اساتذہ کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کا حوالہ دیا کہ کس طرح تعلیم ہمیں تمام وجود کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنا سکھاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کو آج تک لانے میں پورے معاشرے نے کردار ادا کیا ہے اور انھوں نے انھیں واپس دینے، ایک بہتر معاشرہ اور ملک بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے کہا ‘‘ایک طرح سے، یہاں کا ہر گریجویٹ 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے’’۔
وزیراعظم نے 2047 تک کے سال کو قوم کی تاریخ کا اہم ترین سال بنانے کے لیے نوجوانوں کی صلاحیت پر اپنے اعتماد کا اعادہ کیا۔ یونیورسٹی کے نصب العین کا حوالہ دیتے ہوئے- ‘آئیے ہم ایک بہادر نئی دنیا بنائیں’، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی نوجوان پہلے ہی ایسی دنیا بنا رہے ہیں۔ انہوں نے وبائی امراض کے دوران ویکسین بنانے میں نوجوان ہندوستانیوں کے تعاون چندریان ، اور پیٹنٹ کی تعداد 2014 میں 4000 سے بڑھ کر اب تقریباً 50,000 ہونے کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان کے ہیومینیٹیز اسکالرز ہندوستان کی کہانی کو اس طرح پیش کررہے ہیں جیسا کہ پہلے کبھی نہیں تھا۔ انہوں نے کھلاڑیوں، موسیقاروں، فنکاروں کی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا،‘‘آپ اس دنیا میں داخل ہو رہے ہیں جب ہر کوئی آپ کو ہر شعبے میں نئی امید کے ساتھ دیکھ رہا ہے’’۔
‘‘نوجوان کا مطلب توانائی ہے۔ اس کا مطلب رفتار، مہارت اور پیمانے کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت ہے’’، وزیر اعظم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت گزشتہ چند سالوں میں اسی رفتار اور پیمانے کے ساتھ طلباء کو ملانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ گزشتہ دس سالوں میں، وزیر اعظم نے ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد 74 سے تقریباً 150 تک دگنا کرنے، تمام بڑی بندرگاہوں کی کارگو ہینڈلنگ کی صلاحیت کو دوگنا کرنے، ہائی ویز کی تعمیر کی رفتار اور پیمانے کو دوگنا کرنے اور اسٹارٹ اپس کی بڑھتی تعداد کا ذکر کیاجو 2014 میں 100 سے بڑھ کر تقریباً 1 لاکھ ہو گئی۔ انہوں نے ہندوستان کے بارے میں بھی بات کی کہ وہ اہم معیشتوں کے ساتھ متعدد تجارتی سودے حاصل کر رہا ہے جس سے ہندوستان کے لئے سامان اور خدمات کے شعبے میں نئی منڈیاں کھلیں گی، جبکہ نوجوانوں کے لئے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر عالمی حل کے ایک حصے کے طور پر ہندوستان کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے اس تناظرمیں انہوں نے جی 20 جیسے اداروں کو مضبوط بنانے، موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے اور عالمی سپلائی چین میں بڑا کردار ادا کرنے کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے کہا‘‘کئی معنوں میں ، مقامی اور عالمی عوامل کی وجہ سے، یہ ہندوستان میں نو جوان ہونے کا بہترین فائدہ ہے’’، انہوں نے طلباء سے اس وقت کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور ملک کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی تاکید کی۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ یونیورسٹی کا سفر آج اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، وزیر اعظم نے زوردیکرکہا کہ سیکھنے کے سفر کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ‘‘زندگی اب آپ کی استاد بن جائے گی’’۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلسل سیکھنے کے جذبے ، دوبارہ ہنر مند بنانے اور اپ سکلنگ پر فعال طور پر کام کرنا ضروری ہے۔، وزیر اعظم مودی نے یہ کہتے ہوئے اپنا خطاب ختم کیا ‘‘تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں، یا تو آپ تبدیلی کو چلاتے ہیں یا تبدیلی آپ کو چلاتی ہے’’ ۔
اس موقع پر تمل ناڈو کے گورنر اور بھرتی داسن یونیورسٹی کے چانسلر، جناب آر این روی، تمل ناڈو کے وزیراعلیٰ جناب ایم کے اسٹالن، وائس چانسلر، ڈاکٹر ایم سیلوم، اور پرو چانسلر،جناب آر ایس راجکنپن موجود تھے۔
*********
(ش ح۔ج ق ۔ع آ)
U-3174
(Release ID: 1992315)
Visitor Counter : 116
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Bengali-TR
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam